کیا بلاول اور مریم نواز کے درمیان ناراضگی ہوگئی؟ کہیں پیپلز پارٹی نے بھی یو ٹرن تو نہیں لے لیا۔۔

ہماری ویب  |  Oct 20, 2020


مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی دونوں جماعتوں کا سیاسی اتحاد عروج پر ہے اور یہ دونوں جماعتیں ہی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا حصہ بھی ہیں ۔ بیشک پی ڈی ایم کا سربراہ نہ تو نون لیگ سے ہے اور نہ پیپیلز پارٹی سے۔۔مگر اس اپوزیشن اتحاد کے دو اہم اور بنیادی ارکان بھی انہی دونوں جماعتوں کے لیڈران ہیں۔
اب بات اگر پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو اور نون لیگ کی سربراہ مریم نواز کی کریں تو ہم دیکھتے ہیں کہ گذشتہ ہونے والے جلسوں میں دونوں ایک دوسرے کے ساتھ رہے آپس میں اتحاد و ملنساری دونوں کے رویوں میں نظر آئی۔ مگر اتوار کو جناح باغ میں ہونے والے جلسے کا اگر خلاصہ کریں تو بی بی مریم کی زبان اپنے خطاب میں بلاول میرا بھائی ،میرا چھوٹا بھائی کہتے نہیں تھکی وہیں اسی جلسے میں بلاول نے آدھے گھنٹے کے خطاب میں اپنی مریم آپا کا کہیں ذکر نہ کیا۔
صرف جلسے میں ہی نہیں مریم آپا کے شوہر کیپٹن صفدر کی گرفتاری اور رہائی کے درمیان کے عرصے میں بھی بلاول صاحب نے زبان نہ کھولی اور نہ زرداری کی جانب سے کوئی پیغام سامنے آیا۔
مگر جب صفدر کی رہائی ہوگئی مریم صاحبہ لاہور واپس چلی گئیں تو شام کے پہر بلاول صاحب کو ان کا اچانک خیال آگیا اور یہ بھی اس واقعے پر شرمندہ نظر آئے۔۔
وزیرِ اعلٰی سندھ بھی واقعے سے لاعلم نظر آئے، پراسیکیوٹرز اور وکلاء کیپٹن صفدر کے خلاف ہم کلام ہوتے نظر آئے ۔ پیچھے جرم ثابت کرنے کے دلائل اور سامنے معذرت ، شرمندگی و ندامت۔۔۔
آخر یہ نواز زرداری گٹھ جوڑ میں ہو کیا رہا ہے؟ کہیں تبدیلی حکومت کی طرح بلاول راج نے بھی کوئی یو ٹرن تو نہیں لے لیا۔۔۔ ؟
کیا مسلم لیگ نون اور پیپیلز پارٹی بہت جلد الگ ہونے والے ہیں یا زرداری صاحب کوئی نئی چال چل رہے ہیں۔ یہ اور ان جیسے کئی سوال اب لوگوں کے ذہنوں میں گردش کر رہے ہیں۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ پی ڈی ایم اے کی اتحادی جماعتوں میں آپس میں بھی کوئی اتحاد قائم رہ سکے گا یا یونہی رفتہ رفتہ یہ تمام جماعتیں آپس میں بکھر جائیں گی اور حکومت گرانے کے تمام وعدے اور دعوے لفظی گولہ باری ثابت ہوں گے۔۔
مریم نواز نے لاہور پہنچنے پر سندھ پولیس کی تعریف بھی کردی اور کہا کہ ایسے ہی ادارے کامیاب ہوتے ہیں
کیا وہ واقعی تعریف تھی یا تنقید کا نشتر، کچھ بھی کہا نہیں جاسکتا۔
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More