بدھ کی رات کو لاہور موٹروے گجر پورہ کے علاقے کے قریب ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے تمام انسانیت کو شرمسار کردیا۔
خاتون دو بچوں کے ساتھ سوار گجرانوالہ سے لاہور جا رہی تھیں جب ان کی گاڑی میں پیٹرول ختم ہوا اور انہوں نے اپنی گاڑی سڑک کے کنارے کھڑی کی، اسی دوران 2 افراد آئے اور ان سے لوٹ مار کی، بعدازاں انہوں نے خاتون کو زیادتی کا نشانہ بھی بنایا۔
اس واقعہ کے بعد سی سی پی او لاہور عمر شیخ کا بیان سامنے آیا جس پر لوگوں نے شدید ردعمل ظاہر کیا اور انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔
سی سی پی او نے واقعہ کا ذمہ دار خاتون کو ٹہرایا اور کہا کہ ''اتنی رات کو خاتون اکیلے گھر سے کیوں نکلیں؟ خاتون نے بچوں کے ساتھ موٹروے سے جانے کا انتخاب کیوں کیا؟ وہ جی ٹی روڈ سے کیوں نہیں گئیں؟ گھر سے پیٹرول چیک کر کے نکلنا چاہیے تھا''۔
سی سی پی او کے اس بیان کے بعد عوام اور سوشل میڈیا نے انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا۔
ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ #RemoveCCPOLahore ٹرینڈ کرنے لگا۔
٭ اداکار عثمان خالد بٹ نے سی سی پی او لاہور کے بیان کی ویڈیو کو شیئر کی اور طنزیہ انداز اپناتے ہوئے لکھا کہ ''مجھے یہ بتانا ہے کہ سوسائٹی ہماری اس طرح کی ہے، بہنوں اور بیٹیوں والوں آئندہ خیال رکھنا''۔
٭ اداکارہ عائشہ عمر نے سی سی پی اور کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ''اس صورت میں کیا کیا جائے جب عورت کو کسی ایمرجنسی میں گھر سے باہر نکلنا پڑے؟'' اداکارہ نے لکھا کہ ''میں کسی بھی دوسرے ملک میں رات کے 1 بجے آرام سے چہل قدمی کرسکتی ہوں، بغیر کسی ڈر یا خوف کے، لیکن میں اپنے ہی ملک میں محفوظ نہیں ہوں، یہاں تک کہ اپنی گاڑی کے اندر بھی''۔
٭ اداکارہ منشاء پاشا نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ''پہلا جرم ریپیسٹ نے کیا، دوسرا جرم وہ کر رہے ہیں جو کہ خاتون کو قصوروار ٹہرا رہے ہیں، جبکہ تیسرا جرم ہمارے آفیشلز کر رہے ہیں جو کہ خاموش ہیں، کچھ نہیں کر رہے جبکہ چوتھے نمبر پر وہ بھی مجرم ہیں جو بالکل خاموش ہیں''۔
سی سی پی او کے بیان پر عوام میں بھی شدید غصہ دیکھا گیا۔
٭ الشبہ نامی صارف نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ''یہ ملک خواتین کے لیے وحشت ناک ہے۔ عمر شیخ کو گورنمنٹ نے جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کرنے کے لیے منتخب کیا تھا لیکن وہ اس قسم کا بیان دے رہے ہیں کہ ساری غلطی خاتون کی تھی کیونکہ انہوں نے بچوں کے ہمراہ غلط راستے سے جانے کا انتخاب کیا۔ یہ ہی وجہ ہے کہ خواتین جنسی جرائم کی شکایت درج نہیں کرواتیں''۔
٭ نور نامی صارف کا کہنا تھا کہ ''شرم آنی چاہیے انہیں جو عورت کو اس واقعہ کا ذمہ دار ٹہرا رہے ہیں اور مجرموں کی بات نہیں کر رہے۔ بولتے کیوں نہیں تم لوگ اس عورت کے حق میں؟''