جنوبہ کوریا نے اپنی عوام کے لیے ایسے اقدامات کیے جنہیں دیکھ کر پوری دنیا سبق حاصل کر سکتی ہے اور لاک ڈاؤن کا خاتمہ کر سکتی ہے۔
میل آن لائن کے مطابق کہ جنوبی کوریا میں روزانہ بڑے پیمانے پر لوگوں کا ٹمپریچر چیک کیا جا رہا ہے، بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ ہو رہی ہے اور جس شہری نے فیس ماسک نہیں پہنا اس کی سخت سرزنش کی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ حکومت نے موبائل فونز پر میسجز کے ذریعے ایک مہم شروع کر رکھی ہے کہ اگر کسی کے گھر میں یا پڑوس میں کوئی بھی مشتبہ فرد موجود ہو تو بتایا جائے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا نے کورونا وائرس کا پھیلاﺅ روکنے کے لیے جو طریقہ اختیار کیا ہے، وہ بہت زیادہ مؤثر ہے اور اس طریقے پر عمل درآمد ہو تو لاک ڈاﺅن کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔
تاہم وہاں ہر شخص سماجی میل جول میں فاصلے کی پابندی کرتا پایا جارہا ہے، جو کہ بہت اچھی بات ہے۔ چرچ میں بھی ایک بنچ پر صرف دو لوگ بیٹھتے ہیں اور ان کے درمیان 6 فٹ سے زائد کا فاصلہ ہوتا ہے۔
جنوبی کوریا میں رہائش پذیر ایک برطانوی شہری کا کہنا ہے کہ وہاں ہم فیس ماسک کے بغیر ٹیکسی بھی نہیں لے سکتے۔ ایک روز میں نے ایک ٹیکسی روکی، میں نے فیس ماسک نہیں پہن رکھا تھا۔ مجھے دیکھتے ہی ڈرائیور نے سخت لہجے میں پوچھا، تمہارا فیس ماسک کہاں ہے؟ یہ کہہ کر اس نے مجھے بٹھانے سے انکار کر دیا۔