یہ ہے ایک ادارہ جس کے سامنے ہیں سب بے بس۔۔ وزیر اعلیٰ ہو یا وزیر اعظم حتیٰ کہ چیف جسٹس بھی۔

ہماری ویب  |  Sep 23, 2020


دن ہوتا ہے تو لائٹ جاتی ہے، رات ہوتی ہے تو زیادہ جاتی ہے''۔ شہرِ قائد میں جہاں سہولیات کا فقدان بڑھتا جارہا ہے وہاں ہماری کے الیکٹرک نے بھی دیگر اداروں کی طرح کراچی والوں کو دھوکہ دے دیا ہے۔ دن بھر کی تھکن کے بعد رات کو جہاں بستر میں سونے لیٹ جاؤ سکون کی تلاش پوری نہیں ہو پاتی پلک جھپکتے ہی لائٹ غائب۔۔ دن بھر گھروں میں بچوں اور خواتین کا برا حال۔
لوڈشیڈنگ پہلے لائٹ کی پیداوار زیادہ نہ ہونے کی وجہ سے کی جاتی تھی اور اب کے الیکٹرک کو عوام کو تنگ کرنے کا ایک نیا بہانہ مل گیا ہے اور وہ ہے '' گیس کی کمی''۔ شہر کے مخلتف علاقوں میں کے الیکٹرک کی جانب سے اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا ایسا سلسلہ گذشتہ ایک ہفتے سے جاری ہے جو بیچارہ تھمنے کا نام ہی نہیں ے رہا ہے، مجموعی طور پر شہر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 گھنٹے تک پہنچ گیا ہے اور 400 میگاواٹ بجلی کا حصول عوام سے چھین لیا گیا ہے ۔
کیماڑی سے لے کر لیاری، گلشن سے قائدہ باد پورا شہر اندھیروں میں ڈوب گیا ہے کہیں سے کوئی روشنی کی کرن تو کراچی والوں کے لئے نظر نہیں آرہی ہے۔
ترجمان کے الیکٹرک نورافشاں بھی اپنے ایک کے بعد ایک ہر بیان میں گیس کی کمی کا بتاتی رہیں ہیں۔
کیا ہمارے کے الیکٹرک کے پاس ایسا کوئی ٹیکنالوجیکل سسٹم موجود نہیں ہے جو بغیر گیس سے قدرتی بجلی پیدا کرنے میں معاون ثابت ہو۔۔؟ آج سے پہلے ہم سنتے آئے تھے کہ اب ہم کوئلے سے بھی بجلی بنا سکتے ہیں تو کہاں گئی وہ باتیں۔۔؟ کہاں گئے وہ حکام کے بڑے بڑے دعوے؟ بنائیں نا اب بجلی۔۔۔!
جب کہ گیس کی فراہمی مکمل نہیں ہو رہی پریشر کم ہو رہا ہے، پائپ لائنز میں خرابیاں ہو رہی ہیں۔
جتنی بھی حکومتیں آئیں ان کا کسی حد تک ماضی میں کے الیکٹرک پر اپنا ایک زور رہا ہے لیکن اس وقت کیا حکومت کراچی کے اس بڑے لوڈشیڈنگ کے مسئلے پر سنجیدہ نہیں کیا وزیرِ اعلی اور محترم چیف جسٹس بھی اس مسئلے پر نظرِ کرم نہیں فرماسکتے ؟
کیا اس ادارے سے کوئی سوال پوچھنے والا محافظ نہیں جو ان سے ان کی موجودہ دور کی کارکردگی سے متعلق صرف یہی سوال پوچھ لے کہ آئے روز بجلی کے یونٹوں میں تو اضافہ ہو رہا ہے مگر جناب شہر کی بجلی کہاں گئی؟
اس مسئلے پر عوام کا مؤقف صرف اتنا ہے کہ کل بھی ہم اتنی ہی بجلی استعمال کر رہے تھے اور آج بھی، لیکن اب مسئلہ یہ ہے کہ لائٹ تو آتی نہیں مگر بل آسمان سے باتیں کرنے لگ گئے ہیں۔ کل تک جو بل 7 ہزار تک آرہا تھا وہ آج 15 ہزار کس حساب سے آرہا ہے جس میں دن بھر نہ لائٹ ہے نہ پانی۔
اگر یہی صورتحال چلتی رہی تو مستقبل میں روشنیوں کے شہر کا متبادل نام '' اندھیروں کا شہر'' بن جائے گا اور ہر جگہ تاریکی منہ چڑائے گی۔
اس سے پہلے مسئلہ سر سے گزر جائے حکامِ بالا اس پر سختی سے ایکشن لیں اور بجلی کے مسائل کو حل کریں تاکہ عوام کہیں سے تو سکھ کا سانس لے۔۔!
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More