آج 30 نومبر کو پی ڈی ایم قیادت نے ملتان میں جلسہ کرنے کا پکا عہد کرلیا ہے۔ حکومت نے کنٹینر لگا کر پی ڈی ایم کو جلسہ کرنے سے منع کیا ہے کیونکہ ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال کشیدہ ہورہی ہے۔
ایسے میں فضل الرحمان نے حکومت کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ''جلسہ روکا تو پاکستان کا ہر ضلع جلسہ گاہ بن جائے گا۔ کارکنان رکاوٹیں توڑ کر جلسہ گاہ پہنچیں گے''۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ''ہم نے اپنے کارکنان سے کہہ دیا ہے کہ اگر کسی نے ڈنڈے برسائے تو آپ بھی ڈنڈے اٹھانے میں دیر نہ کریں''۔
اپوزيشن کا ملتان میں ہونے والا جلسہ روکنے کیلئے انتظاميہ نے تیاریاں کرلیں۔ قاسم باغ اسٹيڈيم کے راستوں پر پوليس کے تازہ دم دستے تعينات کردیئے گئے ہیں۔ آنسو گيس کے شيل اور ربڑ کی گوليوں کا اسٹاک بھی قلعہ کہنہ قاسم باغ پہنچا ديا گيا ہے۔
اس سے قبل اتوار کے روز ملتان کے گھنٹہ گھر پر ن ليگ کی ريلی پر لاٹھی چارج کیا گیا۔ اس دوران متعدد ليگی کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا، جب کہ رانا ثنا اللہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔
تاہم ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب کا آج کے ملتان جلسے سے متعلق کہنا ہے کہ ''جلسہ روکنے کے لیے حکومت غیر قانونی راستے اختیار کر رہی ہے، جہاں جہاں کنٹینرز لگائے جائیں گے وہیں جلسہ ہو گا''۔
انہوں نے کہا کہ ''سلیکٹڈ ووٹ چور ٹولہ جلسے روکنے کی کوششیں کر رہا ہے، پی ڈی ایم کا احتجاج پر امن ہے، حکومت نے ہر جلسے کو روکنے کی کوشش کی اور ہر جلسہ ہوا، ملتان کا جلسہ ہر صورت ہوگا، روک سکو تو روک لو''۔