یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے!
بی بی سی اردو کی لائیو پیج کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔
22 اپریل کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات سے وابستہ ایک سینئر فلسطینی عہدیدار نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ قطری اور مصری ثالثوں نے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک نیا فارمولہ تجویز کیا ہے۔
بی بی سی اردو کی لائیو پیج کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔
22 اپریل کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں
،تصویر کا ذریعہReuters
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات سے وابستہ ایک سینئر فلسطینی عہدیدار نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ قطری اور مصری ثالثوں نے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک نیا فارمولہ تجویز کیا ہے۔
حکام کے مطابق اس معاہدے میں پانچ سے سات سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلاء پر غور کیا گیا ہے۔
حماس کا ایک سینیئر وفد مشاورت کے لیے قاہرہ پہنچنے والا ہے۔
آخری جنگ بندی ایک ماہ قبل اس وقت ختم ہوئی تھی جب اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کی تھی اور دونوں فریق اسے جاری رکھنے میں ناکامی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کر رہے تھے۔
اسرائیل نے ثالثوں کے منصوبے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں حماس کی نمائندگی اس کی سیاسی کونسل کے سربراہ محمد درویش اور اس کے اہم مذاکرات کار خلیل الحیا کریں گے۔
اس سے چند روز قبل تحریک نے اسرائیل کی تازہ ترین تجویز کو مسترد کر دیا تھا، جس میں حماس سے چھ ہفتوں کی جنگ بندی کے بدلے میں غیر مسلح ہونے کا مطالبہ بھی شامل تھا۔
سنیچر کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بینامن نتن یاہو نے کہا تھا کہ وہ حماس کو تباہ کرنے اور تمام یرغمالیوں کی واپسی تک جنگ ختم نہیں کریں گے۔
حماس نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی سے قبل جنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا جائے۔
بات چیت سے وابستہ فلسطینی عہدیدار نے بی بی سی کو بتایا کہ حماس نے غزہ کا نظم و نسق کسی بھی فلسطینی ادارے کے حوالے کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے جس پر ’ قومی اور علاقائی سطح پر‘ اتفاق کیا گیا ہے۔
عہدیدار نے کہا کہ یہ مغربی کنارے میں قائم فلسطینی اتھارٹی یا نو تشکیل شدہ انتظامی ادارہ ہوسکتا ہے۔
نتن یاہو نے غزہ کی مستقبل کی حکمرانی میں پی اے کے کسی بھی کردار سے انکار کیا ہے جہاں 2007 سے حماس کی حکومت ہے۔
اگرچہ کامیابی کے امکانات کا اندازہ لگانا ابھی قبل از وقت ہے، ذرائع نے ثالثی کی موجودہ کوشش کو سنجیدہ قرار دیا اور کہا کہ حماس نے ’غیر معمولی لچک‘ کا مظاہرہ کیا ہے۔
حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں تقریبا 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے اور 251 افراد کو یرغمال بنا کر غزہ واپس لے جایا گیا تھا۔
غزہ کی حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیل نے اس کے جواب میں بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کی جس میں اب تک 51,240 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بیبو بلوچ کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری میں مزید ایک ماہ کی توسیع کردی گئی ہے۔
اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے وکیل عمران بلوچ ایڈووکیٹ نے بتایا کہ یہ توسیع محکمہ داخلہ و قبائلی امور بلوچستان کی جانب سے کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تھری ایم پی او کے تحت دونوں کی گرفتاری کی مدت آج ختم ہورہی تھی جس کے باعث محکمہ داخلہ نے دونوں کی گرفتاری میں مزید ایک ماہ کی توسیع کی گئی ہے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ اور بی وائی سی کے دیگر گرفتار رہنمائوں اور کارکنوں کو ڈسٹرکٹ جیل کوئٹہ میں رکھا گیا ہے۔
عمران بلوچ نے بتایا کہ انھیں جیل حکام کی جانب سے پیر کے روز باقاعدہ طور پر آگاہ کیا گیا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ اور بیبو بلوچ کی گرفتاری میں مزید ایک ماہ کی توسیع کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلی مرتبہ کسی کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کا حکم ڈپٹی کمشنر جاری کرتا ہے تاہم اس کے بعد اس میں توسیع محکمہ داخلہ کی جانب سے کی جاتی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ بی وائی سی کے دیگر گرفتار عہدیداروں اور کارکنوں گلزادی بلوچ ، صبغت اللہ شاہ جی اور بیبرگ بلوچ کی گرفتاری کو چیلنج کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بی وائی سی کے مجموعی طور پر 150 کارکنوں کو ایم پی او کے تحت حراست میں لیا گیا ہے جن کی گرفتاری کے خلاف جمعرات تک درخواست دائر کی جائے گی۔
،تصویر کا ذریعہReuters
پاکستان میں سوموار کے روز مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں 8,100 روپے فی تولہ کا بڑا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد قیمت نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
بین الاقوامی مارکیٹ میں معاشی غیر یقینی صورتحال اور بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی کے باعث سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔
آل پاکستان صرافہ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق سونے کی فی تولہ قیمت 357,800 روپے ہو گئی ہے جبکہ 10 گرام سونا 6,944 روپے مہنگا ہو کر 306,755 روپے تک جا پہنچا ہے۔
بین الاقوامی مارکیٹ میں سونا 69 ڈالر بڑھ کر 3,395 ڈالر فی اونس ہو گیا ہے جو سال کے آغاز سے جاری اضافے کا تسلسل ہے۔
یکم جنوری 2025 کو جب سونا مقامی مارکیٹ میں 272,600 روپے فی تولہ اور عالمی مارکیٹ میں 2,614 ڈالر فی اونس پر تھا، تب سے اب تک اس کی قیمت میں 85,200 روپے (یعنی 31 فیصد سے زائد) اور عالمی سطح پر 781 ڈالر (تقریباً 30 فیصد) کا نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
آل پاکستان صرافہ جیولرز ایسوسی ایشن کے صدر اور کراچی بلین ایکسچینج کے چیئرمین محمد قاسم شکارپوری نے بتایا کہ یہ اضافہ بنیادی طور پر امریکہ اور چین کے درمیان شدت پکڑتی تجارتی جنگ کا نتیجہ ہے جس میں نئے ٹیرف لگنے سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’کسی بھی ملک کی طرف سے پیچھے ہٹنے کے آثار نہیں ہیں اور یہ صورتحال طویل مدتی معاشی سست روی کے خدشات کو جنم دے رہی ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کار سونے کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں۔‘
شکارپوری کے مطابق ’دنیا بھر میں سونے کی طلب میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ یہ کرنسیوں کی گراوٹ اور معاشی غیر یقینی کی صورت میں ایک محفوظ سہارا بن چکا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’سرمایہ کار متحرک ہیں لیکن مارکیٹ میں سونا کم دستیاب ہے۔ خریدار تو ہیں لیکن فروخت کنندگان بہت کم ہیں۔‘
سونے کے ڈیلرز کے مطابق موجودہ عالمی اقتصادی غیر یقینی حالات، مرکزی بینکوں کی سونے کی خریداری اور محفوظ سرمایہ کاری کی طلب کے باعث سونے کی قیمتوں میں اضافہ آئندہ ہفتوں میں بھی جاری رہنے کا امکان ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں ایک قتل کا مقدمہ درج ہوا ہے جس میں ایک نامعلوم شخص نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی طالبہ کو گولیاں مار کر قتل کردیا ہے۔
مقتولہ ایمان فیروز انٹرنیشنل اسلامک یونویرسٹی میں ففتھ سمسٹر کی طالبہ تھیں۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ بظاہر لڑکی کے قتل کی کوئی اور وجہ ابھی تک سامنے نہیں آئی، سوائے اس بات کے کہ ملزم نے لڑکی کو ’شور مچانے سے منع کیا تھا اور ایسا نہ کرنے پر ملزم نے پکڑے جانے کے خوف سے فائرنگ کر کے ایمان فیروز کو قتل کیا ہے۔‘
اس مقدمے کے تفتیشی افسر محمد ابرار کا کہنا ہے کہ مقتولہ اسلام آباد کے سیکٹر جی ٹین ون میں واقع لڑکیوں کے نجی ہاسٹل میں رہتی تھیں جہاں پر انٹرنیشل اسلامک یونیورسٹی کی دیگر طالبات بھی قیام پذیر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ پرائیویٹ ہاسٹل پانچ سال سے زیادہ عرصے سے کام کر رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس وقوعہ سے متعلق ابھی تک جو شواہد ملے ہیں ان میں سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملزم دیوار پھلانگ کر گرلز ہاسٹل میں داخل ہوا اور گھٹنوں کے بل لیٹ کر ایڈمنسٹریشن بلاک کی طرف جا رہا ہے کہ کسی چیز کے ٹکرانے سے کوئی آواز پیدا ہوئی تو مقتولہ اپنے کمرے سے نکل کر صحن کی جانب آئی اور اس نے نامعلوم شخص کو وہاں پر موجود پایا تو اس نے شور مچانا شروع کر دیا۔
تفتیشی افسر کے مطابق شور کی آواز سن کر مقتولہ کے ساتھ رہنے والی اس کی تین روم میٹس بھی کمرے سے باہر آگئیں۔
انسپکٹر محمد ابرار کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کے شور کی آواز سن کر نامعلوم ملزم ان لڑکیوں کی جانب لپکا اور ان کے کمرے میں داخل ہوگیا۔
انھوں نے کہا کہ ملزم نے اسلحہ نکالا اور ان لڑکیوں کو خاموش رہنے کا کہا۔ تفتیشی افسر کے مطابق مقتولہ کی تین روم میٹس سے ملزم نے جو کہا اس پر عملدرآمد کرتے ہوئے وہ خاموش رہیں جبکہ ایمان فیروز ’مسلسل شور مچاتی رہی‘ جس پر ملزم نے ایمان فیروز پر فائرنگ کر دی۔ اس سے وہ زخمی ہوگئیں اور ملزم فائرنگ کرنے کے بعد جس جگہ سے دیوار پھلانگ کر اس ہاسٹل میں داخل ہوا تھا وہیں سے ہی فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔
زخمی ایمان فیروز کو ہاسٹل کی انتظامیہ نے طبی امداد کے لیے ہسپتال پہنچایا لیکن وہ زحموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئیں۔
تفتیشی افسر کے مطابق پولیس نے جائے حادثہ پر موجود لڑکیوں کے ابتدائی بیانات بھی قلمبند کیے ہیں اور ان لڑکیوں کے بیانات کی روشنی میں ملزم کا سکیچ تیار کروایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ ملزم کے فنگر پرنٹس بھی لے کر ان کی شناخت کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو بھجوا دیے ہیں۔
اس مقدمے کے مدعی اور مقتولہ ایمان فیروز کے بھائی زید خان نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ کے رہائشی ہیں اور ان کی بہن ایمان فیروز انٹرنیشل اسلامک یونیورسٹی میں ففتھ سمٹر کی طالبہ تھی۔
انھوں نے کہا کہ ان کی فیملی نے ایمان فریوز کے لیے یونیورسٹی کا ہاسٹل لینے کی بجائے پرائیویٹ ہاسٹل میں کمرہ لینے کو ترجیح دی تھی کیونکہ مدعی مقدمہ کے بقول اس پرائیویٹ ہاسٹل میں سکیورٹی اور دیگر سہولیات یونیورسٹی کے ہاسٹل سے بہتر ہیں۔
اس وقوعہ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ایمان فیروز اور ان کی روم میٹس نے نامعلوم ملزم کو دیکھا تو سب نے شور مچایا اور شور مچاتے ہوئے بھاگ رہی تھیں کہ اسی دوران ملزم نے ان پر فائرنگ کر دی۔ انھوں نے کہا کہ چونکہ ان کی بہن سب سے پیچھے تھیں جس کی وجہ سے وہ ملزم کی طرف سے کی جانے والی فائرنگ کی زد میں آ کر ہلاک ہوگئیں۔
انھوں نے کہا کہ ان کی فیملی یا ان کی بہن کی کسی کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ہے جس کی وجہ سے انھوں نے اس واقعے سے متعلق درج ہونے والے مقدمے میں کسی کو نامزد نہیں کیا۔
مقتولہ کے بھائی کا کہنا تھا کہ پولیس نے لاش کا پوسٹ مارٹم کروانے کے بعد لاش کو روثا کے حوالے کر دیا تھا۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
پاکستان میں ساڑھے چار کروڑ بچوں کو پولیو وائرس کی بیماری سے بچانے کے لیے آج سے ملک گیر انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔ مگر جہاں ایک طرف خیبر پختونخوا کے علاقے لکی مروت میں مقامی قبائل پر مشتمل ایک جرگے نے اس مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے تو وہیں سابقہ قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے تاہم پولیس کے مطابق واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
عالمی ادارۂ صحت کے مطابق پاکستان اور اس کا پڑوسی ملک افغانستان دنیا کے واحد دو ممالک ہیں جہاں مہلک پولیو وائرس کا پھیلاؤ تاحال روکا نہیں جاسکا ہے۔
رواں سال جنوری سے اب تک پاکستان میں کم از کم چھ پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ سال یہ تعداد 74 تھی۔ سنہ 2021 میں پاکستان میں صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا۔
وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے ملک بھر میں والدین کو انسداد پولیو ٹیم سے تعاون کرنے کی ہدایت دی ہے۔ یہ طبی ٹیمیں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پیلاتی ہیں تاکہ اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
تاہم پاکستان میں پولیو ٹیموں پر حملوں کی تاریخ رہی ہے جبکہ انسداد پولیو ٹیموں کے لیے بعض علاقوں تک رسائی میں مشکلات سامنے آتی ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق 90 کی دہائی سے پاکستان بھر میں 200 سے زیادہ پولیو ورکرز اور ان کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار حملوں میں مارے گئے ہیں۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
جنوبی وزیرستان میں سکیورٹی ٹیم پر حملہ
خیبر پختونخوا کے علاقے جنوبی وزیرستان میں انسداد پولیو مہم کے لیے علاقے میں گشت کرنے والے اہلکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے جس پر حکام کے مطابق پولیس اہلکاروں نے جوابی کارروائی کی اور اس میں ایک حملہ آور ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔
حملے کا شکار ہونے والی پولیس ٹیم میں کل 18 اہلکار تھے اور ان کے ساتھ دو موبائل گاڑیاں تھیں۔
جنوبی وزیرستان کے ضلعی پولیس افسر آصف بہادر نے بتایا کہ اس حملے میں پولیس کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انسداد پولیو مہم معمول کے مطابق جاری ہے اس کے علاوہ کہیں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔
لکی مروت میں جرگے کی جانب سے پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان
لکی مروت میں مقامی قبائل پر مشتمل رنڑا مروت قومی جرگے نے آج انسداد پولیو مہم کے بائکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ اس جرگے نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کی قبول خیل منصوبے کے مغوی ملازمیں کی جلد از جلد بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ روز جرگہ کے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ اٹامک انرجی پراجیکٹ قبول خیل کے مغوی ملازمین کی عدم بازیابی اور ضلع میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کیا جا رہا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں اور بعض مقامات پر بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلائے گئے ہیں۔
اس بارے میں ڈپٹی کمشنر لکی مروت ذیشان عبداللہ نے بی بی سی کو بتایا کہ ضلع کے 80 فیصد علاقے میں انسداد پولیو مہم کامیابی سے مکمل کی گئی ہے جبکہ صرف 20 فیصد علاقے ایسے تھے جہاں بائیکاٹ کے اعلان کی وجہ سے بچوں کو اس مرض سے بچاؤ کے قطرے نہیں دیے جا سکے۔
خیال رہے کہ لکی مروت میں اغوا کے واقعات کی وجہ سے خوف پایا جاتا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت ان مغوی ملازمین کی بازیابی کے لیے کوششیں نہیں کر رہی۔
،تصویر کا ذریعہPunjab Police
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے محکمۂ انسداد دہشتگردی کے ساتھ مل کر میانوالی اور مکڑوال میں ایک مشترکہ آپریشن کے دوران 10 سے زیادہ شدت پسندوں کو ہلاک کیا ہے۔
ایک بیان میں پنجاب پولیس نے کہا کہ ’پنجاب پولیس کا میانوالی اور سی ٹی ڈی کا مکڑوال میں خوارجی دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن۔‘
اس کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے مقامی شخص ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہوا جسے علاج معالجے کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ جبکہ ’پولیس، سی ٹی ڈی کے تمام افسران و اہلکار مکمل طور پر محفوظ ہیں۔‘
پنجاب پولیس کے مطابق یہ آپریشن آر پی او سرگودھا ریجن محمد شہزاد آصف خان اور ڈی پی او میانوالی اختر فاروق کی سربراہی میں کیا گیا۔
،تصویر کا ذریعہPunjab Police
آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے اس موقع پر کہا کہ ’پنجاب پولیس الرٹ ہے، دہشت گردوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملا کر دم لیں گے۔‘
دریں اثنا وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ’پنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی نے خوارجی دہشتگردوں کو عبرتناک انجام تک پہنچا کر ایک بڑی کامیابی حاصل کی۔‘
لاہور میں بی بی سی کے نامہ نگار عمر دراز ننگیانہ کے مطابق پنجاب پولیس کا یہ آپریشن گذشتہ چند روز سے جاری تھا۔ اطلاعات کے مطابق مبینہ شدت پسندوں مکڑوال کے ایک گاؤں میں داخل ہوئے تھے اور یہ تب سے پولیس کو مطلوب تھے۔ پولیس کے مطابق شدت پسندوں کی جانب سے مقامی لوگوں کو ’جہاد پر اکسایا جا رہا تھا‘ جس کے بعد پولیس ان کے تعاقب میں تھی۔
،تصویر کا ذریعہReuters
فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی نے طبّی کارکنوں پر حملے سے متعلق اسرائیل کی رپورٹ کو ’جھوٹ کا پلندہ‘ قرار دیا ہے۔
اس سے پہلے اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ غزہ میں 15 طبّی کارکنوں کی ہلاکت ایک آپریشنل غلط فہمی اور احکامات کی خلاف ورزی کے باعث ہوئی۔
یاد رہے کہ طبی کارکنوں کی ہلاکت کا یہ واقعہ 23 مارچ کو پیش آیا تھا جب ریڈ کریسنٹ کی ایمبولینسز، اقوامِ متحدہ کی گاڑی اور فائر بریگیڈ کی گاڑی پر مشتمل کانوائے پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 14 طبی کارکن اور اقوامِ متحدہ کا ایک اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
اسرائیلی فوج نے اس واقعے کے بعد ایک کمانڈر کو برطرف کر دیا اور ایک دوسرے افسر کے خلاف بھی کارروائی کی ہے۔
غزہ کی پٹی میں 23 مارچ کو 15 طبی کارکنوں کی ہلاکت کے واقعے کی ایک موبائل فون سے بنی فوٹیج کے تجزیے سے پتا چلا تھا کہ اس حملے کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے سو سے زیادہ گولیاں چلائیں جن میں سے چند صرف بارہ میٹر کے فاصلے سے داغی گئی تھیں۔
فلسطینی ریڈ کریسنٹ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی رپورٹ ’درست نہیں‘ تھی کیونکہ وہ اس واقعے کی ذمہ داری ایک ذاتی غلطی اور فیلڈ کمانڈ پر عائد کر رہی ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔
اقوامی متحدہ کے امدادی ادارے کے چیف کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ضروری تحقیقات نہیں کی گئیں۔
جوناتھن وٹل نے کہا کہ درست بنیادوں پر احتساب نہ ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے اوریہ دنیا کو مزید خطرناک جگہ بنا رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ احتساب کے بغیر ہم ظلم و ستم جاری رہنے کا خطرہ مول لیتے ہیں اور اس سے ہم سب کے تحفظ کے لیے وضع کیے گئے اصول ختم ہو جائیں گے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ریڈ کریسنٹ اور متعدد بین الاقوامی امدادی اداروں نے اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
اسرائیل کی جانب سے اس سے قبل دعویٰ کیا گیا تھا کہ قافلہ اندھیرے میں بنا ہیڈ لائٹس کے مشکوک انداز میں آگے بڑھ رہا تھا جس کے باعث اسرائیلی سپاہیوں نے اس پر فائرنگ کی۔ قافلے کی آمد ورفت کے متعلق اسرائیلی فوج کو قبل از وقت آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔
تاہم مارے جانے والے امدادی کارکنوں میں سے ایک کی جانب سے موبائل فون کی مدد سے بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زخمیوں کی مدد کے لیے جانے والی گاڑیوں کی لائٹس جلی ہوئی تھیں۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گاڑیوں کے سڑک کنارے رکتے ہی ان پر بنا کسی وارننگ کے فائرنگ شروع ہو جاتی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں اس سے پہلے بھی اپریل 2024 میں امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر کچھ افسران کو برطرف کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے غزہ میں اپنی فوجی کارروائیاں اُس وقت شروع کیں جب سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں 1,200 افراد مارے گئے اور 251 کو یرغمال بنا لیا گیا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک اسرائیلی حملوں میں 51,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں نئے ہفتے کے پہلے کاروباری روز تیزی کا رجحان ریکارڈ کیا گیا ہے اور اب تک مارکیٹ کے انڈیکس میں 1200 پوائنٹس سے زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔
اس تیزی کی وجہ سے پاکستان سٹاک مارکیٹ کا انڈیکس 12587 پوائنٹس کی سطح تک پہنچ گیا ہے۔
سٹاک مارکیٹ تجزیہ کار کاروبار میں تیزی کی وجہ معاشی شعبے میں بہتر ہوتے اشاریوں کے ساتھ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کی جانب سے پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر کی قسط کی جلد منظوری کو قرار دیتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سٹاک مارکیٹ میں لسٹڈ کمپنیوں کی جانب سے ان کے مالیاتی نتائج کا اعلان بھی شروع ہو گیا جن میں گروتھ نظر آرہی ہے جس کی وجہ سے مارکیٹ میں تیزی کو فروغ ملا۔
تجزیہ کار شہر یار بٹ نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مارکیٹ میں تیزی کی ایک وجہ تو آئی ایم ایف بورڈ کی جانب سے جلد پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر قسط کی منظوری کا امکان ہے۔
انھوں نے کہا پاکستان کے وزیر خزانہ اس وقت آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی سپرنگ میٹنگز کے لیے امریکہ پہنچ چکے ہیں۔ انھوں نے کہا اس کے ساتھ ملک کے معاشی اشاریوں میں بہتری ہے جن میں ترسیلات زر اور کرنٹ اکاونٹ میں بہتری ہوئی ہے۔
شہریار بٹ نے بتایا کہ اس وقت سٹاک مارکیٹ کی کمپنیوں کی جانب سے کارپوریٹ رزلٹس کا سیزن شروع ہو چکا ہے جس میں ان کمپنیوں کی آمدن میں بہتری نظر آئی ہے۔
انھوں نے کہا آج مارکیٹ میں آٹو سیکٹر کی کمپنیوں نے لیڈ کی جس کی وجہ ایک تو گاڑیوں کی زیادہ فروخت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس سیکٹر کی سازگار اور گندھارا کمپنیوں کی جانب سے اچھے مالیاتی نتائج کا اعلان ہے، جس میں ان کی آمدن دوگنی ہوئی ہے اور شیئر ہولڈرز کو بھی منافع دیا گیا ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
حوثی جنگجوؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ یمن کے دارالحکومت صنعا میں فضائی حملوں میں کم از کم 12 افراد ہلاک جبکہ تیس کے قریب زخمی ہو گئے ہیں۔
بی بی سی عربی کے مطابق حوثی انصار اللہ گروپ سے منسلک ذرائع ابلاغ نے اتوار کے روز ہونے والے حملوں کا الزام امریکہ پر لگاتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ فضائی حملوں کا نشانہ صنعا کے علاقے فروہ میں واقع ایک مارکیٹ تھی۔ امدادی کارکنان ملبے میں دبے افراد کی تلاش کر رہے ہیں۔
المسيرہ ٹی وی کے مطابق امریکی حملے سے لوگوں کے گھروں اور دکانوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ انھوں نے حملے کے بعد فروہ مارکیٹ کی تصاویر بھی اپنے ایکس اکاؤنٹ پر جاری کی ہیں۔
دوسری جانب اتوار کی شام کو ماریب، الحدیدہ اور صعدہ میں ہونے والے حملوں میں حوثیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اس سے قبل جمعے کے روز حوثیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ یمن کے صوبے حدیدہ میں راس عیسیٰ آئل پورٹ پر امریکی حملے می 80 افراد ہلاک جبکہ 150 زخمی ہو گئے تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، حوثیوں کا کہنا تھا کہ ایک ماہ قبل امریکہ کی جانب سے فضائی حملوں کے آغاز کے بعد ہونے والا یہ سب سے مہلک حملہ تھا۔
،تصویر کا ذریعہReuters
یوکرین کی فوج کا کہنا ہے کہ ’ایسٹر جنگ بندی‘ کے خاتمے کے محض چند گھنٹوں بعد روس نے ڈرونز کے ذریعے یوکرین کے کئی علاقوں پر حملے کیے ہیں۔
یوکرین کی فضائیہ نے کئیو، کھیرسن، دنیپروپیٹروسک، چرکاسی، میکولائیو اور زاپوریزہیا پر حملوں کے الرٹ جاری کیے تھے۔
میکولائیو کے میئر اولیکسینڈر سینکیوچ کا کہنا ہے کہ حملوں کے بعد دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ تاحال یہ واضح نہیں کہ ان حملوں میں کوئی جانی نقصان ہوا ہے یا نہیں۔
روس کی فوج کی جانب سے ان حملوں کی خبروں پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
یاد رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے ایسٹر کے موقع پر اعلان کردہ جنگ بندی یوکرین کے وقت کے مطابق اتوار کی رات 12 بجے ختم ہو گئی ہے۔
روس اور یوکرین دونوں ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا الزام لگا رہے ہیں۔
سوموار کو یوکرین کے دارالحکومت کئیو سمیت مختلف شہروں میں ممکنہ ڈرون حملوں کے پیش نظر لوگوں کو بنکرز میں جانے کا مشورہ دیا گیا تھا۔
بی بی سی یوکرین اور روس کی جانب سے کیے جانے والے دعوؤں کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکا ہے۔
اتوار کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ انھیں امید ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان اس ہفتے معاہدہ طے پا جائے گا۔ تاہم انھوں نے اس بارے میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کی تجویز کے جواب میں روس نے شرائط کی ایک طویل فہرست پیش کی تھی۔ امریکہ اور یوکرین کے درمیان اس معاہدے پر پہلے ہی اتفاق ہو چکا ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
چین نے دیگر ممالک کو خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کیے جانے والے ٹیرف سے متعلق مذاکرات کے دوران وہ امریکہ کی خوشامد سے باز رہیں۔
چین کی وزارتِ تجارت کے ترجمان کا یہ تبصرہ اس رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن دیگر حکومتوں پر امریکی درآمدی ٹیکسوں میں چھوٹ کے بدلے بیجنگ کے ساتھ تجارت کو محدود کرنے کا مطالبہ کر سکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے درآمدی محصولات کے معاملے پر اپنے تجارتی پارٹنرز سے مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔ گذشتہ ہفتے جاپان کے وفد نے واشنگٹن کا دورہ کیا تھا جبکہ رواں ہفتے امریکہ اور جنوبی کوریا کے مابین تجارتی مذاکرات شروع ہونے جا رہے ہیں۔
چین کی وزارتِ تجارت کے ایک ترجمان کا کہنا ہے، ’خوشامد سے کبھی امن حاصل نہیں ہو سکتا اور سمجھوتے کے نتیجے میں آپ کو عزت نہیں مل سکتی۔‘
’چین کا ماننا ہے کہ سب کو انصاف کا ساتھ دینا چاہیے۔۔۔ اور بین الاقوامی معاشی اور تجارتی قواعد اور کثیر الجہتی تجارتی نظام کا دفاع کرنا چاہیے۔‘
گذشتہ ہفتے وال سٹریٹ جنرل میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق امریکہ ٹیرف مذاکرات کے دوران درجنوں ممالک پر دباؤ دالنے کا ارادہ رکھتا ہے کہ وہ چین کے ساتھ اپنی تجارت میں کمی لائیں۔
بی بی سی نے وال سٹریٹ جنرل کی رپورٹ پر موقف جاننے کے لیے امریکی وزارتِ خزانہ اور تجارت کے فروغ کے محکمے سے رجوع کیا ہے۔
جاپانی آن لائن ٹریڈنگ پلیٹ فارم مونیکس گروپ کے جیسپر کول کا کہنا ہے کہ اگر اعداد و شمار پر نظر ڈالی جائی تو جاپان کا 20 فیصد منافع امریکہ کے ساتھ تجارت سے آتا ہے جبکہ اسے 15 فیصد منافع چین سے حاصل ہوتا ہے۔
’بلاشبہ جاپان امریکہ اور چین کے درمیان کسی ایک کو چننا نہیں چاہے گا۔‘
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ میں 15 طبی کارکنوں کی ہلاکت ایک آپریشنل غلط فہمی اور احکامات کی خلاف ورزی کے باعث ہوئی۔
یاد رہے کہ طبی کارکنوں کی ہلاکت کا یہ واقعہ 23 مارچ کو پیش آیا تھا جب ریڈ کریسنٹ کی ایمبولینسوں، اقوامِ متحدہ کی گاڑی اور فائر بریگیڈ کی گاڑی پر مشتمل کانوائے پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 14 طبی کارکن اور اقوامِ متحدہ کا ایک اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
اسرائیلی فوج کی تحقیقات کے مطابق اُن کے ’فوجیوں نے ان گاڑیوں کو دشمن کی گاڑیاں سمجھ کر فائرنگ کی۔ رات کے اندھیرے کے باعث ایمبولینسوں کو وہ پہچان نہ پائے۔‘
یاد رہے کہ اس سے قبل اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ جو گاڑیاں فائرنگ کی ذد میں آئیں وہ بغیر لائٹس کے مشکوک انداز میں آ رہی تھیں لیکن بعد میں ایک ایسی ویڈیو سامنے آئی جس سے ثابت ہوا کہ ایمبولینسوں کی لائٹس اور ایمرجنسی سگنلز آن تھے۔
اس ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ فائرنگ کے وقت گاڑیاں رک گئی تھیں، طبی عملہ وردیوں میں تھا، اور فائرنگ کے بعد اسرائیلی فوجی گاڑیوں کے قریب آتے بھی سنائی دیتے ہیں۔
اس واقعے کے بعد ریڈ کریسنٹ اور اقوامِ متحدہ سمیت بین الاقوامی اداروں نے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد اسرائیلی فوج نے اس واقعے کی 'مکمل جانچ' کا وعدہ کیا تھا۔
غزہ کی پٹی میں 23 مارچ کو 15 طبی کارکنوں کی ہلاکت کے واقعے کی ایک موبائل فون سے بنی فوٹیج کے تجزیے سے پتا چلا تھا کہ اس حملے کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے سو سے زیادہ گولیاں چلائیں جن میں سے چند صرف بارہ میٹر کے فاصلے سے داغی گئی تھیں۔
اسرائیلی فوج نے اس واقعے کے بعد ایک کمانڈر کو برطرف کر دیا اور ایک دوسرے افسر کے خلاف بھی کارروائی کی ہے۔
اسرائیل کی جانب سے اس سے قبل دعویٰ کیا گیا تھا کہ قافلہ اندھیرے میں بنا ہیڈ لائٹس کے مشکوک انداز میں آگے بڑھ رہا تھا جس کے باعث اسرائیلی سپاہیوں نے اس پر فائرنگ کی۔ قافلے کی امد ورفت کے متعلق اسرائیلی فوج کو قبل از وقت آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔
تاہم مارے جانے والے امدادی کارکنوں میں سے ایک کی جانب سے موبائل فون کی مدد سے بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زخمیوں کی مدد کے لیے جانے والی گاڑیوں کی لائٹس جلی ہوئی تھیں۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گاڑیوں کے سڑک کنارے رکتے ہی ان پر بنا کسی وارننگ کے فائرنگ شروع ہو جاتی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں اس سے پہلے بھی اپریل 2024 میں امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر کچھ افسران کو برطرف کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے غزہ میں اپنی فوجی کارروائیاں اُس وقت شروع کیں جب سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں 1,200 افراد مارے گئے اور 251 کو یرغمال بنا لیا گیا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک اسرائیلی حملوں میں 51,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
،تصویر کا ذریعہMOFA
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا جس دوران دونوں رہنماؤں نے باہمی مفاد میں کیے گئے فیصلوں پر فوری عملدرآمد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کابل کے دورے کے دوران شاندار مہمان نوازی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے دورے کے دوران ہونے والی گفتگو کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے عوام کے باہمی مفاد میں کیے گئے فیصلوں پر فوری عملدرآمد کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے وفد کے ہمراہ افغانستان کا سرکاری دورہ کیا تھا جس میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت، بارڈر سکیورٹی، افغان پناہ گزینوں کی واپسی سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر افغان حکام کے ساتھ ملاقاتیں کی تھیں۔
دفتر خارجہ کے مطابق ڈپٹی وزیراعظم نے قائم مقام افغان وزیر خارجہ کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی جسے انھوں نے بخوشی قبول کر لیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحٰق ڈار نے افغان وزیر خارجہ کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جسے انھوں نے قبول کرلیا۔
واضح رہے کہ وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے وفد کے ہمراہ 19 اپریل کو افغانستان کا ایک روزہ دورہ کیا تھا، جہاں انھوں نے افغان وزیراعظم و ڈپٹی وزیراعظم اور وزیرخارجہ سے ملاقاتیں کی تھیں۔
،تصویر کا ذریعہAgha Qadri
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف بلوچستان میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
اس سلسلے میں اتوار کو قلات شہر میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام ایک ریلی نکالی گئی جس نے بعد میں مظاہرے کی شکل اختیار کر لی۔
مظاہرے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماوں نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بی وائی سی کے رہنماوں اور کارکنوں کی گرفتاری کی مذمت کی۔
مقررین کا کہنا تھا کہ پہلے بلوچستان سے نوجوانوں اور بزرگوں کو اٹھایا جاتا تھا لیکن اب خواتین کو ایم پی او کے تحت گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔
،تصویر کا ذریعہAgha Qadri
ان کا کہنا تھا کہ چونکہ بلوچستان کی خواتین مبینہ حکومتی مظالم کے خلاف ایک توانا آواز بن گئی تھیں اس لیے ریاستی اداروں نے ان کی آواز کو بند کرنے کے لیے ان کو گرفتار کرنا شروع کیا۔
مقررین نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بی وائی سی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ بی این پی نے اس سے قبل بلوچ یکجہتی کمیٹی کی خواتین رہنماوں اور کارکنوں کی رہائی کے لیے ضلع مستونگ کے علاقے لک پاس پر 20 دن تک دھرنا دیا تھا۔
،تصویر کا ذریعہSocial media
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اسلام آباد میں غزہ کے ساتھ یکجہتی کے لیے مارچ کے شرکا سے خطاب میں 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ حماس کا پاکستان میں دفتر کھولا جائے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں غزہ یکجہتی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ پاکستان سے اسرائیل گئے اور وہاں وعدے کرکے آئے ہیں، اسرائیل کے ساتھ بڑھنے سے سب کچھ برباد ہو جائے گا، فلسطین کا مقدمہ لڑنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ فلسطین سے ہمارا تعلق ایمان اور عقیدے کا ہے، ہم چاہتے ہیں پاکستان میں حماس کا دفتر کھولا جائے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل جماعت اسلامی نے اتوار کی سہ پہر ریڈ زون کے اندر امریکی سفارت خانے کے باہر غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے مارچ کا اعلان کر رکھا تھا تاہم انتظامیہ سے مزاکرات کے بعد انھوں نے ریڈ زون جانے کا فیصلہ واپس لیا اور ایکسپریس وے پر مارچ کیا۔
حافظ نعیم نے مارچ کے شرکا سے خطاب میں دعویٰ کیا کہ ’ہم اعلان کریں تو کوئی کنٹینر ہمارا راستہ نہیں روک سکتا تاہم ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں چاہتے تھے۔‘
جماعت اسلامی کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والا ’فلسطین یکجہتی مارچ‘ ریڈ زون کے بجائے اب اسلام آباد ایکسپریس وے پر کیا جائے گا۔
جماعت اسلامی اسلام آباد کے سیکریٹری اطلاعات عامر بلوچ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ کے ساتھ معاملات طے پانے کے بعد اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ ریڈ زون کی طرف مارچ کے بجائے جماعت اسلامی اب اسلام آباد ایکسپریس وے پر مارچ کرے گی۔
یاد رہے اس سے قبل جماعت اسلامی نے اتوار کی سہ پہر ریڈ زون کے اندر امریکی سفارت خانے کے باہر غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے مارچ کا اعلان کر رکھا تھا۔
اس اعلان کے تحت وفاقی حکومت نے امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے ریڈ زون کی طرف جانے والے داخلی اور خارجی راستوں کو سیل کر دیا تھا اور اسلام آباد ٹریفک پولیس کی جانب سے متبادل راستوں کا شیّڈول بھی جاری کر دیا گیا تھا۔
عامر بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ہم زیرو پوائنٹ کے قریب مارچ کریں گے اور ایچ ایٹ اوور ہیڈ برج پر ایک سٹیج بنایا جائے گا جبکہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان سمیت ہمارے مرکزی قائدین ریلی سے خطاب کریں گے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ فلسطینیوں سے یکجہتی کے نام پر منصوبہ بندی کے تحت صرف پنجاب میں حملے ہو رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پنجاب میں اب تک 149 شرپسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور 14 مقدمات درج کیے ہیں۔
ان کے مطابق غزہ سے یکجہتی کے نام پر فساد برپا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ترقی کرتے پنجاب پر تشدد پسند گروہ حملے کر رہے ہیں، فلسطینیوں سے یکجہتی کے نام پر کاروبارکو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔
اتوار کو لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ پاکستان میں پیش آنے والے واقعات سے غزہ کے لوگوں کو کیا فائدہ ہو رہا ہے؟
عظمی بخاری نے سوال اٹھایا کہ پاکستان بھر میں ان فوڈ چینز میں 25 ہزار پاکستانی کام کر رہے ہیں، ان فوڈ چینز پر حملوں میں زخمی ہونے والے بھی پاکستانی ہیں اور ہلاک ہونے والا بھی پاکستانی ہے، جسے انھوں نے ’شہید‘ کا خطاب دیا۔
عظمی بخاری نے سوال اٹھایا کہ یہ فوڈ چینز فرنچائزز ہیں جنھیں پاکستانیوں نے خریدا ہوا ہے اور ان میں پاکستانی ہی کام کرتے ہیں اور روزگار کماتے ہیں، اگر یہ 25 ہزار پاکستانی بیروزگار ہوجائیں گے تو غزہ کے مسلمانوں کو کیا فائدہ ہوگا؟
وزیراطلاعات نے کہا کہ اسلام تو امن و آشتی کا مذہب ہے، جو غیر مسلموں کی بھی زندگی اور جان و مال کے تحفظ کا ضامن ہے اور یہاں پر ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو غزہ کے نام پر مارنے کی کوشش کرے تو یہ ناقابل برداشت ہے۔
درج مقدمات اور گرفتار ملزمان کی تفصیلات
عظمی بخاری کے مطابق لاہور میں تین مقدمات میں 11 ملزمان گرفتار ہیں، شیخوپورہ میں ایک شخص کی ہلاکت پر ایک مقدمہ درج کیا گیا، جس میں 71 ملزمان گرفتار ہیں، گوجرانوالہ میں ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں آٹھ ملزمان گرفتار ہیں۔ْ
عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ راولپنڈی میں تین مقدمات درج کرکے 33 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، ملتان میں ایک مقدمے میں 11ملزمان گرفتار ہیں، ساہیوال میں ایک مقدمے میں چھ ملزمان گرفتار ہیں۔
ان کے مطابق بہالپور میں دو مقدمات میں سات ملزمان گرفتار، رحیم یار خان میں ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں دو ملزمان گرفتار ہیں جبکہ فیصل آباد میں بھی ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
’غزہ اور فلسطین کے نام پر شرپسندی کے پیچھے غیر ملکی ہاتھ بھی ملوث ہوسکتا ہے‘
عظمی بخاری نے کہا کہ غزہ اور فلسطین کے نام پر آگ لگانے کی کوشش کرنے والے یقیناً نہ پاکستانی ہیں اور نہ پاکستان سے محبت کرتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جنھیں پاکستان میں امن اچھا نہیں لگتا، جنھیں پاکستان میں سرمایہ کاری آتی ہوئی اچھی نہیں لگتی، انھیں پاکستان کی ترقی اچھی نہیں لگتی۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ غزہ اور فلسطین کے نام پر شرپسندی کے پیچھے غیر ملکی ہاتھ بھی ملوث ہوسکتا ہے، جو پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتا ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
انھوں نے کہا کہ ’فلسطینی اور غزہ سے تعلق رکھنے والے ہمارے مظلوم بہن بھائی شہادتیں دے رہے ہیں، ان کے بچے اور عورتیں شہید ہو رہی ہیں، وہ تو اللہ اکبر کا نعرہ لگاتے ہیں، کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہیں وہ کسی کو مارنے کی بات نہیں کرتے، انھوں نے تو بندوقیں نہیں اٹھائیں۔‘
انھوں نے کہا کہ قطعی طور پر کسی کو بھی مذہب، یکجہتی یا سیاسی دہشت گردی کے نام پر امن و امان کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ یکجہتی کے نام پر کسی کا کاروبار بند کرنا یا کسی کی جان لینا کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ہے اور اس پر آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا اور کسی کو نہیں چھوڑا جائے گا۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے واضح کیا کہ بہت ساری مذہبی سیاسی جماعتیں اس حوالے سے ریلیاں اور پرامن احتجاج کررہی ہیں ان پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، ہم بھی ان میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ اور لبنان کے معاملے پر حکومت پاکستان عملی اقدامات کررہا ہے، وزیراعظم نے آٹھ قسطوں میں امدادی سامان غزہ بھجوایا ہے اور ایک قسط حال میں ہی بھیجی گئی ہے، او آئی سی اور عرب لیگ سمیت تمام عالمی فورمز پر وزیراعظم نے بہت مضبوطی سے غزہ کا مقدمہ لڑا ہے۔
جماعت اسلامی کی جانب سے اتوار کے روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں غزہ یکجہتی مارچ کا اعلان کیا گیا یے۔
جماعتِ اسلامی کے ترجمان کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مارچ کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ یکجہتی مارچ کا آغاز سہہ پہر 3 بجے آبپارہ چوک اسلام آباد سے ہو گا۔
اس سے قبل جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے دعوی کیا کہ حکومت نے مارچ کی اجازت نہیں دی ہے۔ انھوں نے حکومت کے اس اقدام کو افسوسناک اور قابل مذمت قرار دیا۔
دوسری جانب، اسلام آباد انتظامیہ نے رکاوٹیں لگا کر ریڈ زون کو سیل کر دیا ہے۔
مارگلہ روڈ کے علاوہ ریڈ زون کو جانے والے تمام راستے رکاوٹیں لگا کر بند دیے گئے ہیں جبکہ اپارہ چوک کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق سری نگر ہائے وے کو بھی مختلف مقامات پر کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔
راولپنڈی ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آج شہر بھر میں سیاسی و سماجی تنظیموں کی جانب سے فلسطین کے حق میں ریلیوں کا انعقاد متوقع ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امن و امان کی صورتحال کے پیشِ نظر اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے فیض آباد کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
شہریوں کو اسلام آباد میں داخلے اور اخراج کے لیے سٹیڈیم روڈ کو متبادل راستے کے طور پر استعمال کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
،تصویر کا ذریعہAFP via Getty Images
لاطینی امریکی ملک ایکواڈور میں مرغوں کی لڑائی کے دوران ہونے والے ایک حملے کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک ہو گئے۔
مقامی میڈیا کے مطابق، حملہ کرنے والوں کا تعلق ایک جرائم پیشہ گروہ سے تھا جن کے مخالفین مرغوں کی لڑائی دیکھنے آئے ہوئے تھے۔
سوشل میڈیا پر موجود حملے کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے جعلی فوجی وردیوں میں ملبوس حملہ آوروں نے مرغوں کی لڑائی کے لیے بنائے گئے رنگ میں داخل ہو کر فائرنگ شروع کر دی جس کے بعد لوگ بچنے کے لیے پناہ لیتے نظر آئے۔
ایکواڈور کی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے اس حملے میں ملوث چار افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق، جمعے کے روز مارے جانے والے چھاپے کے دوران ملزمان کے قبضے سے ہتھیار اور جعلی فوجی اور پولیس کی وردیاں برآمد ہوئی ہیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ ایکواڈور میں 20 سے زیادہ جرائم پیشہ گروہوں کے درمیان منشیات سمگلنگ کے بڑے راستوں پر کنٹرول کے لیے لڑائی جاری ہے۔
ایکواڈور کے صدر ڈینیئل نوبوا کا کہنا ہے کہ دنیا کی 70 فیصد کوکین اب امریکہ اور یورپ بھیجے جانے سے پہلے ایکواڈور کی بندرگاہوں سے گزرتی ہے۔
یہ منشیات پڑوسی ممالک کولمبیا اور پیرو سے ایکواڈور میں سمگل کی جاتی ہے جن کا شمار دنیا میں کوکین بنانے والے سب سے بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔
رواں برس جنوری میں ایکواڈور میں 781 افراد قتل ہوئے جن میں سے کئی کا تعلق منشیات کے غیر قانونی کاروبار سے تھا۔