اسرائیل میں تین بسوں میں دھماکے: ’یہ دہشت گرد حملہ تھا‘ پولیس

اسرائیل کے شہر تل ابیب کے جنوب میں بیت یام کے علاقے میں تین بسوں میں دھماکے ہوئے ہیں جس کے بارے میں اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گرد حملہ ہے۔ پولیس کا مزید کہنا ہے کہ دو دیگر بسوں میں موجود آلات پھٹنے میں ناکام رہے۔

خلاصہ

  • مغربی حکام کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کی صورت میں ان کی جانب سے بڑی تعداد میں امن فوج کے اہلکاروں کو یوکرین نہیں بھیجا جائے گا بلکہ وہاں ایک 'لائٹر ٹچ ری اشورنس فورس' تعینات کی جائے گی
  • کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ 'ہمیں یوکرین میں نیٹو ممالک کی فوجی نفری کی موجودگی قبول نہیں ہے'
  • چار مغویوں کے تابوت اسرائیلی فوج کے حوالے کر دیے گئے
  • خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقے ضلع کرم میں صوبائی حکومت نے انتہائی مطلوب شدت پسندوں کے سر کی قیمت مقرر کردی ہے
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر زیلنسکی پر تنقید کرتے ہوئے انھیں 'ڈکٹیٹر' قرار دے دیا ہے
  • اسرائیلی فوج کی مغربی کنارے کے شہر طوباس کے قریب واقع الفارعہ کیمپ پر فائرنگ سے تین فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں
  • روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا ہے کہ انھیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مل کر 'خوشی' ہوگی
  • راولپنڈی کی عدالت نے بھانجی کا ریپ کرنے پر ماموں کو عمر قید کی سزا سُنا دی

لائیو کوریج

  1. یہ صفحہ اب مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے!

    بی بی سی اردو کی لائیو پیج کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔

    21 فروری کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں۔

  2. غزہ سے واپس بھیجی گئی لاش شری بیبس کی نہیں ہے: اسرائیلی فوج کا دعویٰ

    PA Media

    ،تصویر کا ذریعہPA Media

    اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ جمعرات کو غزہ سے اسرائیل واپس لائی گئی چار لاشوں میں سے ایک لاش وہ نہیں ہے جس کے متعلق حماس نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ یرغمال خاتون شری بیبس کی ہے۔

    33 سالہ شری بیبس اور ان کے دو بیٹے، ایریل اور کیفیر جن کی عمریں اب پانچ اور دو سال ہوتیں، کی ہلاکت کی خبر نے اسرائیل میں بہت سے افراد کو غم زدہ کر دیا تھا۔

    اسرائیل کی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے بیبس خاندان کو اطلاع دی ہے کہ ان کے بیٹوں کی لاشوں کی شناخت ہوچکی ہے کیونکہ حماس نے جمعرات کو ان کی باقیات اسرائیل کے حوالے کی تھیں۔

    تاہم اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ تیسری لاش ان بچوں کی والدہ شری بیبس کی نہیں ہے۔

    فوج نے حماس سے ان کی لاش سمیت باقی تمام یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ حماس نے اسرائیل کے اس دعوے پر ابھی تک کوئی ردعمل نہیں دیا۔

    آئی ڈی ایف نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا ’شناخت کے عمل کے دوران یہ تصدیق ہوئی کہ واپس کی گئی لاش شری بیبس کی نہیں ہے اور یہ کسی اور یرغمالی کی بھی نہیں ہے۔ بلکہ یہ ایک نامعلوم لاش ہے جس کے متعلق ہم نہیں جانتے کہ وہ کون ہے۔‘

    ’یہ حماس کی طرف سے انتہائی سنگین خلاف ورزی ہے جو معاہدے کے تحت ہلاک ہونے والے چاروں یرغمالیوں کی لاشیں واپس کرنے کی پابند ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حماس ہمارے تمام یرغمالیوں کے ساتھ شری کو بھی واپس کرے۔‘

    آئی ڈی ایف کا دعویٰ ہے کہ انٹیلیجنس اور فرانزک تحقیقات کے مطابق یہ دونوں بچے ’نومبر 2023 میں قید کے دوران قتل کر دیے گئے تھے‘۔ دوسری جانب حماس کا دعویٰ ہے کہ یہ بچے اور ان کی والدہ اسرائیلی بمباری میں مارے گئے تھے۔

    شری، ایریل اور کیفیر بیبس 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملوں کے دوران یرغمال بنائے گئے تھے۔ اس وقت ان کی عمریں 32 سال، 4 سال اور 9 ماہ تھیں۔

    بچوں کے 34 سالہ والد یارڈن بیبس کو حماس نے یکم فروری کو رہا کر دیا تھا۔

  3. اسرائیل میں تین بسوں میں دھماکے: ’یہ دہشت گرد حملہ تھا‘ پولیس

    اسرائیل کے شہر تل ابیب کے جنوب میں بیت یام کے علاقے میں تین بسوں میں دھماکے ہوئے ہیں جس کے بارے میں اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گرد حملہ تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ دو دیگر بسوں میں موجود آلات پھٹنے میں ناکام رہے۔

    انھوں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’پولیس کی بڑی فورس جائے وقوعہ پر موجود ہے اور مشتبہ افراد کی تلاش کر رہی ہے۔‘

    اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق دھماکہ خیز آلات کی جانچ تک وزیر ٹرانسپورٹ میری ریجیو نے ملک میں تمام بسوں، ٹرینوں اور لائٹ ریل ٹرینوں کو روکنے کے احکامات دیے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر موجود فوٹیج میں کم از کم ایک بس کو پارکنگ لاٹ میں آگ لگے دیکھا جا سکتا ہے۔

    پولیس نے بتایا کہ ابھی تک کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

    getty

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    پولیس کے ترجمان آریہ ڈورون نے کہا کہ افسران اب بھی تل ابیب میں مزید بموں کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    ڈورون نے چینل 12 کو بتایا کہ ہماری فورسز اب بھی علاقے کی تلاشی لے رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عوام کو ’ہر مشتبہ بیگ یا چیز‘ سے چوکنا رہنا چاہیے۔

    ان کا کہنا ہے کہ اگر تو دہشت گرودوں نے ان ٹائمرز کو غلط وقت پر سیٹ کیا ہے تو یہ ہماری خوش قسمتی ہو گی۔

    مقامی میڈیا کے مطابق ایک آلہ جو پھٹ نہیں سکا اس میں پیغام درج تھا کہ یہ ’تلکرم کا بدلہ‘ ہے۔

    یہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے حالیہ آپریشن کا حوالہ تھا۔

    بیت یام میں ہونے والے واقعات کے جواب میں وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ انھوں نے فوج کو مغربی کنارے میں پناہ گزین کیمپوں میں اپنی کارروائیوں کو بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انھیں صورتحال سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔

  4. تاجروں کے احتجاج کے سبب کوئٹہ، کراچی شاہراہ دوسرے روز بھی بند, محمد کاظم، بی بی سی اردو کوئٹہ

    بلوچستان

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    بلوچستان کے ضلع خضدار میں کوئٹہ اور کراچی کے درمیان شاہراہ احتجاج کے باعث آج دوسرے روز جمعرات کو بھی بند رہی۔

    یہ شاہراہ خضدار کے علاقے وڈھ کے تاجروں کے احتجاج کی وجہ سے بند ہے۔ شاہراہ کو نہ صرف وڈھ ٹاؤن بلکہ تین دیگر مقامات پر بھی بند کی گئی ہے۔

    اس اہم شاہراہ کی بندش سے سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئی ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    ضلع خضدار پولیس کے سربراہ جاوہد زہری کا کہنا ہے کہ شاہراہ کو کھلوانے کے لیے تاجروں سے مذاکرات جاری ہیں۔

    تاجروں نے شاہراہ کیوں بند کی ہے ؟

    وڈھ کے تاجر رہنما مجیب الرحمان نے فون پر بی بی سی اردو کو بتایا کہ وڈھ کے تاجروں کو طویل عرصے سے بھتہ خوروں اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کی وجہ سے بہت زیادہ مشکلات کا سامنا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھتہ خوری اور دیگر جرائم میں ملوث افراد نے چار تاجروں کو ہلاک کیا ہے، جن میں سے دو کا تعلق ہندو برادری سے تھا اور دو مسلمان تھے۔

    ان کا کہنا تھا عدم تحفظ سے تنگ آکر وڈھ کے تاجروں نے اپنی مدد آپ کے تحت پرائیویٹ سیکورٹی گارڈز کا انتظام کیا جس کے لیے ہر تاجر ماہانہ پیسے دیتے ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ چند روز قبل انتظامیہ کی جانب سے ان پرائیویٹ سیکورٹی گارڈز کو ہٹانے کا کہا گیا، جسے تاجر برادری نے مسترد کیا جس کے بعد پرائیوٹ سیکورٹی گارڈز کو گرفتار کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کے اقدام خلاف تاجروں نے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی ہوئی ہے، جس کے باعث وڈھ میں کاروباری مراکز چار روز تک بند رہے۔

    مجیب الرحمان کے مطابق ان کے جائز مطالبات تاحال تسلیم نہیں کیے گئے ہیں، جس کے بعد تاجر شاہراہ کو بند کرنے پر مجبور ہوئے۔

    بلوچستان میں بڑی شاہراہوں پر ماضی میں بھی احتجاج ہوتا رہا ہے لیکن گزشتہ ایک ڈیڑھ سال سے احتجاج کے سبب ان کی بندش میں اضافہ ہوا ہے۔

    کوئٹہ، کراچی شاہراہ کا شمار ملک کی سب سے اہم شاہراہوں میں ہوتا ہے جو نہ صرف بلوچستان کے قلات اور مکران ڈویژن کو کوئٹہ سے منسلک کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے بلکہ بلوچستان کے علاوہ افغانستان اور وسط ایشیائی ریاستوں کو بھی پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سے منسلک کرتی ہے۔

  5. یوکرین کی معدنیات سے متعلق امریکی مجوزہ معاہدہ کیا ہے؟

    معدنیات

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز نے کہا ہے کہ یوکرین کو ’معاہدے پر غور کرنے اور اس پر دستخط کرنے‘ کی ضرورت ہے۔

    جس معاہدے کا وہ ذکر کر رہے ہیں اس کی تجویز 3 فروری کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دی تھی۔

    اس مجوزے معاہدے کے تحت واشنگٹن کی مالی مدد کے بدلے یوکرین کو اپنی زمین میں موجود نایاب معدنیات امریکہ کو دینی ہوں گی۔

    اس مجوزے معاہدے کے مطابق سنہ 2022 میں روس کے حملے کے بعد سے اب تک جتنی بھی مالی مدد فراہم کی گئی ہے اس کے بدلے یوکرین نایاب معدنیات امریکہ کو دینے کا پابند ہوگا۔

    تاہم صدر زیلنسکی نے ٹرمپ کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ’اپنی ریاست بیچ نہیں سکتے۔‘

    اس مجوزہ معاہدے پر تاحال دستخط نہیں ہوئے ہیں، تاہم صدر ٹرمپ نے یوکرینی صدر پر الزام عائد کیا تھا کہ انھوں نے ’معاہدے کی خلاف ورزی‘ کی ہے۔

  6. ’زیلنسکی وہی کر رہے ہیں جو چرچل نے برطانیہ کے لیے کیا تھا‘

    برطانیہ کے سیکریٹری دفاع جان ہیلی

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ،تصویر کا کیپشنبرطانیہ کے سیکریٹری دفاع جان ہیلی

    ناروے میں موجود برطانیہ کے سیکریٹری دفاع جان ہیلی نے کہا ہے کہ ولادیمیر زیلنسکی یوکرین کے منتخب صدر ہیں اور ’انھوں نے وہی کیا ہے جو دوسری عالمی جنگ کے دوران ونسٹن چرچل نے کیا تھا، یعنی جنگ کے دوران انتخابات معطل کر دیے تھے۔‘

    برطانوی سیکریٹری دفاع کا بیان ایک ایسا وقت میں سامنا آیا ہے جب گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر زیلنسکی کو ’آمر‘ قرار دے دیا تھا۔

    جان ہیلی کا یوکرین اور روس کے درمیان جنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ ’یہ جنگ اس لیے شروع ہوئی کہ روس نے ایک خودمختار ریاست پر حملہ کیا تھا۔ اگر صدر پوتن یوکرین سے اپنی فوج نکال لیں تو یہ جنگ آج ہی ختم ہو سکتی ہے۔‘

    ’ہمارا کام یوکرین کے ساتھ کھڑا ہونا ہے اور اس لڑائی میں یوکرینیوں کی حمایت کرنا ہے۔ اگر وہ بات چیت کرنے کا انتخاب کرتے ہیں تو ہم مذاکرات کے دوران بھی ان کی حمایت کریں گے۔‘

    برطانوی سیکریٹری دفاع کا مزید کہنا تھا کہ: ’یہ صدر ٹرمپ اور امریکہ کے مفاد میں ہے کہ ہمیں دیرپا امن میسر آئے۔‘

  7. یورپ میں روس کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے سبب زیرِ سمندر انفراسٹرکچر کو بہتر بنائیں گے: برطانیہ اور ناروے کا مشترکہ اعلامیہ

    برطانیہ اور ناروے

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ،تصویر کا کیپشنبرطانوی سیکریٹری دفاع اور ناروے کے وزیرِ دفاع کی ایک تصویر

    برطانیہ اور ناروے کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک یوکرین کی ’غیرمتزلزل‘ حمایت جاری رکھیں گے اور اپنے دفاع کو مزید مضبوط بنائیں گے۔

    برطانیہ اور ناروے کی جانب سے جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وہ ’زیرِ سمندر انفراسٹرکچر‘ کو بنائیں گے کیونکہ ’روس کی یورپ بھر میں جارحیت‘ بڑھ رہی ہے۔

    مشترکہ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ناروے اور برطانیہ آپس میں انٹیلیجنس کے تبادلے کو بڑھائیں گے اور شمالی اوقیانوس میں ایک دوسرے سے مزید تعاون کریں گے۔

    ’ہمیں معلوم ہے کہ روس یورپی اتحاد کو نقصان پہنچانے اور یوکرین کی حمایت کو ترک کروانے کے لیے موجود تمام طریقے اپنائے گا۔‘

    خیال رہے برطانیہ اور ناروے ایک دوسرے کو ’قریب ترین اتحادی‘ سمجھتے ہیں۔ دونوں ممالک آئندہ مہینوں میں ایک نئے دفاعی معاہدے پر کام کریں گے اور انھیں امید ہے موسمِ گرما تک اس پر دستخط ہو جائیں گے۔

  8. ’یوکرین جمہوری ملک ہے، روس نہیں‘: یورپی یونین کا ڈونلڈ ٹرمپ کو جواب

    یورپی یونین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ولادیمیر زیلنسکی کو ’آمر‘ قرار دینے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’یوکرین ایک جمہوری ملک ہے، (صدر ولادیمیر) پوتن کا روس نہیں۔‘

    یورپی یونین کے ترجمان سٹیفن ڈی کیرسمیکر کا مزید کہنا تھا کہ ’ہماری اس معاملے پر واضح مؤقف‘ ہے کہ ’صدر زیلینسکی صاف، شفاف اور جمہوری انتخابات کے ذریعے منتخب ہوئے تھے۔‘

    یوکرین یورپی یونین کا رُکن تو نہیں ہے لیکن اس کا اہم اتحادی ہے۔

  9. سال کے آخر تک روس کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ طے پانے کا امکان ہے: یوکرینی انٹیلیجنس چیف, وتالی شوچنکو، بی بی سی مانیٹرنگ

    یوکرین

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    یوکرین کی ملٹری انٹیلیجنس ایجنسی کے سربراہ کریلو بُدانو کا کہنا ہے کہ اس سال کے آخر تک یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے ہونے کے امکانات ہیں۔

    ایک انٹرویو کے دوران بُدانو کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں ہم اس سال جنگ بندی کا معاہدہ طے کر لیں گے۔ تاہم یہ معاہدہ کتنی دیر چلے گا اور کتنا مؤثر ہوگا یہ ایک الگ معاملہ ہے۔‘

    ملٹری انٹیلیجنس کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ جنگ بندی کے معاہدے کے ’اکثریتی لوازمات‘ پہلے ہی موجود ہیں۔

    تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی امن فوج کی یوکرین میں تعیناتی کے مؤثر ہونے کے حوالے شکوک شبہات کا شکار ہیں۔

    بُدانو کا کہنا تھا کہ ’مجھے کوئی ایک ملک دکھا دیں جہاں امن فوج کی تعیناتی سے معاملات ٹھیک ہو گئے ہوں۔‘

  10. عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی: اڈیالہ جیل پہنچنے والے پی ٹی آئی رہنماؤں کا دعویٰ

    پی ٹی آئی

    ،تصویر کا ذریعہFacebook/Junaid Akbar Khan

    پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ وہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچے تھے لیکن انھیں حکام کی طرف سے اس ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔

    اڈیالہ جیل کے باہر دیگر رہنماؤں کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رُکن قومی اسمبلی جنید اکبر خان کا کہنا تھا کہ ’آج ہمیں پھر عمران خان سے ملاقات نہیں کرے دی گئی جو کہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔‘

    ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جنید اکبر خان کا کہنا تھا کہ وہ اڈیالہ جیل عمران خان کو کوئی پیغام دینے نہیں بلکہ ان سے پیغام لینے آئے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ انھیں ملاقات کی اجازت ملے یا نہ ملے لیکن جب بھی عمران خان انھیں بُلائیں گے وہ ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل جائیں گے۔

    پی ٹی آئی رہنما کے مطابق ’اپوزیشن جماعتوں کا ایک گرینڈ الائنس بننے جا رہا ہے، تین میٹنگز بھی ہو چکی ہیں۔ عید کے بعد ہمارا احتجاج ہوگا۔‘

    جمعرات کو عمران خان سے ملاقات کرنے کے لیے اڈیالہ جیل پہنچنے والوں میں شاندانہ گلزار، عاطف خان، عامر ڈوگر، صاحبزادہ حامد رضا، احمد خان بھچر اور دیگر دہنما شامل تھے۔

  11. ’زیلنسکی آمر نہیں ہیں‘: یوکرینی شہریوں کا صدر ٹرمپ کو جواب

    ولادیمیر زیلنسکی

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو ایک ’آمر‘ قرار دیا تھا لیکن کیا یوکرینی عوام ان کی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں؟

    دارالحکومت کئیو کی رہائشی حانا شیپل نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ: ’زیلنسکی بالکل بھی آمر نہیں ہیں۔ وہ ہمیشہ ہمارے ملک کے لیے کھڑے رہے ہیں، میں نے انھیں ووٹ بھی دیا تھا۔‘

    انھوں نے امریکی صدر کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے یقین ہے کہ ٹرمپ اپنا فیصلہ تبدیل کریں گے کیونکہ انھوں نے ایک غلط بات کی ہے۔‘

    ولادیمیر توژیجن کہتے ہیں کہ انھیں ٹرمپ کے بیان پر ’غصہ‘ آیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سب کچھ یوکرین کے قوانین کے مطابق ہے اور زیلنسکی ہمارے صدر ہیں۔‘

    خیال رہے زیلنسکی 2019 میں یوکرین کے صدر منتخب ہوئے تھے اور ان کی مدتِ صدارت ختم ہو چکی ہے لیکن یوکرین کے قانون کے تحت جنگی حالات میں انتخابات کروانا ممنوع ہے۔

    امریکی صدر نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ یوکرین میں صدر زیلنسکی کی مقبولیت صرف چار فیصد رہ چکی ہے۔

    ایک یوکرینی شہری نے بغیر کوئی ثبوت فراہم کیے کہا کہ وہ ٹرمپ سے اتفاق کرتے ہیں کہ زیلنسکی کی مقبولیت کم ہوئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’میں زیلنسکی کی حمایت نہیں کرتا، وہ میرے صدر نہیں ہیں اور میں نے انھیں ووٹ بھی نہیں دیا تھا۔‘

    تاہم انھوں نے کہا کہ ٹرمپ کی طرف سے زیلنسکی کو ’آمر‘ قرار دینا ’بیوقوفی‘ ہے۔

    ’ظاہر ہے ہمیں انتخابات کی ضرورت ہے لیکن ان کا انعقاد ابھی ناممکن ہے کیونکہ ابھی جنگ جاری ہے۔‘

  12. جنگ بندی کی صورت میں اتحادی ممالک کا یوکرین میں ’لائٹر ٹچ ری اشورنس فورس‘ تعینات کرنے پر غور, ایلانور مونٹیگ، ڈیفینس رپورٹر

    یوکرین

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    یوکرین کے اتحادی ممالک ابھی اس ابتدائی گفتگو میں مصروف ہیں کہ جنگ بندی اور امن کے لیے ہونے والے مذاکرات کے مکمل ہونے پر وہ کئیو کے لیے کیا حفاظتی اقدامات لے سکتے ہیں۔

    مغربی حکام کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے بڑی تعداد میں امن فوج کے اہلکاروں کو نہیں بھیجا جائے گا جنھیں مشرقی یوکرین میں کسی جنگ بندی کی حدود کے پاس تعینات کیا جا سکے، بلکہ یہ ایک ’لائٹر ٹچ ری اشورنس فورس‘ ہوگی۔

    میڈیا میں رواں ہفتے یہ خبر گردش کر رہی تھی کہ اس فورس میں شامل فوجی اہلکاروں کی تعداد 30 ہزار سے کم ہو گی۔

    یہ فورس یوکرین کی فضائی حدود، شہروں، بندرگاہوں اور نیوکلیئر پاور سٹینشنز کی حفاظت کرے گی۔ فوجی ڈرون اور اتٹیلی جنس اکھٹی کرنے والے طیارے بھی یہاں روسی حملوں پر نظر رکھنے کے لیے موجود ہوں گے۔

    اس فورس کا مقصد یوکرین کو فضائی مدد دینا اور روس کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں یوکرینی فوج کو پیشگی اطلاع دینا ہوگا۔

  13. یوکرین میں نیٹو ممالک کی فوج کی تعیناتی قبول نہیں: روس

    نیٹو ممالک

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ ’ہمیں یوکرین میں نیٹو ممالک کی فوجی نفری کی موجودگی قبول نہیں ہے۔‘

    روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی طاس کے مطابق پیسکوف کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے لیے ’باعث تشویش‘ معاملہ ہے۔

    اس سے قبل روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی بدھ کو کہا تھا کہ وہ کسی امن معاہدے کے تحت یوکرین میں نیٹو ممالک کی امن فوج کی تعیناتی قبول نہیں کریں گے۔

    خیال رہے رواں ہفتے برطانوی وزیرِ اعظم کیئر سٹامر نے کہا تھا کہ اگر جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی کثیر المدتی معاہدہ طے پا جاتا ہے تو وہ برطانوی فوجیوں کو یوکرین بھیجنے پر غور کریں گے۔

    کریملن کے ترجمان نے اس موقع پر امریکہ اور روس کے مذاکرات پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ وہ ’امریکی انتظامیہ سے اتفاق‘ کرتے ہیں کہ ’امن کے جلد از جلد قیام کے لیے‘ مذاکرات کی ضرورت ہے۔

    خیال رہے یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کا پہلا دور دو روز قبل سعودی عرب میں ہوا تھا، جس میں یوکرین کے کسی بھی نمائندے نے شرکت نہیں کی تھی۔

    اس حوالے سے روسی صدر ولادیمیر پوتن نے گذشتہ روز کہا تھا کہ یوکرین کو امن مذاکرات سے کوئی الگ نہیں کر رہا۔

  14. روس کے پاس مذاکرات میں ’تمام پتّے‘ موجود ہیں کیونکہ ’وہ بڑے علاقے پر قبضہ کر چکا ہے‘: ڈونلڈ ٹرمپ

    ڈونلڈ ٹرمپ

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے جاری مذاکرات میں روس کے پاس ’تمام پتّے‘ موجود ہیں کیونکہ وہ ’بڑے علاقے پر قبضہ کر چکا ہے۔‘

    امریکی صدر نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں یقین ہے کہ روس اس جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے۔ خیال رہے تین برس قبل یہ جنگ روس نے ہی شروع کی تھی جب روسی فوج نے یوکرین پر حملہ کیا تھا۔

    واضح رہے گذشتہ روز امریکی صدر نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پر تنقید کی تھی اور انھیں ’آمر‘ قرار دیا تھا۔ اس سے قبل انھوں نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ زیلنسکی کی اپنے ملک میں صرف چار فیصد مقبولیت رہ گئی ہے۔

    یوکرینی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ’غلط معلومات کی دنیا‘ میں رہ رہے ہیں۔

  15. دو بچوں سمیت حماس کی تحویل میں ہلاک ہونے والے چار افراد کی لاشیں اسرائیل کے حوالے: وزیرِ اعظم آفس

    مغویوں کے تابوت ریڈ کراس کے حوالے کر دیے

    ،تصویر کا ذریعہAFP

    اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ حماس نے اپنی تحویل میں ہلاک ہونے والے چار مغویوں کی لاشیں غزہ میں اسرائیلی فورسز کے حوالے کر دی ہیں۔

    اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل ڈیفنس فورسز اب انھیں باضابطہ شناخت کے لیے ابو کبیر فرانزک انسٹی ٹیوٹ لے جائیں گی۔ جس کے بعد مرنے والے یرغمالیوں کے اہل خانہ کو باضابطہ طور پر مطلع کیا جائے گا۔

    اس سے قبل اسرائیلی فوج نے تصدیق کی تھی کہ حماس نے چار مرنے والے مغویوں کے تابوت ریڈ کراس کے حوالے کر دیے ہیں جنھیں وہ غزہ میں اسرائیل سکیورٹی ایجنسی کے حوالے کر دیں گے۔

    ان میں دو کم عمر بچوں کے تابوت بھی شامل ہیں جنھیں حماس نے قید میں رکھا تھا۔

    حماس کے مذاکرات کار خلیل الحیا کا کہنا ہے کہ جن چار قیدیوں کی لاشیں واپس کی گئی ہیں ان میں شری اور ان کے دو بچوں کفیر اور ایریل کی لاشیں بھی شامل ہیں۔

    حماس کا کہنا ہے کہ چوتھی لاش 84 سالہ اودید لائفشیٹز کی ہے جو ایک امن کارکن تھے۔

    بیباس خاندان کے بچے کفیر اور ایریل حماس کی قید میں موجود سب سے کم عمر یرغمالی تھے۔

    ،تصویر کا ذریعہFamily handout/ PA

    ،تصویر کا کیپشنبیباس خاندان کے بچے کفیر اور ایریل حماس کی قید میں موجود سب سے کم عمر یرغمالی تھے
    حماس نے تابوت حوالے کر دیے

    ،تصویر کا ذریعہAFP

    اغوا کے وقت بیباس خاندان کے بچوں کی عمریں نو ماہ اور چار سال تھی۔ یہ دونوں حماس کی قید میں موجود سب سے کم عمر یر غمالی تھے۔ ان بچوں کے والد یارڈن بیباس کو حماس نے رواں ماہ کے اوائل میں رہا کر دیا تھا۔

    حماس کا الزام ہے کہ ان تینوں کی ہلاکتیں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہوئی ہے۔

  16. ضلع کرم میں انتہائی مطلوب شدت پسندوں کے سروں کی قیمت مقرر, عزیز اللہ خان، بی بی سی اردوڈاٹ کام، پشاور

    خیبرپختونخوا کا قبائلی علاقہ ضلع کرم

    ،تصویر کا ذریعہKPK Police

    خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقے ضلع کرم میں صوبائی حکومت نے انتہائی مطلوب شدت پسندوں کے سر کی قیمت مقرر کردی ہے۔

    محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ ضلع کرم میں انٹیلیجنس کوارڈینیشن کمیٹی نے ایک خط کے زریعے آگاہ کیا ہے کہ 14مفرور شدت پسندوں کے سروں کی قیمت مقرر کی جائے۔

    ان میں کم سے کم انعامی رقم 30 لاکھ روپے جبکہ زیادہ سے زیادہ تین کروڑ روپے رکھی گئی ہے۔

    اس بارے میں عوام سے کہا گیا ہے کہ ان افراد کی نشاندہی گرفتاری میں حکومت کی مدد کریں اور یہ کہ ان کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا جبکہ عوام سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان افراد کو پناہ دینے یا تعاون کرنے سے گریز کریں۔

    ضلع کرم میں گزشتہ چند ماہ کے دوران تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا اور اس کے لیے سرچ آپریشنز اور مختلف کارروائیاں کی گئی ہیں لیکن امن کے قیام میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔

    چند روز پہلے صوبائی حکومت نے ایک مرتبہ پھر لوئر کرم کے چار علاقے بگن ، ڈاڈ کمر ، مندوری اور اوچت میں آپریشن کا اعلان کیا تھا جس کے بعد مندوری میں کچھ علاقوں میں سرچ آپریشن کیا گیا ہے۔

    مقامی لوگوں نے بتایا کہ ان علاقوں میں سڑک کے کنارے اور قریبی علاقوں میں پولیس اور فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔

    لوگوں کے مطابق ان علاقوں سے بیشتر گھروں سے خواتین اور بچے پہلے ہی اپنے رشتہ داروں کے پاس دیگر قریبی علاقوں میں چلے گئے تھے لیکن اب بھی بڑی تعداد میں لوگ ان علاقوں میں موجود ہیں ۔

    لوئر کرم کے علاقے اوچت اور مندوری کے کے درمیان دو روز پہلے پاڑہ چنار جانے والے سامان سے لدی گاڑیوں پر حملہ کیا گیا تھا۔ گاڑیوں کے قافلوں پر اس سے پہلے بھی حملے کیے گئے ہیں۔

    لوئر کرم میں قافلے پر حملہ کرنے والے57 ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی کے محکمہ سی ٹی ڈی تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

    ‏کرم میں 63 گاڑیوں پر مشتمل قافلے پر حملے میں سکیورٹی اہلکاروں سمیت آٹھ افراد ہلاک جبکہ سکیورٹی اہلکاروں سمیت 20سویلین زخمی ہوگئے تھے۔

    اس ایف آئی آر کے مطابق اس حملے میں 19 گاڑیوں کو جلا دیا گیا تھا جبکہ تین گاڑیاں خراب ہو گئی تھیں، نو گاڑیاں اپر کرم کے علاقے علیزئی پہنچنے میں کامیاب ہو گئی تھیں جبکہ کچھ گاڑیوں میں زیادہ تر سے سامان لوٹ لیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ 33 گاڑیاں واپس کر دی گئی تھیں۔

    ‏اس ایف آئی آر میں دہشت گردی ،قتل اقدام قتل سمیت 10 دفعات شامل کر لئے گئے ہیں۔ مقامی سطح پر بتایا گیا ہے کہ اب تک 10 شرپسندوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

    ’لوگوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ آپریشن کے متحمل نہیں‘

    لوئر کرم کے علاقے بگن میں مقامی لوگوں کا دھرنا جاری ہے ۔ بگن کے مقامی رہنما ملک اقبال نے بی بی سی کو بتایا کہ علاقے میں بے یقینی کی صورتحال ہے انھیں سمجھ نہیں آ رہی کہ کیا ہو رہا ہے۔

    کرم میں حالات کشیدہ ہونے کے خلاف دسمبر میں  ملک کے دیگر شہروں کی طرح کراچی میں بھی احتجاج ہوا

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ،تصویر کا کیپشنکرم میں حالات کشیدہ ہونے کے خلاف دسمبر میں ملک کے دیگر شہروں کی طرح کراچی میں بھی احتجاج ہوا

    ان کے مطابق ’گزشتہ روز علاقے میں اعلانات کیے گئے کہ مکان خالی کردیں اور انتطامیہ کے ساتھ مذاکرات میں یہی بتایا گیا ہے کہ علاقے میں آپریشن کیا جائے گا لیکن لوگوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ آپریشن کے متحمل نہیں ہیں۔

    حاجی اقبال کا کہنا تھا کہ یہاں جس سے بات کرتے ہیں وہ یہی کہتا ہے کہ ان کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے اور ایسے میں وہ یہاں بے یار و مدد گار پڑے ہیں۔

    لوئر کرم کے علاقے بگن میں مقامی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ان کے مطالبات تسلیم کیے جائیں ، ان کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے اور یہ کہ نومبر میں بگن پر حملہ کرنے والے مسلح افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    ادھر اپر کرم کے علاقے پاڑہ چنار میں پانچ ماہ سے راستوں کی بندش سے حالات مذید خراب ہوتے جا رہے ہیں راستے بند ہونے کی وجہ سے علاقے میں خوراک ادویات اور دیگر اشیا کی قلت مسلسل پائی جاتی ہے۔

    تاجر رہنما حاجی امداد کے مطابق رمضان المبارک کے لیے جمع کیا گیا سامان لوٹ لیا گیا ہے جس کے نتیجے میں عوام کو روزمرہ کی ضروریات پوری کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    پاڑہ چنار سے مقامی رہنماؤں کہا کہنا تھا کہ اس ایک علاقے میں بار بار کانوائے اور گاڑیوں پر حملے ہو رہے ہیں لیکن ان کی روک تھام نہیں ہو رہی اور ناں ہی ان واقعات میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جا رہا ہے اس ساری صورتحال پر ا نھوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

  17. اسرائیل غزہ جنگ بندی سے متعلق مذاکرات کا دوسرا مرحلہ اگلے ہفتے سے شروع ہونے کا امکان: اسرائیلی میڈیا, انجینئر ٹوٹنجی، بی بی سی نیوز، عربی سروس

    غزہ میں جنگ

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کا پہلا مرحلہ ختم ہونے کے بعد دوسرے مرحلے سے متعلق مذاکرات میں تاخیر کے بعد معاہدے کے اگلے مرحلے کی طرف جانے یا غزہ میں جنگ کی طرف واپس جانے کے بارے میں اسرائیلی حلقوں میں کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ یکم مارچ کو اختتام پذیر ہو رہا ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے دو ہفتے قبل شروع ہونے والے مذاکرات کا تاحال آغاز نہیں ہوسکا ۔

    اسرائیلی براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کی خبر کے مطابق وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے متوقع مذاکرات کے وقت یا مقام کی وضاحت کیے بغیر اگلے ہفتے مذاکرات کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کی ہدایات دی ہیں۔

    تاہم اس کا لازمی طور پر یہ مطلب نہیں کہ نیتن یاہو خود بخود دوسرے مرحلے پر جانے پر راضی ہو جائیں گے بلکہ عین ممکن ہے کہ نیتن یاہو مذاکرات شروع کرنے کے لیے مزید کچھ نئی شرائط عائد کریں۔

    دوسری جانب نیتن یاہو کی طرف سے اٹھائے گئے حالیہ اقدامات سے یرغمالیوں اور زیر حراست افراد کے خاندانوں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔

    واضح رہے کہ نیتن یاہو نے موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کے بجائے اپنے قریبی وزیر برائے سٹریٹجک امور رون ڈرمر کو مذاکرتی وفد کا سربراہ مقرر کر دیا ہے جبکہ سکیورٹی اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے نقطہ نظر کی نمائندگی کرنے والے شن بیٹ (اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسیز کی نمائندہ تنظیم) کے سربراہ رونن بار کے اختیارات کو بھی محدود کر دیا ہے۔

    یاد رہے کہ جنگ بندی معاہدے کا اگلا مرحلہ اہم ہے کیونکہ اس میں سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں بنائے گئے باقی یرغمالیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔

    اس حملے میں 251 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا اور تقریباً 1200 اسرائیلی مارے گئے تھے۔

    حماس کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج کی جوابی کارروائی میں 47,400 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

    دوسری جانب صدر ٹرمپ واضح کر چکے ہیں کہ وہ مشرق وسطیٰ میں جنگ کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتے ہیں۔

  18. ’زیلنسکی بائیڈن کو اپنے اشاروں پر نچانے میں ماہر تھے‘: ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو ’ڈکٹیٹر‘ قرار دے دیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر زیلنسکی پر تنقید کرتے ہوئے انھیں ’ڈکٹیٹر‘ قرار دے دیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ روز سے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے اور انھی بیانات کے ایک سلسلہ میں اب صدر ٹرمپ نے انھیں جب ڈکٹیٹر قرار دیا ہے تو دونوں رہنماؤں کے درمیان اختلاف مزید گہرا ہوتے دکھائی دے رہا ہے۔

    فلوریڈا میں سعودی حمایت یافتہ سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ زیلنسکی بس ایک ہی کام میں ماہر تھے،اور وہ جو بائیڈن کو اپنے اشاروں پر نچانا تھا۔

    ٹرمپ کی جانب سے یوکرینی صدر پر تنقید ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب صدر زیلنسکی نے سعودی عرب میں ہونے والے امریکہ روس مذاکرات سے کیئو کو باہر رکھنے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر غلط معلومات کے ایسے دائرے میں رہ رہے ہیں جسے ماسکو کنٹرول کر رہا ہے۔

    فلوریڈا میں خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا، ’وہ (زیلنسکی) انتخابات کرانے سے انکار کر رہے ہیں۔ وہ حقیقی یوکرینی سروے میں نیچے جا رہے ہیں۔ ہر شہر تباہ ہو رہا ہے، ایسے میں مقبولیت کیسے بڑھ سکتی ہے؟‘

    یورپی رہنماؤں کا درعمل

    ٹرمپ کی جانب سے انھیں آمر کہنے کے بعد فوری طور پر یورپی رہنماؤں نے ردعمل دیا، جن میں جرمن چانسلر اولاف شولز بھی شامل تھے۔

    انھوں نے کہا کہ صدر زیلنسکی کا جمہوری حیثیت سے انکار کرنا سراسر غلط اور خطرناک ہے۔

    دوسری جانب برطانوی وزیرِاعظم سر کیئر سٹارمر نے یوکرینی صدر کو فون کر کے ان کی حمایت کا یقین دلایا۔

    ڈاؤننگ سٹریٹ کے ترجمان نے کہا کہ برطانوی صدر نے زیلنسکی کو یوکرین کے جمہوری طور پر منتخب صدر کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے ان کی حمایت کا اظہار کیا۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ جنگ کے دوران انتخابات معطل کرنا بالکل منطقی ہے جیسا کہ برطانیہ نے دوسری جنگِ عظیم کے دوران کیا تھا۔

    یاد رہے کہ صدر ولادیمر زیلنسکی کی پانچ سالہ مدت مئی 2024 میں ختم ہونا تھی لیکن یوکرین میں فروری 2022 میں روسی حملے کے بعد سے مارشل لا نافذ ہے اور انتخابات معطل ہیں۔

  19. اسرائیلی فوج کی پناہ گزین کیمپ پر فائرنگ، تین فلسطینی ہلاک, فائل فوٹو

    اسرائیلی فوج کا غزہ میں آپریشن

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    اسرائیل کی فوج کی جانب سے مغربی کنارے کے شہر طوباس کے قریب واقع الفارعہ کیمپ پر فائرنگ سے تین فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز نے فلسطینی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ ہلاک ہونے والے تینوں فلسطینی اسرائیلی فوج کی گولیوں کی زد میں آ کر اپنے گھر میں مارے گئے۔

    دوسری جانب اسرائیلی فوج نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ یہ تینوں افراد ’مطلوب دہشت گرد‘ تھے جو شدت پسندوں کو حملوں کے لیے ہتھیار فروخت کرتے تھے۔‘

    اسرائیلی فوج کے مطابق دو دیگر افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔

    فائرنگ سے ہلاکتوں کا حالیہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب اسرائیل مغربی کنارے کے پناہ گزین کیمپوں میں ہفتوں سے جاری ایک فوجی آپریشن میں مصروف ہے جس دوران مکانات بے دریغ تباہ کیے جا رہے ہیں اور اہم بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔

    21 جنوری سے مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین میں شروع ہونے والے اس وسیع پیمانے کے اسرائیلی آپریشن کے نتیجے میں دسیوں ہزار فلسطینیوں کو اپنے گھروں سے بے دخل ہونا پڑا ہے۔

    دوسری جانب اسرائیل نے یہ فوجی کارروائی اس وقت شروع کی ہے جب اس نے حماس کے خلاف غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر اتقفق کیا ہوا ہے اور اس دوران قیدیوں اور مغویوں کے تبادلوں کا عمل بھی جاری ہے۔

  20. گزشتہ روز کی اہم خبروں کا خلاصہ

    بی بی سی اردو کی لائیو کوریج میں آج بھی ہم آپ کے لیے ملکی اور بین الاقوامی تمام اہم خبروں کو شامل کرتے رہیں گے تاہم آگے بڑھنے سے پہلے گزشتہ روزکی چیدہ چیدہ خبروں کا خلاصہ آپ کے لیے پیش خدمت ہے۔

    ’یوکرین سے محبت ہے لیکن زیلنسکی نے خراب کام کیا ہے‘: صدر ٹرمپ کی یوکرینی ہم منصب پر تنقید

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پر ایک بار پھر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہتر ہے کہ یوکرینی صدر زمینی حقائق کو تسلیم کرلیں ورنہ اقتدار اور ملک دونوں ان کے ہاتھوں سے نکل سکتے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ سے مل کر ’خوشی‘ ہوگی، یوکرین کو مذاکراتی عمل سے الگ نہیں کر رہے: صدر پوتن

    روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا ہے کہ انھیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مل کر ’خوشی‘ ہوگی تاہم ایسی کسی بھی ملاقات سے قبل مکمل تیاری کرنا ضروری ہے۔ روسی صدر پوتن نے کہا کہ ان کے صدر ٹرمپ سے ’قریبی تعلقات نہیں‘ ہیں اور ’بڑے عرصے سے‘ دونوں کی ملاقات بھی نہیں ہوئی ہے۔

    وزیر اعظم شہباز شریف کی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات

    وزیرِ اعظم شہباز شریف کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات ہوئی ہے جس دوران وزیرِ اعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ملک کی مختلف عدالتوں میں زیر التوا ٹیکس تنازعات کے حوالے سے آگاہ کیا جبکہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے وزیرِ اعظم سے نظام انصاف میں بہتری لانے کے لیے تجاویز بھی مانگی ہیں۔

    راولپنڈی کی عدالت نے بھانجی کا ریپ کرنے پر ماموں کو عمر قید کی سزا سُنا دی

    راولپنڈی کی ایک عدالت نے ایک شخص کو اپنی 12 برس کی بھانجی کا ریپ کرنے کے جرم میں عمر قید اور پانچ لاکھ روپے جُرمانے کی سزا سُنا دی ہے۔ تاہم مجرم کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ 30 دنوں کے اندر سزا کے خلاف اپیل دائر کر سکے۔ ریپ کا یہ مقدمہ نومبر 2023 میں 12 سالہ لڑکی کے والد نے واہ کینٹ تھانے میں درج کروایا تھا۔

    حماس کا جمعرات کو چار مغویوں کی لاشیں واپس کرنے کا اعلان، قیدیوں کا تبادلہ سنیچر کو ہو گا

    حماس نے اعلان کیا ہے کہ جمعرات کے روز چار مغویوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کی جائیں گی جبکہ قیدیوں کا تبادلہ سنیچر کے روز ہو گا۔ جن چار قیدیوں کی لاشیں واپس کی جائیں گی ان میں شری اور ان کے دو بچوں کفیر اور ایریل کی لاشیں بھی شامل ہیں۔ اغوا کے وقت بچوں کی عمریں نو ماہ اور چار سال تھی۔ یہ دونوں حماس کی قید میں موجود سب سے کم عمر یر غمالی تھے۔

    خیبر پختونخوا حکومت کا لوئر کرم کے چار گاؤں خالی کروانے کا فیصلہ

    پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے ضلع کرم میں قافلے پر فائرنگ کے واقعے میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی سے قبل لوئر کرم کے چار گاؤں اوچت، مندوری، داد کمر اور بگن کو خالی کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔