کورونا وائرس جس لیبارٹری میں بنا، کیا اسے امریکہ اور کینیڈا نے فنڈز دیے۔۔۔ اہم انکشاف نے عوام کو حیران کر دیا

ہماری ویب  |  Apr 18, 2020

گزشتہ چند روز سے یہ خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ امریکی حکومت کو شک ہے کہ کورونا وائرس کو ووہان کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا جبکہ سی این این کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے امریکی حکومت کی جانب سے تحقیقات بھی شروع کی جا چکی ہیں۔

کچھ روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک پریس کانفرنس کے دوران اس بات کی طرف اشارہ کیا تھا کہ ان کی حکومت اس پر نظر رکھے ہوئے ہے کہ کہیں یہ وائرس ازخود تیار تو نہیں کیا گیا؟

صدر کے اس بیان کے ایک دن بعد ہی سی این این نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ امریکی حکومت کی جانب سے خفیہ اداروں کے ماہرین کی مدد سے اس معاملے کی تفتیش شروع کی جا چکی ہے کہ آیا یہ وائرس چین کی لیبارٹری میں تو تیار نہیں کیا گیا؟

فاکس نیوز کے مطابق ووہان انسٹی ٹیوٹ آف ورولاجی (ڈبلیو آئی وی) کے ماہرین ایک وائرس کی تیاری میں مصروف تھے کہ اس دوران وائرس بنانے والے ایک ماہر اس تجرباتی وائرس سے ممکنہ طور پر متاثر ہوئے جو بعد ازاں ووہان کے گوشت مارکیٹ گئے، جہاں متاثرہ شخص سے وائرس نکل کر پھیل گیا۔

اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد اگرچہ امریکی حکومت نے معاملے کی تفتیش شروع کردی جبکہ سی این این نے بتایا کہ امریکی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کو یقین ہے کہ کورونا کسی لیبارٹری میں تیار نہیں ہوا بلکہ یہ قدرتی ہے۔

فاکس نیوز کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے میڈیکل سائنس و صحت کے اداروں نے ووہان انسٹی ٹیوٹ آف ورولاجی کو جدید ترین حیاتیاتی تحقیق کے لیے فنڈز فراہم کیے جبکہ مارچ کے شروع میں ہی کورونا کے دنیا بھر میں پھیلاؤ کے آغاز کے وقت کینیڈین حکومت نے اسی چینی ادارے کے ساتھ کورونا سے متعلق تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا۔ کینیڈین حکومت نے چینی ادارے کو کم سے کم 30 لاکھ امریکی ڈالر کی فنڈنگ فراہم کی۔


چینی ادارے کو امریکی طبی تحقیقاتی اداروں کی جانب سے فنڈز فراہم کرنے پر متعدد کانگریس ارکان نے بھی تشویش کا اظہار کیا۔

تاہم رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ امریکہ و کینیڈین اداروں کی جانب سے چینی ادارے کو فراہم کیے گئے فنڈز سے ہی ووہان انسٹی ٹیوٹ نے کورونا وائرس کو تیار کیا یا ان فنڈز کو کسی اور تحقیق کے لیے استعمال کیا گیا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More