چین میں تعلیم حاصل کرنے والے پاکستانی طلبہ پاکستان آکر پھنس گئے۔۔۔ مستقبل کو خطرہ!

ہماری ویب  |  Nov 17, 2020

کورونا وائرس نے دنیا بھر کے نظام کو درہم برہم کر کے رکھ دیا ہے، تاہم دنیا میں سفری نظام بھی شدید متاثر ہوا ہے۔ بیرونِ ملک تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کے لیے شدید مسائل درپیش ہیں، جس میں سرفہرست اسٹوڈنٹ ویزہ پر بیشتر ممالک میں انٹری تاحال بند ہے۔

اس صورتحال کا سامنا چین میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ کر رہے ہیں جو کہ موسم سرما کی سالانہ چھٹیوں اور کورونا وائرس کے باعث پاکستان آئے تھے لیکن اب سفری پابندی کی وجہ سے چین واپس نہیں جا سکتے اور اب وہ اپنے ہی ملک میں بری طرح پھنس چکے ہیں۔

چین میں ان کے تعلیمی ادارے کھل چکے ہیں اور وہاں پڑھائی بھی جاری ہے۔

چین کی ایک یونیورسٹی میں سول انجینیئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے والے طالبعلم عبد الاحد گل نے خود کو درپیش مسائل کے بارے میں بتایا، انہوں نے کہا کہ ''چین سے کچھ طلبہ گذشتہ سال موسم سرما کی چھٹیوں اور کچھ کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان آئے تھے لیکن ستمبر 2020 میں تقریباً تمام تعلیمی ادارے کھول تو دیے گئے ہیں لیکن پاکستانی طلبہ کو انٹری نہیں دی جارہی''۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ''اس وقت چین کی جانب سے قرنطینہ کی شرط اور ٹکٹس مہنگی ہونے کی وجہ سے بیشتر طلبہ واپس جانے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں کیونکہ تقریباً تین سے چار لاکھ روپے کے اخراجات برداشت کرنا پڑیں گے لیکن اس کے باوجود ایسے طلبہ بھی موجود ہیں جو یہ اخراجات اٹھانے کے لیے تیار ہیں کیونکہ ہم اپنے مستقبل پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے''۔

ایک اور طالبہ کا کہنا تھا کہ ''وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے طلبہ سے یہ وعدہ کیا تھا کہ ایک چارٹرڈ فلائٹ کے ذریعے پاکستانی طلبہ کو چین بھیجا جائے گا لیکن دو ماہ گزرنے کے بعد بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی''۔

تاہم اس حوالے سے دفتر خارجہ نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ ''چین کی جانب سے سفری پابندیاں صرف پاکستان پر نہیں بلکہ دیگر ممالک پر بھی عائد کی گئی ہیں اور اس سلسلے میں ہم چینی حکومت سے رابطے میں ہیں اور جلد ہی اس حوالے سے کوئی حل نکل آئے گا''۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ ان طالبعلموں کا مستقبل کیا ہوگا؟ اور اس مشکل کا حل کون تلاش کرے گا۔

اپنی قیمتی رائے کا اظہار ہماری ویب کے فیسبک پیج کے کمنٹ سیکشن میں لازمی کریں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More