انڈیا کا سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد معطل کرنے سمیت متعدد اقدامات کا اعلان، ’انڈیا کو ترکی بہ ترکی جواب دیں گے‘: پاکستان

پہلگام حملے کے تناظر میں انڈیا نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو معطل، واہگہ بارڈر بند اور سفارتی عملہ محدود کرنے سمیت متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ ادھر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ’انڈیا کو ترکی بہ ترکی جواب دیں گے، یہ جواب کم نہیں ہو گا۔‘

خلاصہ

  • گذشتہ روز کے پہلگام حملے کے تناظر میں وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہونے والے سلامتی سے متعلق کابینہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد انڈیا نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو معطل، واہگہ بارڈر بند اور سفارتی عملہ محدود کرنے سمیت متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
  • انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر حملے میں 26 سے زیادہ افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
  • پاکستانی دفترِ خارجہ کی جانب سے پہلگام میں سیاحوں کی ہلاکت اور دہشت گردوں کے حملے سے متعلق جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم مرنے والوں کے لواحقین سے تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہیں۔‘
  • انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں دہشت گردوں کے حملے کے بعد انڈین وزیر داخلہ امت شاہ سری نگر پہنچ گئے ہیں۔ جبکہ وزیر اعظم نریندر مودی بھی سعودی عرب کے دورہ مختصر کر کے وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پیغام میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 'کشمیر سے انتہائی پریشان کن خبر ملی ہے۔ امریکہ مضبوطی سے دہشتگردی کے خلاف (جنگ میں) انڈیا کے ساتھ کھڑا ہے۔'

لائیو کوریج

  1. یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے!

    بی بی سی اردو کی لائیو پیج کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔

    24 اپریل کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں

  2. پہلگام حملہ: آج دن بھر پاکستان اور انڈیا میں کیا ہوتا رہا؟ اہم خبروں کا خلاصہ

    Reuters

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    گذشتہ روز انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے میں 26 سے زیادہ افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ اس حملے کے بعد آج پاکستان اور انڈیا سے جڑی اہم خبروں کا خلاصہ پیشِ خدمت ہے:

    • پہلگام حملے کے بعد انڈیا کے وزیرِ اعظم نریندر مودی اپنا سعودی عرب کا دورہ مختصر کر کے ملک واپس پہنچے اور دہلی کے اندرا گاندھی ایئر پورٹ پر ہی ایک سکیورٹی اجلاس کی صدارت کی۔
    • بعد میں وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں سلامتی سے متعلق کابینہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد انڈیا نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو معطل، واہگہ بارڈر بند اور سفارتی عملہ محدود کرنے سمیت متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
    • انڈیا کی جانب سے پہلگام میں حملے کے تناظر میں پاکستان کے حوالے سے سخت اقدامات کے اعلان کے بعد پاکستان کے وزیراعظم شہبازشریف نے جمعرات کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔
    • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ انڈیا نے پہلگام میں دہشت گردی کے واقعے کے کوئی شواہد نہیں دیے اور اس طرح بغیر شواہد غصہ نکالنا غیر مناسب ہے۔ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ’انڈیا کے اقدامات کا جواب دینے کے لیے کل صبح نیشنل سکیورٹی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے جس میں عسکری اور سول قیادت شامل گی اور ہم انڈیا کو ترکی بہ ترکی جواب دیں گے، یہ جواب کم نہیں ہو گا۔‘
    • پاکستان کے دفترِ خارجہ نے پہلگام حملے میں سیاحوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس حملے کو انڈیا کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
    • انڈیا کے قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے پہلگام میں ہونے والے حملے پر اپنے ردعمل میں وزیراعظم مودی پر کڑی تنقید کی ہے۔ انھوں نے کہا کشمیر میں امن کی بحالی کے بلند و بانگ دعوے کرنے کے بجائے حکومت کو ہر صورت اس واقعے کی ذمہ داری لینی چاہیے۔
    • انڈیا کے اپوزیشن رہنماؤں نے ملک کی خفیہ ایجنسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پہلگام حملہ انڈین انٹیلیجنس ایجنسیوں کی واضح ناکامی ہے‘۔
    • پہلگام میں منگل کو ہونے والےحملے کا ذمہ دار کون ہے اس بارے میں ابھی تک کسی بھی جانب سے کوئی سرکاری تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ تاہم انڈین حکام نے پہلگام حملے کے تین مشتبہ حملہ آوروں کے خاکے جاری کر دیے ہیں۔
    • انڈیا کے وفاقی انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں قائم عسکریت پسند گروپ لشکر طیبہ سے تعلق رکھنے والی خفیہ تنظیم دی رزیسٹینس فرنٹ (ٹی آر ایف) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
    • انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں دہشت گرد حملے پر عالمی رہنماؤں نے شدید مذمت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انڈیا سے یکجہتی کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیل، روس، اقوام متحدہ، جرمنی، یورپی یونین، سری لنکا اور نیوزی لینڈ نے دہشت گردی کے خلاف انڈیا کی حمایت جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔
    • پہلگام میں ہلاک ہونے والے افراد کی میتیں سرینگر پہنچا دی گئی ہیں۔ بدھ کے روز انڈیا کے وزیرِ داخلہ امت شاہ نے حملے میں مرنے والوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ انڈین وزیر داخلہ نے ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے بھی ملاقات کی ہے۔
    • پہلگام حملے کے بعد ایئر انڈیا، انڈیگو اور ایئر انڈیا ایکسپریس نے سرینگر سے دہلی، ممبئی اور دیگر شہروں کے لیے اضافی پروازوں کا اعلان کیا ہے۔
    • انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعرات کی سہ پہر کو آل پارٹیز اجلاس طلب کر لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلگام میں حملے کے بعد وادی سے ’ہمارے مہمانوں کی واپسی‘ کو دیکھنا انتہائی تکلیف دہ ہے لیکن ہم یہ بات سمجھتے ہیں کہ ’لوگ کیوں واپس جا رہے ہیں۔‘
    • پہلگام حملے نے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کی بحال ہوتی سیاحتی صنعت کو شدید دھچکا پہنچایا ہے، ہوٹل بکنگز منسوخ اور سیاح واپس لوٹنے لگے ہیں۔ یہ حملہ جس مقام پر ہوا ہے وہ پہلگام کی پہاڑیوں میں واقع ہندوؤں کے مقدس مقام امرناتھ غار کی طرف جانے والے راستے پر ہے اور اس واقعے کے بعد خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آنے والے یاتریوں کی تعداد بھی کم ہو سکتی ہے۔
    • جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بدھ کو احتجاجی مارچ کی قیادت کی اور مکمل ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا۔ انھوں نے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور سکیورٹی خامیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
    • پہلگام حملے کے بعد انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر سمیت نئی دہلی میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے، خاص طور پر سیاحتی علاقوں میں چیکنگ بڑھا دی گئی ہے۔ وادی کشمیر میں متعدد چیک پوائنٹس قائم کر کے داخلی و خارجی راستوں پر نگرانی مزید سخت کر دی گئی ہے۔
    • پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے معروف اخبارات کی جانب سے صفحات کو سیاہ رنگ میں شائع کیا گیا اور مختلف قصبوں میں مظاہرین پہلگام حملے کی مذمت کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ سرینگر میں مقامی تاجروں نے شہر کے لال چوک میں احتجاج کیا اور آج کشمیر میں شٹرڈاؤن ہڑتال ہوئی۔
  3. ’پہلگام حملہ انڈین انٹیلیجنس ایجنسیوں کی واضح ناکامی ہے‘ انڈیا کے اپوزیشن رہنماؤں کی خفیہ ایجنسیوں پر تنقید

    انڈین ریاست کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے کہا ہے کہ پہلگام میں ’دہشت گردانہ حملے‘ میں 26 لوگوں کی ہلاکت مرکزی انٹیلیجنس ایجنسیوں کی ناکامی کی واضح مثال ہے۔

    بی بی سی ہندی کے ایسوسی ایٹ صحافی عمران قریشی کے مطابق وزیر اعلیٰ سدرامیا نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ واضح ہے کہ اس دہشت گردانہ حملے کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی اور پلوامہ حملے کی طرح یہاں بھی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی واضح ناکامی تھی۔‘

    سدارامیا نے اس حملے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ مرکزی حکومت کو ملک کے لوگوں کی حفاظت اور ’دہشت گردوں‘ کو ختم کرنے کے لیے موثر اقدامات کرنے چاہییں۔

    عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے بھی پہلگام میں ہوئے حملے کے حوالے سے پریس کانفرنس کرکے خفیہ ایجنسیوں پر سوال اٹھائے ہیں۔

    سنجے سنگھ نے کہا ہے کہ ’یہ جموں و کشمیر کی تاریخ میں شاید پہلی بار ہوا ہے کہ سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ سب سے بڑا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب اتنا بڑا دہشت گردانہ واقعہ ہوا تو ہماری انٹیلیجنس ایجنسیاں کیا کر رہی تھیں؟ یہ انٹیلیجنس ایجنسیوں کی ناکامی ہے۔‘

  4. انڈیا کو ترکی بہ ترکی جواب دیں گے، یہ جواب کم نہیں ہو گا: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار

    نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ انڈیا نے پہلگام میں دہشت گردی کے واقعے کے کوئی شواہد نہیں دیے اور اس طرح بغیر شواہد غصہ نکالنا غیر مناسب ہے۔

    نجی چینل جیو نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ انڈیا نے آج جو اعلانات کیے ہیں ان میں ناپختگی اور غیر سنجیدگی نظر آتی ہے۔ ’بدقسمتی سے انڈیا ہر واقعے کا ملبہ پاکستان پر ڈال دیتا ہے اور ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی بلیم گیم پاکستان کی طرف ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔‘

    ان کا کہنا ہے کہ ’انڈیا کے اقدامات کا جواب دینے کے لیے کل صبح نیشنل سکیورٹی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے جس میں عسکری اور سول قیادت شامل گی اور ہم انڈیا کو ترکی بہ ترکی جواب دیں گے، یہ جواب کم نہیں ہو گا۔‘

    انڈس واٹر ٹریٹی کے حوالے سے اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ اس پر ہمارے کافی دیر سے انڈیا کے ساتھ مسائل چل رہے ہیں اور ورلڈ بینک بھی انوالو ہے۔

    اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ اگر انڈیا کے پاس شواہد ہیں تو انھیں سامنے لائیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ انڈیا نے (اگر اس کے پاس شواہد ہیں) تو ان سے فائدہ اٹھانے کے بجائے ہائپ کریٹ کی ہے۔

    انڈیا کے الزامات کے حوالے سے نائب وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ہم ہر فروم پر بایٹرل پارٹنرز کے ساتھ بھی یہ معاملہ اٹھائیں گے۔

  5. فوری ردعمل دینا مناسب نہیں، جامع جواب دیں گے: خواجہ آصف

    خواجہ آصف
    ،تصویر کا کیپشنسندھ طاس معاہدے کی معطلی پر بات کرتے ہوئے وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ انڈیا بہت دیر سے نکلنا چاہ رہا ہے ان کا خیال ہے کہ اس معاہدے میں رہنا ان کے مفاد میں نہیں ہے تاہم وہ اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتے۔

    پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان انڈیا کی جانب سے اعلان کردہ اقدمات کا فوری ردعمل نہیں دینا چاہتا اور جمعرات کو قومی سلامتی کمیٹی میں اس سلسلے میں ایک جامع جواب دینے پر بات ہو گی۔

    جیو ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انڈیا میں جو واقعہ پیش آیا وہ قابلِ مذمت ہے اور دہشت گردی کی کسی بھی طرح سے حمایت نہیں کی جا سکتی۔

    سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر بات کرتے ہوئے وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ انڈیا بہت دیر سے نکلنا چاہ رہا ہے، ان کا خیال ہے کہ اس معاہدے میں رہنا ان کے مفاد میں نہیں ہے تاہم وہ اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتے۔

    وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان انڈیا کےکسی بھی حملے کا بھرپور جواب دینے کی سو فیصد پوزیشن میں ہے۔ انھوں نے کہا کہ فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ابھینندن کی شکل میں دیا گیا جواب انڈیا کو یاد ہو گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ کلبھوشن جیسا ’ایک اور بندہ‘ پاکستان نے ایران افغان سرحد پر پکڑا ہے۔

    پاکستان کے وزیر دفاع نے کہا کہ ’بلوچستان میں دہشت گردی کے تانے بانے انڈیا سے ملتے ہیں۔‘ ان کے مطابق ’انڈیا کی سرپرستی میں بلوچستان میں دہشت گردی ہو رہی ہے، جو کچھ جعفر ایکسپریس واقعے میں ہوا سب کو پتا ہے، علیحدگی پسندوں کو انڈیا نے پناہ دی ہے، بلوچستان کے علیحدگی پسند انڈیا میں جا کر علاج کراتے ہیں، ٹی ٹی پی کی دہشت گردی کے تانے بانے بھی انڈیا کے ساتھ ملتے ہیں، اس کے کئی ثبوت ہیں۔‘

    خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ انڈیا پہلگام واقعے پر دوسروں پر الزام دھرنے کے بجائے خود احتسابی کرے۔ انھوں نے کہا کہ ’تفتیش کر کے ذمہ داروں کو تلاش کرے، پاکستان پر الزام لگانا نامناسب بات ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’یہ امکان بھی ہے کہ پہلگام حملہ خود انڈیا کا ’فالس فلیگ آپریشن‘ ہو۔‘

    ان کا کہنا تھا کہ ’کوئی انڈیا سے بھی تو پوچھے کہ اگر مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ لوگ مارے جا رہے ہیں تو وہاں کئی عشروں سے موجود سات لاکھ فوج کر کیا رہی ہے؟‘

    وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی ہو ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’دہشت گردی سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہے، پاکستان دہائی سے دہشت گردی کا سامنا کر رہا ہے۔‘ انھوں نے سوال اٹھایا کہ جو دہشت گردی کا شکار ہیں وہ کیسے دہشت گردی کو فروغ دیں گے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان کی افواج ہر جگہ دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہیں۔‘

  6. انڈیا کے پاکستان کے خلاف اقدامات کے بارے میں ابھی تک ہم کیا جانتے ہیں؟, شکیل اختر، بی بی سی اردو، دلی

    MEA India

    ،تصویر کا ذریعہMEA India

    ،تصویر کا کیپشنانڈیا کے سیکریٹری خارجہ وکرام مسری نے انڈیا کی کابینہ کی سلامتی کمیٹی کے پاکستان کے خلاف اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے صحافیوں سے کہا کہ آج ہم آپ کے سوالات لینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔

    انڈیا نے پہلگام حملے کے بعد پاکستان سے تقریباً ستر برس پرانے سندھ طاس معاہدے کو فوری طور پرمعطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    سلامتی سے متعلق کابینہ کی اعلی اختیاراتی کمیٹی کی میٹنگ کے بعد اس میں کیے گے۔ فیصلوں کا اعلان کرتے ہوئے خارجہ سیکریٹری وکرم مصری نے کہا کہ اٹاری واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستانی شہریوں کو سارک معاہدے کے تحت جو ویزا دیا جاتا تھا اسے بھی ختم کیا جا رہا ہے اور جو پاکستانی شہری اس وقت انڈیا میں ہیں انھیں 48 گھنٹے کے اندر ملک سے چلے جانے کا حکم دیا گیا ہے۔

    وکرم مصری نے کہا کہ دلی میں واقع کئی پاکستانی سفارتی عملے کو ناپسندیدہ قرار دے کر ملک سے چلے جانے کے لیے کہا گیا ہے۔

    پاکسپانی ہائی کمیشن سے اپنے سفارتی عملے کی تعد اد 55 سے گھٹا کر 30 کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔

    انڈیا نے اسلام اباد میں واقع ڈیفنس، نیوی اور ایئر ایڈوئزر اور پانچ سپورٹ عملے کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    خارجہ سیکریٹری کی یہ نیوز کانفرنس کابینہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد رکھی تھی اور اس میں صحافیوں سے کہا گیا تھا کہ وہ خارجہ سکریٹری کے بیان کے بعد سوال نہیں کر سکیں گے۔

    سلامتی سے متعلق کابینہ کی ہائی پاورڈ کمیٹی کی میٹنگ وزیر اعظم نریندر مودی کی رہائش گاہ پر شام چھ بجے شروع ہوئی اور تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہی۔

    India

    ،تصویر کا ذریعہPTI

    اس اجلاس کی صدارت وزیر اعظم مودی نے کی۔

    اس میں پہلگام حملے اور ممکنہ جوابی کارروائی کے تمام پہلوؤں پر غور کیا۔ اس میٹنگ میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ ، وزیر داخلہ امیت شاہ، وزیر خارجہ ایس جے شنکر، قومی سلامتی کے مشیر اے کے ڈوبال، انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکار اور دیگر اعلیٰ اہلکار شریک ہوئے۔

    قومی سلامتی کے کسی بڑے مسلے پر یہی کمیٹی کوئی فیصلہ کرتی ہے۔ اس سے پہلے انڈیا کے وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے انڈین فضائیہ کی ایک تفریب میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت پہلگام حملے کے صرف مرتکبین کو ہی نہیں انھیں بھی نہیں بخشے گی جو اس سازش کے پیچھے ہیں۔

    انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ انھیں بہت جلد بھرپور جواب دیا جائے گا۔

    وزیر دفاع نے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کا جمعرات کی شام ایک اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں حکومت کی طرف سے کیے گئے اقدامات اور اس سے پیدا ہونے والی ممکنہ صورتحال کے بارے میں انھیں آگاہ کیا جائے گا۔

    انڈیا کے زیر انتطام کشمیر میں پہلے بھی بڑے واقعات ہوئے ہیں لیکن ان واقعات میں زیادہ تر سکیورٹی فورسز پر حملے کیے گئے ہیں۔

    منگل کو پہلگام میں جو حملہ ہوا ہے اس میں بڑی تعداد میں سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس حملے میں 25 انڈین اور ایک نیپالی شہری ہلاک ہوا ہے۔

    بے فصور سیاحوں کی ہلاکت پر کشمیر سمیت پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ انڈین میڈیا میں پہلگام کے حملے کے لیے پاکستان کو براہ راست ذمے دار قرار دیا جا رہا ہے۔ دفاعی ماہرین مختلف ٹی وی چینلز پر بحث ومباحثے میں پاکستان کے خلاف کارروائی کی باتیں کر رہے ہیں۔

    ایک موثر اور فیصلہ کن جوابی کارروائی کے لیے حکومت پر دباؤ بہت زیادہ ہے۔ میڈیا کی طرح طرح کی قیاس آرائیوں کے درمیان ملک کی فضا میں کشیدگی اور بے چینی کے آثار محسوس کیے جا رہے ہیں۔

  7. بریکنگ, انڈین اقدامات کے بعد پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب

    انڈیا کی جانب سے پہلگام میں حملے کے تناظر میں پاکستان کے حوالے سے سخت اقدامات کے اعلان کے بعد پاکستان کے وزیراعظم شہبازشریف نے جمعرات کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔

    نائب وزیراعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس 24 اپریل کی صبح ہو گا جس میں انڈیا کے اقدامت پر ردعمل کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔

  8. انڈیا کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان، سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟

    Indus Treaty

    ،تصویر کا ذریعہAFP

    ،تصویر کا کیپشنانڈیا اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں سندھ طاس معاہدہ ستمبر 1960 میں عمل میں آیا تھا۔

    پہلگام حملے کے تناظر میں انڈیا نے جہاں پاکستان سے اپنے تعلقات سے متعلق متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے وہیں سندھ طاس معاہدے کو بھی معطل کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اب انڈیا اس معاہدے پر عملدرآمد کا پابند نہیں رہا ہے۔

    انڈیا اور پاکستان کے درمیان سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟

    انڈیا اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں سندھ طاس معاہدہ ستمبر 1960 میں عمل میں آیا تھا۔

    اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے اس وقت کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

    سندھ طاس

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ،تصویر کا کیپشنسندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔ اس کے تحت ان دریاؤں کے 80 فیصد پانی پر پاکستان کا حق ہے۔

    دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔ انڈیا کے آبی وسائل کے سابق وزیر سیف الدین سوز کہتے ہیں کہ ’انڈیا اور پاکستان کے درمیان ہونے والے سبھی معاہدوں میں یہ سب سے کامیاب اور با اثر معاہدہ ہے۔‘

    سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔ اس کے تحت ان دریاؤں کے 80 فیصد پانی پر پاکستان کا حق ہے۔

    انڈیا کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔ مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا۔ انڈیا کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔

  9. انڈیا کا سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد معطل، واہگہ بارڈر بند اور سفارتی عملہ محدود کرنے کا اعلان

    وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں سلامتی سے متعلق کابینہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد انڈیا نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو معطل، واہگہ بارڈر بند اور سفارتی عملہ محدود کرنے سمیت متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

    انڈیا میں موجود پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ کابینہ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق اب کسی پاکستانی شہری کو انڈیا کا ویزا نہیں دیا جائے گا۔

    انڈیا نے پاکستان میں اپنے ہائی کمیشن سے ڈیفنس، نیوی اور ایئر ایڈوائزرز کو ان کے اہل خانہ سمیت واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ عہدے ختم کرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔

    انڈیا کے دارالحکومت دلی میں پاکستان کے تین ملٹری اتاشی ناپسندیدہ قرار دیے گئے اور انھیں ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    سلامتی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ انڈیا اب سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بعد اس معاہدے پر عملدرآمد کا پابند نہیں رہا ہے۔

    سلامتی کمیٹی کے مطابق پاکستانیوں کے سارک ویزے بھی منسوخ کر دیے ہیں۔ انڈیا نے اپنے عملے کے پانچ سپورٹ سٹاف کو بھی اسلام آباد سے بلا لیا ہے۔

    انڈیا نے دلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے کو 55 سے کم کر کے 30 کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور دلی نے اسلام آباد میں اپنے ہائی کمیشن کا عملہ 55 سے کم کر کے 30 تک کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

  10. پہلگام حملے پر غور کے لیے کشمیر میں آل پارٹیز اجلاس کل طلب

    عمر عبداللہ

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ،تصویر کا کیپشنعمر عبدااللہ کے مطابق یہ اجلاس ایک آواز بننے میں مدد دے گا اور ہمارا یہ بننے والا اتحاد جموں اور کشمیر کے عوام کی طاقت اور یکجہتی کا اظہار ہوگا۔

    انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے جمو اور کشمیر میں جمعرات کی سہ پہر کو آل پارٹیز اجلاس طلب کر لیا ہے۔

    عمر عبداللہ نے ایک خط کے ذریعے کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کو اس اجلاس میں شرکت کے لیے مدعو کیا ہے۔ انھوں نے لکھا کہ یہ حملہ ایک علاقے یا پارٹی کے لیے صدمے کا باعث نہیں بلکہ یہ جموں اور کشمیر پر لگایا گیا زخم ہے۔

    انھوں نے لکھا کہ ’بطور عوامی نمائندے اور جمہوری اقدار کے پاسداران مجھے یقین ہے کہ یہ ہم سب کا ایک اجتماعی فرض ہے کہ ہم تمام تر جماعتی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر اکٹھے ہو کر (ان حملوں کا) جواب دیں۔‘

    عمر عبدااللہ نے لکھا کہ یہ اجلاس ایک آواز بننے میں مدد دے گا اور ہمارا یہ بننے والا اتحاد جموں اور کشمیر کے عوام کی طاقت اور یکجہتی کا اظہار ہوگا۔

  11. پہلگام حملے پر وزیراعظم مودی کی سربراہی میں سکیورٹی اجلاس جاری

    Modi

    ،تصویر کا ذریعہPTI

    ،تصویر کا کیپشنانڈین میڈیا کے مطابق یہ سکیورٹی سے متعلق کابینہ کی کمیٹی ہے جس کا اجلاس وزیراعظم مودی کی رہائش گاہ پر ہو رہا ہے۔

    پہلگام حملے پر غور کے لیے انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں اس وقت سکیورٹی اجلاس ہو رہا ہے۔

    India

    ،تصویر کا ذریعہPTI

    ،تصویر کا کیپشناس اجلاس میں مودی کے علاوہ ان کے وزرا اور انڈیا کے قومی سلامتی کے مشیر شریک ہیں۔

    انڈین میڈیا کے مطابق یہ سکیورٹی سے متعلق کابینہ کی کمیٹی ہے جس کا اجلاس جاری ہے۔

    Modi

    ،تصویر کا ذریعہPTI

    ،تصویر کا کیپشنسکیورٹی اجلاس کی مزید تفصیلات کا ابھی انتظار ہے۔

    اس اجلاس میں مودی کے علاوہ ان کے وزرا اور انڈیا کے قومی سلامتی کے مشیر شریک ہیں۔

    یہ اجلاس وزیراعظم کی رہائش گاہ پر ہو رہا ہے۔ اس اجلاس کی مزید تفصیلات کا ابھی انتظار ہے۔

  12. مودی حکومت پہلگام میں سکیورٹی کی ناکامی کی ذمہ داری قبول کرے: راہل گاندھی

    راہل

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    انڈیا کے قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے پہلگام میں ہونے والے حملے پر اپنے ردعمل میں وزیراعظم مودی پر کڑی تنقید کی ہے۔ انھوں نے کہا کشمیر میں امن کی بحالی کے بلند و بانگ دعوے کرنے کے بجائے حکومت کو ہر صورت اس واقعے کی ذمہ داری لینی چاہیے۔

    راہل گاندھی کی جماعت کے رہنما ملیلکرجن نے کہا ہے کہ یہ ہلاکتیں انسانیت پر بدنما داغ ہیں۔

    تامل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم کے سٹالن نے اس حملے کی مذمت کی ہے اور اسے ضمیر جنھجھوڑنے والا وحشیانہ فعل قرار دیا ہے۔

    India

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ،تصویر کا کیپشنکشمیر میں انڈین آرمی کے نادرن کمانڈ کے سابق سربراہ ڈی ایس ہودا پہلگام حملے کو کیسے دیکھتے ہیں؟

    مغربی بنگال کی وزیر خارجہ ممتا بینرجی نے کہا ہے کہ ان کی ریاست سے تعلق رکھنے والے تین متاثرین کی لاشیں لانے کے لیے ان کی حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔

    کشمیر میں انڈین آرمی کے نادرن کمانڈ کے سابق سربراہ ڈی ایس ہودا نے بی بی سی کو بتایا کہ ’بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ عسکریت پسندوں نے نئی حکمت عملی اختیار کر لی ہے، جس کے تحت اب وہ ان علاقوں تک رسائی حاصل کر کے حملے کر رہے ہیں جو گذشتہ 15 برس سے نسبتاً پرامن تھے۔‘

  13. پہلگام حملہ: تین مشتبہ حملہ آوروں ’آصف فوجی، سلیمان شاہ اور ابوطلحہ‘ کے خاکے جاری

    انڈیا

    ،تصویر کا ذریعہPTI

    ،تصویر کا کیپشنانڈین حکام کے مطابق مشتبہ حملہ آوروں کے نام آصف فوجی، سلیمان شاہ اور ابو طلحہ ہیں۔

    انڈین حکام نے پہلگام حملے کے تین مشتبہ حملہ آوروں کے خاکے جاری کر دیے ہیں۔ انڈیا کی خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق انڈیا کی ایجنسیوں نے پہلگام میں سیاحوں پر فائرنگ کر کے قتل کرنے والے مشتبہ افراد کے خاکے جاری کیے ہیں۔

    اس حملے میں انڈین نیوی کے ایک افسر سمیت 26 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ حکام نے کہا ہے کہ ان افراد کے نام آصف فوجی، سلیمان شاہ اور ابو طلحہ ہیں۔ حکام کے مطابق یہ افراد اپنی عرفیت موسی، یونس اور آصف استعمال کر رہے تھے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں بچ جانے والوں سے پوچھ کر ان حملہ آوروں کے خاکے بنائے گئے ہیں۔

    انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اپنے بیان میں ان حملوں کا زوردار اور پھرپور جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔

  14. پہلگام حملہ: انڈیا کو ڈرایا نہیں جا سکتا، ہر وہ قدم اٹھائیں گے جو ضروری اور حالات کے مطابق ہو، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ, شکیل اختر، بی بی سی اردو، دلی

    India

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ،تصویر کا کیپشنانڈین فضائیہ کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’انڈیا ایک اتنی پرانی تہزیب اور اتنا بڑا ملک ہے جس کو ایسی کسی بھی دہشتگردانہ کارروائیوں سے کسی بھی صورت میں ڈرایا نہیں جا سکتا ہے۔‘

    انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ ’میں ملک کے عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ پہلگام کے واقعہ کے سلسے میں انڈین حکومت ہر وہ قدم اٹھائے گی جو ضروری اور حالات کے مطابق ہو گا۔

    انڈین وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ ’ہم صرف ان لوگوں تک نہیں پہنچیں گے جنھوں نے اس واردات کو انجام دیا ہے ۔ ہم ان تک بھی پہنچیں گے جنھوں نے پس پردہ ہندوستان کی سرزمین پر ایسی ناپاک سازشیں رچی ہیں۔

    انڈین فضائیہ کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’انڈیا ایک اتنی پرانی تہزیب اور اتنا بڑا ملک ہے جس کو ایسی کسی بھی دہشتگردانہ کارروائیوں سے کسی بھی صورت میں ڈرایا نہیں جا سکتا ہے۔‘

    راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’ایسی حرکتوں کے ذمے دار لوگوں کو آنے والے کچھ ہی وقت میں زور دار طریقے سے نظر آئے گا یہ میں ملک کے عوام کو یقین دلاتا ہوں۔‘

  15. پہلگام حملے کے خلاف کشمیر میں احتجاج، مظاہرین کی بڑی تعداد سڑکوں پر, یوگیتا لیمایا، بی بی سی نیوز، سرینگر

    یوگیتا لیمایا

    انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے مختلف قصبوں میں مظاہرین پہلگام حملے کی مذمت کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئی ہے۔

    سرینگر میں مقامی تاجروں نے شہر کے لال چوک میں احتجاج کیا۔ آج کشمیر میں شٹرڈاؤن ہڑتال ہے۔

    بی بی سی کی نامہ نگار یوگیتا لیمایا نے سرینگر کے لال چوک سے اس احتجاج کے بارے میں بتایا کہ یہاں تاجروں کی بڑی تعداد ہاتھوں میں کالے جھنڈے لے کر نکلے ہیں۔

    وہ اس حملے کی مذمت کر رہے ہیں اور انھوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے ہیں جن پر یہ درج ہے کہ ’معصوم لوگوں کو مارنا بند کرو‘۔

    یوگیتا لیمایا کے مطابق یہ وہ جگہ جہاں عام طور پر لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہوتی ہے کیونکہ یہ اس سیزن کا ’پیک ٹائم‘ ہے اور وہ سرینگر کے دل میں واقع لال چوک میں کلاک ٹاور کے ساتھ تصویریں بنا رہے ہوتے ہیں۔

  16. کیا اب انڈیا پاکستان کے تعلقات کی بحالی ممکن نہیں رہی؟, سوتک بسواس، بی بی سی نیوز

    India

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ،تصویر کا کیپشنبی بی سی نے امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی سے پوچھا کہ کیا اب ان دو پڑوسی ممالک کے تعلقات از سر نو بحال نہیں ہو سکتے ہیں؟

    یہ ایک خاص طریقہ کار بن گیا ہے کہ جب بھی کشمیر میں کوئی حملہ ہوتا ہے تو انڈیا اس کا الزام پاکستان پر عائد کر دیتا ہے اور پاکستان اس کی تردید کرتا ہے۔ یہاں ایک بار پھر پرانا طریقہ ہی نظر آ رہا ہے اور دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید سردمہری پیدا ہو رہی ہے۔

    میں نے اس پر امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی سے پوچھا کہ کیا اب ان دو پڑوسی ممالک کے تعلقات از سر نو بحال نہیں ہو سکتے ہیں؟

    انھوں نے جواب دیا کہ یہ حالیہ قابل مذمت حملے انڈیا اور پاکستان کے تعلقات میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔

    حسین حقانی نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کا ایک اپنا سائیکل یا چکر ہے۔ جب کبھی انڈیا میں کوئی دہشتگردی کا حملہ ہوتا ہے تو پھر انڈیا کی طرف سے ایسا ردعمل سامنے آتا ہے جس سے کشیدگی میں اضافہ ہو جاتا ہے، پھر عالمی دباؤ کے نتیجے میں صورتحال میں بہتری آ جاتی ہے اور پھر دونوں ممالک کے تعلقات حملے سے پہلے والی جگہ پر واپس آ جاتے ہیں۔‘

    انھوں نے کہا کہ اس وقت اس بات کے امکان نہیں ہیں کہ تعلقات ایسی جگہ تک پہنچ جائیں کہ پھر جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو سکے۔ مگر اس وقت اس بات کے امکانات بھی نہیں ہیں کہ اس سے تعلقات میں کوئی بہتری آئے گی۔‘

    دوسرے الفاظ میں یہ سکرپٹ اسی طرح سے دردناک ہو سکتا ہے اور پھر ایک بار دونوں ملکوں کے تعلقات میں تعطل پیدا ہوجائے۔ اس وقت یہ سائیکل چل رہا ہے اور بظاہر کوئی بہتری کے امکانات بھی نظر نہیں آ رہے ہیں۔

  17. پہلگام میں صحافیوں کو حملے کی جگہ پر جانے سے روک دیا گیا, یوگیتا لیمائے، بی بی سی نیوز

    ہم پہلگام میں حملے کی جگہ سے کوئی 60 کلومیٹر کی دوری پر ہیں۔ صحافیوں کو سکیورٹی حصار سے آگے جانے کی اجازت نہیں ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ انھیں یہ ہدایات ہیں کہ صحافیوں کو اس جگہ سے آگے نہیں جانے دینا ہے۔ تاہم سویلین کی اس جگہ نقل و حرکت پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں ہے۔

    پولیس کی طرف سے اس پابندی کے بعد ہمارے لیے اس ہسپتال تک پہنچنا ناممکن ہو گیا ہے جہاں پر زخمی اور متاثرہ افراد زیر علاج ہیں۔

    کچھ صحافی رات کو پابندی نافذ ہونے سے قبل اس ہسپتال تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔

    کشمیر سے آزادانہ رپورٹنگ کرنا ہمیشہ سے ہی مشکل رہا ہے۔ خاص طور پر گذشتہ پانچ برس سے جب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کی گئی ہے تب سے مقامی صحافیوں کو متعدد پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور وہ آزادانہ طور پر یہاں سے رپورٹنگ نہیں کر سکتے ہیں۔

  18. ’یہ ایک خوفناک حملہ تھا‘، امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کی پہلگام حملے کی مذمت

    ‘

    ،تصویر کا ذریعہInformation department, Agra

    ،تصویر کا کیپشنصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ ’پہلگام میں حملے سے متعلق جو بھی معاونت ہم دے سکتے ہیں اس وقت ہم وہ دے رہے ہیں۔‘

    امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے اپنی فیملی سمیت بدھ کو تاج محل کے دورے کے بعد انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں پہلگام کے مقام پر سیاحوں پر ہونے والے حملے سے متعلق اظہار خیال کیا ہے۔

    India
    ،تصویر کا کیپشنامریکی نائب صدر اور انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی آج ملاقات طے ہے

    صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے جو بھی معاونت ہم دے سکتے ہیں اس وقت ہم وہ دے رہے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ان کی انڈین وزیراعظم نریندر مودی سے ان کی آج اس حوالے سے بات ہوگی۔

    واضح رہے کہ یہ پہلگام میں سیاحوں پر ایک ایسے وقت پر حملہ ہوا ہے جب امریکی صدر انڈیا کے چار روزہ دورے پر آئے ہیں۔ جے ڈی وینس اور ان کی اہلیہ نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔

  19. پہلگام حملے میں مارے جانے والوں میں ایک نیپالی شہری بھی شامل، سفارتخانے کی تصدیق

    دہلی میں نیپال کے سفارتخانے نے تصدیق کی ہے کہ منگل کے روز انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں مارے جانے والوں میں ایک نیپالی شہری بھی شامل ہے۔

    سفارتخانے کا کہنا ہے کہ مارے جانے والا شہری مغربی نیپال کے علاقے بٹوال کا رہائشی تھا جو فیملی کے ساتھ چھٹیاں منانے کشمیر آیا ہوا تھا۔

    مرنے والے کی شناخت سدیپ نیوپانے کے نام سے ہوئی ہے جو کہ ایک طالب علم تھے۔

    سدیپ کے رشتے دار ددھیرام نیوپانے کا کہنا ہے کہ سدیپ اپنی والدہ، بہن اور بہنوئی کے ساتھ انڈیا گئے تھے۔ ددھیرام کے مطابق خاندان کے باقی تینوں افراد محفوظ ہیں۔

    دہلی میں نیپال کے سفارت خانے کے ڈپٹی چیف آف مشن سریندر تھاپا کا کہنا ہے کہ حملے میں سدیپ کی والدہ بھی زخمی ہوئی ہیں تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

  20. پہلگام حملے کے بعد کشمیر کے اخبارات کے ’سیاہ‘ صفحے اور ’سُرخ رنگ‘ میں لکھی شہ سرخیاں

    India

    پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے معروف اخبارات کی جانب سے صفحات کو سیاہ رنگ میں شائع کیا گیا۔

    انڈیا کے زیرانتظار کشمیر سے شائع ہونے والے گریٹر کشمیر، رائزنگ کشمیر، کشمیر عظمیٰ اور تعمیلِ ارشاد سمیت انگریزی اور اردو اخبارات کا پس منظر 23 اپریل کو سیاہ رنگ میں سامنے آیا۔ اخبارات کی سرخیاں اور اداریے سرخ اور سفید رنگ میں شائع کیے گئے۔

    واضح رہے کہ انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں منگل کے روز ہونے والے عسکریت پسندوں کے حملے میں 26 سیاح ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

    اس حملے کے بعد آج یعنی بدھ کے روز پورے خطے میں ہڑتال کی کال دی گئی اور تمام خارجی اور داخلی راستوں پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔