گزشتہ کچھ روز سے یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ کھلا دودھ شہریوں کو ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ آج کل اس میں طرح طرح کی چیزوں کی ملاوٹ کی جارہی ہے جو انسانی صحت کے لیے شدید نقصان دہ ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق ملک بھر میں کھلے دودھ کے نام پر شہریوں کی رگوں میں سفید زہر اتارا جارہا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ دودھ انتہائی مہلک اور خطرناک ہے۔
ہمارے ملک کی اکثریت کھلا دودھ پیتی ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ کیمیکل کے مکسچر اور پانی کی ملاوٹ سے بننے والا کھلا دودھ ہمارے لیے اور خاص طور پر بچوں کے لیے کس حد تک خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟
ڈاکٹرز کے مطابق دودھ ایک مکمل غذا ہے، لیکن کیمکل ملا کھلا دودھ زہر ہے جو لوگوں کا قاتل بھی ہے، یہ دودھ جسم کے اندرونی نظام کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ جس میں نظام ہاضمہ، نظام تنفس کی خرابی جگر اور پھیپڑوں کی بیماریاں شامل ہیں جو کہ آپ کی صحت خراب کر کے آپ کی جان بھی لے سکتی ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں فروخت ہونے والے کھلے دودھ کا تقریباً 80 فیصد ملاوٹ شدہ ہوتا ہے۔
تاہم ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ خالص اور ملاوٹ شدہ دودھ کی پہچان کا طریقہ کیا ہوتا ہے؟
بازار سے خریدے ہوئے دودھ کا معیار چیک کرنے اور اسے دیر تک محفوظ رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ فوری طور پر دودھ کو ابال لیں۔ دودھ ابالنے کے بعد اس پر جمنے والی ملائی سے اس کے خالص پن کا بآسانی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
جبکہ اگر باقی رہ جانے والا ملائی میں تیل محسوس ہو تو یہ جان لیں کہ دودھ خالص ہے، اگر یہ خشک محسوس ہو تو دودھ میں ملاوٹ کی گئی ہے۔