بتائیے کہ آپ کوکیز کے بارے میں متفق ہیں

ہم آپ کو بہترین آن لائن تجربہ دینے کے لیے کوکیز استعمال کرتے ہیں۔ برائے مہربانی ہمیں بتائیں کہ آپ ان تمام کوکیز کے استعمال سے متفق ہیں

مذاکرات سیاسی قوتوں سے ہوں یا کسی دوسری جگہ، ان کا میرے مقدمات سے کوئی تعلق نہیں: عمران خان

سابق وزیرِ اعظم عمران خان کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پی ٹی آئی اور حکومت کے مذاکرات جاری ہیں۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے بھی ملاقات ہوئی ہے۔

خلاصہ

  • اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے نتیجے میں 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا ہے
  • اس سے قبل، اتوار کے روز، جنگ بندی کے اسی معاہدے کے تحت تین اسرائیلی یرغمالیوں کو حماس نے رہا کیا تھا
  • حماس کی قید سے رہائی پانے والی تین اسرائیلی یرغمالی خواتین بشمول 31 سالہ دورون سٹین بریچر، 28 سالہ ایملی دیماری اور 24 سالہ رومی گونین کو تل ابیب کے ہسپتال میں ابتدائی معائنے کے بعد ان کے خاندانوں کے حوالے کر دیا گیا ہے
  • حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا کیے گئے ہر یرغمالی کے بدلے 30 فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا جائے گا
  • اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس، اسرائیل جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کروانا اب اگلی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے

لائیو کوریج

  1. یہ صفحہ اب مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا۔۔۔

  2. منی ٹریل ثابت کرنا بہت مشکل ہے، یہ تو قاضی فائز عیسٰی بھی نہیں کر سکے تھے: جسٹس محسن اختر کیانی

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ منی ٹریل ثابت کرنا بہت مشکل کام ہے اور منی ٹریل کا ثبوت تو سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی بھی پیش نہیں کر سکے تھے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں شہری ڈاکٹر تاشفین خان کی نیب کال اَپ نوٹس کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    نیب نے مبینہ منی لانڈرنگ پر ڈاکٹر تاشفین کو طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا جس کے خلاف انھوں نے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے۔

    دورانِ سماعت درخواست گذار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ان کے مؤکل قانونی طریقے سے پیسہ باہر لے کر گئے ہیں جس کا منی ٹریل موجود ہے۔

    اس پر کیس کی سماعت کرنے والے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ منی ٹریل کا ثبوت لے آئیں تو وہ درخواست منظور کر لیں گے۔

    جسٹس کیانی کا کہنا تھا کہ منی ٹریل ثابت کرنا تو بہت مشکل کام ہے، منی ٹریل کا ثبوت تو سابق چیف جستس قاضی فائز عیسٰی بھی پیش نہیں کر سکے تھے۔

    عدالت نے کیس کی سماعت 30 جنوری تک ملتوی کردی ہے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کا معاملہ مئی 2019 کے اواخر میں سامنے آیا تھا جب وہ سپریم کورٹ کے سینیئر جج تھے۔

    سپریم جوڈیشل کونسل میں صدر مملکت کی جانب سے بھجوائے گئے ریفرنس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر الزام لگایا گیا تھا کہ انھوں نے برطانیہ میں اپنی بیوی اور بچوں کے نام پر موجود جائیدادوں کو چھپایا ہے۔

    صدارتی ریفرنس میں سپریم جوڈیشل کونسل سے آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ کے 10 رکنی فل بینچ نے طویل سماعتوں کے بعد سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی درخواست منظور کرلی تھی۔

  3. انتخابی نتائج کے فارم 45 اور فارم 47 کی جانچ کے لیے انکوائری کرنا ہوگی: جسٹس جمال مندوخیل

    سپریم کورٹ

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    سپریم کورٹ میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے دائر انتخابی دھاندلی کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ فارم 45 یا 47 دونوں میں اگر فرق ہے تو کوئی ایک صحیح ہوگا اور فارم کو جانچنے کے لیے پوری انکوائری کرنا ہوگی۔

    سوموار کے روز سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی بینچ نے انتخابی دھاندلی کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔

    دورانِ سماعت جسٹس جمال خان مندوخیل نے حامد خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن جانبدار ہے تو آپ کو متعلقہ فورم پر جانا چاہیے تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ فارم 45 یا فارم 47 میں اگر فرق ہے تو ان میں سے کوئی ایک صحیح ہوگا۔

    جسٹس مندوخیل نے کہا کہ فارم کو جانچنے کے لیے پوری انکوائری کرنا ہوگی۔

    عمران خان کے وکیل نے موقف اپنایا کہ میں صرف اعتراضات دور کرنے آیا تھا آپ میرٹ پر بات کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آٹھ فروری کو جو ہوا وo ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔

    جسٹس مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا خیبرپختونخوا سے بلوچستان تک سارا الیکشن ہی غلط تھا؟

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر حلقے کی علیحدہ انکوائری ہوگی۔

    جسٹس مندوخیل کا کہنا تھا کہ پہلے بھی انتخابات میں دھاندلی کا ایشو اٹھا تھا اور انکوائری کے لیے آرڈیننس لانا پڑا کیونکہ آئین کے آرٹیکل 184 کے تحت یہ عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔

    وکیل نے کہا کہ یہ اس عدالت کی کمزوری ہے کہ ابھی تک سوموٹو نہیں لے سکی، اس پر جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ الفاظ کا چناؤ دیکھ کر کریں۔

    عدالت نے عمران خان کے وکیل کو تیاری کے لیے مہلت دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

  4. مذاکرات سیاسی قووتوں سے ہوں یا کسی دوسری جگہ، ان کا میرے مقدمات سے کوئی تعلق نہیں: عمران خان

    عمران خان

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    سابق وزیرِ اعظم اور بانی پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کا کہنا ہے کہ عمران خان نے واضح کر دیا ہے کہ مذاکرات کا تعلق ان کے مقدمات سے نہیں ہے۔

    سوموار کے روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے فیصل چوہدری نے بتایا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ مذاکرات چاہے سیاسی قووتوں سے ہو رہے ہوں یا کسی دوسری جگہ بات ہو رہی ہو، ان کا عمران خان کے مقدمات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    ان کے مطابق عمران خان کا کہنا ہے کہ مذاکرات پاکستان کے وسیع تر مفاد میں کیے جا رہے ہیں۔

    فیصل چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ ایک آئینی اور قانونی مطالبہ ہے۔

    گذشتہ ہفتے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور مکمل ہوا، جس میں پی ٹی آئی نے تحریری طور پر حکومت سے نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے حوالے سے سات روز میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا۔

    تحریری مطالبے میں یہ بھی کہا گیا کہ کمیشن عمران خان کی نو مئی سے متعلق گرفتاری کی انکوائری کرے۔

    تاہم اس کے بعد اطلاعات سامنے آئیں کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات ہوئی ہے۔ بعد ازاں بیرسٹر گوہر نے بھی اس ملاقات کی تصدیق کی۔

    پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے قائم کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے دعویٰ کیا ہے کہ انھیں بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات کی تفصیل اور مکالموں کا علم ہے۔ دو دو تین تین دروازوں سے مذاکرات بیک وقت نہیں چلا کرتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ دروازہ کھل گیا ہے جس کے لیے پی ٹی آئی ایک سال سے کوشاں تھی تو پھر یہ (مزاکرات کی) کوشش چھوڑ دیں۔

  5. اسرائیلی قید سے رہائی پانے والی خاتون: ’آج ہم آزاد ہیں اور اپنے چاہنے والوں کے درمیان ہیں‘

    اتوار کے روز حماس کی جانب سے تین خواتین اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا جس کے بعد اسرائیل نے 90 فلسطینیوں کو رہا کیا گیا جن میں 69 خواتین اور 21 نو عمر لڑکے شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ خواتیں نے میڈیا سے بات کی ہے۔

    خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے امل شجاعیہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی خوشی بیان نہیں کر سکتیں۔

    ’آج ہم آزاد ہیں اور اپنے گھر والوں اور چاہنے والوں کے درمیان ہیں۔۔۔۔۔ اللہ نے ہمیں شاندار فتح سے نوازا ہے۔‘

    حنان مالوانی کہتی ہیں کہ خدا کا شکر ہے کہ اسرائیلیوں نے انھیں رہا کر دیا۔

    جیل میں گزرے وقت کے بارے میں بات کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں کہ آخری وقت تک ان کی تلاشی لی گئی اور انھیں تنگ کیا گیا۔

    یمامہ حرینات بتاتی ہیں کہ جیل میں انھیں باہر کی دنیا کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا۔

    ’ہمارے کافی ملے جذبات تھے، جہاں ایک طرف ہمیں اس بات کی خوشی تھی ہمیں قید خانے سے آزادی مل رہی ہے وہیں ہمیں اس حقیقت کا خوف تھا جس کا ہمیں باہر سامنا کرنا پڑے گا۔‘

    ’ہمیں باہر کی کچھ بھی خبر نہیں تھی۔‘

    اسرائیلی قید سے رہائی پانے والی خاتون ندا زغیبی کی بیٹیاں ان کا استقبال کر رہی ہیں۔

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    ،تصویر کا کیپشناسرائیلی قید سے رہائی پانے والی خاتون ندا زغیبی کی بیٹیاں ان کا استقبال کر رہی ہیں۔
  6. غزہ جنگ بندی خطے میں آنے والی ڈرامائی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے, ہیوگو بچیگا، نامہ نگار برائے مشرق وسطیٰ

    غزہ

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    غزہ میں جنگ بندی مشرق وسطیٰ میں آنے والی ڈرامائی تبدیلیوں کے درمیان ہوئی ہے۔ خطے میں رونما ہونے والی ان تبدیلیوں نے مشرق وسطیٰ میں حماس کے سب سے بڑے حامی ایران کو کمزور کر دیا ہے جس کے باعث حماس تنہائی کا شکار ہے۔ اور یہی تبدیلیاں کسی حد تک اس جنگ بندی پر عملدرآمد کا باعث بنیں۔

    لبنان میں ایرانی مزاحمت کے محور کا اہم حصہ سمجھی جانے والی حزب اللہ اسرائیل کے ساتھ جنگ کے بعد کافی کمزور ہو چکی ہے اور اس کی قیادت بھی ماری جا چکی ہے۔

    لبنان میں سعودی عرب اور امریکہ کے حمایت یافتہ صدر اور وزیرِ اعظم کے اقتدار میں آنے کے بعد حزب اللہ کی سیاسی طاقت میں بھی کافی کمی آئی ہے۔

    حزب اللہ کو پہنچنے والے حالیہ نقصانات کی وجہ سے ترکی کے حمایت یافتہ شامی باغی بشار الاسد کی حکومت کو گرانے میں کامیاب ہوئے۔ اس طرح شام میں ایران کی حمایت یافتہ حکومت کا خاتمہ ممکن ہوا جس کے ذریعے ایران زمینی راستے سے حزب اللہ کو ہتھیار فراہم کرتا تھا۔

    دوسری جانب ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کو بھی اسرائیل اور امریکی اتحاد کی جانب سے متواتر حملوں کا سامنا ہے۔

  7. ’تین یرغمالیوں کی رہائی اسرائیل کے لیے ایک انتہائی ضروری ریلیف ہے‘, مارک لوون، تل ابیب

    حماس کی قید سے رہائی پانے والی ایمیلی دماری

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    ،تصویر کا کیپشنحماس کی قید سے رہائی پانے والی ایمیلی دماری

    اتوار کے روز جب رہائی کے بعد تینوں اسرائیلی قیدی اپنے اہلِ خانہ سے ملے تو اس وقت بڑے ہی جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔

    ان کی اپنے گھر والوں سے ملاقات کی تصاویر سے اسرائیلیوں کو اس بات کی جھلک ملی ہے کہ وہ کس چیز کے لیے ترس رہے تھے: راحت، 15 ماہ قبل ہونے والے اسرائیلی تاریخ کے بدترین حملے سے۔

    تل ابیب کے جس ہسپتال میں رہائی پانے والی تینوں خواتین کو رکھا گیا ہے اس کا کہنا ہے کہ انھیں مکمل تشخیص کے لیے مزید کئی دن ہسپتال میں رہنا پڑے گا۔ اس دوران ان کے طبی ٹیسٹ کے علاوہ ان کی کاؤنسلنگ بھی کی جائے گی تاکہ وہ قید کے دوران پڑنے والے نفسیاتی اثرات اور صدمے سے باہر آ سکیں۔

    لیکن ان کی رہائی کے وقت کی صرف یہی جذباتی تصاویر نہیں ہیں۔ دیگر تصاویر میں نمایاں طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ جب انھیں غزہ سے لایا جا رہا تھا تو تینوں قیدی حماس کے سینکڑوں جنگجوؤں کے گھیرے میں تھے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے حماس کے ’مکمل خاتمے‘ کا عہد کیا تھا۔ اس بات سے قطع نظر کہ حماس کتنی کمزور ہو چکی ہے یہ بات اٹل ہے کہ حماس اب بھی موجود ہے۔

    اور یہ بات نتن یاہو کے لیے سیاسی طور پر مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔ اس سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ حماس غزہ کے مستقبل میں اب بھی دعوے دار بننا چاہتا ہے۔

  8. 90 فلسطینوں کے بدلے رہائی پانے والی تین اسرائیلی خواتین کون ہیں؟

    اتوار کے روز اسرائیل اور حماس درمیان ہونے والی جنگ بندی کے بعد تین خواتین اسرائیلی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا۔

    حماس کی قید سے رہائی پانے والے تینوں قیدیوں کی شناخت 24 سالہ رومی گونین، 28 سالہ ایمیلی دماری اور 31 سالہ ڈیرن سٹینبیکر کے نام سے ہوئی ہے۔ ان تینوں قیدیوں کے بدلے اسرائیل نے 90 فلسطینیوں کو رہا کیا ہے۔

    رومی

    ،تصویر کا ذریعہReuters / Handout

    24 سالہ کوریوگرافر رومی گونین

    رومی گونین شمالی اسرائیل میں واقع اپنے گھر سے صحرائے نیگیو میں منعقد ہونے والے سپر نووا فیسٹیول میں حصہ لینے کے لیے جنوبی اسرائیل گئی تھیں۔

    سات اکتوبر 2023 کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیلی سرحد عبور کرکے اس فیسٹیول پر حملہ کیا۔ اس حملے کے نتیجے میں 360 سے زیادہ لوگ مارے گئے۔

    صحرا ہونے کے باعث لوگوں کو چھپنے کی جگہ نہیں ملی اور باہر نکلنے کے راستے بندوق برداروں نے بند کر دیے تھے۔

    حملے کا سائرن بجتے ہی رومی نے اپنے گھر والوں کو فون کیا۔ ان کی والدہ میراو کو آج بھی اپنی بیٹی کے ساتھ آخری فون کال یاد ہے جس میں گولیوں کی ترتراہٹ اور عربی میں چیخنے کی آوازیں آ رہی تھی۔

    جب رومی نے وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کی تو ان پر حملہ کر دیا گیا۔

    یرغمالیوں اور لاپتا افراد کے فورم کے مطابق رومی اس فیسٹیول میں وہ کرنے گئی تھیں جو انھیں پسند ہے: ناچنے۔

    ان کے مطابق رومی نے 12 برسوں تک ناچ سیکھا اور ایک بہترین کوریوگرافر بنیں۔

    گذشتہ سال نومبر میں فورم کی جانب سے ایک ویڈیو جاری کی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ رومی کا کمرہ ویسا ہی ہے جیسا وہ چھوڑ کر گئی تھی اور ان کی واپسی کا منتظر ہے۔

    اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کی جانے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ رومی کے والد اپنی بیٹی کی رہائی کے مناظر دیکھ کر خوشی کے مارے اچھلنے لگتے ہیں اور ان کی آنکھوں میں آنسو بھر آتے ہیں۔

    ڈیرن

    ،تصویر کا ذریعہBring Them Home Now / Handout

    31 سالہ نرس ڈیرن سٹینبیکر

    31 سالہ ڈیرن سٹینبیکر پیشے کے لحاظ سے جانوروں کی نگہداشت کے شعبے میں بطور نرس کام کرتی تھیں۔ انھیں حماس کے اسرائیل پر حملے کے دوران غزہ کی شمالی مغربی سرحد کے نزدیک واقع اُن کے اپارٹمنٹ سے اغوا کیا گیا تھا۔ اُن کا گاؤں اُن بہت سی اسرائیلی دیہی آبادیوں میں سے ایک تھا جو بطور خاص حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملوں کے دوران نشانہ بنے۔ یہ دیہی آبادیاں اسرائیل، غزہ سرحد پر آباد ہیں۔

    اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس کے حملوں کے دوران اِن آبادیوں میں عام شہریوں کو قتل کیا گیا، اُن کے گھروں کو نذرِ آتش کیا گیا جبکہ بہت سے شہریوں کو یہاں سے اغوا کیا گیا اور یرغمال بنایا گیا۔

    جب حماس کے حملے کی ابتدا ہوئی تو ڈیرن نے واٹس ایپ کے ذریعے اپنے اہلخانہ اور دوستوں سے رابطہ کیا اور انھیں بتایا کہ چونکہ عسکریت پسند قریب تر آتے جا رہے ہیں اس لیے وہ گھر میں موجود بیڈ کے نیچے چھپ گئی ہیں۔

    واٹس ایپ کے ذریعے بھیجے گئے اپنے آخری وائس نوٹ میں وہ چلاتے ہوئے کہہ رہی تھیں ’مجھے پکڑ لیا گیا ہے۔‘ اس دوران پس منظر میں گولیاں چلنے کی آوازیں واضح سنائی دی جاتی ہیں۔

    اغوا کے بعد اُن کے اہلخانہ کا ایک بھی مرتبہ اُن سے رابطہ نہیں ہوا۔

    ان کی رہائی کے بعد ان کے اہلخانہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’471 دنوں کے تکلیف دہ انتظار کے بعد ہماری پیاری ڈیرن ہماری بانہوں میں واپس لوٹ آئی ہے۔ ہم اُن تمام لوگوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جنھوں نے اس سفر میں ہمارا ساتھ دیا۔‘

    اہلخانہ کے مطابق اگرچہ ڈیرن نے تھئیٹر اور فلم کی تعلیم حاصل کی تھی مگر جانوروں میں ان کی دلچسپی کے باعث انھوں نے جانوروں کی نرس کے طور پر پیشے کو اپنایا۔

    ایمیلی

    ،تصویر کا ذریعہPA Media

    28 سالہ ایمیلی دماری

    28 سالہ برطانوی-اسرائیلی شہری ایمیلی دماری بھی ان لوگوں میں شامل تھیں جنھیں سات اکتوبر کے حملے کے بعد قیدی بنا لیا گیا تھا۔

    ایمیلی کے ہاتھ پر گولی لگی تھی اور انھیں اپنے گھر سے اغوا کرکے غزہ لے جایا گیا تھا۔ ان کی آنکھوں کے سامنے ان کے کتے کو بھی گولی مار دی گئی تھی۔

    رہائی کے بعد جاری ہونے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ان کے ہاتھ پر پٹی بندھی ہوئی ہے اور ان کی دو انگلیاں نہیں ہیں۔

    حملے کے وقت ان کی والدہ مینڈی دماری بھی اسی علاقے میں اپنے علیحدہ گھر میں موجود تھیں۔

    حملے کے دوران وہ سیف روم میں چھپ گئی تھیں۔ سیف روم کے دروازے کے ہینڈل کو لگنے والی گولی کے باعث اسے کھولنا نا ممکن ہو گیا تھا اور اسی لیے ان کی جان بچ گئی۔

    حملے کو دوران ایمیلی نے اپنی والدہ کو ٹیکسٹ میسج بھیجا جس میں ایک دل کا ایموجی بنا ہوا تھا۔ یہ ان کا اپنے گھر والوں سے آخری رابطہ تھا۔

    اتوار کے روز رہائی کے بعد ایمیلی جب اپنی والدہ سے ملیں تو بہت ہی جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔ وہ دونوں گلے لگی ہوئی تھیں جبکہ ایمیلی کے بھائی بھی ویڈیو کال پر انھیں دیکھ رہے تھے۔

    ایمیلی کی والدہ کا کہنا ہے کہ وہ ہر اس شخص کی شکر گذار ہیں جنھوں نے ایمیلی کی رہائی کے لیے مسلسل آواز اٹھائی۔

    ’ایمیلی کو گھر واپس لانے کے لیے شکریہ۔‘

    مینڈی برطانیہ میں پیدا ہوئیں اور وہیں پلی بڑھِیں۔ ان کی اپنے شوہر سے ملاقات 20 سال کی عمر میں اس وقت ہوئی جب وہ چھٹیاں گزارنے اسرائیل گئی ہوئی تھیں۔

    ایملی کا برطانیہ کے ساتھ مضبوط رشتہ ہے۔ وہ ٹوٹنہم ہاٹ سپر کی مداح ہیں اور اکثر رشتہ داروں سے ملنے برطانیہ جاتی ہیں۔

  9. ’گھر نہیں بچا بس ملبے کا ڈھیر ہے لیکن یہی ہمارا گھر ہے‘

    غزہ

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    جنگ بندی کے بعد ہزاروں بے گھر فلسطینیوں نے اپنے گھروں کو لوٹنا شروع کر دیا ہے۔ لیکن ان میں سے بیشتر کے گھر اب ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے ہیں۔

    43 سالہ رانا محسن نے غزہ شہر سے جان بچا کر بھاگنے کے بعد جبالیہ میں پناہ لی تھی۔ وہ گھر لوٹنے کے لیے ایک لمبے عرصے سے انتظار کر رہی تھیں۔

    انھوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’ہمیں 16 مہینوں سے اس لمحے کا انتظار تھا۔‘

    ’میں اپنی خوشی بیان نہیں کر سکتی۔ ہم بالآخر اپنے گھر میں ہیں۔ اب گھر تو بچا نہیں ہے بس ملبہ ہی ہے لیکن یہی ہمارا گھر ہے۔‘

    ان کے گھر اب صرف چھت ہی سلامت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ اتنی تباہی ہوئی ہوگی۔

    احمد البلاوی جب رفح میں واقع اپنے گھر لوٹے تو انھیں بھی ایسے ہی کچھ منظر دیکھنے کو ملے۔

    ’جیسے ہی میں شہر میں داخل ہوا مجھے جھٹکا لگا۔‘

    ’سڑتی ہوئی لاشیں، ملبہ، اور ہر طرف تباہی ہی تباہی۔ پورے کے پورے علاقے کا صفایا کر دیا گیا ہے۔‘

    گذشتہ روز غزہ کی وزارتِ صحت کی جانب سے اپنے گھروں کو واپس آنے والے لوگوں کو ہدایات دی تھیں کہ وہ لاشوں سے دور رہیں اور اگر کوئی لاش ملے تو اس بارے میں حکام کر آگاہ کریں۔

  10. رواں ہفتے مزید چار اسرائیلی خواتین کو رہا کیا جائے گا: جو بائیڈن

    امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے مزید چار اسرائیلی خواتین کو رہا کیا جائے گا۔

    اس سے قبل اسرائیلی فوج کی جانب سے بھی ایسا ہی دعویٰ سامنے آیا تھا۔

    جو بائیڈن کے ایکس اکاؤنٹ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے بعد ہر سات روز میں تین قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ ان کے مطابق پہلے مرحلے میں حماس کی قید سے رہائی پانے والوں میں کم از کم دو امریکی شہری بھی شامل ہوں گے۔

    ’ہم ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔‘

    قطر اور مصر کے ساتھ امریکہ نے جنگ بندی معاہدے میں ثالث کا کردار ادا کیا ہے.

    اس سے قبل اتوار کے روز وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والا جنگ بندی کا معاہدہ مئی میں انھوں نے پیش کیا تھا جس کی اقوام متحدہ نے بھی توثیق کی تھی۔

    جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’اب اس معاہدے پر عمل درآمد اگلی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔‘

  11. اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والے 90 فلسطینی غزہ پہنچ گئے

    غزہ

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    ،تصویر کا کیپشناسرائیلی جیل سے رہائی پانے والی فلسطینی خاتون اپنی بیٹی کو گلے لگا رہی ہیں

    اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے نتیجے میں 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔

    حماس کے مطابق اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والوں میں 69 خواتین اور 21 کم عمر لڑکے شامل ہیں جن کا تعلق مغربی کنارے اور یروشلم سے ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق رہائی پانے والے فلسطینیوں میں سے بڑی تعداد ایسے افراد کی ہے جنھیں حال ہی میں حراست میں لیا گیا تھا اور اسرائیلی عدالتوں کی جانب سے انھیں کوئی سزائیں نہیں سنائی گئی تھی اور نہ ہی اُن کا ٹرائل ہوا تھا۔

    یاد رہے کہ اتوار کے روز جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے نتیجے میں حماس نے تین اسرائیلی یرغمالی خواتین، 31 سالہ دورون سٹین بریچر، 28 سالہ ایملی دیماری اور 24 سالہ رومی گونین، کو رہا کیا تھا۔

    غزہ

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    ،تصویر کا کیپشناسرائیلی جیل سے رہائی پانے والے خاتون کا ان کے اہلخانہ استقبال کر رہے ہیں

    جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے نتیجے میں اسرائیل کی جانب سے لگ بھگ 1900 فلسطینی قیدیوں کی رہائی متوقع ہے جبکہ حماس اس کے عوض 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔

    رہائی پانے والے 90 فلسطینی قیدیوں کو لے کر آنے والی بس جیسے ہی غزہ کے مغربی کنارے پر پہنچی تو فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد نے بس کو گھیر لیا اور رہائی پانے والوں کو خوش آمدید کہا۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے نتیجے میں اتوار کے روز امدادی سامان سے لدے 630 ٹرک غزہ میں داخل ہوئے ہیں۔

  12. جنگ بندی کا جشن کے بعد گھروں کو لوٹنے والوں کی خوشی ماند پڑ گئی, رشدی ابوالوف، بی بی سی نیوز

    جنگ بندی کے چند گھنٹے بعد ایک فلسطینی خاتون جبالیہ میں ایک بچے کو لے کر جاتے ہوئے

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    ،تصویر کا کیپشنجنگ بندی کے چند گھنٹے بعد ایک فلسطینی خاتون جبالیہ میں ایک بچے کو لے کر جاتے ہوئے

    جب فلسطین کے عوام جنگ بندی کا جشن منانے کے لیے غزہ کی گلیوں میں نکلے تو ان میں سے بہت سے واپس لوٹنے والوں کی خوشی کے لمحات اس وقت ماند پڑ گئے جب انھوں نے اپنے تباہ حال گھروں کو دیکھا۔

    جبالیا شمالی غزہ کا وہ قصبہ ہے جو اس علاقے کے سب سے بڑے پناہ گزین کیمپ بھی رہا ہے۔

    وہاں کے رہائشیوں کی شیئر کردہ تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ پورے کے پورے محلے ملبےکے ڈھیر میں تبدیل چکے ہیں۔

    جبالیا کے الفالوجہ علاقے میں واپس لوٹتے ہوئے 28 سالہ دعا الخالد نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ ’میں اپنی دو بیٹیوں کے ساتھ زندہ بچ جانے والوں میں سے تھی جب ہم اپنے گھروں سے نکلے۔‘

    انھوں نے مزید بتایا کہ ’یہاں ملبے کے نیچے میرے شوہر، میری ساس، اور میری نند کی لاشیں نو اکتوبر سے دفن ہیں۔‘

    جبالیہ

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    ،تصویر کا کیپشنجنگ بندی شروع ہونے کے چند گھنٹے بعد جبالیہ کا منظر

    دو بچوں کی ماں دعا کہتی ہیں کہ ’مجھے کچھ نہیں چاہیے، بس ان کی لاشیں مل جائیں تاکہ میں انھیں عزت کے ساتھ دفنا سکوں۔‘

    جباریا کیمپ جو کبھی 250,000 سے زائد فلسطینیوں کا گھر تھا اس جنگ کے دوران سب سے بڑے اور پرتشدد اسرائیل کے فوجی آپریشن کا مرکز بن گیا، جس میں حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق تقریباً 4,000 فلسطینی ہلاک ہوئے۔

  13. رہائی پانے والے اسرائیلی یرغمالیوں کی اپنی ماؤں کے ساتھ تصاویر

    24 سالہ رومی گونین اپنی ماں کے ساتھ

    ،تصویر کا ذریعہIDF

    ،تصویر کا کیپشن24 سالہ رومی گونین

    اسرائیلی ڈیفینس فورس نے حماس کی قید سے رہائی پانے والے یرغمالیوں کی نئی تصاویر جاری کی ہیں۔

    ان تصاویر میں رہائی پانے والوں کو اپنی ماؤں کے ساتھ ملتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

    31 سالہ دورون سٹین بریچر

    ،تصویر کا ذریعہIDF

    ،تصویر کا کیپشن31 سالہ دورون سٹین بریچر
    ایملی دیماری اپنی والدہ کے ہمراہ

    ،تصویر کا ذریعہIDF

    ،تصویر کا کیپشنایملی دیماری اپنی والدہ کے ہمراہ
  14. غزہ جنگ بندی معاہدہ: ہم اب تک کیا جانتے ہیں؟

    • اتوار کے روز تین گھنٹے کی تاخیر سے غزہ جنگ معاہدے پر عملدرآمد شروع ہو گیا۔
    • جنگ بندی پر عملدرآمد شروع ہونے کے بعد ہزاروں بے گھر فلسطینیوں نے اپنے گھروں کو واپس جانا شروع کر دیا ہے۔
    • حماس کی جانب سے تین خواتین اسرائیلی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔
    • حماس کی جانب سے قیدیوں کو ریڈ کراس کی ٹیم کے حوالے کیا گیا جو انھیں اسرائیلی فوج کے پاس لے کر گئی۔
    • ریڈ کراس کی ایک ٹیم اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے فلسطینیوں کو لینے کے لیے مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع اوفر جیل پہنچ گئی ہے۔
    • حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل آج 90 فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔
    • اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے غزہ میں جنگ بندی کے خلاف احتجاجاً استعفی دے دیا ہے۔
    • سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کروانا اب اگلی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔
  15. جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کروانا اب اگلی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے: جو بائیڈن

    جو بائیڈن

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان آج ہونے والا جنگ بندی کا معاہدہ مئی میں انھوں نے پیش کیا تھا جس کی اقوام متحدہ نے بھی توثیق کی تھی۔

    جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’اب اس معاہدے پر عمل درآمد اگلی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔‘

    ’اتنے درد، اموات اور جانوں کے ضیاع کے بعد بالآخر آج غزہ میں بندوقیں خاموش ہو گئی ہیں۔‘

    جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے حماس کو بری طرح کمزور کر دیا ہے جبکہ حزب اللہ کی قیادت بھی ختم ہو گئی ہے۔

    خطاب کے دوران انھوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ ’بنیادی طور پر تبدیل ہو چکا ہے۔‘

  16. حماس کی قید سے رہائی پانے والے تینوں قیدی اسرائیل پہنچ گئے

    غزہ اسرائیلی قیدی

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ تینوں سابقہ ​​قیدی ’اب محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔‘

    ’وہ ہمارے پاس ہیں۔ وہ گھر آ رہے ہیں۔‘

    اس سے قبل اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا تھا کہ حماس کی جانب سے رہا کیے جانے والے تینوں قیدی اسرائیل پہنچ چکے ہیں۔

    اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ رہائی پانے والے تینوں قیدیوں کو فی الحال جنوبی اسرائیل میں ایک مقام پر لے جایا جا رہا ہے جہاں ان کا ابتدائی طبی معائنہ کیا جائے گا۔

    ریڈ کراس

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    دوسری جانب ریڈ کراس کی ٹیم اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے فلسطینیوں کو لینے کے لیے مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع اوفر جیل پہنچ گئی ہے۔

    امید کی جا رہی ہے کہ اسرائیل اپنے تین قیدیوں کے بدلے 90 فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔

  17. پاڑہ چنار کے لیے ایمرجنسی ادویات کی کھیپ روانہ، کرم صورتحال پر اجلاس میں شرپسندوں کے خلاف ’بلا تفریق اور سخت‘ کارروائی کا فیصلہ, بلال احمد، بی بی سی اردو ، پشاور

    امدادی سامان روانہ

    ،تصویر کا ذریعہPDMA

    پاڑہ چنار کی کشیدہ صورتحال کے پیش نظر وزیراعلیٰ خیبرعلی امین گنڈاپور اور مشیر صحت کی ہدایات پر وہاں کے مقامیوں کے لیے ایمرجنسی ادویات کی بھاری کھیپ روانہ کر دی گئی ہے۔

    اس حوالے سے صوبائی حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ’ایمرجنسی ادویات کی بھاری کھیپ سیکریٹری صحت عدیل شاہ اور ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر محمد سلیم کی نگرانی میں اپر کرم بھیج دی گئی ہے۔‘

    سیکریٹری صحت عدیل شاہ کے بیان کے مطابق ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے یہ ادویات ایم ایس پاڑہ چنار کے حوالے کی جارہی ہیں۔

    دوسری جانب کرم کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے پشاور میں اعلٰی سطح کا اجلاس بھی منعقد ہوا ۔ اجلاس کے حوالے سے ترجمان صوبائی حکومت خیبرپختونخوا کے بیان میں کہا گیا ہے کہ شرپسند عناصر کے خلاف بلا تفریق سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

    بیان کے مطابق ’حکومت کو خدشہ ہے کہ امن پسند لوگوں کے درمیان کچھ شرپسند گھس گئے ہیں اس لیے امن پسند لوگوں کو نقصان سے بچانے کیلئے انہیں شرپسندوں سے الگ کرکے کارروائی کی جائے گی۔ عوام سے اپیل ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔‘

    پاڑہ چنار میں ایمرجنسی ادویات کے حوالے سے سیکریٹری صحت عدیل شاہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ چار ہزار کلوگرام وزن پر مشتمل ایمرجنسی ادویات حکومت خیبرپختونخوا کے سرکاری ہیلی کاپٹر کی دو پروازوں کے ذریعے پہنچائی جارہی ہیں۔

    بیان کے مطابق زمینی رابطے مسلسل منقطع ہونے اور شدید سرد موسم کی وجہ سے کرم میں ادویات کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔

    22 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان کا قافلہ ضلع ہنگو روانہ: پی ڈی ایم اے

    دوسری جانب سیکریٹری ہیلتھ نے یہ بھی بتایا کہ ایم ایس پاڑہ چنار نے ادویات کی کمی کی پیشگی اطلاع دی تھی جس پر محکمہ صحت نے بحران سے قبل ہی ادویات فراہم کردی ہیں۔

    ان کے مطابق ایمرجنسی کے علاوہ اپر اور لوئر کرم کے لیے معمول کی خریداری کی ادویات بھی ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھیجی جارہی ہیں۔

    دوسری جانب پی ڈی ایم اے خیبر پختونخوا نے ضلع کرم کے متاثرین کے لیے 22 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان کا قافلہ ضلع ہنگو روانہ کیا ہے جو کرم سے بے گھر ہونے والے خاندانوں میں تقسیم کیا جائے گا۔

    ہنگوکی ضلعی انتظامیہ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ لگ بھگ 600 افراد آئی ڈی پیز کے طور پر آئے ہیں جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جن کو ضلعی انتظامیہ شیلٹرراشن فراہم کررہی ہیں۔

    پی ڈی ایم اے کے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ سامان میں سردی سے بچاؤ کے خیمے،کمبل رضائیوں سمیت دیگر ضروریات زندگی شامل ہیں۔

    پناہ گزینوں کے کیمپ کی تیاریاں

    ،تصویر کا ذریعہDistrict Administration Hangu

    ،تصویر کا کیپشنڈپٹی کمشنر ہنگو گوہر زمان کے مطابق ’اگر کرم ایجنسی میں کچھ ہوتا ہے تومتاثرین کا پہلا پڑاؤ ہنگو ہی بنے گا۔‘

    خواتین اور بچوں سمیت لگ بھگ 600 افراد پناہ لینے آئے: ڈی سی ہنگو

    ڈپٹی کمشنر ہنگو گوہر زمان وزیر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’اگر کرم ایجنسی میں کچھ ہوتا ہے توظاہر سی بات ہے پہلا پڑاؤ ہنگو ہی بنے گا۔‘

    ان کا کہنا تھا کہ پہلے بگن میں حالات جو خراب ہوئے تھے اس کی وجہ سے لگ بھگ 600 افراد پناہ گزین کے طور پر آئے ہیں جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جن کو ضلعی انتظامیہ شیلٹرراشن فراہم کررہی ہیں۔

    ان کے مطابق ’اگر کوئی بڑی تعداد میں ٹی ڈی پی اپنے علاقے چھوڑ کر آتے ہیں تو ضلعی انتظامیہ نے ٹل کے مقام پر ایک جگہ کی نشاندہی کرکے دے دی ہے جو کہ محمد خواجہ کیمپ سابقہ افغان مہاجرین کیمپ ہے جس میں ٹیوب ویل اور دیگر وسائل بھی دستیاب ہیں اب وہاں صرف وہاں ٹینٹ لگانے ہیں۔

    گوہر وزیر کا کہنا ہے کہ جو نوٹیفیکشن گزشتہ روز جاری ہوا ہے اس میں ایک تعداد بتائی گئی ہے کہ اگر مائیگریشن ہوئی تو ایک اندازے کے مطابق کتنے افراد نے آنا ہے تاکہ ہم تیاری کریں۔

    یاد رہے کہ اس قبل ازیں 17جنوری کو ڈپٹی کمشنر کرم کی جانب سے جاری ایک لیٹر میں پی ڈی ایم کو کہا گیا ہے کہ بگن، مندوری، چپری پڑا اور چھپری کے علاقوں سے ممکنہ طور پر1079خاندانوں اور 17626 افراد کے لیے کیمپوں انتظامات کیے جائیں۔

    تاہم اس کے بعد ایسی خبریں گردش کرنے لگیں کہ آپریشن کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

  18. اسرائیلی قیدیوں کی حوالگی کے دوران افراتفری کے مناظر

    غزہ

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کی حوالگی کے وقت افراتفری کے مناظر دیکھنے میں آئے۔

    غزہ سے آنے والی لائیو کوریج میں دیکھا گیا کہ تین اسرائیلی یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کرنے کے مقام تک لے جانے والی گاڑیوں کو ہجوم نے گھیر لیا تھا۔

    اس دوران حماس کے جنگجو لوگوں کو گاڑیوں کے گرد جمع ہونے سے روکنے کی کوشش کرتے رہے۔

    ایک موقع پر ہجوم نے زبردستی ایک گاڑی کا دروازہ کھول دیا جس میں بظاہر تینوں خواتین قیدی سوار تھے۔ اس کے بعد تینوں کو تیزی سے گاڑی سے نکال کر لے جایا گیا۔

    حماس کی جانب سے رہا کیے جانے والے قیدیوں میں 24 سالہ رومی گونین، 28 سالہ ایمیلی دماری اور 31 سالہ ڈیرن سٹینبیکر شامل ہیں۔

  19. غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کی ریڈ کراس کو حوالگی کی تصدیق

    غزہ

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

    اس سے قبل ریڈ کراس کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ تین اسرائیلی قیدیوں کو ان کے حوالے کر دیا گیا ہے جنھیں لے کر وہ اسرائیلی فوج کی جانب جا رہے ہیں۔

    خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس کے ایک سینیئر رہنما کا کہنا ہے کہ تین خوتین قیدیوں کو باضابطہ طور پر غزہ شہر کے علاقے رمل میں ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا۔

    ’اس سے قبل ریڈ کراس کی ٹیم کے ایک رکن نے قیدیوں سے ملاقات کی اور اس بات کو یقینی بنایا کہ وہ خیریت سے ہیں۔‘

  20. مغربی کنارے میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی تیاریاں

    جہاں ایک طرف غزہ میں حماس کی جانب سے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا انتظار ہے وہیں دوسری طرف پچھلے دو گھنٹوں کے دوران مغربی کنارے میں واقع اوفر جیل کے باہر اسرائیلی پولیس کی بسیں پہنچ گئی ہیں۔

    حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق اگلے چھ ہفتوں کے دوران اسرائیل اپنے شہریوں کے بدلے میں سینکڑوں فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔

    حماس کا کہنا ہے کہ ہر ایک اسرائیلی قیدی کے بدلے میں اسرائیل 30 فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔ تاہم اسرائیل کی جانب سے اس تناسب کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

    مغربی کنارہ

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    مغربی کنارہ

    ،تصویر کا ذریعہReuters