بتائیے کہ آپ کوکیز کے بارے میں متفق ہیں

ہم آپ کو بہترین آن لائن تجربہ دینے کے لیے کوکیز استعمال کرتے ہیں۔ برائے مہربانی ہمیں بتائیں کہ آپ ان تمام کوکیز کے استعمال سے متفق ہیں

پی ٹی آئی کا صوابی میں جلسہ، اداروں سے ٹکراؤ نہیں چاہتے، اس بار اسلام آباد تیاری کے ساتھ آئیں گے: جنید اکبر

خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی میں جلسے سے خطاب کے دوران پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر نے کہا کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ اداروں سے ٹکراؤ ہو۔ ہم اداروں کو اپنا مانتے ہیں تاہم آپ کے اور عوام کے درمیان بڑھتے فاصلے ملک کے ساتھ خود آپ کے لیے بھی خطرناک ہیں۔‘

خلاصہ

  • پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر نے کہا ہے کہ 'ہم نہیں چاہتے کہ اداروں سے ہمارا ٹکراؤ ہو تاہم اس بار عمران خان جب بھی کال دیں گے تو ہم تیاری کے ساتھ آئیں گے۔‘
  • حماس نے مزید تین اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے جبکہ 183 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا عمل جاری ہے۔
  • آئی ایس پی آر کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں ہلاک ہونے والا شخص ایک افغان شہری ہے جو پاکستان میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعات میں ملوث رہا ہے
  • بلوچستان کے ضلع خضدار سے ایک خاتون کے مبینہ اغوا کے خلاف کوئٹہ کراچی شاہراہ بطور احتجاج آج تیسرے روز بھی بند ہے
  • عمران خان نے پاکستانی فوج کے سرابرہ کو ایک بار پھر کھلا خط لکھ کر فوج اور عوام میں بڑھتی ہوئی دوریاں کم کرنے کی درخواست کی ہے

لائیو کوریج

  1. یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے!

    بی بی سی اردو کی لائیو پیج کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔

    نو فروری کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں

  2. بلوچستان کے ضلع خصدار سے اغوا ہونے والی خاتون کو خاندان کے حوالے کر دیا گیا: حکام, محمد کاظم، بی بی سی اردو کوئٹہ

    بلوچستان

    بلوچستان کے ضلع خضدار سے اغوا ہونے والی خاتون کو سنیچر کی شب ایک مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرنے کے بعد ان کے خاندان کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    انہیں اغوا کے تیسرے روز ضلع خضدار ہی کے علاقے زہری سے بازیاب کیا گیا تھا۔

    ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر دشتی نے انہیں خاندان کے حوالے کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ بیان ریکارڈ کرنے کے بعد عدالت نے کو ان کے خاندان کے حوالے کرنے کی اجازت دی ہے۔

    اس موقع پر رکن بلوچستان اسمبلی پرنس عمر احمد زئی، خاتون کے بھائی ڈاکٹر عطا اللہ بلوچ کے علاوہ خاندان کے دیگر افراد اور قبائلی عمائدین بھی موجود تھے۔

    قبل ازیں بازیابی کے بعد خاتون کو مقامی میڈیا کے سامنے بھی پیش کیا گیا تھا۔

    اس موقع پر ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر دشتی اور ایس پی خضدار جاوید زہری کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی آئی جی پولیس قلات رینج سہیل خالد نے بتایا کہ خاتون کو زہری کے علاقے سے بازیاب کیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ ہولناک قسم کا واقعہ تھا جس کی وجہ سے نہ صرف خضدار بلکہ پورے بلوچستان میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی اور پولیس پر دباؤ ڈال کر یہ توقع کی جارہی تھی کہ خاتون کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ جن لوگوں کو اس مقدمے میں نامزد کیا گیا وہ بڑے ’بدنام قسم‘ کے ملزمان تھے جنھوں نے اپنا فون وغیرہ بند کر دیا تھا جس کے بعد ملزمان کے بارے میں ٹیکنیکل معلومات حاصل کی گئیں۔

    انھوں نے بتایا کہ خفیہ اداروں کی جانب سے ٹیکنیکل معلومات کی فراہمی کے باعث ملزمان کی زہری میں موجودگی کا پتا چلا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ اس کے بعد پولیس پارٹی تشکیل دی گئی جس نے خاتون کو زہری کے علاقے سے بازیاب کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پہاڑی علاقہ ہونے کے باعث ملزمان نے پولیس پارٹی کو دور سے دیکھا اور وہ فرار ہوگئے۔

    خاتون کے اغوا کے مقدمے میں نامزد ملزم ظہور جمالزئی کو تاحال گرفتار نہیں کیا گیا ہے، تاہم ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر دشتی کے مطابق اس کیس میں 14 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں سے دو وہ لوگ ہیں جو کہ ایف آئی آر میں نامزد ہیں۔

    خیال رہے کہ خضدار کی رہائشی کو 5 اور 6 فروری کی درمیانی شب خضدار شہر سے ان کے گھر سے اغوا کیا گیا تھا۔

    ان کے اغوا کے خلاف جمعرات کو پہلے کوئٹہ، کراچی شاہراہ کو خضدار شہر میں جبکہ سینچر کو اسے قلات، وڈھ اور حب میں بند کرنے کے علاوہ کوئٹہ اور جیکب آباد کے درمیان بھی قومی شاہراہ کو بند کیا گیا تھا۔

    تین روز تک کوئٹہ، کراچی شاہراہ کی بندش کے باعث لوگوں کو شدید پریشانی اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

  3. کوئٹہ: دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاجی ریلی اور جلسہے کا انعقاد, محمد کاظم، بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کوئٹہ

    عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاجی ریلی

    بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں دفعہ 144کے نفاذ کے باوجود تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیر اہتمام عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی اور جلسے کا اہتمام کیا گیا۔

    سنیچر کے روز ریلی کا آغاز کوئٹہ میونسپل کارپوریشن کے سبزہ زار سے ہوا جس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، تحریک انصاف اور مجلس وحدت المسلمین کے علاوہ دیگر جماعتوں کے رہنماوں اور کارکنوں نے شرکت کی۔

    ریلی اور احتجاجی جلسے کے شرکا نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سمیت تمام سیاسی کارکنوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔

    اس موقع پر مقررین نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ فروری کو بدترین دھاندلی کرتے ہوئے فارم 47 کے ذریعے عوامی حق رائے دہی پر ڈاکہ ڈال کر ملک کو مزید انتشار کی جانب دھکیلا گیا۔

    عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف کوئٹہ میں احتجاجی ریلی
    ،تصویر کا کیپشنریلی میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، تحریک انصاف اور مجلس وحدت المسلمین سمیت دیگرجماعتوں کے رہنماوں نے شرکت کی
    احتجاجی ریلی
    ،تصویر کا کیپشنریلی کے شرکا نے عمران خان سمیت تمام سیاسی کارکنوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا

    مقررین کا کہنا تھا کہ دھاندلی کا مقصد عوام کے حقیقی نمائندوں کو پارلیمنٹ سے دور رکھ کر کٹھ پتلیوں کے زریعے اپنی مرضی کی ترامیم لا کر ملک میں اسٹیبلشمنٹ کی بالادستی کو قائم کرنا تھا۔

    مقررین نے مطالبہ کیا کہ ملک میں صاف اور شفاف انتخابات کراکے اقتدار عوام کے حقیقی نمائندوں کے حوالے کیا جائے۔

    ریلی کے شرکا مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے باچا خان چوک پہنچے جہاں ان جماعتوں کے رہنماوں نے شرکا سے خطاب کیا۔

  4. سیٹیلائٹ تصاویر میں غزہ میں سینکڑوں کی تعداد میں نئی تعمیرات کا انکشاف, پال براؤن، بی بی سی نیوز

    شمالی غزہ کی نئی سیٹیلائٹ تصویروں کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ غزہ میں بے گھر لوگوں کو آباد کرنے کے لیے سینکڑوں کی تعداد میں نئی تعمیرات ظاہر ہو رہی ہیں اور یہاں جنگ کے سبب تباہ حال گھرانوں کے مکینوں کو آباد کیا جائے گا۔

    شمالی غزہ کی نئی سیٹیلائٹ تصویروں

    ،تصویر کا ذریعہPlanet Lab PBC

    عارضی تعمیر کیے گئے یہ نئے کیمپ جبالیہ کے علاقے میں سب سے زیادہ واضح نظر آ رہے ہیں۔ جبالیہ وہ علاقہ ہے جو پورے تنازعے کے دوران بمباری سے سب سے زیادہ تباہ ہوا

    سیٹیلائٹ امیجز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زمین کے ایک کھلے حصے میں ایک منظم کیمپ دکھائی دیتا ہے، لیکن ملبے کے درمیان یہاں کئی دوسرے خیمے بھی موجود ہیں۔

    یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے تحت گزشتہ دو ہفتوں کے دوران غزہ کے فلسطینی شمال کی طرف واپس لوٹ رہے ہیں۔

  5. پی ٹی آئی کا صوابی میں جلسہ، اداروں سے ٹکراؤ نہیں چاہتے، اس بار اسلام آباد مکمل تیاری کے ساتھ آئیں گے: جنید اکبر

    پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر

    ،تصویر کا ذریعہfacebook/Junaid Akbar

    پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر نے کہا ہے کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ اداروں سے ہمارا ٹکراؤ ہو کیونکہ یہ ادارے ہمارے ادارے ہیں۔ اس بار عمران خان جب بھی کال دیں گے پہلے سے زیادہ تعداد میں حاضر ہوں گے اور اس بار ہم گولیوں کی تیاری کے ساتھ آئیں گے۔‘

    صوابی میں جلسہ عام سے خطاب میں پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر نے کہا کہ وہ یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اداروں اور عوام میں فاصلے بڑھ رہے ہیں۔ ان کے مطابق ’ہم ان اداروں کو اپنا مانتے ہیں ۔ آپ کے اور عوام کے درمیان فاصلے ہیں جو ملک کے لیے بھی خطرناک ہے اور آپ کے لیے بھی۔‘

    انھوں نے حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’ 26 نومبر کو ریاست اور اداروں سے یہ امید نہیں تھی کہ وہ ہم پر گولیاں چلائیں گے۔ وزیر داخلہ کو شرم آنی چاہیے کہ آپ نے نہتے سیاسی ورکرز پر گولیاں چلائیں۔ لیکن اس بار جب بھی آئے پہلے سے زیادہ تیار ہو کے آئیں گے۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’ہمیں بھاگنے کے طعنے دینے والوں سے کہتا ہوں کہ ہمیں معلوم ہے کہ کون کون بھاگا ہے کیونکہ یاسمین راشد سمیت کتنے قائدین گرفتار ہیں تو جب آپ انھیں نہیں توڑ سکے تو کیسے ہمارے کارکنوں کو توڑیں گے ۔ ہم ٹیکس سرحدوں کی حفاظت کے لیے دیتے ہیں لیکن وہ سرحدوں کی حفاظت نہیں کر سکے اور وہ پارٹیاں بناتے اور توڑتے ہیں۔‘

    جنید اکبر نے جلسے میں خواتین کی شرکت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کا ورکر نہ ڈرتا ہے نہ تھکتا ہے۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’مینڈیٹ چوری کرنے والوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ گذشتہ سال بھی عمران خان کا مینڈیٹ تھا ، آج بھی ہے۔‘

  6. فوج اور عوام میں فاصلہ ’مینڈیٹ چور حکومت‘ بڑھا رہی ہے: علی امین گنڈاپور

    گنڈاپور

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ،تصویر کا کیپشنفائل فوٹو

    وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ اگر ہم نے بدلہ لینے کا سوچ لیا تو پھر ہمارے مخالفین برداشت نہیں کر سکیں گے۔ لیکن نفرتیں بڑھنے کا نقصان پاکستان کو ہو گا۔

    صوابی میں پی ٹی آئی کے جلسے سے خطاب کے دوران علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ’ہم ملک میں آئین و قانون کی بالادستی چاہتے ہیں، نظریہ کبھی مرتا نہیں، نہ ہی ختم ہو سکتا ہے۔ حکمرانوں سے مطالبہ ہے کہ اگر آپ نے نفرتیں بڑھائیں تو اس سے پاکستان کا نقصان ہے۔ فوج اور عوام میں فاصلہ مینڈیٹ چور حکومت بڑھا رہی ہے۔‘

    انھوں نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ’ہمارے ٹیکس سے لیا گیا ہتھیار اگر ہمارے ہی خلاف استعمال ہوگا تو پھر ہتھیار ہمارے پاس بھی ہیں۔‘

    علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ’میں سپہ سالار کو بھی پیغام دیتا ہوں میرے صوبے میں دہشت گردی ہے اور کوئی بھی فوج عوام کی حمایت کے بغیر یہ دہشت گردی کی جنگ جیت نہیں سکتی۔میں ان سے کہتا ہوں کہ اس مینڈیٹ چور حکومت کا ساتھ چھوڑ دیں اور اس ملک اور عوام کے لیے کام کریں۔‘

    انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’ہم عمران خان کی قیادت میں بڑھیں گے۔ عمران خان جیل میں بیٹھ کر جیت گیا ہے اورآپ لوگ ایوانوں میں بیٹھ کر بھی ہار گئے ہیں۔‘

  7. عمران خان جلد عوام کے درمیان ہوں گے: بیرسٹر گوہر

    چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ عمران خان کہہ چکے ہیں کہ وہ ملک کی خاطر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، ملک مشکل مرحلے پر کھڑا ہے اس کے لیے راستہ نکالنا ہو گا۔

    صوابی میں تحریک انصاف کے جلسے سے خطاب کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چوری نہیں کیا جا سکتا۔

    انھوں نے کہا کہ ’جتنے کیسز بنانے تھے بنا چکے جتنے نشانات لینے تھے لے چکے۔ عمران خان جلد عوام کے درمیان ہوں گے، کیسز بنانے والوں نے ہر حربہ کرکے دیکھ لیا لیکن عوام کے دلوں سے عمران خان کی محبت نہیں نکال سکے۔‘

    بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ایک سال بعد پھر تاریخ رقم کردی ہے، پاکستان کی سیاست عمران خان کے بغیر نہیں چل سکتی۔

    یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف عام انتخابات کو ایک سال مکمل ہونے پر آج یوم سیاہ منا رہی ہے اور اس سلسلے میں خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی میں جلسہ جاری ہے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی نے عمران خان کے موقف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خطاب میں کہا کہ ’عمران خان نے کہا ہے کہ ہم فوج کی قربانیوں کا برملا اعتراف کرتے ہیں، لیکن فوج اور عوام کے درمیان خلیج نہیں بڑھنی چاہیے۔‘

    بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج ملک بھر میں عوام احتجاج کررہے ہیں، یہ محب وطن ہیں، ان کی آواز کو سننا ہوگا۔

  8. پی ٹی آئی صوابی جلسے میں بیرسٹر گوہر سمیت دیگر رہنما پہنچ گئے، علی امین گنڈاپور کی عمران خان کے حق میں نعرے بازی, عزیز اللہ خان، بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور

    عمران خان جلسہ

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ،تصویر کا کیپشنفائل فوٹو

    پاکستان تحریک انصاف عام انتخابات کو ایک سال مکمل ہونے پر آج یوم سیاہ منا رہی ہے جس سلسلے میں خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی میں جلسے کا آغاز ہو گیا ہے۔

    صوابی جلسہ گاہ میں اب تک پہنچنے والے پی ٹی آئی کے رہنماؤں میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، محمود خان اچکزئی، علی امین گنڈاپور سمیت دیگر شامل ہیں۔

    پی ٹی آئی کے مقامی قائدین نے بتایا ہے کہ اہم رہنما صوابی پہنچ گئے ہیں جبکہ علی امین گنڈاپورنے سٹیج پر پہنچتے ہی عمران خان کے حق میں نعرے لگائے۔

    یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں سے قافلے ضلع صوابی میں بنائی گئی جلسہ گاہ پہنچے ہیں جہاں قائدین عوام سے خطاب کر رہے ہیں۔

    وزیر اعلی علی امین گنڈاپور بعد دوپہر پشاور سے صوابی کے لیے روانہ ہوئے لیکن وہ کسی ریلی کی شکل میں صوابی نہیں پہنچے بلکہ تمام حلقوں سے قافلے اپنے طور پر پشاور سے روانہ ہوئے ہیں۔

    جلسہ گاہ میں موجود مقامی صحافی مقدم خان کا کہنا ہے کہ آج جلسہ گاہ میں ماضی کی طرح بڑی تعداد میں لوگ پہنچے اور مذید لوگوں کے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ان کے مطابق جلسہ گاہ میں خواتین اور بچے بھی موجود ہیں۔

    اس وقت جلسہ گاہ میں صوبائی قائدین اور اراکین اسمبلی خطاب کر رہے ہیں جس کے لیے جلسہ گاہ میں ڈی چوک کے نعرے بھی لگائے جا رہے ہیں۔

    سہیل آفریدی اور فیصل ترکئی نے اپنی تقاریر میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ ڈی چوک نہیں آنے دیں گے لیکن ہم پہلے بھی دکھا چکے ہیں اور اب پھر بھی اگر عمران خان نے کال دی تو ہم ڈی چوک پہنچ کر دکھائیں گے۔

    پاکستان تحریک انصاف کا جلسہ

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا ایک سال میں یہ پہلا جلسہ ہے جس میں جماعت کی صوبائی صدارت تبدیل ہے اور علی امین گنڈا پور نے اس جلسے سے ایک روز پہلے ایک ویڈیو بیان میں لوگوں سے کہا تھا کہ وہ اس جلسے میں بھرپور شرکت کریں۔

    دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے دو روز پہلے ایک بیان میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے قائدین اپنی ہی حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں ۔ اس احتجاجی مظاہرے کے لیے عمران خان نے کال دی تھی اور یہ احتجاج آٹھ فروری کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف یوم سیاہ کے طور منعقد کیا گیا ہے۔

    شہرام ترکئی نے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ 8 فروری کے انتخابات میں جو پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چھینا ہے اسے حاصل کرکے رہیں گے اور 26 نومبرکو جو نہتے عوام پر گولی چلائی اس کا حساب دینا ہو گا اور اس کے علاوہ پر امن ریلی پر فائرنگ کے دوران جان سے جانے والے افراد ، زخمی اور لاپتہ افراد کا حساب لیا جائے گا۔

    صوابی کے مقامی سینیئر صحافی مقدم خان نے بتایا کہ صوابی میں پہلے جیسے پی ٹی آئی کے جلسوں میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوتے رہے ہیں آج بھی بڑی تعداد میں لوگ آئے ہیں۔

  9. حماس نے مزید تین اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے، 183 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا عمل جاری

    اسرائیلی شہری رہا

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    حماس کی جانب سے سنیچر کے روز تین اسرائیلی مغویوں کو رہا کر دیا گیا ہے جس کے بعد اب اس کے بدلے میں اسرائیلی فوج کی جانب سے 183 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

    سنیچر کے روز رہائی پانے والے مغویوں میں 52 سالہ ایلی شرابی، 56 سالہ اوہد بن امی، اور 34 سالہ اُرلیوی شامل ہیں۔

    رہائئ کے وقت کی تصاویر میں حماس کے جنگجوؤں کو یرغمالیوں کے ساتھ پلیٹ فارم پر چڑھتے دیکھا گیا، حماس کے دو جنگجو ہر یرغمالی کے ساتھ تھے۔

    جس وقت تینوں یرغمالی پلیٹ فارم پر چڑھے تو ان کے ہاتھوں میں رہائی کے سرٹیفکیٹ دکھائی دے رہے تھے۔

    اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انھوں نے تینوں مغویوں کو حاصل کر لیا ہے اور انھیں طبی معائنے کے لیے اسرائیل منتقل کیا جائے گا۔

    ریڈ کراس کے حوالے اسرائیلی مغوی

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    ،تصویر کا کیپشنتل ابیب میں یرغمالیوں کی رہائی دیکھنے کے لیے بھیڑ جمع تھی
    فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا عمل

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    دوسری جانبفلسطینی قیدیوں کی رہائی کا عمل بھی جاری ہے جہاں بس انھیں لے کر مقبوضہ مغربی کنارے میں رملا کے مقام پر پہنچی ہے جہاں انھیں ریڈ کراس کے سپرد کیا جائے گا۔

    19 جنوری کو جنگ بندی شروع ہونے کے بعد سے اب تک 18 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جا چکا ہے اور بدلے میں اسرائیل نے 383 قیدیوں کو رہا کیا ہے۔

    حماس کا کہنا ہے کہ مزید 183 قیدیوں کو سنیچر کو واپس بھیج دیا جائے گا۔ تقریبا 33 یرغمالیوں اور 1900 قیدیوں کو تین ہفتوں میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے اختتام تک رہا کیا جائے گا۔

    اسرائیل کا کہنا ہے کہ 33 میں سے آٹھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

  10. پی ٹی آئی کا ہر احتجاج پرتشدد ہوتا ہے، ایک اور نو مئی یا 26 نومبر کی اجازت نہیں دی دے سکتے: خواجہ آصف

    وزیر دفاع خواجہ آصف

    ،تصویر کا ذریعہAFP

    وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پرامن احتجاج پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں مگر گزشتہ دو سال سے پاکستان تحریک انصاف کی جو روایت رہی ہے، اس کے مطابق ان کا ہر احتجاج پرتشدد ہوتا ہے۔ اس احتجاج کو عالمی سطح کے سپورٹس ایونٹ کے ساتھ منسلک کر دیا گیا تاکہ پاکستان کا امیج ایجک بار پھر خراب ہو۔

    سیالکوٹ میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پرامن احتجاج کی سب کو اجازت اور حق حاصل ہے لیکن ایک اور نو مئی یا 26 نومبر جیسی بغاوت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

    انھوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو سیاسی رویہ اپنانے کی ضرورت ہے۔ کسی کو مسلح جتھوں یا دہشت گرد گروہ کی طرح طور طریقے اپنانے کو قبول نہیں کرسکتے۔

    خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ صوابی میں پی ٹی آئی کا آج ہونے والا جلسہ بھی اختلافات کا شکار ہے جس کا شام تک سب کو پتا لگ جائے گا، اس وقت پاکستان میں دو صوبے دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں، ایسی صورتحال میں انتشار پھیلانے والے واقعات کو ہوا دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا خود کہتے ہیں کہ ہمارے 99 فیصد مطالبات منظور ہوچکے ہیں، اگرایسا ہوگیا ہے تو پھر احتجاج کی کیا ضرورت ہے، اب تو انھیں احتجاج نہیں بلکہ جشن منانا چاہیے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ پہلے شور مچا کہ ٹرمپ آئے گا اور عمران خان باہر آجائیں گے۔ ٹرمپ تو آگئے لیکن ان کا کچھ نہیں بنا۔

  11. پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں ملوث افغان شہری دتہ خیل میں ہلاک: آئی ایس پی آر

    آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں ہلاک ہونے والا شخص ایک افغان شہری ہے جو پاکستان میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعات میں ملوث رہا ہے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق ’دتہ خیل میں ہلاک ہونے والا دہشت گرد افغان صوبے خوست کا رہائشی تھا جو چھ فروری کو دتہ خیل میں آپریشن میں مارا گیا تھا۔‘

    بیان کے مطابق شدت پسند کی لاش حوالے کرنے کے لیے افغانستان کی عبوری حکومت سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔

    آئی ایس پی آر نے بیان میں واضح کیا ہے کہ افغان حکومت اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے سے روکے۔

    بیان کے مطابق ’توقع کی جاتی ہے کہ افغان عبوری حکومت اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی اور اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال ہونے سے روکے گی۔

  12. پی ٹی آئی کا احتجاج: صوبے بھر سے کارکنان کی صوابی آمد جاری، علی امین گنڈا پور بھی صوابی روانہ

    علی امین

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ مریم نواز کی ہدایت پر پی ٹی آئی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ قابل مذمت ہے۔

    پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے یومِ سیاہ منانے اور احتجاج کی کال پر آج پنجاب بھر میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی اطلاعات ہیں۔

    بیرسٹر سیف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’مریم نواز نے پنجاب میں دفعہ 144 نافذ کر رکھی ہے، پنجاب میں ایک طرف چوری اوپر سے سینہ زوری والا معاملہ چل رہا ہے۔‘

    ان کا کہنا تھا کہ ’صوابی میں اس جعلی نظام کے خلاف عوام کا سمندر امڈ آیا ہے، صوبے بھر سے کارکنان صوابی میں جمع ہو رہے ہیں۔ جلسے کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔‘

    ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سمیت مرکزی قیادت جلسے میں شرکت کرے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’آج کے دن ریاستی اداروں کو استعمال کر کے ایک جعلی حکومت قائم کی گئی تھی، اس جعلی حکومت کی بنیادیں کھوکھلی ہو چکی ہیں۔ جعلی نظام کے خاتمے کے بعد جعلی حکمرانوں کا سخت احتساب کیا جائے گا۔‘

    وزیر اعلی خیبرپختونخوا کے ترجمان کے مطابق علی امین گنڈاپور صوابی جلسے گاہ کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ پارٹی قائدین و کارکنان بھی ان کے ہمراہ ہیں۔

    مینار پاکستان کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات

    ادھر لاہور میں مینار پاکستان کے باہر پولیس کی نفری تعینات کی دی گئی ہے۔ پی ٹی آئی نے پہلے لاہور میں اسی مقام پر جلسہ کرنے کی اجازت طلب کی تھی تاہم حکام نے سکیورٹی خدشات کی بناد پر اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ سنیچر کی صبح پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمی بخاری کا نیوز کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ عوام پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کی کال میں دلچسپی نہیں رکھتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان جب بھی گرفتار ہوئے یا سزا کی خبر آئی تو کہیں دو چار بندوں نے بھی نکل کر احتجاج نہیں کیا۔‘

    عظمی بخاری کا عمران خان اور تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے یہ بھی کہنا تھا کہ ’ان کے ایم پی اے اور رہنما نکلتے نہیں۔ ورک فرام ہوم کی طرح فون پر خطاب کرتے ہیں۔ عام لوگ ان تمام چیزوں میں دلچسپی نہیں لے رہے۔‘

  13. خاتون کے مبینہ اغوا کے خلاف کوئٹہ کراچی شاہراہ بطور احتجاج آج تیسرے روز بھی بند, محمد کاظم، بی بی سی اردو، کوئٹہ

    کوئٹہ کراچی شاہراہ احتجاج

    بلوچستان کے ضلع خضدار سے ایک خاتون کے مبینہ اغوا کے خلاف کوئٹہ کراچی شاہراہ بطور احتجاج آج تیسرے روز بھی بند ہے۔

    جمعرات سے خضدار اور حب کے علاوہ بعض دیگر مقامات پر اس اہم شاہراہ کی بندش کی وجہ سے لوگوں کو شدید پریشانی اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    مذکورہ خاتون کے اغوا کا مقدمہ سٹی پولیس اسٹیشن خضدار میں درج کیا گیا ہے جبکہ خضدار پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون کی بازیابی اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

    حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند کا کہنا ہے کہ خاتون کے اغوا کے حوالے سے ایک مشکوک شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    ’خاتون کے اغوا کی ایف آئی آر میں کیا کہا گیا ہے‘

    مغوی خاتون کے بھائی حفیظ اللہ کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ان کی بہن کو نامزد ملزمان اور ساتھیوں نے چھ فروری کی شب ایک بجے ان کے گھر سے اغوا کیا۔

    ایف آئی آر کے مطابق مسلح افراد گھر کے دروازے کو توڑ کر اندر داخل ہوگئے اور گھر میں موجود لوگوں کو تشدد کا نشانہ بناکر خاتون کو لے گئے۔ اس حآتون کا تعلق بلوچستان کے ضلع خضدار سے ہے۔

    خاتون کے بھائی عطااللہ نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ ان کا خاندان پہلے ضلع خضدار کے علاقے انجیرہ میں رہائش پذیر تھا لیکن وہاں خاندان کے متعدد افراد کے قتل کے باعث وہ انجیرہ میں اپنا سب کچھ چھوڑ کر خضدار شہر منتقل ہوئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ان کی بہن کی منگنی پہلے ان کے کزن عبدالسلام سے ہوئی تھی جو کہ انجنیئرنگ یونیورسٹی خضدار میں فائنل ایئر کےطالب علم تھے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ عبدالسلام کو بھی مبینہ طور پر ملزم نے قتل کیا۔

    مغوی خاتون کے بھائی نے کہا کہ 'عبدالسلام کے قتل کےبعد ملزم نے خود میری بہن سے شادی کے لیے رشتہ بھیجا لیکن ہم نے انکار کیا جس پر اس نے چھ فروری کی شب 15 کے قریب افراد کے ہمراہ گھر پر دھاوا بولا اور گھر والوں کو تشدد کا نشانہ بنا کرہماری بہن کو بندوق کی نوک پر لے گیا۔`

    انھوں نے بتایا کہ خضدار شہر میں ان کا گھر پولیس لائن کے قریب واقع ہے اور یہ سکیورٹی کے لحاظ سے محفوظ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود یہاں سے کسی خوف کے بغیر مسلح افراد بڑی تعداد آئی اور ہم سب کو تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ وہ بہن کو اغوا کرکے لے گئے۔

    عطاللہ نے بتایا کہ احتجاج کے علاوہ ان کے پاس کوئی اور چارہ نہیں تھا جس کے باعث ان کے خاندان کے خواتین اور بچوں سمیت تمام لوگ جمعرات کے روز سے کوئٹہ کراچی شاہراہ پر دھرنا دیکر بیٹھے ہوئے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ تاحال ان کی بہن کو بازیاب نہیں کیا گیا جس سے ان کو خدشہ ہے کہ ان پر تشدد کے علاوہ ان سے زبردستی کوئی بیان نے لے لیا جائے۔

    یاد رہے کہ اس خاتون کے اغوا کے خلاف بلوچستان بار کونسل نے عدالتوں کی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ اس کے علاوہ اغوا کے خلاف بلوچستان اسمبلی سےحکومتی رکن پرنس عمر احمدزئی کے علاوہ حزب اختلاف کے اراکین نے بطور احتجاج واک آؤٹ بھی کیا۔

    ’خاتون کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں‘

    حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند نے کہا ہے کہ خضدار میں مغویہ کی بازیابی کے لیے پولیس اور لیویز کی کارروائیاں جاری ہیں اور اس سلسلے میں انجیرہ میں چھاپہ مار کر ایک مشکوک شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ملزمان کو فوری گرفتار کرکے مغویہ کی بحفاظت بازیابی یقینی بنائیں

    خضدار پولیس کے سربراہ جاوید احمد زہری نے بتایا ملزمان کی گرفتاری اور خاتون کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں ۔

    ان کا کہنا تھا کہ خاتون کی محفوظ بازیابی کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے ہیں اور پولیس اور انتظامیہ کی یہ کوشش ہے کہ خاتون کی جلد سے جلد بازیابی کو یقینی بنائی جائے۔

    دوسری جانب سماجی رابطوں کی میڈیا پر ایک ویڈیوبھی آئی ہے جس میں مغوی خاتون براہوی زبان میں نحیف آواز میں یہ مختصر بات کہہ رہی ہے کہ انھیں ’اغوا نہیں کیا ہے۔‘

    ملزم بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کے ایک نائب کا بھائی ہے۔

    تاہم نواب ثناء اللہ زہری نے ایک بیان میں اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہا کہ اس واقعے سے ان کو کوئی تعلق نہیں ہے ۔

    اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ ’جس شخص نے بھی یہ حرکت کی ہے اس نے ناقابل معافی جرم کیا ہے اور اس واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کروں گا۔‘

  14. پہلے خط پر ’غیرسنجیدہ جواب‘ کے بعد عمران خان کا آرمی چیف کو دوسرا کھلا خط: ’فوج اپنی آئینی حدود میں واپس جائے‘

    عمران خان، عاصم منیر

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی رہنما عمران خان نے پاکستانی فوج کے سرابرہ کو ایک بار پھر کھلا خط لکھ کر فوج اور عوام میں بڑھتی ہوئی دوریاں کم کرنے کی درخواست کی ہے اور کہا ہے کہ فوج اپنی آئینی حدود میں واپس جائے۔

    یہ خط عمران خان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں کے مطابق اس اکاؤنٹ پر جاری کردہ پیغامات جیل میں قید سابق وزیر اعظم کی ہدایت پر ہی جاری کیے جاتے ہیں۔

    اس کھلے خط میں عمران خان نے لکھا ہے کہ ’میں نے ملک و قوم کی بہتری کی خاطر نیک نیتی سے آرمی چیف (آپ) کے نام کھلا خط لکھا، تاکہ فوج اور عوام کے درمیان دن بہ دن بڑھتی ہوئی خلیج کو کم کیا جا سکے مگر اس کا جواب انتہائی غیرسنجیدگی اور غیر ذمہ داری سے دیا گیا۔‘

    ’عوام اور فوج میں خلیج قومی سلامتی میں فالٹ لائنز بن جائے گی‘

    عمران خان نے اس کھلے خط میں لکھا ہے کہ ’میرا جینا مرنا صرف اور صرف پاکستان میں ہے۔ مجھے صرف اور صرف اپنی فوج کے تاثر اور عوام اور فوج کے درمیان بڑھتی خلیج کے ممکنہ مضمرات کی فکر ہے، جس کی وجہ سے میں نے یہ خط لکھا۔ میں نے جن 6 نکات کی نشاندہی کی ہے ان پر اگر عوامی رائے لی جائے تو 90 فیصد عوام ان نکات کی حمایت کرے گی۔‘

    عمران خان کی جانب سے چھ نکات کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں مبینہ طور پر’الیکشن میں دھاندلی اور نتائج میں تبدیلی، چھبیسویں آئینی ترمیم، من پسند ججز کی بھرتیاں، پیکا کا اطلاق کرنا، سیاسی عدم استحکام سے ملک کی معیشت کی تباہی اور ریاستی اداروں کا اپنے فرائض چھوڑ کر سیاسی انجینئیرنگ اور سیاسی انتقام میں شامل کرنا‘ شامل ہیں۔

    عمران خان کے خط میں کہا گیا کہ ’دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ قوم فوج کے پیچھے کھڑی ہو۔‘

    انھوں نے آرمی چیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’فوج کو اپنی آئینی حدود میں واپس جانا ہوا۔ سیاست سے خود کو علیحدہ کرنا اور اپنی متعین کردہ ذمہ داریاں پوری کرنا ہو گا ورنہ یہی بڑھتی خلیج قومی سلامتی کی اصطلاح میں فالٹ لائنز بن جائے گی۔‘

    اس خط میں جیل میں ان کے ساتھ مبینہ ناروا سلوک سے متعلق بھی متعدد الزامات عائد کیے گئے۔

    پی ٹی آئی

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    پی ٹی آئی کے کارکنوں اور خواتین سے بدسلوکی

    خط میں مزید کہا گیا کہ ’9 مئی اور 26 نومبر کو ہمارے نہتے جمہوریت پسند کارکنان پر ظلم و تشدد کی انتہا کر دی گئی۔ پر امن شہریوں پر سیدھی گولیاں چلائی گئیں۔ سیاسی انتقام کی آڑ میں تین سال میں لاکھوں شہریوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، ہمارے 20 ہزار سے زائد ورکرز اور سپورٹرز کو گرفتار کیا گیا۔‘

    ’میری اہلیہ، ڈاکٹر یاسمین راشد ، میری دونوں بہنوں سمیت سمیت سینکڑوں خواتین کو بے جا پابند سلاسل رکھا گیا۔ ہمارے دین کا حکم تو یہ ہے کہ جنگی حالات میں دشمن کی عورتوں اور بچوں سے بھی بدسلوکی نہ کی جائے۔ یہ سب ہماری روایات کے منافی ہے اور اس کی وجہ سے عوام میں فوج کے خلاف نفرت بہت بڑھ گئی ہے جس کا سدباب بروقت ہو جائے تو یہ فوج اور ملک دونوں کے حق میں بہتر ہے ورنہ اس سب سے ناقابل تلافی خسارہ اٹھانا پڑ سکتا ہے۔‘

    انھوں نے خط میں خبر دار کیا کہ ’پیکا جیسے کالے قانون کے ذریعے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر بھی قدغن لگا دی گئی ہے۔ اس سب کی وجہ سے پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس بھی خطرے میں ہے۔ انٹرنیٹ میں خلل کی وجہ سے ہماری آئی ٹی انڈسٹری کواربوں ڈالرز کا نقصان ہو چکا ہے اور نوجوانوں کا کیرئیر تباہ ہو رہا ہے۔‘

    ’سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے معیشت کا برا حال ہے اور سرمایہ کار اور ہنرمند افراد مجبور ہو گئے ہیں کہ پاکستان چھوڑ کر اپنے سرمائے سمیت تیزی سے بیرون ملک منتقل ہو جائیں۔‘

    یاد رہے کہ عمران خان کے دوسرے کھلے خط کا متن لگ بھگ پہلے خط جیسا ہی ہے اور یہ خط آج پاکستان کے عام انتخابات کو ایک سال مکمل ہونے پر جاری کیا گیا ہے۔ آج ان کی جماعت تحریکِ انصاف ’یومِ سیاہ‘ منا رہی ہے اور ملک بھر میں احتجاج کی کال بھی دے رکھی ہے۔

    ماضی میں شہباز شریف کی حکومت نے عمران خان کی جانب سے عائد کردہ الزامات کی بارہا تردید کی ہے۔

  15. پاکستان تحریک انصاف کی صوابی میں بڑے احتجاجی مظاہرے کی تیاریاں, عزیزاللہ خان ، بی بی سی اردو

    پی ٹی آئی، فائل فوٹو

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    پاکستان تحریک انصاف نے آج خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی میں ایک بڑے احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا ہے اور اس کے لیے صوبے کے تمام حصوں میں تیاریاں کی گئی ہیں۔

    اس احتجاجی مظاہرے کے لیے تمام حلقوں، اضلاع اور ریجنز سے قافلے صوابی پہنچیں گے جہاں قائدین ایک جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنما عمران خان کی کال پر 8 فروری کو جماعت کی طرف سے یومِ سیاہ قرار دیا گیا ہے اور اس کے لیے پاکستان میں احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔

    پی ٹی آئی پشاور ریجن کے صدر ارباب محمد عاصم نے بی بی سی کو بتایا کہ صوابی میں جلسے کا وقت دوپہر دو بجے مقرر کیا گیا ہے اور اس کے لیے تیاریاں کی گئی ہیں۔ پشاور سے پی ٹی آئی کے قافلے دوپہر ایک بجے روانہ ہوں گے۔ اسی طرح صوبائی صدر جنید اکبر کی قیادت میں قافلے ملاکنڈ ڈویژن سے روانہ ہوں گے اور دوپہر دو بجے صوابی پہنچیں گے ۔

    ارباب محمد عاصم نے بتایا کہ تمام ریجنز کے سربراہ اور جماعت کے قائدین اپنے اپنے علاقوں سے جلوس کی قیادت کریں گے جبکہ انفرادی طور پر بھی لوگ روانہ ہوں گے اس کے لیے کوئی بڑی ریلی کا پلان نہیں ہے سب نے صوابی پہنچنا ہے۔ خیبر پختونخوا کے جنوبی علاقوں اور ہزارہ ڈویژن سے قافلے بھی موٹر وے سے صوابی پہنچیں گے۔

    وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈہ پور کے بارے میں قائدین نے کچھ نہیں بتایا کہ وہ کیسے صوابی پہنچیں گے۔ علی امین گنڈہ پور کو جماعت کی صوبائی صدر کے عہدے سے ہٹانے کے بعد یہ پہلا ایسا مظاہرہ ہے جس کی قیادت جنید اکبر کر رہے ہیں۔ اس بارےمیں جنید اکبر سے رابطے کی بارہا کوشش کی لیکن انھوں نے نہ تو فون اٹھایا اور ناں ہی کوئی میسج کا جواب دیا ہے ۔

    پشاور سے پی ٹی آئی سٹی کے صدر عرفان سلیم نے بتایا کہ 8 فروری 2024 کو پی ٹی آئی کی مینڈیٹ چرایا گیا ہے اور جمہوریت کے نام پر نام نہاد حکومت مرکز میں قائم کی گئی ہے اور جمہوریت کے نام پر عوام سے دھوکہ کیا گیا ہے ۔

    ان کا کہنا تھا کہ اب عمران خان کی کال پر اس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جا رہا ہے جسے یوم سیاہ کے طور منایا جائے گا۔

    پی ٹی آئی کے قائدین کا کہنا تھا کہ جو لوگ صوابی نہیں پہنچ سکتے وہ اپنے اپنے علاقوں میں اپنے احتجاج کو ریکارڈ کرائیں۔

  16. بریکنگ, امریکی رکنِ کانگرس کا پاکستان سے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ: ’مخالفین کو سیاسی الزامات پر غیر منصفانہ حراست میں لیا جائے تو جمہوریت کام نہیں کر سکتی‘

    جو ولسن

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    امریکی کانگرس کے رکن اور رپبلکن رہنما جو ولسن نے پاکستان کی حکومت سے کہا ہے کہ وہ عمران خان کو رہا کرے اور یہ کہ اس طرح کا اقدام امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کو مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہوگا۔

    امریکی کانگرس میں خطاب کے دوران انھوں نے الزام عائد کیا کہ ’افسوس ناک ہے پاکستانی فوج نے عمران خان کو گرفتار کر کے جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے۔‘

    انھوں نے کانگرس میں اپنے خطاب میں کہا کہ ’صدر ڈونلڈ ٹرمپ خود بھی کرپٹ عدالتی نظام سے بچ کر آئے ہیں اس لیے وہ اس کے خطرات سے آگاہ ہیں۔‘

    یہی موقف امریکی کانگرس کے رکن نے پاکستان حکام کے نام اپنے ایک کھلے خط میں بھی دہرایا جو ولسن نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر یہ خط پوسٹ کیا۔

    اسی بارے میں پڑھیے

    انھوں نے امریکی کانگرس کے رکن نے وزیر اعظم شہباز شریف، صدر آصف ز رداری، مسلح افواج کے سربرہ عاصم منیر کو ایک کھلے خط میں مخاطب کر کے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان مضبوط تعلقات دونوں ممالک کے قومی مفاد میں ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ’امریکہ اور پاکستان کے درمیان 75 سال سے زائد عرصے سے جاری دوطرفہ تعلقات میں ہمارے تعلقات اس وقت مزید مضبوط ہوئے ہیں جب پاکستان قانون کی حکمرانی کے اپنے جمہوری اصولوں کو اپناتا ہے۔‘

    اپنے خط کا مقصد بیان کرتے ہوئے امریکی رہنما جو ولسن نے لکھا کہ ’میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی غیرمنصفانہ نظربندی کے حوالے سے کہنا چاہتا ہوں کہ میرے عمران خان سے بہت سے اختلافات ہیں، خاص طور پر چینی کمیونسٹ اور جنگی مجرم پوتن کی حمایت میں ان کے موقف کے حوالے سے۔‘

    ’تاہم اگر سیاسی مخالفین کو بیلٹ باکس میں شکست دینے کے بجائے سیاسی الزامات پر غیر منصفانہ طور پر حراست میں لیا جاتا ہے تو جمہوریت کام نہیں کر سکتی۔‘

    ان کا اس خط میں مزید کہنا تھا کہ ’میں پاکستان پر زور دیتا ہوں کہ وہ جمہوری اداروں، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھے اور پریس کی آزادی، اجتماع کی آزادی اور پاکستان کے عوام کی اظہار رائے کی آزادی کی بنیادی ضمانتوں کا احترام کرے۔‘

    پاکستانی حکومت کی جانب سے ابھی اس حوالے سے ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

    جو ولسن کون ہیں؟

    امریکی کانگرس کی سرکاری ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق جو ولسن ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سینئر رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں، جہاں وہ مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور وسطی ایشیا کی ذیلی کمیٹی کے چیئرمین اور یورپ سے متعلق ذیلی کمیٹی کے رکن ہیں۔

    وہ ایوان نمائندگان کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سب سے سینئر رکن بھی ہیں جہاں وہ تیاری اور سٹریٹجک فورسز سے متعلق ذیلی کمیٹیوں میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ایوان نمائندگان کی کمیٹی برائے تعلیم اور افرادی قوت اور صحت، روزگار، لیبر اور پنشن سے متعلق ذیلی کمیٹی میں بھی خدمات انجام دیتے ہیں۔

    جو ولسن امریکی ہیلسنکی کمیشن کے چیئرمین بھی ہیں، جسے یورپ میں سلامتی اور تعاون کے کمیشن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ان کے چار بیٹے ہیں اور سبھی امریکی فوج میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔

  17. حماس نے آج رہا کیے جانے والے اگلے یرغمالیوں کے نام جاری کر دیے

    مغوی

    ،تصویر کا ذریعہThe Hostages and Missing Families Forum

    حماس نے اسرائیل کی جانب سے قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے غزہ کی پٹی میں سنیچر کو رہا کیے جانے والے اگلے یرغمالیوں کے نام جاری کر دیے ہیں۔

    52 سالہ الیاہو ڈیٹسن یوسف شرابی، 34 سالہ ابراہیم لیشا لیوی اور 56 سالہ اوہد بن امی ۔ان میں مرد شہری ایلی شرابی، احد شامل ہیں۔

    19 جنوری کو جنگ بندی شروع ہونے کے بعد سے اب تک 18 یرغمالیوں کو رہا کیا جا چکا ہے اور بدلے میں اسرائیل نے 383 قیدیوں کو رہا کیا ہے۔

    حماس کا کہنا ہے کہ مزید 183 قیدیوں کو سنیچر کو واپس بھیج دیا جائے گا۔ تقریبا 33 یرغمالیوں اور 1900 قیدیوں کو تین ہفتوں میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے اختتام تک رہا کیا جائے گا۔

    اسرائیل کا کہنا ہے کہ 33 میں سے 8 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 251 یرغمالیوں کو یرغمال بنایا گیا تھا اور تقریبا 1200 افراد کو ہلاک کیا گیا تھا۔

    غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں کم از کم 47,500 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی تقریبا دو تہائی عمارتوں کو اسرائیل کے حملوں سے نقصان پہنچا ہے یا تباہ کر دیا گیا ہے۔

    اسی بارے میں پڑھیے

    غزہ

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ،تصویر کا کیپشنحماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے متوقع 12,000 امدادی گاڑیوں میں سے صرف 8,500 غزہ میں داخل ہوئی ہیں

    آج رہا ہونے والی یرغمالی کون ہیں؟

    52 سالہ ایلی شرابی کو کبوتز بیری سے ان کے بھائی یوسی کے ساتھ لے جایا گیا تھا، جن کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔

    اس حملے میں ایلی کی برطانوی نژاد بیوی لیانے اور دو بیٹیاں نویا اور یحل ہلاک ہو گئیں۔

    56 سالہ احد بن امی کو بھی ان کی اہلیہ راز کے ساتھ کبوتز بیری سے اغوا کیا گیا تھا۔ راز کو حماس نے رہا کر دیا تھا۔

    مغویوں کے خاندانوں کے فورم کے مطابق،احد بن امی، جو ایک اکاؤنٹنٹ ہیں، 'اپنے اچھے فیصلے اور حس مزاح کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔'

    تل ابیب کے جنوب میں واقع شہر ریشون لی زیون سے تعلق رکھنے والے 34 سالہ لیوی اپنی اہلیہ ایناو کے ساتھ نووا فیسٹیول میں شرکت کے لیے گئے تھے۔

    لیوی کو یرغمال بنا لیا گیا تھا اور ایناو کی لاش ایک بموں سے محفوظ رہنے والی پناہ گاہ سے ملی تھی جہاں یہ جوڑا چھپا ہوا تھا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم بینامن نتن یاہو کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ حکام کو مغویوں کی فہرست مل گئی ہے اور ان کے اہل خانہ کو مطلع کر دیا گیا ہے۔ اس سے قبل جمعے کے روز یرغمالیوں اور لاپتہ خاندانوں کے فورم ہیڈکوارٹرز نے تین یرغمالیوں کی 'متوقع رہائی کی خبر' کا خیر مقدم کیا تھا۔

    یرغمالیوں کے نام جاری کرنے سے چند گھنٹے قبل حماس نے اسرائیل پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ جنگ بندی معاہدے کے تحت غزہ میں انسانی امداد کی مقدار بڑھانے کے اپنے وعدے کی پاسداری کرنے میں ناکام رہا ہے۔

    غزہ میں حماس کے میڈیا آفس کی سربراہ سلامہ ماروف نے غزہ سٹی میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا: کہ 'اسرائیلی رکاوٹوں کی وجہ سے انسانی صورتحال تباہ کن ہے۔'

    انھوں نے کہا کہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے متوقع 12,000 امدادی گاڑیوں میں سے صرف 8,500 غزہ میں داخل ہوئی ہیں اور طبی سازوسامان اور پناہ گاہوں کی فراہمی میں جان بوجھ کر تاخیر کی گئی ہے۔

    یہ الزام اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ ٹام فلیچر کے بیان برعکس ہے جنہوں نے جمعرات کو کہا تھا کہ جنگ بندی کے آغاز کے بعد سے خوراک، ادویات اور خیموں کے ساتھ 10،000 گاڑیاں غزہ میں داخل ہو چکی ہیں۔

    دریں اثنا 34 سالہ اسرائیلی یرغمالی یارڈن بیباس نے نتن یاہو سے براہ راست درخواست کی ہے کہ وہ ان کی بیوی اور بچوں کو واپس لائیں جو اب بھی قید میں ہیں۔

    'وزیر اعظم نتن یاہو، میں اب آپ کو اپنے الفاظ سے مخاطب کر رہا ہوں۔۔۔میرے خاندان ک واپس لائیں۔'

    رہائی کے بعد اپنے پہلے عوامی بیان میں بیباس نے کہا کہ 'میرے خاندان کو واپس لائیں، میرے دوستوں کو واپس لائیں، سب کو گھر لائیں۔'

    حماس نے نومبر 2023 میں دعویٰ کیا تھا کہ بیباس کی اہلیہ شیری اور دو چھوٹے بیٹے اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیل نے اس خبر کی تصدیق نہیں کی ہے۔

  18. پاکستان تحریکِ انصاف کا آج ملک گیر احتجاج اور یومِ سیاہ: اسلام آباد، پنجاب اور بلوچستان میں دفعہ 144 نافذ

    پی ٹی آئی

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    پاکستان تحریکِ انصاف نے آج ملک بھر میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور پنجاب میں دفعہ 144 نافذ ہے اور ہر قسم کے سیاسی احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں اور دھرنوں پرپابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    اسلام آباد میں ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شہر میں ہر قسم کے اجتماع اور سیاسی سرگرمی پر پابندی ہے جس لیے قانون کی خلاف ورزی پر سخت کاروائی کی جائے گی۔

    جمعے کو انسپکٹر جنرل آف اسلام آباد پولیس علی ناصر رضوی کی زیر قیادت اعلی سطحی اجلاس میں پی ٹی آئی کی مقامی قیادت اور کارکنان کے خلاف کریک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا گیا۔ آئی جی اسلام آباد کا کہنا ہے کہ کسی بھی صورت میں اسلام آباد میں احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    دوسری جانب پنجاب بھر میں بھی سنیچر 8 فروری کو ہر قسم کے سیاسی احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد ہے۔

    ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 کے نفاذ کا فیصلہ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے کیونکہ ’سکیورٹی خطرات کے پیش نظر عوامی جلوس و دھرنا دہشت گردوں کیلئے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے۔‘

    دفعہ 144 کے نفاذ کا فیصلہ کابینہ کمیٹی برائے امن و امان اور صوبائی انٹیلیجنس کمیٹی کی سفارش پر کیا گیا۔

    علی امین گنڈاپور

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    پی ٹی آئی احتجاج کیوں کر رہی ہے؟

    پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما اور صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت 'آٹھ فروری کو یومِ سیاہ کے طور پر منا رہی ہے کیونکہ اس دن ہمارے لیڈر عمران خان کو جو ووٹ پڑا اس کی چوری کی گئی، ہمارا مینڈیٹ چوری ہوا۔'

    ان کا کہنا ہے اب ہر سال یومِ سیاہ منایا جائے گا اور اس سال آٹھ فروری کو صوابی میں ریلی نکالی جائے گی۔

    انھوں نے پی ٹی آئی کے حامی و کارکنان کو پاکستان میں اور پاکستان سے باہر ہر شہر میں احتجاج کی کال دی ہے اور کہا ہے 'جہاں جہاں آپ ہیں وہاں اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں۔'

    پنجاب میں پارٹی کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ ملک کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت کے مطابق شمالی پنجاب کے 10 اضلاع سے کارکنان کی بڑی تعداد صوابی جلسے میں شرکت کرے گی۔ جبکہ باقی علاقوں میں مقامی سطح پر احتجاج کیا جائے گا۔

    پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ آٹھ فروری کے احتجاج سے قبل پارٹی کے کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور کئی افراد کے گھروں پر چھاپے مارے گئے ہیں۔

    بلوچستان میں بھی 15 دن کے لیے دفعہ 144 نافذ

    بلوچستان بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی اور بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند کے مطابق محکمہ داخلہ بلوچستان نے اس کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

    حکومتی ترجمان کے مطابق 'اسلحے کی نمائش اور استعمال پر مکمل پابندی عائد ہوگی اور دھرنوں، جلوسوں اور 5 سے زائد افراد کے اجتماعات پر 15 دن کے لیے پابندی عائد کردی گئی۔

    ان کا کہنا ہے کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے دفعہ 144 کا نفاذ ناگزیر تھا۔

  19. شمالی وزیر ستان میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی، شدت پسندوں کی برقع پہن کر فرا ر کی کوشش ناکام، تین ہلاک: آئی ایس پی آر

    شمالی وزیرستان ، فائل فوٹو

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق سکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں ایک آپریشن کے دوران تین شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا۔

    آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق سکیورٹی فورسز نے خفیہ معلومات کی بنیاد پر ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں شدت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن کیا۔

    بیان کے مطابق آپریشن کے دوران شدت پسند برقعہ پہن کر فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ ہلاک ہونے والے شدت پسندوں کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔

    کارروائی کے بعد علاقے میں مزید شدت پسندوں کی ممکنہ موجودگی کے پیشِ نظر سرچ آپریشن کیا گیا۔

  20. آٹھ فروری کے انتخابات کو ایک سال: پی ٹی آئی کا ’یومِ سیاہ‘، صوابی میں جلسہ اور ملک گیر احتجاج

    PTI

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    آٹھ فروری کے انتخابات کو ایک سال مکمل ہونے پر پاکستان تحریک انصاف آج یوم سیاہ منا رہی ہے جبکہ خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی میں جلسے کے علاوہ کارکنان کو ملک گیر احتجاج کی کال بھی دی گئی ہے۔

    جبکہ تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجہ نے کہا ہےکہ آٹھ فروری کو ہونے والے احتجاج میں انتشار اور ٹکراؤ کا ارادہ نہیں ہے۔

    یاد رہے پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ گذشتہ سال آٹھ فروری کو ہونے والے انتخاب میں ان کا مینڈیٹ چوری کیا گیا تھا اور پارٹی نے اس کے خلاف سنیچر کو ’یومِ سیاہ‘ منانے کا اعلان کیا تھا۔

    واضح رہے کہ تحریک انصاف نے آٹھ فروری کو لاہور میں مینار پاکستان پر جلسے کے لیے درخواست دی تھی اور لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کی ریلی منعقد کرنے کی درخواست کو سکیورٹی خدشات کی بنا پر مسترد کر دیا تھا۔ جس کے بعد پی ٹی آئی نے صوابی میں جلسے کے علاوہ کارکنان کو ملک گیر احتجاج کی کال دی۔

    جمعرات کو سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں وکلا اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پاکستانی قوم آٹھ فروری کو پورے ملک میں نکلے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروائے۔‘

    جمعے کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا تھا کہ کل (سنیچر کو) صرف صوابی میں جلسہ ہوگا جبکہ تحصیل اور یونین کونسل کی سطح پر احتجاج کیا جائے گا اور انتشار اور ٹکراؤ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

    Ali Amin

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ادھر خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت ’آٹھ فروری کو یومِ سیاہ کے طور پر منا رہی ہے کیونکہ اس دن ہمارے لیڈر عمران خان کو جو ووٹ پڑا اس کی چوری کی گئی، ہمارا مینڈیٹ چوری ہوا۔‘

    ان کا کہنا ہے اب ہر سال یومِ سیاہ منایا جائے گا اور اس سال آٹھ فروری کو صوابی میں ریلی نکالی جائے گی۔ انھوں نے پی ٹی آئی کے حامی و کارکنان کو پاکستان میں اور پاکستان سے باہر ہر شہر میں احتجاج کی کال دی ہے اور کہا ہے جہاں جہاں آپ ہیں وہاں اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں۔

    پنجاب میں پارٹی کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ ملک کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت کے مطابق شمالی پنجاب کے 10 اضلاع سے کارکنان کی بڑی تعداد صوابی جلسے میں شرکت کرے گی۔ جبکہ باقی علاقوں میں مقامی سطح پر احتجاج کیا جائے گا۔

    پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ آٹھ فروری کے احتجاج سے قبل پارٹی کے کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور کئی افراد کے گھروں پر چھاپے مارے گئے ہیں۔

    ISB Police

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ادھر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور پنجاب میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے اور ہر قسم کے سیاسی احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں اور دھرنوں پرپابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    اسلام آباد پولیس نے ممکنہ احتجاجی مظاہروں سے نمٹنے کے لیے تیاری کر لی ہے اور انسپکٹر جنرل آف اسلام آباد پولیس علی ناصر رضوی کی زیر قیادت اعلی سطحی اجلاس میں پی ٹی آئی کی مقامی قیادت اور کارکنان کے خلاف کریک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اجلاس میں 8 فروری کو پی ٹی آئی کا ممکنہ احتجاج روکنے کے لیے حکمت عملی طے کی گئی ہے اور اسلام آباد کے مختلف داخلی راستوں کو بند کرنے سے متعلق فیصلہ حالات کو دیکھتے ہوئے کیا جائے گا۔

    آئی جی اسلام آباد کا کہنا ہے کہ کسی بھی صورت میں اسلام آباد میں احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔