اے پی سی میں یہ پرچی کہاں سے آئی۔۔؟ بلاول نے نظر جھکائی۔۔۔ جانیں حقیقت
اسلام آباد میں گزشتہ روز ہونے والے کل جماعتی کانفرنس میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور فضل الرحمان سمیت دیگر اپوزیسن جماعتوں نے شرکت کی۔
جس میں تمام ہی سربراہاں نے اپنے موئقف سے عوام کو آگاہ کیا، دورانِ تقریب ہم یہ کیا دیکھ رہے ہیں؟
ہر طرف ہلچل ہے مگر معلوم نہیں۔۔۔۔۔ کہنا کیا ہے اس کا حکم جاری ہوا نہیں۔۔۔۔؟ مراسلہ ملا نہیں پرچی آئی نہیں۔۔۔۔۔۔ پیچھے سے مریم اورنگزیب آئیں، پھر فون پر یوں صدا آئی ۔۔۔ ''لکھ کر دو'' بھٹو کے نواسے نے نظر جھکائی۔۔۔۔ پرچی آئی۔۔۔ تقریر چلی۔۔۔۔ آخر یہ کیا ماجرہ ہے۔۔۔۔؟
جناب! کل جماعتی کانفرنس میں شرکت تو بظاہر سب نے بھرپور طریقے سے کی لیکن معلوم یہ ہورہا تھا کہ اس کانفرنس کی صدارت بڑے میاں نواز شریف کر رہے تھے ۔۔۔ جیسے جیسے ان کی جانب سے پیغامات آرہے تھے ویسے ویسے لیگی کارکنان کی جانب سے پرچیوں کا تبادلہ لیڈران میں جا رہا تھا اور یہ تمام واقعہ اے پی سی میں کیمرے کی آنکھوں میں محفوظ ہورہا تھا۔
بلاول نے تقریر کا آغاز کیا تو نواز کی جانب سے آواز آئی لکھ کر دو۔۔۔۔ بلاول ادھر ادھر دیکھنے لگے۔۔۔۔ پھر مریم اورنگزیب صاحبہ ایک دم پیچھے سے بلاول کی جانب آئیں اور شہباز شریف کو غورتی ہوئے کچھ کہتی ہوئے آگے بڑھیں جس پر ن لیگ کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف الرٹ ہوگئے فوری قلم اٹھایا پرچی پر کچھ لکھا اور بلاول کی جانب رکھ دی جس کو دیکھ کر فوری بلاول نے چھوٹے میاں کی جانب دیکھا پھر نظر جھکائی اور اپنی تقریر کو اگے بڑھایا۔
کچھ دیر بعد میاں شہباز شریف تقریر کر رہے تھے کہ ایک اور بڑی پرچی آئی مگر
انھوں نے وہ دیکھی اور پلٹ کر رکھ دی اور بات مکمل کی۔۔۔۔
کچھ یوں مولانا کی تقریر میں بھی ہوا۔۔۔۔ مولانا بات کر ہی رہے تھے کہ ایک پرچی آئی، محمود اچک زئی نے مولانا کی توجہ مبذول کروائی اور انھوں نے حامی میں سر ہلایا۔۔۔۔
مولانا فضل الرحمان نے مشترکہ اعلاميہ پڑھنا شروع ہی کيا تھا کہ اچانک ليگی رہنما مريم اورنگزيب نے مداخلت کردی۔ مريم اورنگزيب نے فضل الرحمان کے پيچھے کھڑے قمر زمان کائرہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ يہ کيا پڑھ رہے ہيں، ان سے کہو يہ والا اعلاميہ پڑھيں۔ مولانا صاحب يہ والا اعلاميہ پڑھيں يہ نيا ہے۔ جس پر فضل الرحمان نے کہا کہ ميں دوبارہ پڑھ ديتا ہوں۔
مذید دیکھیں اس ویڈیو میں: