نوول کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے حکومت کی ایس او پیز کے تحت شادی ہالزگزشتہ چھ ماہ تک بند رہے جس کے بعد چند روز قبل ہی ہالز دوبارہ کھولے گئے تھے مگر اب
حکومت کی جانب سے ایک بار پھرشادی ہالز کو بند کئے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس پرمیرج ہالز ایسوسی ایشن نےحکومت کے اس فیصلے کے خلاف 17 نومبر کو احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔
اس حوالے سے گزشتہ روزمیرج ہالز ایسوسی ایشن کی جانب سے کی جانے والی پریس کانفرنس میں صدر میرج ہالز ایسوسی ایشن خالد ادریس بھٹی کہنا تھا کہ ' 20 نومبر کو میرج ہالز بند نہیں کریں گے'انہوں نے کہا کہ ابھی ہمارے پچھلے نقصانات پورے نہیں ہوئے دوبارہ ہالز کیسے بند کردیں؟
ان کا کہنا تھا کہ میرج ہالز کے علاوہ بھی ایسی جگہیں ہیں جہاں لوگ بڑی تعداد میں نظر آتے ہیں، ۔سیاسی جلسوں میں بھی بڑی تعداد میں لوگ ہوتے ہیں مگر یہ کونسا کورونا ہے، جو جلسوں میں نہیں پھیلتا، صرف میرج ہالز میں رہتا ہے،۔انہوں نے حکومت کے شادی ہالز بند کرنے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے 17 نومبر کو احتجاج کا اعلان کیا ہے ۔
دوسری جانب نائب صدر میرج ہالز ایسوسی ایشن ملک عقیل کا اس حوالے سے کہنا تھا ایسا لگتا ہے کہ 'وفاقی اسد عمر میرج ہال فوبیا کا شکار ہو چکے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ کیا این سی او سی کے اجلاس میں صرف میرج ہالز پر بات ہوتی ہے؟۔انہوں نے بتایا کہ' ہم اپنے مہمانوں کو ایس او پیز پر عمل درآمد کروانے کے لئے جیب سے ماسک خرید کر عوام کو مہیا کرتے ہیں'۔انہوں نےواضح کیا کہ اگر حکومت نے فیصلہ واپس نہ لیا تو سڑکوں پر ہوں گے ۔
شادی ہالز پرگزشتہ دنوں ہونے والی پابندیوں کے باعث ہونے والے نقصانات کے حوالے سےبتاتے ہوئے صدر پنجاب کیٹررز ایسوسی ایشن ملک اشفاق نے کہا کہ' ہم اب تک ملازمین کو تنخواہیں ادا نہیں کر سکے،نقصانات سے بجلی کے میٹرتک اتر چکےہیں ، البتہ میرج ہالز میں جتنےکرونا ٹیسٹ کروائے گئے، تمام کا نتیجہ منفی آیا'، پھر کیوں ہالز بند کریں ؟ انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ حکومت فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے بھی شادی ہالز کی بندش کی مخالفت کر دی ہے،اور ہالز بند کرنے کے فیصلے پرمتبادل تجویز مرتب کرکے سفارشات این سی او سی کے اجلاس میں پیش کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔