یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے!
بی بی سی اردو کی لائیو پیج کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔
دو فروری کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں
ایکس پر جاری اپنے پیغام میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ ’چیزیں خریدتے وقت لیبلز کو چیک کریں اور کینیڈا کا انتخاب کریں۔‘ یا د رہے کہ صدر ٹرمپ نے چین، کینیڈا اور میکسیکو سے درآمدات پر 25 فیصد اور چین سے درآمدات پر 10 فیصد اضافی ٹیرف لاگو کرنے کے حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں
بی بی سی اردو کی لائیو پیج کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔
دو فروری کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں
،تصویر کا ذریعہGetty Images
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ ’جہاں تک ہو سکے کینیڈا کا انتخاب کریں۔‘
جسٹن ٹروڈو نے ایکس پر شیئر کی گئی اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ’اب وقت آگیا ہے کہ کینیڈا میں تیار کردہ مصنوعات کو منتخب کیا جائے۔‘
اپنے ایک مختصر بیان میں انھوں نے مزید کہا گیا ہے کہ ’چیزیں خریدتے وقت لیبلز کو چیک کریں۔ آئیے ہم سب اپنا کردار ادا کریں۔ جہاں تک ہو سکے، کینیڈا کا انتخاب کریں۔‘
،تصویر کا ذریعہScreen Grab
‘مہنگائی کے خدشات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے: مائیک پومپیو
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے دعویٰ کیا ہے کہ مہنگائی کے خطرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے ۔
فاکس نیوز سنڈے سے بات کرتے ہوئے سابق امریکی وزیر خارجہ نے کینیڈا، میکسیکو اور چین پر ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کا دفاع کیا اور اس کے باعث قیمتوں پر ممکنہ اثرات کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کے بارے میں باتیں ’مبالغہ آرائی پر مبنی ہیں۔‘
انھوں نے دعویٰ کیا کہ اس کے باعث پڑنے والا بوجھ پروڈیوسرز ہی برداشت کریں گے۔
میکسیکو نے صدر ٹرمپ کے لگائے گئے اس الزام کو سختی سے مسترد کیا ہے کہ میکسیکو کی حکومت منشیات کے سمگلروں کو ’محفوظ پناہ گاہیں‘ فراہم کرتی ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے میکسیکو کی حکومت کو ’منشیات کے اتحادی‘ قرار دینے سے ملک میں سکیورٹی پالیسیوں پر بحث دوبارہ چھڑ گئی ہے وہیں یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ کہ آیا حکومت منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی کرنے اور اس سے متعلق بدعنوانی کو ختم کرنے کے لیے مناسب اقدامات کر رہی ہے یا نہیں۔
کچھ تبصرہ نگاروں نے اس رائے کا اظہار بھی کیا ہے کہ شینبام انتظامیہ کو اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کارٹلز کے خلاف مکمل جنگ کا اعلان کرنا چاہیے اور امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے جبکہ بعض دیگر نے ٹرمپ کے ٹیرف کو چین اور میکسیکو کو دور کرنے کی ایک وسیع تر حکمت عملی کا حصہ قرار دیا، جس کا مقصد میکسیکو میں چین کی بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری اور موجودگی کو کم کرنا اور چینی کیمیکل کی سپلائی کو روکنا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ کے اس اقدام سے میکسیکو میں شروع ہونے والی بحث سوشل میڈیا پر بھی جاری ہے جس میں بیشتر لوگوں نے اس بات سے اتفاق کر رہے ہیں کہ ٹیرف جنگ سے تمام فریقوں کو نقصان ہوگا، وہیں کچھ لوگوں نے امریکی برانڈز، اشیا اور کمپنیوں کے خلاف میکسیکن عوام سے ’بائیکاٹ‘ کی اپیل بھی کی ہے۔
،تصویر کا ذریعہReuters
چین، میکسیکو اور کینیڈا کے بعد جاپان نے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی ٹیرف پالیسی پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔
جاپان کے وزیر خزانہ کٹسونوبو کٹو نے آج کہا ہے کہ ان کا ملک اس ٹیرف لاگو کرنے پر تحفظات رکھتا ہے جس سے پوری دنیا کی معیشت متاثر ہو سکتی ہے۔
انھوں نے اتوار کو فجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جاپان کو ان پالیسیوں اور ان کے اثرات کو پرکھنے اور پھر اس متعلق مناسب اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
جاپان میکسیکو میں پانچویں نمبر پر بہت زیادہ سرمایہ کاری کرنے والا ملک ہے یعنی یہ میکسیکو میں چین سے بھی زیادہ سرمایہ کاری والا بن گیا ہے۔
بی بی سی ایشیا کی بزنس رپورٹر نے اس سے قبل یہ لکھا تھا کہ ’آج اٹھائے گئے اقدامات محض صرف میکسیکو کے لیے ہی دھچکا نہیں بلکہ یہ بیجنگ، ٹوکیو اور دیگر ایشیائی ممالک جن کا امریکہ سے کاروباری تعلق ہے کے لیے بھی ایک نیا دھچکا ہے۔‘
،تصویر کا ذریعہEPA
سوشل میڈیا نیٹ ورک ٹروتھ سوشل پر ٹویٹ کرتے ہوئے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کینیڈا، میکسیکو اور چین سمیت متعدد ممالک ’امریکہ کی کئی دہائیوں سے برتری کے خاتمے کی کوشش تجارت، جرائم اور زہریلی منشیات جن کو آزادانہ طور پر امریکہ میں جانے کی اجازت ہے کے ذریعے کر رہے ہیں۔‘
انھوں نے لکھا کہ ’اب وہ دن گئے۔‘
صدر ٹرمپ نے مزید لکھا کہ اب اشیا امریکہ میں ہی تیار کی جائیں گی اور ان کا ملک دوسرے ممالک کو تجارتی رعائت دے کر اپنے ٹریلین ڈالر ضائع نہیں کرے گا۔
ان کے مطابق ’کیا اس سے کوئی تکلیف پہنچے گی؟ ہاں ہو سکتا ہے ایسا ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ ایسا نہ ہو! مگر یہ اہم بات ہے کہ اب اس کی قیمت ادا کرنا ہو گی۔‘
ایک اور پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے کینیڈا کو ہدف بناتے ہوئے کہا کہ وہ ہماری بہت پیاری 51ویں ریاست بن جائیں اور یوں ان پر کوئی ٹیرف نہیں ہوگا!
انھوں نے لکھا کہ ’بہت کم ٹیکسز لاگو ہوں گے اور کینیڈا کے عوام کو کئی درجے بہتر فوجی تحفظ حاصل ہوگا اور کوئی ٹیرف بھی نہیں ہوگا۔‘
صدر ٹرمپ کے مطابق ’ہمیں ان سے کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارے پاس لامحدود توانائی ہے، ہم اپنی کاریں خود بنا سکتے ہیں اور ہمارے پاس تعیمرات کا بھی بہت سامان ہے۔ انھوں نے کہا کہ اتنی بڑی سبسڈی کے بغیر تو کینیڈا ایک آزاد ملک کے طور پر قائم نہیں رہ سکے گا۔‘
،تصویر کا ذریعہGetty Images
واشنگٹن میں چینی سفارتخانے نے امریکہ کی نئی ٹیرف پالیسی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس ٹیرف کے خلاف ہے اور چین اب اپنے جائز دفاع کے حق اور مفادات کے تحفظ کے لیے اس اقدام کا جواب دے گا۔
چین کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’تجاتی اور ٹیرف کی جنگ میں کسی کی فتح نہیں ہوتی۔‘
ترجمان کے مطابق ان اقدامات سے امریکہ کے اندرونی مسائل حل نہیں ہو سکتے اور سب سے اہم بات یہ کہ اس طرح کے اقدامات سے کسی بھی فریق کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا اور یہ دنیا کے لیے خسارے کا سودا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے سنیچر کو یہ وضاحت دیتے ہوئے کہ آخر کیوں وہ اپنے اہم تجارتی اتحادیوں کو ہدف بنا رہا ہے کہا ہے کہ یہ سب چین، میکسیکو اور کینیڈا کو ڈرگ ٹریفکنگ خاص طور پر فینٹینل اور غیرقانونی امیگریشن جیسے معاملات میں ’قابل احتساب‘ بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
اس الزام کے جواب میں چینی ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ کو اپنے فینٹیل منشیات والے مسائل کو بہتر انداز میں خود حل کرنا ہو گا بجائے دوسرے ممالک کو دھمکانے اور ان پر مزید حریفانہ ٹیرف عائد کرنے کے اس کا بدلہ لیا جائے۔
ترجمان کے مطابق چین غیرقانونی منشیات کے خلاف بہت سخت اقدامات اٹھاتا آیا ہے اور جہاں تک بات فینٹینل کی ہے تو یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا امریکہ کو سامنا ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
پاکستان کے قومی احتساب بیورو (نیب) نے بحریہ ٹاؤن کراچی کے خلاف احتساب عدالت میں سنیچر کو دائر کردہ ریفرنس میں الزام عائد کیا ہے کہ زمینوں پر قبضہ کر کے قومی خزانے کو 700 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔
اس ریفرنس میں بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض، ان کے صاحبزادے علی ریاض ملک، سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ اور شرجیل میمن سمیت دیگر 30 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
عدالت نے سنیچر کو ریفرنس سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے ملزمان کو نوٹس بھی جاری کیے ہیں۔ نیب کے ترجمان کے مطابق یہ مقدمہ کراچی میں بحریہ ٹاؤن نے جو زمین ایکوائر کی ہے اس کی قانونی حیثیت سے متعلق ہے۔
اس ریفرنس کے مطابق نیب نے بحریہ ٹاؤن کراچی کے خلاف نومبر 2015 میں انکوائری شروع کی تھی اور اکتوبر 2016 میں اسے انویسٹی گیشن میں تبدیل کیا گیا تھا۔
نیب کی جانب سے فائل کردہ ریفرنس میں ملک ریاض سمیت 33 ملزمان شامل ہیں جن میں سابق وزیرِ اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، اُس وقت کے وزیر بلدیات اور موجودہ وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن اور متعدد سرکاری افسران کے نام شامل ہیں۔
ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ملزمان نے مختلف قوانین اور سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر زمین بحریہ ٹاؤن کراچی کے نام منتقل کی۔
ریفرنس کے مطابق ’ملزمان نے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر‘ اور ’منظم انداز‘ میں بحریہ ٹاؤن، اس کے ڈائریکٹرز اور دیگر کو ’غیر قانونی فائدہ پہنچایا۔‘
نیب کا دعویٰ ہے کہ ملزمان نے غیر قانونی طور پر ’17 ہزار 671 ایکڑ زمین بحریہ ٹاون کے نام ٹرانسفر کرائی جس سے قومی خزانے کو 708 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا۔
نیب کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے مبینہ طور پر اس سمری کو منظور نہیں کیا جس میں بحریہ ٹاون کو حاصل شدہ زمین کو منسوخ کیا جانا تھا۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
چین کی وزارت تجارت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تمام چینی مصنوعات پر 10 فیصد محصولات عائد کرنے پر ردِ عمل دیتے ہوئے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
چین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 'چین اس سے سخت عدم اطمینان کا شکار ہے اور اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے، یہ عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے قوانین کی 'سنگین خلاف ورزی' ہے۔
چین کا کہنا ہے کہ 'اس طرح کے اقدامات چین اور امریکہ کے درمیان معمول کے اقتصادی اور تجارتی تعاون کے لیے نقصان دہ ہیں۔'
چین نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے خلاف ڈبلیو ٹی او میں اس کے 'غلط عمل' کے لیے مقدمہ دائر کرے گا اور 'اپنے حقوق اور مفادات کے تحفظ' کے لیے جوابی اقدامات کرے گا۔
چین کا کہنا ہے کہ 'چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنی غلط سوچ کو درست کرے اور اس مسئلے کا سامنا کرنے کے لیے چینی فریق کے ساتھ مل کر کام کرے، کھل کر بات چیت کرے، تعاون کو مضبوط بنائے اور مساوات، باہمی فائدے اور باہمی احترام کی بنیاد پر اختلافات کو حل کرے۔'
یاد رہے کہ امریکی صدر نے کینیڈا اور میکسیکو سے درآمدات پر 25 فیصد اور چین سے درآمدات پر 10 فیصد اضافی ٹیرف لاگو کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ انھوں نے ان محصولات کو 'غیر قانونی غیر ملکیوں اور مہلک منشیات کے بڑے خطرے کی وجہ سے نافذ کیا ہے، جس میں فینٹانل بھی شامل ہے'۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹس ٹروڈو نے اعلان کیا تھا کہ کینیڈا 155 ارب کینیڈین ڈالر کی امریکی مصنوعات پر 25 فیصد محصولات عائد کر رہا ہے۔
جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ کینیڈا ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈین درآمدات پر عائد کیے جانے والے محصولات کے جواب میں اپنے محصولات متعارف کرائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت 155 ارب ڈالر مالیت کی امریکی مصنوعات پر 25 فیصد محصولات عائد کرے گی۔
ٹروڈو کا کہنا ہے کہ 30 ارب ڈالر کی مصنوعات پر منگل سے نافذ العمل ہوں گے جبکہ 21 دن میں مزید 125 ارب ڈالر کا اطلاق ہوگا تاکہ کینیڈین فرموں کو ایڈجسٹ ہونے کا وقت مل سکے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ آیا وہ کینیڈین حوالہ دے رہے ہیں یا امریکی ڈالر کا ۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ ردعمل 'دور رس' ہوگا اور اس میں امریکی بیئر، شراب، بوربون، پھلوں اور پھلوں کے جوس بشمول نارنجی کا جوس، سبزیاں، پرفیوم، کپڑے اور جوتے شامل ہوں گے۔ اس میں گھریلو سامان اور فرنیچر اور لکڑی اور پلاسٹک جیسے سامان بھی شامل ہوں گے۔
جسٹس ٹروڈو کا کہنا ہے کہ انھوں نے 20 جنوری کو ٹرمپ کے حلف اٹھانے کے بعد ان سے بات کرنے کی کوشش کت تاہم ابھی بات نہیں ہوئی ۔
ٹروڈو نے دسمبر میں فلوریڈا کے اپنے ریزورٹ مار لاگو میں ٹرمپ سے ملاقات کی تھی جب انھوں نے محصولات کو روکنے کی کوشش کی تھی۔
جسٹن ٹروڈو اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کئی بار متنازع تعلقات رہے ہیں لیکن ٹرمپ کی پہلی مدت کے دوران دونوں نے مل کر کام کیا تھا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ان کے خیال میں امریکی محصولات واقعی امریکہ میں فینٹانیل کے بہاؤ کو کم کرنے کی خواہش کی وجہ سے ہیں، جیسا کہ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے، ٹروڈو نے کہا کہ امریکہ اور کینیڈا کی سرحد 'دنیا کی سب سے مضبوط اور محفوظ سرحدوں میں سے ایک ہے۔'
انھوں نے کہا کہ امریکہ جانے والے فینٹانل کا ایک فیصد سے بھی کم حصہ کینیڈا سے آتا ہے۔جبکہ امریکہ جانے والے غیر قانونی تارکین وطن میں سے ایک فیصد سے بھی کم کینیڈا سے آتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ 'اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مزید کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کینیڈا کے خلاف یہ تجارتی کارروائی زندگیاں بچانے کے لیے مل کر کام کرنے کا بہترین طریقہ نہیں ہے۔'
ٹروڈو کا کہنا ہے کہ 'آئندہ چند ہفتے کینیڈین اور امریکیوں کے لیے مشکل ہوں گے۔ '
وہ کہتے ہیں کہ امریکیوں کی اس تجارتی کارروائی اور ہمارے ردعمل کے حقیقی نتائج ہماری سرحد کے دونوں طرف کے لوگوں اور کارکنوں پر مرتب ہوں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ 'ہم یہ نہیں چاہتے تھے، لیکن ہم کینیڈا کے لوگوں کے حق سے پیچھے نہیں ہٹیں گہ اور نہ ہی کینیڈا اور امریکہ کے درمیان کامیاب شراکت داری سے پیچھے ہٹیں گے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ صدر ٹرمپ کینیڈا اور میکسیکو سے درآمدات پر 25 فیصد اور چین سے درآمدات پر 10 فیصد اضافی ٹیرف لاگو کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ’آج کا ٹیرف کا اعلان چین، میکسیکو اور کینیڈا کو امریکہ میں زہریلی ادویات کے سیلاب کو روکنے کے اپنے وعدوں کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کے لیے ضروری ہے۔‘
اس حکم نامے میں کینیڈا سے توانائی کے وسائل کے لیے استثنیٰ دیا گیا ہے، جس میں 10 فیصد ٹیرف کم ہوگا۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ انھوں نے ان محصولات کو 'غیر قانونی غیر ملکیوں اور مہلک منشیات کے بڑے خطرے کی وجہ سے نافذ کیا ہے، جس میں فینٹانل بھی شامل ہے'۔
انھوں نے کہا کہ ’ہمیں امریکیوں کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے اور بطور صدر یہ میرا فرض ہے کہ میں سب کی حفاظت کو یقینی بناؤں۔ میں نے اپنی انتخابی مہم میں وعدہ کیا تھا کہ غیر قانونی غیر ملکیوں اور منشیات کے سیلاب کو ہماری سرحدوں پر پھیلنے سے روکا جائے گا اور امریکیوں نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔‘
،تصویر کا ذریعہGetty Images
کینیڈا چین اور میکسیکو کی ناراضگی
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ کینیڈا ایسا نہیں چاہتا لیکن وہ ٹرمپ کے محصولات کے اعلان کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
انھوں نے ایکس پر لکھا ہے کہ 'امریکہ نے تصدیق کی ہے کہ وہ 4 فروری سے زیادہ تر کینیڈین مصنوعات پر 25 فیصد محصولات عائد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جبکہ توانائی پر 10 فیصد محصولات عائد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔'
’میں نے آج وزیر اعظم اور ہماری کابینہ سے ملاقات کی ہے، اور میں جلد ہی میکسیکو کے صدر شین بام سے بات کروں گا۔ ہم یہ نہیں چاہتے تھے، لیکن کینیڈا تیار ہے۔ میں آج شام بعد میں کینیڈین شہریوں سے خطاب کروں گا۔‘
دوسری جانب صدر ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے کے حکم پر ردعمل دیتے ہوئے چینی وزارت تجارت کے ترجمان ہی یاڈونگ کا کہنا ہے کہ ٹیرف کے معاملے پر چین کا مؤقف مستقل ہے۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ 'محصولات کے اقدامات نہ تو چین یا امریکہ اور نہ ہی باقی دنیا کے مفادات کے لیے سازگار ہیں۔'
میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے میکسیکو کی تمام درآمدات پر 25 فیصد محصولات عائد کرنے کے اعلان کے بعد امریکہ پر محصولات سمیت جوابی اقدامات متعارف کرائے جائیں گے۔
انھوں نے ایکس پر لکھا ’میں وزیر اقتصادیات کو ہدایت کرتی ہوں کہ وہ پلان بی پر عمل درآمد کریں جس پر ہم کام کر رہے ہیں، جس میں میکسیکو کے مفادات کے دفاع میں ٹیرف اور نان ٹیرف اقدامات شامل ہیں۔‘
انھوں نے اپنی حکومت کو جرائم پیشہ تنظیموں کے ساتھ اتحاد ی قرار دینے پر اسے ’الزام‘ قرار دیا۔
خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں بلوچستان کی لیویز فورس کے چار اہلکاروں سمیت پانچ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
بلوچستان کے ضلع پشین میں تعینات لیویز فورس کے اہلکار شمس اللہ نے فون پر بی بی سی اردو کو بتایا کہ ان کے ضلع سے تعلق رکھنے والے پانچوں افراد درابن کے علاقے میں بم دھماکے کا نشانہ بنے ہیں۔
اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ چند روز پہلے ضلع پشین کے علاقے خانوزئی سے ایک ٹرک ہوا تھا جسے ڈیرہ اسماعیل خان میں برآمد کیا گیا تھا۔
لیویز اہلکار کے مطابق ضلع پشین سے خانوزئی تھانے کے نائب رسالدار نور احمد کی قیادت میں تین مزید اہلکار اور ٹرک ڈرائیور ٹرک وصول کرنے اور ملزمان کو گرفتار کرنے ڈیرہ اسماعیل خان گئے تھے۔
شمس اللہ کا کہنا تھا کہ ڈیرہ اسماعیل خان پہنچنے سے پہلے درابن کے علاقے میں لیویز فورس کے اہلکاروں کی گاڑی بم دھماکے کا نشانہ بن گئی اور پانچوں افراد ہلاک ہوگئے۔
،تصویر کا ذریعہUS Africa Command
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انھوں نے صومالیہ میں نام نہاد دولتِ اسلامیہ کے ایک سینیئر منصوبہ ساز اور دیگر جنگجوؤں کے خلاف فضائی حملوں کا حکم جاری کیا ہے۔
جمعے کو اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ان قاتلوں کو ہم نے غاروں میں ڈھونڈ نکالا ہے، انھوں نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو دھمکیاں دی تھیں۔‘
’فضائی کارروائیوں میں ہم نے ان غاروں کو تباہ کر دیا جہاں وہ رہائش پزیر تھے۔ عام شہریوں کو کسی بھی قسم کا نقصان پہنچائے بغیر ہم نے متعدد دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا ہے۔‘
بی بی سی امریکی صدر کی جانب سے سامنے آنے والی اطلاعات کی آزادانہ تصدیق نہیں کر سکا ہے۔ انھوں نے اپنے بیان میں ان افراد کا نام بھی نہیں دیا جنھیں ان کے مطابق فضائی کارروائیوں میں نشانہ بنایا گیا ہے۔
امریکی صدر نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا کہ: ’نام نہاد دولت اسلامیہ اور وہ دیگر (گروہ) جو امریکہ پر حملے کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں انھیں یہ پیغام ہے: ہم تمہیں تلاش کر کے ہلاک کریں گے۔‘
دوسری جانب امریکی سیکریٹری دفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہمارے ابتدائی اندازے کے مطابق ان فضائی حملوں میں متعدد جنگجو مارے گئے ہیں اور کسی بھی عام شہری کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔‘
سیکریٹری دفاع کا مزید کہنا تھا کہ ان فضائی حملوں سے نام نہاد دولت اسلامیہ کی حملے کرنے اور ’دہشتگرد حملوں کی منصوبہ بندی کرنے‘ کی صلاحیتوں میں مزید کمی آئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ واضح پیغام ہے کہ امریکہ دہشتگردوں کو تلاش کرنے اور ان کا خاتمہ کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے فضائی کارروائیاں شمالی صومالیہ میں گولس کی پہاڑیوں پر کی گئی ہیں۔
خیال رہے 2023 میں امریکی فورسز نے سابق صدر بائیڈن کے حکم پر شمالی صومالیہ کی ایک غار میں نام نہاد دولتِ اسلامیہ کے رہنما بلال السوڈانی اور دیگر 10 جنگجوؤں کو ہلاک کیا تھا۔
نام نہاد دولت اسلامیہ 2010 کی دہائی میں شام اور عراق سے نمودار ہوئی تھی لیکن اب یہ مسلح تنظیم افریقہ کے کچھ علاقوں تک ہی محدود ہو کر رہ گئی ہے۔
صومالیہ میں نام نہاد دولتِ اسلامیہ کی شاخ سنہ 2015 میں قائم کی گئی تھی۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
پاکستان کے صدر آصف زرداری نے دوسرے صوبوں سے تین ججوں کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں تعینات کر دیا ہے۔
وزارت قانون کی جانب سے جاری کردی نوٹیفکیشن کے مطابق لاہور ہائی کورٹ سے جسٹس سرفراز ڈوگر، سندھ ہائی کورٹ سے جسٹس خادم حسین سومرو اور بلوچستان ہائی کورٹ سے جسٹس محمد آصف کو اسلام آباد ہائی کورٹ ٹرانسفر کیا گیا ہے۔
صدر آصف زرداری نے تینوں ججوں کا اسلام ہائی کورٹ میں تبادلہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت کیا ہے۔
یہ اہم پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو ایک خط کے ذریعے دوسرے صوبوں سے ججوں کے اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
امریکی شہر فلاڈیلفیا کے شمال مشرقی علاقے میں ایک ائیر ایمبولینس کا چھوٹا طیارہ کئی عمارتوں سے ٹکرا گیا جس کے نتیجے میں گھروں اور گاڑیوں میں آگ لگ گئی اور زمین پر موجود کئی افراد زخمی ہو گئے۔ اس طیارے پر سوار تمام چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
جیٹ ریسکیو ایئر ایمبولینس نے ایک بیان میں کہا کہ یہ طیارہ جمعے کی شام کو میڈیکل ٹرانسپورٹ مشن پر تھا اور اس میں عملے کے چار ارکان، ایک مریض بچہ اور اس کے اہلِ خانہ میں سے ایک فرد سوار تھے۔
فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) کے مطابق لیئر جیٹ 55 طیارے نے شمال مشرقی فلاڈیلفیا کے ہوائی اڈے سے مقامی وقت کے مطابق 18:30 بجے اڑان بھری اور چار میل (6.4 کلومیٹر) سے بھی کم فاصلے پر گر کر تباہ ہو گیا۔
ایف اے اے اور نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ (این ٹی ایس بی) اس حادثے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
ایک بیان میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتظامیہ ’مکمل طور پر اس معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’پینسلوینیا کے شہر فلاڈیلفیا میں طیارے کو گرتے ہوئے دیکھ کر بہت دکھ ہوا۔ افسوس کے مزید معصوم جانیں ضائع ہو گئیں۔‘
پنسلوانیا کے گورنر جوش شپیرو نے جائے حادثہ پر ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ حادثہ کے نتیجے میں نقصان ہوگا اور یہ ایک افسوس ناک حادثہ ہے۔‘
ریسکیو اہلکار حادثے کے کُچھ ہی وست کے بعد جائے حادثہ پر پہنچ گئے، رہائشیوں عمارتوں سے بھرے اس علاقے میں سڑکیں ملبے اور طیارے کے ٹکڑوں سے بھری ہوئی تھیں۔
عینی شاہدین کے مطابق حادثے کے بعد ہر جانب افراتفری کے منظر دکھائی دے رہے تھے جن میں متعددد لوگ زخمی اور عمارتوں میں لگی دکھائی دے رہے تھے۔
جیٹ ریسکیو ایئر ایمبولینس کے ترجمان شائی گولڈ نے این بی سی کو بتایا کہ طیارے میں سوار بچے کو امریکہ میں طبی امداد کے بعد واپس میکسیکو کے شہر تیجوانا لے جایا جا رہا تھا۔
ترجمان نے بتایا کہ ائیر ایمبولینس میں مریض بچی کے ساتھ اس کی والدہ، ایک پائلٹ، ایک کو پائلٹ، ایک ڈاکٹر اور ایک پیرامیڈک سوار تھے۔
گولڈ نے این بی سی کو بتایا کہ بچی کے علاج کے لیے ایک خیراتی ادارے کی جانب سے انھیں مدد فراہم کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ ائیر ایمبولینس کا یہ حادثہ واشنگٹن ڈی سی میں ایک کمرشل جیٹ اور ایک فوجی ہیلی کاپٹر کے درمیان تصادم کے دو روز بعد پیش آیا ہے، جہاں حکام کو شبہ ہے کہ دونوں طیاروں میں سوار تمام 67 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
،تصویر کا ذریعہISPR
قلات حملے میں 18 سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت پر پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے جوابی کارروائی کا پیغام دیا ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سی ایم ایچ میں اس حملے کے زخمیوں کی عیادت کے موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ ’وہ جو اپنے غیرملکی آقاؤں کی ’پراکسیز‘ بنے ہوئے ہیں ان دہرے معیار والوں کو ہم خوب جانتے ہیں۔‘
آرمی چیف نے کہا کہ ’یہ نام نہاد ’دوست نما دشمن‘ چاہے کچھ بھی کر لیں، انھیں ہماری قابل فخر قوم اور فوج کی مزاحمت کے سامنے ہر صورت شکست ہو گی۔‘
انھوں نے کہا کہ ’اپنے وطن اور اس کے عوام کے لیے ہم یقیناً (ان حملوں کا) جواب دیں گے اور جب بھی ضرورت ہو گی اور جہاں پر بھی آپ ہوں گے ہم آپ کا تعاقب کر کے شکست سے دوچار کریں گے۔‘
آئی ایس پی آر کے مطابق اس دورے کے دوران آرمی چیف کو صوبے میں سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ بھی دی گئی۔ آرمی چیف کے ساتھ اس بریفنگ میں فوج کے دیگر سینیئر سکیورٹی اور انٹیلیجنس حکام بھی موجود تھے۔
آرمی چیف، گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان نے مارے جانے والے سکیورٹی اہلکاروں کے جنازوں میں شرکت بھی کی ہے۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے ضلع قلات کے علاقے منگیچر میں جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب ہونے والے دو حملوں میں سکیورٹی فورسز کے کم از کم 18 اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جبکہ آئی ایس پی آر کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں صوبے میں مختلف آپریشنز میں 23 ’دہشتگرد‘ بھی مارے گئے ہیں۔
بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے سکیورٹی فورسز پر اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
،تصویر کا ذریعہAPP
پاکستان کے صدر اور وزیراعظم نے فوج کی طرف سے 23 دہشتگردوں کو ہلاک کرنے پر خراج تحسین پیش کیا ہے۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے بلوچستان میں مختلف کارروائیوں میں 23 دہشتگردوں کی ہلاکت پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
ایوان صدر پریس ونگ کی جانب سے سنیچر کو جاری بیان میں آصف علی زرداری نے قلات اور ہرنائی سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں کامیاب کارروائیوں کے دوران 23 دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے پر سکیورٹی فورسز کی بہادری کو سراہتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں جاری رہیں گی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے دہشتگردوں کی ہلاکت پر سکیورٹی فورسز کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں شرپسندی پھیلانے والے بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے دشمن ہیں۔
انھوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کی ترقی کے لیے ہر ممکن اقدام جاری رکھے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ’بلوچستان کے معصوم عوام کو دہشتگردوں سے محفوظ رکھنے کا پاک فوج کا غیر متزلزل عزم لائق تحسین ہے۔‘
وزیر اعظم آفس پریس ونگ کی جانب سے سنیچر کو جاری بیان میں شہباز شریف نے ہرنائی بلوچستان میں دہشتگردوں کے خلاف کامیاب کارروائی پر سکیورٹی فورسز کی پذیرائی کرتے ہوئے کارروائی کے دوران 11 دہشتگردوں کی ہلاکت پر سکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تعریف کی۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نےقلات میں دہشتگرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری قوم دہشتگردوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے اور وطن عزیز کے تحفظ کے لیے اپنی جان کی قربانی دینے والے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔
شہباز شریف نے ضلع قلات میں دہشتگرد حملے کی مذمت کی اور دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کے دوران سکیورٹی فورسز کے 18 اہلکاروں کے مارے جانے پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار بھی کیا۔
،تصویر کا ذریعہScreengrab
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے لاہور میں چیمپئنز ٹرافی کے میچ کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی احتجاج کی کال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے کی طرح ہم ان سے درخواست کریں گے کہ یہ چیز نہ کریں، انھوں نے 26 نومبر کو بھی تاریخ دی تھی، اگر وہ بات نہیں مانیں گے تو پھر۔۔۔‘
لاہور کے نادرا سینٹر میں پاسپورٹ آفس کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے اپنے حالیہ دورۂ امریکہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بہت جلد اس کے اچھے اثرات سامنے آئیں گے۔‘
وفاقی وزیر نے بتایا کہ حکومت پاکستان کے امریکی حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، دورے پر ان کی امریکی کانگریس مین اور سینیٹرز سے بھی ملاقات ہوئی، جس کے نتائج مستقبل میں نظر آئیں گے۔
ایک صحافی نے سوال پوچھا کہ پی ٹی آئی والے امید لگا کر بیٹھے تھے کہ امریکہ سے کال آئے گی تو کیا ہوا۔ محسن نقوی نے جواب دیا کہ ’ابھی تک تو وہ فون کال نہیں آئی ہے۔‘
’غیر قانونی طور شہریوں کو بیرون ملک بھیجنے والوں کے خلاف حکمت عملی تیار کر لی ہے‘
محسن نقوی نے کہا ہے کہ شہریوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھیجنے والے ایجنٹ مافیا کے خلاف حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے اور بہت جلد ان کے خلاف سخت کریک ڈاؤن ہونے والا ہے۔
کسٹم اور ایف آئی اے کی جانب سے تنگ کرنے اور ایجنٹ مافیا کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کچھ عرصے بعد ایف آئی اے میں بہت بڑی تبدیلی لانے والے ہیں۔
کشتی حادثات کا حوالہ دیتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ ’امیگریشن کاؤنٹرز پر ہمیں سختی کرنی پڑ رہی ہے، کیونکہ کچھ لوگ غیر قانونی طریقوں سے کشتیوں کے ذریعے یورپ اور دیگر براعظموں میں جانے کی کوشش کرتے ہیں۔‘
تاہم انھوں نے جائز طریقے سے دوسرے ممالک کا سفر کرنے والوں کی پریشانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے لوگوں کے مسائل کا احساس ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ جائز طریقے سے جانے والوں کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ گجرات اور فیصل آباد ڈویژن سے سب سے زیادہ لوگ غیر قانونی طور پر سفر کی کوشش کر رہے ہیں، اسی ضمن میں ایف آئی اے میں بھی نمایاں تبدیلیاں ہونے والی ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جب پاکستانی قانونی طور پر بیرون ملک جاتے ہیں تو ہمیں خوشی ہوتی ہے، لیکن غیر قانونی طور پر جانے والوں اور ملک کی بدنامی کا سبب بننے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس بات کا دعویٰ نہیں کر سکتا کہ ایجنٹ مافیا کا سرے سے خاتمہ ہوجائے گا، تاہم حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے اور بہت جلد ان کے خلاف سخت کریک ڈاؤن ہونے والا ہے۔‘
بلوچستان کے ضلع قلات کے علاقے منگیچر میں جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب ہونے والے دو حملوں میں سکیورٹی فورسز کے کم از کم 18 اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جبکہ آئی ایس پی آر کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں صوبے میں مختلف آپریشنز میں 23 ’دہشتگرد‘ بھی مارے گئے ہیں۔
محکمہ داخلہ حکومت بلوچستان کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ ان اہلکاروں پر منگیچرکے قریب دو علاقوں میں حملہ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے 17 سکیورٹی اہلکار ایک مسافر کوچ پر ہونے والے حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔
گذشتہ شب ہونے والے ان حملوں میں کوئٹہ سے کراچی جانے والے دو مسافر بھی زخمی ہوئے تھے جن کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
سرکاری حکام کے مطابق حملہ آوروں نے منگیچر ٹاؤن میں ایک نجی بینک کو بھی نذرآتش کیا۔
سکیورٹی اہلکاروں کو کہاں نشانہ بنایا گیا؟
محکمہ داخلہ حکومت بلوچستان کے اہلکار کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والے سکیورٹی اہلکار چھٹیوں پر ایک مسافر کوچ میں ایران سے متصل سرحدی ضلع پنجگور سے کوئٹہ کی جانب آ رہے تھے۔
اہلکار کا کہنا تھا کہ جب کوچ کوئٹہ کراچی شاہراہ پر قلات شہر اور منگیچر کے درمیان خزینی کے علاقے میں پہنچی تو اس علاقے میں بڑی تعداد میں موجود حملہ آوروں نے اس پر حملہ کیا جس میں 17 اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے ہیں۔
محکمہ داخلہ کے اہلکار کے مطابق جب مسافر کوچ پر حملے کی اطلاع قریب کے علاقے میں سکیورٹی فورسز کو ملی تو وہاں سے سکیورٹی اہلکار حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کے لیے خزینی کی جانب جا رہے تھے کہ انھیں بھی نشانہ بنایا گیا جس میں ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوا۔
محکمہ داخلہ کے اہلکار کے مطابق پنجگور سے مسافر کوچ میں آنے والے اہلکاروں کو کوئٹہ پہنچنے کے بعد چھٹیوں پر اپنے اپنے آبائی علاقوں کو جانا تھا۔
منگیچر ٹاؤن میں بینک نذرآتش
سرکاری حکام کے مطابق گذشتہ شب مسلح افراد کی بڑی تعداد نے منگیچر اور اس کے قرب و جوار کے علاقوں میں رات آٹھ بجے کے بعد حملہ کیا۔
منگیچر ٹاؤن اور اس کے نواحی علاقوں میں حملہ آوروں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا جو کہ دیر تک جاری رہا۔
حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے منگیچر ٹاؤن میں ایک بینک کو بھی نذرآتش کیا تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ وہ اس سے پیسے لے گئے یا نہیں۔
اس حملے کے باعث کوئٹہ سے کراچی جانے والی بعض گاڑیوں کو بھی گولیاں لگیں جن میں دو مسافر معمولی زخمی ہوئے۔
زخمی ہونے والے ان مسافروں کو طبی امداد کی کو سول ہسپتال کوئٹہ میں ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا۔
زخمی ہونے والے مسافر نے کیا بتایا؟
ٹراما سینٹر کوئٹہ میں زیر علاج ایک زخمی مسافر صدیق اللہ نے بتایا کہ وہ ایک مسافر کوچ میں کوئٹہ سے کراچی جا رہے تھے کہ بس کو منگیچر کے قریب گولیاں لگیں۔
انھوں نے بتایا کہ وہ جس بس میں وہ سفر کر رہے تھے اس میں صرف وہ زخمی ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کی وجہ سے گولی لگنے سے ان کا ایک پیر زخمی ہوا جس کے بعد ان کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے واپس کوئٹہ منتقل کیا گیا۔
منگیچر میں ہونے والے حملے کے باعث رات کو کوئٹہ کراچی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہوگئی تھی تاہم جب صبح قلات میں انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ اس وقت کوئٹہ کراچی ہائی وے پر ٹریفک کی آمدورفت بحال ہو گئی ہے۔
منگیچر کہاں واقع ہے؟
منگیچر بلوچستان کے ضلع قلات کی تحصیل ہے جو کہ کوئٹہ کے جنوب میں اندازاً 100کلومیٹر کی دوری پر ہے۔ یہ حملہ منگیچر ٹاؤن میں کیا گیا جو کہ کوئٹہ کراچی شاہراہ پر واقع ہے۔ اس علاقے کی آبادی مختلف بلوچ قبائل پر مشتمل ہے۔
اس علاقے میں ماضی میں بھی بم دھماکوں اور سکیورٹی فورسز پر حملوں کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔
گذشتہ سال نومبر میں منگیچرکے قریب جوہان کے علاقے میں سکیورٹی فورسز کی ایک پوسٹ پر ہونے والے حملے میں سات سکیورٹی اہلکار ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
ماضی میں منگیچراور ضلع قلات کے دیگر علاقوں میں ایسے واقعات کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے ضلع قلات کے علاقے منگیچر میں عسکریت پسندوں کے خلاف ایک آپریشن کے دوران 18 فوجی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں صوبے میں مختلف آپریشنز میں 23 ’دہشتگرد‘ بھی مارے گئے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق قلات میں ایک آپریشن کے دوران فوجی اہلکاروں نے 12 دہشتگردوں کو ہلاک کیا تھا، جبکہ ضلع ہرنائی میں ایک اور آپریشن کے دوران 11 مزید دہشتگرد مارے گئے ہیں۔
فوج کے مطابق قلات کے علاقے منگیچر میں دہشتگردوں نے سڑک بلاک کرنے کی کوشش کی، جس پر سکیورٹی فورسز نے فوری آپریشن شروع کیا۔
فوج کے میڈیا ونگ یعنی آئی ایس پی آر کے مطابق واقعے کی اطلاع ملنے پر سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فوری طور پر متحرک کیا گیا، جنھوں نے دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو کامیابی کے ساتھ ناکام بنا دیا اور مقامی آبادی کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے 12 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ’اس گھناؤنے اور بزدلانہ فعل کے مرتکب، سہولت کار، اس کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ سکیورٹی فورسز قوم کے شانہ بشانہ بلوچستان کے امن، استحکام کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں، ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔‘
آئی ایس پی آر کے مطابق ’دشمن کا مقصد بلوچستان کے پر امن ماحول کو خراب کرنا تھا، جس میں وہ ناکام ہوئے۔‘
صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے سکیورٹی اہلکاروں پر حملے کی مذمت کی ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
حماس کی جانب سے اب سے کُچ دیر قبل غزہ شہر میں ایک تقریب کے دوران تیسرے اسرائیلی یرغمالی کیتھ سیگل کو ریڈ کراس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
رہائی کے بعد اب کیتھ سیگل کو ریڈ کراس کا عملہ اسرائیلی انتظامیہ کے حوالے کرے گا۔
واضح رہے کہ امریکی اسرائیلی شہری 65 سالہ کیتھ سیگل کو حماس نے ان کی اہلیہ ایڈرین کے ساتھ کفار آزا میں ان کے گھر سے اغوا کیا تھا۔ تاہم ایڈرین کو نومبر 2023 میں رہا کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ حماس کی جانب سے آج رہا ہونے والے ان تین اسرائیلیوں کی آزادی کے بدلے میں اسرائیلی انتظامیہ 180 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گی۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
رہا ہونے والے یہ تین اسرائیلی شہری کون ہیں؟
34 سالہ یارڈن بیبس کو ان کی بیوی 33 سالہ شیری اور ان کے دو چھوٹے بچوں ایریل اور دو سالہ کفر کے ساتھ کبوتز نیر اوز سے اغوا کیا گیا تھا۔ گذشتہ ہفتے اسرائیلی انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ شیری اور ان کے دو بیٹوں کے حوالے سے ’انتہائی فکرمند‘ ہے۔ حماس نے نومبر 2023 میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں لیکن اسرائیلی فوج نے ان کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی۔
حماس نے 53 سالہ اوفر کلدرون کو ان کے دو بچوں ایریز اور سحر کے ہمراہ نیر اوز سے اغوا کیا تھا۔ دونوں بچوں کو نومبر 2023 میں پہلی جنگ بندی کے دوران رہا کیا گیا تھا۔ 7 اکتوبر کو ہونے والے اس حملے میں خاندان کے دو دیگر افراد 80 سالہ کارمیلا ڈین اور ان کی پوتی 12 سالہ نویا ہلاک ہو گئی تھیں۔
65 سالہ کیتھ سیگل امریکی اسرائیلی شہری ہیں۔ وہ اور اُن کی اہلیہ ایڈرین کو کبوتز کفار آزا میں ان کے گھر سے حراست میں لیا گیا تھا۔ تاہم ایڈرین کو نومبر 2023 میں پہلی جنگ بندی کے دوران رہا کیا گیا تھا۔