پہلے زمانے میں لوگوں کی ہمت بڑھانے اور ان کو زندگی کے میدان میں آگے لے کر جانے کے لیے مختلف افسانوی کہانیاں ہوا کرتی تھیں جنہیں سن کر لوگوں میں جوش و ولولہ پیدا ہوتا تھا، ہم بھی آپ کو آج اسی طرح کی ایک کہانی سنانے والے ہیں جسے پڑھ کر آپ اگر عمل کریں تو زندگی کے بہت سے میدانوں میں فتح یاب ہو سکتے ہیں۔
ہوا کچھ یوں کہ ایک مرتبہ ایک باپ نے وفات سے قبل، اپنے بیٹے سے کہا ''میری یہ گھڑی میرے والد نے مجھے دی تھی جو کہ اب 200 سال پرانی ہو چکی ہے، لیکن اس سے پہلے کہ یہ میں تمہیں دوں کسی سنار کے پاس اس لے جاؤ اور ان سے کہو کہ میں اسے بیچنا چاہتا ہوں۔ پھر دیکھو وہ اس کی کیا قیمت لگاتا ہے؟''
''بیٹا سنار کے پاس گھڑی لے گیا۔ واپس آ کر اس نے اپنے والد کو بتایا کہ سنار اسکے 25 ہزار قیمت لگا رہا ہے، کیونکہ یہ بہت پرانی ہے''۔
والد نے کہا کہ ''اب گروی رکھنے والے کے پاس جاؤ۔ بیٹا گروی رکھنے والوں کی دکان سے واپس آیا اور بتایا کہ گروی رکھنے والے اس کے 15 سو قیمت لگا رہے ہیں کیونکہ یہ بہت زیادہ استعمال شدہ ہے''۔
اس پر والد نے بیٹے سے کہا کہ ''اب عجائب گھر جاؤ اور انہیں یہ گھڑی دکھاؤ۔ وہ عجائب گھر سے واپس آیا اور پرجوش انداز میں والد کو بتایا کہ عجائب گھر کے مہتمم نے اس گھڑی کے 8 کروڑ قیمت لگائی ہے کیونکہ یہ بہت نایاب ہے اور وہ اسے اپنے مجموعہ میں شامل کرنا چاہتے ہیں''۔
اس بات پر بیٹے کے باپ نے کہا کہ ''میں تمہیں صرف یہ بتانا چاہتا ہوں کہ صحیح جگہ پر ہی تمھاری صحیح قدر ہو گی۔ اگر تم غلط جگہ پر بے قدری کا شکار ہو تو غصہ مت ہونا۔ صرف وہ ہی لوگ جو تمہاری قدر پہچانتے ہیں، تمھیں دل سے داد دینے والے بھی ہوں گے۔ اس لئے اپنی قدر پہچانو، اور ایسی جگہ پر مت رکنا جہاں تمھاری قدر پہچاننے والا نہیں''۔
یہ کہانی ہمارے لیے سبق آموز ہے، اگر آپ کو کہیں بھی لگے کہ لوگ آپ کی قدر نہیں کر رہے تو آپ چپ چاپ وہ جگہ چھوڑ دیں، اس سے آپ کا دل مطمئن رہے گا اور آپ کی خود پر پراعتمادی بھی قائم رہے گی۔