عالمگیر وبا کورونا وائرس نے جہاں نوجوانوں اور بزرگوں کو شدید متاثر کیا، وہیں اس مرض سے متعدد بچے بھی شکار ہوئے اور وائرس سے صحتیاب ہونے کے بعد بچوں میں کاواساکی مرض یا کاواساکی سنڈروم کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
پنجاب پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کے اعداد و شمار کے مطابق صرف صوبہ پنجاب میں تقریباً چار ہزار بچے اس وائرس کا شکار ہوئے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا انفیکشن کے باعث بچوں میں اموات کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے، تاہم ان بچوں کی حالت تشویشناک ہونے کا خطرہ زیادہ ہے جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے۔ لیکن وہ بچے جن کی قوت مدافعت مضبوط ہے، ان میں کورونا وائرس سے شفایاب ہونے کے بعد کاواساکی بیماری یا کاواساکی سنڈروم پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، جو بر وقت علاج نہ ملنے پر جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
کاواساکی مرض ہے کیا؟
لاہور کے چلڈرن ہسپتال کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر مسعود صادق کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جن بچوں میں کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ان میں سے بیشتر صحت یاب ہوئے مگر مشاہدے کے مطابق پانچ سے 15 سال کی عمر کے بچوں میں کورونا وبا سے صحت یاب ہونے کے دو سے چھ ہفتوں کے بعد ان میں کاواساکی سنڈروم کی علامات ظاہر ہونی شروع ہوگئیں۔
ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ اس بیماری میں ہوتا یہ ہے کہ بچوں کے جسم میں وائرس کے خلاف پیدا ہونے والی قوت مدافعت غیر معمولی ردعمل دکھانا شروع کر دیتی ہے۔ اس کی علامات میں تیز بخار، پیٹ میں درد، دست ،قے، سر درد ، بچوں کا بے سدھ ہوجانا، جسم پر دانے نکلنا، زبان اور منہ کا اندر سے سرخ ہونا، گلے کے غدودوں، ہاتھوں اور پیروں کا سوج جانا، جلد کا اترنا اور آنکھوں کا سرخ ہونا شامل ہیں۔ جبکہ کچھ بچے اس بیماری سے امراضِ قلب کا بھی شکار ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا فشار خون بہت کم ہو جاتا ہے۔
ڈاکٹر مسعود صادق کا مزید کہنا تھا کہ 'اگر بچے کو بخار ہو رہا ہے اور ساتھ ہی جسم پر کسی قسم کے ریشز بنتے ہیں یا آنکھیں لال ہوتی ہیں تو ان علامات کو نظر انداز نہ کریں بلکہ فوراً انہیں کسی چائلڈ سپیشلسٹ کے پاس لے کر جائیں۔