پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن (پی آئی اے) سمیت کئی نجی فضائی کمپنیاں تنقید کہ زد میں ہے، کراچی طیارے حادثے کی تحقیقات کے بعد سے جہاں فضائی کمپنیوں پر عوام کا غم و غصہ ہے وہیں پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی بدانتظامی کے خلاف بھی کافی شور جاری ہے۔
دوسری جانب ان حادثات میں جان کی بازی ہار جانے والے افراد کے اہلخانہ خواہ وہ کسی بھی حادثے کا شکار ہوں، وہ محض افسوس اور غم کے ہمراہ زندگی گزار دیتے ہیں۔ ایسا ہی ایک گھرانہ احمد منصور جنجوعہ کا بھی ہے، احمد منصور جنجوعہ 7 دسمبر سال 2016 کو چترال سے اسلام آباد آنے والے جہاز میں ایک پائلٹ کے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔
تاہم بدنصیب جہاز دوران پرواز تکنیکی خرابی کے باعث حادثے کا شکار ہوگیا تھا۔ اس واقعے نے جہاں پوری قوم کو صدمہ پہنچایا وہیں معاون پائلٹ احمد منصور جنجوعہ کے اہلخانہ بالخصوص ان کی والدہ کو شدید صدمے سے دوچار کیا۔ تاہم انصاف کے حصول کی منتظر ماں نے دہائی دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 4 سال سے انصاف کے حصول کے لئے دھکے کھا رہی ہیں، عدالت سے مدد کی اپیل کے ساتھ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ عدالت انہیں انصاف فراہم کرے۔
سندھ ہائیکورٹ میں چترال سے اسلام آباد آنے والے جہاز حادثہ کیس میں شفاف تحقیقات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اور دورانِ سماعت سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے وکیل نے دلائل دکے ساتھ اپنا موقف اختیار کیا کہ ابھی اس پورے کیس کی تحقیقات جاری ہے حتمی رپورٹ کے لئے مہلت دی جائے۔
تاہم دوسری جانب درخواست گزار کے وکیل حسیب جمالی ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی حقائق کو سامنے لانے میں جان بوجھ کر تاخیر کررہا ہے، کیونکہ اگر حقائق سامنے لائے گئے تو انتظامیہ کے اپنے ہی لوگ کھل کر سامنے آجائیں گے۔ جس پر عدالت کی جانب سے 18 اگست کو سول ایوی ایشن اتھارٹی کو حادثے کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ یاد رہے سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے حالیہ سماعت میں واقعے کی ضمنی رپورٹ پیش کی تھی۔
بعدازاں شہید پائلٹ احمد منصور جنجوعہ کی والدہ نے سندھ ہائیکورٹ کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ 4 سال سے انصاف کے حصول کے لئے کورٹ کے دھکے کھارہی ہیں۔ انہوں نے آبدیدہ ہوکر عدالت سے درخواست کی وہ چاہتی ہیں کہ فوری انصاف دیا جائئے۔
شہید پائلٹ احمد منصور جنجوعہ کی والدہ نے اس موقع پر انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ان کے بیٹے کو جو جہاز چلانے کے لئے دیا گیا تھا، وہ جہاز تکنیکی خرابی کا شکار تھا۔