پاکستان خوبصورت نظاروں سے بھرپور ایک ایسا ملک ہے جس کی خوبصورتی و دلکشی اور حسین نظاروں سے متعلق شاید ہم خود بھی نہیں جانتے ہیں۔ آج تک آپ نے صرف جھیل سیف الملوک اور وادئِ سوات کی خوبصورتی کا تذکرہ سنا ہوگا۔
یہ بلکل درست ہے کہ سیف الملوک جیسی کوئی جھیل خوبصورت نہیں مگر اس کے علاوہ بھی پاکستان میں ایسے حسین مقامات موجود ہیں جن کے بارے میں کم ہی لوگ جانتے ہیں۔
آج ہم آپ کو بتانے جارہے ہیں جھیل کے بیچ و بیچ واقع ایک ایسی حویلی اور ایسی خؤبصورت جھیل جس کو دیکھ کر آپ بھی ایک مرتبہ ضرور جانے کے بارے میں سوچیں گے۔
چوٹیاری ڈیم :
سانگھڑ سے تقریبا 25 کلومیٹر دور چار ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پرپھیلا ہوا چوٹیاری ڈیم جو کہ اپنی خوبصورتی کی مثال آپ ہے۔ اس ڈیم کو بنایا تو مصنوعی طور پر گیا مگر اس سے قبل یہاں ہزاروں جھیلوں کا قدرتی مجموعہ تھا جن کو ملا کر ایک ڈیم کی شکل دے دی گئی۔
لیکن آج بھی مقامی لوگ اسے سانگھڑ کے اس علاقے کو ''جھیلوں کا قبرستان'' کے نام سے جانتے ہیں۔
جی ہاں! انسانوں اور جانوروں کے قبرستانوں کے بعد اب دیکھیں سندھ کے ضلع سانگھڑ میں موجود جھیلوں کا قبرستان جو کہ ایک خفیہ راز ہے تاریخ ساز بھی اس کی اصل تاریخ بتانے سے قاصر ہیں۔
یہ چوٹیاری ڈیم ان تمام جھیلوں کے ملاپ سے بنا ہے جو کہ کسی کو معلوم نہیں۔
سب سے زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ اس ڈیم کے اندر کئی سالوں سے آباد جزیروں پر موجود ویران حویلیاں ہیں جو کسی شاہکار سے کم نہیں ان کو دیکھ کر یوں معلوم ہوتا ہے جیسے کوئی فلم یا ڈرامائی مناظر ہو مگر یہ حقیقت میں ان جھیلوں پر واقع حسین و جمیل اور وسیع حویلیاں ہیں۔
اور آپ ان حویلیوں کو بھی دیکھ سکتے ہیں مگر صرف بوٹننگ کی مدد سے ہی۔ ان کے اندر جانے کی اجازت تو نہیں لیکن پھر بھی کئی لوگ ان کے اندر کے مناظر دیکھے بنا رہ نہیں پاتے۔
یہاں جانے کے لئے آپ کو سب سے پہلے تو سانگھڑ کی سواری میں سفر کریں بس یا گاڑ جیسے آپ وک مناسب لگے لیکن اس کے بعد آپ
کسی رکشے والے سے چوٹیاری ڈیم جانے کی بات کرلیں وہ آپ کو وہاں تک پہنچا دیں گے۔ جیسی آپ ڈیم کے قریب پہنچیں گے وہاں آپ کو کشتی دان ملیں گے اور یوں وہ آپ کو ڈیم کی سواری کروا دیں گے اور ڈیم میں موجود حویلیاں بھی آپ کو آسانی سے نظر آجائیں گی۔