بچیوں کا نکاح بھی کروایا اور بیماروں کا علاج بھی کروایا۔۔۔ ایک شخص مولانا طارق جمیل کے بارے میں کچھ حقائق بتاتے ہوئے

ہماری ویب  |  Nov 10, 2020

پاکستان کے نامور مذہبی اسکالر مولانا طارق جمیل سے کون ناواقف ہوگا، اپنی میٹھی باتوں اور شاندار شخصیت کی بدولت سینکڑوں لوگوں کے دلوں کو بدلنے والے اور دین کی طرف راغب کروانے والے مولانا طارق جمیل کے اوصاف کے بارے میں کیا کہنا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ''ارباب علی آبرو'' نامی صارف نے ایک گروپ میں اپنی آپ بیتی شئیر کی اور مولانا صاحب کے بارے میں لوگوں کو سچائی سے آگاہ کیا۔ یاد رہے گزشتہ دنوں مولانا صاحب نے ایک گرینڈ شادی میں شرکت کی جس میں ملک کی دیگر بڑی شخصیات بھی مدعو تھیں۔ شادی کے بعد سوشل میڈیا پر کچھ صارفین نے مولانا صاحب کو تنقید کا نشانہ بنایا جس پر ایک صارف نے مولانا طارق جمیل کے اوصاف کے بارے میں آنکھوں دیکھا حال بتایا۔



ارباب علی لکھتے ہیں کہ ''یہ اس سال کی ستمبر کی 24 تاریخ تھی ، میں مولانا طارق جمیل صاحب سے ملاقات کے لیے ان کے گھر تلمبہ حاضر ہوا، سیکیورٹی کے معاملات اور طبیعت کی خرابی کے باوجود انہوں نے مجھے ملنے کا شرف بخشا، مجھے کچھ دوستوں نے بتایا تھا کہ حساس اداروں کی جانب سے مولانا کو ملاقاتوں سے منع کیا گیا ہے، ملکی حالات کی وجہ سے دشمن کوئی بھی اقدام اٹھا سکتا ہے ، اِسی لیے مولانا کے اِنکار کے باوجود سیکیورٹی اداروں نے چھ لوگ ان کے گھر کے باہر مامور کر رکھے تھے، بہر حال ایک روز پہلے مجھے انہوں نے حاضری کی اجازت دی تھی ، سو میں صبح سویرے آٹھ بجے کے قریب تلمبہ پہنچ گیا''۔

صارف نے مزید تحریر کیا کہ ''مولانا کے آبائی گائوں رئیس آباد جانے کے لئے وہاں سے میں نے ایک رکشہ کروایا۔ ڈرائیور کا نام شاید اعجاز تھا، ڈرائیور کو جب میں نے بتایا کہ میں مولانا طارق جمیل سے ملاقات کے لیے آیا ہوں تو اس کے چہرے پر مسرت بکھر گئی، تھوڑے وقفے بعد ڈرائیور نے کہا کہ اللہ سائیں نے ساڈے علاقے تے کرم کیتا، مولانا صاحب جیسے بندے ساڈے وڈیرے نے۔ میں نے پوچھا، کیا مولانا اس علاقے کے غریب لوگوں کی مدد کرتے ہیں یا صرف تبلیغی جماعت کے لوگوں سے واسطہ رکھتے ہیں؟ اس نے فورا کہا کہ مولانا کے پاس علاقے کا جو شخص چلا جائے ،وہ خالی ہاتھ نہیں لوٹاتے، سینکڑوں لوگوں کو ذاتی گھر تک انہوں نے بنوا کر دیئے، ان کی بیٹیوں کی شادی پر سارے اخراجات تو بالکل ایک عام سی بات ہے''۔

ارباب لکھتے ہیں کہ ''میں نے سوال کیا: یہ سب سنا سنایا ہے کہ کچھ ذاتی طور پر بھی تجربا ہوا؟ اعجاز بولا، میرے ایک عزیز کے ڈائیلسز کا مسئلہ تھا، مولانا نے نہ صرف یہ کہ اس کےعلاج کے لیے ساری رقم دی بلکہ جب تک وہ گھر رہا اس کے گھر کا خرچ بھی دیتے رہے، اس نے کچھ دیر رک کر کہا: مولانا کی خواہش پر ان کے بھائی ڈاکٹر طاہر کمال ہر ہفتے لاہور سے گائوں آکر مریضوں کا مفت چیک اپ بھی کرتے ہیں اور علاج میں مدد بھی کرتے ہیں، اس سے لوگ بڑی سکھی ہیں''۔

صارف نے تحریر کیا کہ ''سچی بات تو یہ ہے کہ مولانا کی سخاوت کے مشاہدے ان کے قریبی لوگ سالہال سے دیکھ رہے ہیں، وہ اپنے علاقے کے بڑے جاگیر دار ہیں لیکن ان میں نہ جاگیرداروں والا زعم ہے، نہ تکبر، میں نے خود دیکھا کہ وہ گھر سے لاکھوں روپے لے کر نکلتے تھے اور رائیونڈ میں خاموشی سے تقسیم کر دیتے تھے، کبھی نہ لینے والے کو احساس دلایا نہ یاد دلایا، نہ دے کر اپنے سے دور کیا، مولانا کے دوستوں میں غریب امیرکی کوئی تفریق نہیں ، وہ سینکڑوں غریب دوستوں کی بیٹیوں ، بیٹوں کے نہ صرف نکاح پڑھا چکے ہیں بلکہ سارا خرچ بھی ذاتی جیب سے ادا کرنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں، مجھے یہ سب باتیں اس لیے کہنی پڑیں کہ میں ذاتی طور پر چشم دید ہوں''۔

ارباب کا کہنا تھا کہ ''اب جبکہ سوشل میڈیا پر ایک شادی میں ان کی شرکت پر ایک طوفان بدتمیزی برپا ہے، ان باتوں کا اظہار بھی ضروری تھا۔ میں حیران ہوتا ہوں بعض لوگ جو کبھی ان سے ملے، نہ ان کی نشستوں میں بیٹھے، اتنے وثوق اور یقین سے ایسی باتیں کر رہے ہیں کہ 100 فیصد جھوٹ بھی ہیں اور دائرہ تمیز اور تہذیب سے باہر ہیں۔ ان پر دس بیس لاکھ لینے کے طعنے کسے جارہے ہیں۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اگر بطور انسان ان کے اندر خوبیاں نہ ہوں تو وہ ہر طبقے کے لوگوں کو اِس طرح متاثر کرسکتے تھے؟''


٭ اپنی رائے کا اظہار ہماری ویب کے فیسبک پیج کے کمنٹ سیکشن میں لازمی کریں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More