کئی سال تک مسلسل کوشش! عام انسان سے پاکستان کے وزیراعظم کیسے بنے؟ عمران خان کی زندگی کی دلچسپ کہانی

ہماری ویب  |  Oct 05, 2020

ملک کے تمام نوجوانوں کی اس وقت خوشی کی انتہا نہ رہی جب پاکستان کا وزیراعظم ان کا پسندیدہ لیڈر منتخب ہوا۔ عمران خان نے مسلسل کوششوں اور اپنی انتھک محنت کے بعد 2018 میں ملک کے 22 ویں وزیراعظم کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔

طالب علمی کے دور سے وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہونے تک کا سفر انہوں نے کیسے طے کیا؟ آئیے آج عمران خان کی زندگی کے کچھ ایسے اہم پہلو پر نظر ڈالتے ہیں جن کے بارے میں یقیناً بہت سے لوگ نہیں جانتے۔

٭ عمران خان 5 اکتوبر 1952 کو پنجاب کے شہر میانوالی کے ایک پشتون گھرانے میں پیدا ہوئے، ان کو شروع سے ہی دولت کی فراوانی تھی۔ بعدازاں آپ کا خاندان لاہور منتقل ہوگیا جہاں ان کا بچپن جوانی کا زیادہ تر حصہ گزرا۔ عمران خان اپنے والدین کے واحد بیٹے اور 4 بہنوں کے اکلوتے بھائی تھے۔

٭ عمران خان نے اپنی تعلیم کا آغاز لاہور میں کیتھڈرل اسکول سے کیا، بعدازاں انہوں نے ایچیسن کالج سے تعلیم حاصل کی، اس کے بعد آپ اعلیٰ تعلیم کی غرض سے برطانوی شہر ورسسٹر چلے گئے جہاں رائل گرامر اسکول میں تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے کیبل کالج سے معاشیات میں گریجوئشن کیا۔ آکسفورڈ میں اپنے وقت کے دوران وہ 1974 میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی کرکٹ ٹیم کے کپتان بھی تھے۔

٭ عمران خان کے حوالے سے شروع سے ہی مشہور تھا کہ یہ غصہ کے کافی تیز ہیں لیکن انہوں نے اسے محض ایک افواہ ہی کہا ہے۔

٭ آپ جوانی میں شرمیلے اور خاموش طبیعت کے مالک تھے، اسکول کے زمانے سے ہی انہیں کرکٹ کا بےحد شوق تھا، اسی لیے انہوں نے محض 13 برس کی عمر سے ہی کرکٹ کھیلنا شروع کردیا تھا پھر ان کا تعلق بھی کرکٹر گھرانے سے تھا۔ ان کے ننھیال سے دو کزن ماجد خان اور جاوید برکی پاکستان کی کپتانی کر چکے تھے۔

٭ عمران خان نے کرکٹ کے میدان میں مستقل مزاجی کا مظاہرہ کیا یہ ہی وجہ ہے کہ یہ تینوں شعبوں میں بہترین رہے، یعنی بیٹنگ، بالنگ اور فیلڈنگ۔ عمران خان نے 75 ٹیسٹ میچوں میں آل راؤنڈرز ٹرپل حاصل کر لیا، اور انہیں انگلش کرکٹ ٹیم کے ایان بوتھم کے بعد دوسرا تیز ترین ریکارڈ بنانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

٭ اپنی کرکٹ صلاحیتوں کے باعث انہوں نے پاکستان کو 1992 میں ورلڈ کپ کی پہلی فتح دلوائی، جبکہ اب تک پاکستان اس انتظار میں ہے کہ کوئی عمران خان جیسا کپتان پاکستانی کرکٹ ٹیم میں آئے اور ہم ایک مرتبہ پھر کرکٹ ورلڈکپ کے فاتح بنیں۔ عمران خان نے اس وقت کرکٹ کو خیرآباد کہہ دیا جب ان کا اسپورٹس کریئر اپنے عروج پر تھا۔

٭ 1992 کے ورلڈ کپ کے بعد انہوں نے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی اور پھر آپ ایک فلاحی شخصیت بن گئے۔ انہوں نے پاکستان میں پہلا کینسر اسپتال قائم کرنے کے لیے مہم چلائی جہاں ضرورت مندوں کا مفت علاج کیا جانا تھا۔ عمران خان کا یہ اسپتال قائم کرنے کا بڑا مقصد یہ تھا کہ ان کی والدہ بھی کینسر جیسے مرض کی وجہ سے اس دنیا سے رخصت ہوئی تھیں، اسی لیے عمران خان نے یہ اسپتال اپنی والدہ کے نام پر رکھا جو کہ شوکت خانم میموریل کینسر ہاسپٹل اینڈ ریسرچ سینٹر تھا۔

٭ یہ وہ تاریخی وقت تھا جب نواز شریف کی حکومت نے انہیں حکمراں جماعت پی ایم ایل کے رکن بنانے میں دلچسپی رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا۔

٭ عمران خان نے 1995 میں 21 سال کی عمر میں مایہ ناز کاروباری و سیاسی شخصیت جیمز گولڈ اسمتھ کی بیٹی جمائمہ سے پیرس میں شادی کی، جن سے ان کے دو بیٹے قاسم اور سلیمان ہیں۔ جوڑے نے 9 سال تک شادی نبھائی جس کے بعد ان کی طلاق ہوگئی۔

٭ 25 اپریل 1996 کو عمران خان نے اپنی سیاسی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی بنیاد رکھی۔ 1997 کے عام انتخابات، جو پی ٹی آئی کے پہلے انتخابات تھے، میں پارٹی نے کوئی بھی نشست نہ جیتی۔ پارٹی قائم ہونے کے کچھ عرصہ بعد ہی ریٹائرڈ فوجیوں نے پارٹی کو یہ کہہ کر خیرآباد کہہ دیا کہ عمران خان کسی کی بھی نہیں سنتے۔

٭ 2 سال بعد یعنی 1999 میں عمران خان جنرل پرویز مشرف کی حمایت کرنے لگے اور سابق فوجی ڈکٹیٹر کے تحت ہونے والے 2002 کے عام انتخابات میں ان کی جماعت نے ایک نشست، یعنی عمران خان کی اپنی نشست جیت لی۔ 2008 کے انتخابات کا پارٹی نے یہ کہہ کر بائیکاٹ کر دیا کہ ایک باوردی صدر کے ماتحت منتخب پارلیمنٹ کی کوئی حیثیت نہیں تھی۔

٭ 2013 کے انتخابات میں پی ٹی آئی نے بھرپور مہم چلائی لیکن اس کے باوجود پارٹی وفاق میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی اور 32 نشستوں کے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھ گئی۔

٭ اگلے 4 سال تک عمران خان اور پی ٹی آئی انتخابی دھاندلی اور حکومتی کرپشن کے خلاف مظاہرے کرتے اور سیاستدانوں کے احتساب کا مطالبہ کرتے رہے۔

٭ 2014 اس حوالے سے یادگار رہا کیونکہ اس میں عمران خان اپنا لانگ مارچ اسلام آباد تک لے گئے اور 2013 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف پاکستانی تاریخ کا طویل ترین دھرنا دیا۔ انہوں نے اس دھاندلی کے لیے نواز شریف کی مسلم لیگ (ن) حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ دھرنے کے لیے انہوں نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری سے ہاتھ ملا لیے جو کہ ماڈل ٹاؤن سانحے کے متاثرین کو انصاف دلوانے کے لیے احتجاج کر رہے تھے۔

٭ مذکورہ دھرنا 126 دن تک جاری رہا، جبکہ دسمبر 2014 میں ہونے والا المناک حادثہ (پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر طالبان کا حملہ) اس دھرنے کے اختتام کا باعث بنا۔

٭ دھرنے کے چند دن بعد ہی عمران خان نے صحافی ریحام خان سے اپنی بنی گالا میں رہائش گاہ میں 8 جنوری 2015 کو ایک سادہ سی تقریب میں شادی کر لی۔

٭ تاہم یہ شادی بھی زیادہ نہ چل سکی اور جلد ہی ختم ہوگئی جس کے بعد عمران خان نے 2018 میں اپنی روحانی مرشد بشریٰ بی بی سے تیسری شادی کرلی۔

٭ 2018 میں عمران خان ملک کے وزیراعظم منتخب ہوئے جبکہ انہوں نے عوام کو یہ بتایا کہ وہ اس ملک کو کیا بنانا چاہتے ہیں، عمران خان کا کہنا تھا کہ "میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ میں سیاست میں کیوں آیا۔ سیاست مجھے کچھ نہیں دے سکتی تھی۔ میں صرف پاکستان کو وہ ملک بنانا چاہتا تھا جس کا خواب میرے رہنما قائدِ اعظم محمد علی جناح نے دیکھا تھا''۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More