ہماری ویب | Nov 16, 2020
لاہور میں ہونے والی مہنگی ترین شادی کی تقریب میں شرکت کرنے اور معاوضہ لینے پر دیگر لوگوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا وہیں نکاح پڑھانے کے لئے 10 لاکھ روپے کی وصولی پر مولانا طارق جمیل کو بھی خوب تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
مگر ٹوئیٹر پر اپنے پیغامات میں مولانا طارق جمیل نے ان تمام تر افواہوں کی تردید کرتے ہوئے سچ بتایا ہے کہ:
'' مجھے اللہ نے دین کی تبلیغ کے لئے ہر چیز سے نوازا ہے، پچھلے 45 برس سے چھ برّاعظموں میں گیا ہوں، ایک عرصے سے نبیﷺ کی تعلیمات سے لوگوں کو آگاہ کرتا رہا ہوں، شیخ محمودصاحب سے میری اچھی دوستی ہے، ان کی بیٹی کا نکاح پڑھانے کے لئے پیسے لینا میرے لئے مناسب نہیں ہے۔ ''
(2/2) تبلیغ دین کے اس طویل سفر میں اللہ کی توفیق سے ہزاروں بچیوں اور بچوں کا نکاح اللہ کی رضا کی خاطر پڑھایا ہے،شیخ محمودصاحب سے میری دیرینہ دوستی ہے انکی دعوت پر بیٹی کا نکاح پڑھانے پر کیسے پیسے لے سکتا ہوں؟اللہ ہم سب کو بد گمانی اور الزام تراشی سے محفوظ رکھے۔#tariqjamil https://t.co/6gtTJjq5Jz— Tariq Jamil (@TariqJamilOFCL) November 14, 2020
(2/2) تبلیغ دین کے اس طویل سفر میں اللہ کی توفیق سے ہزاروں بچیوں اور بچوں کا نکاح اللہ کی رضا کی خاطر پڑھایا ہے،شیخ محمودصاحب سے میری دیرینہ دوستی ہے انکی دعوت پر بیٹی کا نکاح پڑھانے پر کیسے پیسے لے سکتا ہوں؟اللہ ہم سب کو بد گمانی اور الزام تراشی سے محفوظ رکھے۔#tariqjamil https://t.co/6gtTJjq5Jz
مولانا طارق جمیل نے پیسے لینے کا الزام لگانے والوں سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ:
'' اللہ کی رضا کی خاطر ہزاروں بچیوں اور بچوں کا نکاح پڑھایا ہے، مگر اس طرح بھاری رقوم کی وصولی نہیں کی۔''
(1/2) اللہ کی توفیق سے تبلیغ دین کیلئے پچھلے 45 برس سے چھ برّاعظم پھرا ہوں، اک طویل مدت سے نبی(ص)کی زندگی کے گیت امت کو سنا رہا ہوں، ہماری ترقی میں رکاوٹ ہماری اخلاقی پستی ہے، نکاح پڑھانے پر پیسے لینے کا بہتان لگانے والوں کی خدمت میں گزارش ہے كہ...— Tariq Jamil (@TariqJamilOFCL) November 14, 2020
(1/2) اللہ کی توفیق سے تبلیغ دین کیلئے پچھلے 45 برس سے چھ برّاعظم پھرا ہوں، اک طویل مدت سے نبی(ص)کی زندگی کے گیت امت کو سنا رہا ہوں، ہماری ترقی میں رکاوٹ ہماری اخلاقی پستی ہے، نکاح پڑھانے پر پیسے لینے کا بہتان لگانے والوں کی خدمت میں گزارش ہے كہ...
Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More