عمران خان صدر زرداری سے رحم کی اپیل کر سکتے ہیں: وزیر قانون

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے عمران خان کو ملنے والی سزا کے حوالے سے کہا ہے کہ ’آرٹیکل 45 کے تحت سربراہ مملکت یعنی صدر کے پاس یہ اختیار ہے اور اس پر عدالتی فیصلے بھی ہیں۔ اگر کوئی صدر کو رحم کی اپیل کرتا ہے اور صدر کو لگتا ہے کہ وہ رحم کے قابل ہیں تو وہ معاف کر سکتے ہیں۔‘

خلاصہ

  • پی ٹی آئی کی جانب سے جاری عمران خان کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ ان کے خلاف حالیہ فیصلے نے عدلیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے تمام وہ مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
  • اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو 14 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی ہے۔
  • وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ عمران خان صدر زرداری سے رحم کی اپیل کر سکتے ہیں۔
  • اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کے دفتر کا کہنا ہے کہ حماس کے ساتھ 'یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر' اتفاق ہوگیا ہے۔
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف اور صدر آصف علی زرداری نے مغربی افریقہ سے سپین جانے والی غیر قانونی تارکینِ وطن کی کشتی کو پیش آنے والے حادثے میں 40 کے قریب پاکستانیوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔

لائیو کوریج

  1. امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ برقرار، 19 جنوری تک ایپ بند ہونے کا امکان

    TIK TOK

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    امریکہ کی سپریم کورٹ نے امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی کے قانون کو برقرار رکھا ہے جس کے تحت اگر اتوار تک سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی چینی کمپنی بائٹ ڈانس اسے 19 جنوری تک فروخت نہیں کرتی تو یہ امریکہ میں بند کر دیا جائے گا۔

    سپریم کورٹ نے اس قانون سے متعلق اپنا فیصلہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ 17 کروڑ امریکیوں کے لیے ٹک ٹاک اظہار، ایک دوسرے سے تعلق جوڑنے اور کمیونٹی کا ایک ذریعے ہے۔ لیکن کانگریس نے اس بات کا عزم کیا ہے کہ ٹک ٹاک کے ڈیٹا اکٹھا کرنے کے طریقوں اور اس کی غیر ملکی کمپنی کے ساتھ وابستگی کے پیش نظر قومی سلامتی کے خدشات کو دور کرنے کے لیے اس کی فروخت یا تقسیم ضروری ہے۔‘

    عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا کہ ’ان تمام معاملات کے پیش نظر عدالت اس فیصلے پر پہنچی ہے کہ مقدمے میں چیلنج کیے جانے والے نکات درخواست گزاروں پہلی ترمیم کے حقوق کی نفی نہیں کرتے۔ امریکہ کی ڈسٹرکٹ کولمبیا کی عدالت کا فیصلہ درست ہے اس لیے اسے برقرار رکھا جاتا ہے۔‘

    سپریم کورٹ کے نو رکنی بنچ نے اس مقدمے کا متفقہ فیصلہ دیا ہے۔

    تاہم ٹک ٹاک کی مالک چینی کمپنی بائٹ ڈانس نے اس قانون کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ یہ آزادی اظہار کے حق کے خلاف ہے اور اس ایپ پر پابندی 17 کروڑ امریکیوں کی آزادی اظہار کو سلب کرے گی۔

    تاہم ان کی اس درخواست کو ملک کی سب سے اعلیٰ عدالت نے مسترد کر دیا ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ اب چینی کمپنی امریکہ میں اپنے ایپ کو جاری رکھنے کے لیے یا تو 10 جنوری تک کوئی امریکی کمپنی کو اس کی ملکیت دے گی یا پھر پابندی کا سامنا کرے گی۔

    یاد رہے کہ امریکی حکام اور قانون سازوں نے بائٹ ڈانس پر چینی حکومت سے منسلک ہونے کا الزام لگایا ہے اور ٹک ٹاک پر قومی سلامتی کے خدشات ظاہر کیے ہیں۔

    امریکی صدر جو بائیڈن جو پیر سے اپنے عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں نے عندیہ دیا ہے کہ وہ ایپ پر پابندی کو نافذ نہیں کریں گے۔ امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بائیڈن کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ سبکدوش ہونے والی انتظامیہ ٹک ٹاک پابندی کے فیصلے کو نو منتخب صدر ٹرمپ پر چھوڑ دے گی۔

    ٹرمپ جو پیر کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے اور جنھوں نے سب سے پہلے پابندی کا مطالبہ کیا تھا اپنے اپنے موقف سے پیچھے ہٹتے نظر آ رہے ہیں اور انھوں نے کہا ہے کہ وہ اسے بچانے کا کوئی راستہ تلاش کریں گے۔

    نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سی این این کے ایک رپورٹر کو بتایا کہ ٹک ٹاک پر پابندی کے نفاذ کا فیصلہ ان پر منحصر ہے۔

    انھوں نے سوشل میڈیا پر اس بارے میں پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’سپریم کورٹ کا فیصلہ متوقع تھا اور سب کو اس فیصلے کا احترام کرنا چاہیے۔ ٹک ٹاک سے متعلق میرا فیصلہ زیادہ وقت نہیں لے گا تاہم مجھے اس کا جائزہ لینے کا کچھ وقت تو دیا جائے۔‘

    کیا ٹک ٹاک پر دیگر ممالک میں بھی پابندی ہے؟

    ٹک ٹاک پر انڈیا میں پہلے ہی پابندی عائد ہے، جو کہ جون 2020 میں اسے غیر قانونی قرار دینے سے پہلے ایپ کی سب سے بڑی مارکیٹوں میں سے ایک تھی۔

    ایران، نیپال، افغانستان اور صومالیہ میں بھی اس ایپ پر پابندی عائد کی گئی تھا۔

    برطانوی حکومت اور پارلیمنٹ نے 2023 میں عملے کے سرکاری فونز اور کمپیوٹرز وغیرہ پر ٹک ٹاک انسٹال کرنے کی پابندی لگا دی تھی، اور یورپی کمیشن نے بھی ایسا ہی کیا ہے۔

  2. کرم میں کشیدگی: لاپتا ہونے والے چار ٹرک ڈرائیورز کی لاشیں برآمد، ہلاکتوں کی مجموعی تعداد سات ہو گئی, بلال احمد، بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور

    پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرم کے علاقے اڑوالی سے پانچ افراد کی لاشیں برآمد کرلی گئیں۔

    پولیس کے مطابق یہ لاشیں لاپتا ڈرائیوروں کی ہیں، جو گذشتہ روز بگن میں امدادی سامان لے جانے والے ٹرکوں کے قافلے پر حملے کے بعد لاپتا ہو گئے تھے۔

    کرم پولیس کے مطابق ڈرائیوروں کو تشدد کے بعد فائرنگ کر کے قتل کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز خیبرپختونخوا کے ضلع کُرم کے علاقے بگن میں امدادی سامان پاراچنار لے جانے والے گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ کر دی گئی تھی جس کے نتیجے میں ایک دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

    ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لوئر کرم ڈاکٹر رحیم گل نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جمعے کی صبح پانچ افراد کی لاشیں علیزئی ہسپتال لائی گئیں جنھیں تشدد کرکے ہلاک کیا گیا ہے۔

    ڈاکٹر رحیم کے مطابق ان میں سے تین کی شناخت عمران علی، حسن علی اور شاہد علی کے نام سے ہوئی ہے جبکہ دو لاشوں کی شناخت ابھی تک نہیں ہو سکی ہے۔

    ہلاک ہونے والے افراد ٹرک ڈرائیور تھے جن کے بارے میں کل سے اطلاع تھی کہ کچھ ڈرائیور لاپتا ہیں۔ ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق پاڑاچنار سے ہے۔

    ‎ڈاکٹر رحیم گل کے مطابق گذشتہ روز بگن میں امدادی قافلے پر فائرنگ کے نتیجے میں بنیادی مرکز صحت مندوری میں 11 افراد کو لایا گیا جن میں سے دو افراد ہلاک ہو چکے تھے جبکہ نو افراد زخمی تھے۔ تمام افراد کو گولیاں لگی تھی۔

    ‎لوئر کرم کے ایک سینیئر پولیس آفیسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ گذشتہ روز کے واقعے میں کل 12 ٹرک بگن کی حدود میں داخل ہوئے جن پر حملہ کیا گیا جس کے بعد دس ٹرکوں کو نذرآتش کر دیا گیا جبکہ دو ٹرکوں کو لوٹا گیا۔

    اس حوالے سے سوشل میڈیا پر مختلف ویڈیوز بھی زیر گردش ہیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کچھ ٹرکوں کو آگ لگانے کے بعد ان میں موجود سامان کو لوٹا جارہا ہے تاہم ابھی تک ان ویڈیو کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

    پولیس آفیسر کا کہنا ہے کہ ہمارے اہلکار اپنے اپنے علاقوں میں محصور ہیں اور ابھی تک متاثرہ علاقے تک رسائی حاصل نہیں کی جا سکی ہے۔ اصل صورتحال متاثرہ علاقے میں پہنچنے کے بعد ہی معلوم ہوسکے گی۔

    گذشتہ روز واقعے کے بعد انجمن حسینیہ کے سیکرٹری جنرل جلال بنگش نے حکومت کو تین دن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملوث افراد کے خلاف کارروائی نہ کی گئی اور سڑک کو نہ کھولا گیا تو ہم امن معاہدے سے دستبردار ہو جائیں گے پھر تمام حالات کی ذمہ داری حکومت ہر عائد ہو گی۔

  3. احتساب عدالت کے جج نے فیصلہ سُنایا تو عمران خان ہنس پڑے: بیرسٹر گوہر خان

    چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان

    ،تصویر کا ذریعہGohar Ali Khan

    چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ جس وقت احتساب عدالت کے جج نے فیصلہ سُنایا تو بانی پی ٹی آئی عمران خان فیصلہ سن کر ہنس پڑے اور کہا کہ جو ججز ناانصافی پر فیصلے کرتے ہیں اُن کو پروموشن ملتی ہے، جو حق پر فیصلے دیتے ہیں، انھیں آفیسر آن سپیشل ڈیوٹی (او ایس ڈی) بنا دیا جاتا ہے۔

    اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان نے کمرہ عدالت میں موجود عمران خان اور بشری بی بی کے رد عمل کے حوالے سے بتایا کہ ’بشریٰ بی بی بھی فیصلہ سن کر مسکرائی تھیں۔ ہمیں فیصلہ سن کر کوئی حیرانگی نہیں، ہم نے دیکھا کہ دو سال سے ہمارے ساتھ عدلیہ کا رویہ غیر منصفانہ اور امتیازی رہا ہے۔‘

    یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو 14 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی ہے۔

    عدالت نے اسی مقدمے میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی سات برس قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے اور القادر یونیورسٹی کو سرکاری تحویل میں لینے کا حکم دیا ہے۔

    یہ فیصلہ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 18 دسمبر 2024 کو محفوظ کیا تھا جو تین مرتبہ موخر کیے جانے کے بعد جمعے کو اڈیالہ جیل میں سنایا گیا۔

    بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ اس مقدمے میں عمران خان یونیورسٹی کے مالک نہیں بنے صرف ٹرسٹی ہیں، مقدمے میں گواہوں نے بھی اس بات کا اعتراف کیا تھا۔ بشریٰ بی بی اس ادارے کی ٹرسٹی ہیں جو بچوں کو تعلیم دے رہا ہے، انھیں سات سال کی سزا سنا دی گئی ہے۔

  4. عمران خان کی سزا حمود الرحمان کمیشن کی مانند تاریخ میں یاد رکھی جائے گی: علیمہ خان

    علیمہ خان

    ،تصویر کا ذریعہScreen Grab/twitter

    سابق وزیر اعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ ’ہمیں ایک مہینے سے علم تھا کہ عمران خان کو یہ سزا دیں گے لیکن جب ہم آج کورٹ روم میں کھڑے تھے تو اس نظام پر دکھ ہوا۔ عمران خان کی اس سزا کو ہائی کورٹ میں چیلینج کریں گے۔‘

    احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران عمران خان کی بہن علیمہ خان نے الزام عائد کیا کہ ’جب وہ جج سنا رہے تھے تو جو تماش بین صحافی حسن ایوب لے کر آئے تھے انھوں نے اتنا شور مچایا کہ عمران خان میڈیا سے بات ہی نہیں کر سکے۔ اس لیے ذمہ داری ہم پر آئی ہے کہ ہم بتائیں کہ آج کیا ہوا۔‘

    علیمہ خان کے مطابق ’عمران خان نے کہا کہ سب کو حمود الرحمان کمیشن پڑھنا چاہیے جس میں یہ لکھا ہوا ہے کہ جنرل یحییٰ نے اپنی ذات کے لیے مشترقی پاکستان میں جو کیا اور اپنے اقتدار کے لیے انھوں نے پاکستان کے دو ٹکڑے کروائے۔‘

    ان کے مطابق ’ جس طرح وہ تاریخ کا حصہ ہے تو عمران خان کی سزا اسی مانند تاریخ کا حصہ اور کڑی ہے۔‘

    علیمہ خان نے الزام لگایا کہ ’عمران خان کو جو آج سزا دی گئی اس میں سزا سنانے والے جج جاوید ناصر کی ہمت کو داد دیتی ہوں کہ شاید وہ کوئی ترقی دیکھ رہے ہوں گے یا ان پر پریشر آیا ہوا ہے تاہم ان کے فیصلے کو تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔ یہ ساری سزا یوں دی گئی ہے کہ آپ نے یونیورسٹی بنائی کیوں۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’ہم اس کو ہائی کورٹ میں چیلینج کریں گے تاہم ہمیں دکھ ہوا۔ عمران خان جس حوصلے سے یہ فیصلہ سن رہے تھے اور ہمیں تسلی دے رہے تھے وہ ناقابل بیان ہے۔

  5. القادر ٹرسٹ کیس کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ جائیں گے،واضح تھا کہ عمران خان کو انصاف نہیں ملے گا: بیرسٹر سیف

    سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس کے فیصلے پر اپنے رد عمل میں مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ فیصلہ بار بار موخر کرنے سے پہلے ہی واضح ہو چکا تھا کہ عمران خان کو انصاف نہیں ملے گا۔

    بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ ’ہم اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔ جعلی مقدمات کے ذریعے عمران خان کا حوصلہ پست نہیں کیا جا سکتا اور باقی مقدمات کی طرح یہ جعلی مقدمہ بھی اپنے انجام کوپہنچے گا۔

    رہنما پی ٹی آئی بیرسٹر سیف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انصاف میں تاخیر اور انصاف سے انکار پر آج مہرِ تصدیق ثبت ہوگئی ہے۔

    انھوں نے الزام عائد کیا کہ ’تین بار فیصلہ موخر کرنے سے انصاف کا جنازہ نکال دیا گیا ہے، جعلی مقدمے میں سزا سنانا انتہائی افسوسناک ہے۔

  6. 190 ملین پاؤنڈز کہاں سے آئے اور کہاں گئے؟

    190 ملین پاؤنڈز کہاں سے آئے اور کہاں گئے؟

    ،تصویر کا ذریعہNCA

    ،تصویر کا کیپشنلندن کی لگژری پراپرٹی جو این سی اے نے تحویل میں لی تھی

    دسمبر 2019 کے دوران پاکستان کے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض نے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کو تصفیے کی مد میں 190 ملین پاؤنڈز ادا کیے۔ اس سیٹلمنٹ میں لندن کی ایک پراپرٹی ون ہائیڈ پارک پلیس شامل تھی جس کی مالیت 50 ملین پاؤنڈز بتائی گئی۔

    جمعے کو وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جو رقم این سی اے نے تصفیے کی صورت میں حاصل کی یہ واپس پاکستان کی وفاقی حکومت کو ملنی تھی جسے سٹیٹ بینک کا اکاؤنٹ نمبر ون کہتے ہیں۔

    تاہم ان کے مطابق عمران خان کی کابینہ کے ایک اجلاس میں بند لفافے کے ذریعے منظوری لی گئی کہ اسے سپریم کورٹ کی طرف سے سندھ کے عوام کے لیے طے کردہ اس معاوضے میں ایڈجسٹ کیا جائے جو بحریہ ٹاؤن نے ادا کرنے ہیں۔

    اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس معاملے میں نیب کو تحقیقات کی ہدایت کی جبکہ اٹارنی جنرل کے دفتر کے ذریعے سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ یہ پیسہ پاکستان کے عوام کا ہے لہذا اسے وفاقی حکومت کو واپس کیا جائے۔

    وزیر قانون کے مطابق سپریم کورٹ نے کیس درج ہونے کے بعد یہ پیسہ وفاقی حکومت کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دیا تھا۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے نومبر 2024 کے دوران بحریہ ٹاؤن تصفیے میں عدالت عظمیٰ میں جمع کرائے گئے 35 ارب روپے وفاقی حکومت کو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

  7. عمران خان صدر زرداری سے رحم کی اپیل کر سکتے ہیں: وزیر قانون

    وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈز کیس ایک قانونی معاملہ ہے اور تحریک انصاف میں اتنی سیاسی پختگی ہونی چاہیے کہ عدالتی معاملات کو سیاسی معاملات سے نہ جوڑا جائے۔

    انھوں نے اے آر وائے نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس پوزیشن میں نہیں کہ 190 ملین پاؤنڈز کیس میں 14 سال قید کی سزا کے بعد عمران خان کے لیے حکمنانہ جاری کرے مگر ’ہاں ایک شخص کے پاس یہ اختیار ہے۔‘

    وزیر قانون نے کہا کہ قیدی اور سربراہ مملکت یعنی صدر کے درمیان یہ معاملہ ہوسکتا ہے۔ ’اگر عمران خان صدر آصف علی زرداری کو مرسی پٹیشن (رحم کی اپیل ) دیں تو وہ انھیں معافی دلا سکتے ہیں۔‘

    ’میں قانون کا طالبعلم ہوں، مزید اس پر بات نہیں کروں گا۔‘

    وہ کہتے ہیں کہ ’آرٹیکل 45 کے تحت سربراہ مملکت یعنی صدر کے پاس یہ اختیار ہے اور اس پر عدالتی فیصلے بھی ہیں۔‘

    ’اگر کوئی صدر کو رحم کی اپیل کرتا ہے اور صدر کو لگتا ہے کہ وہ رحم کے قابل ہیں تو وہ معاف کر سکتے ہیں۔‘

  8. حالیہ فیصلے نے عدلیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے، تمام مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں: عمران خان

    سابق وزیر اعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جیل کے اندر سے جاری اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ان کے خلاف سنائے گئے حالیہ فیصلے نے عدلیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے اور اس فیصلے سے مقدمے میں انصاف اور غیرجانبداری کا فقدان واضح دکھائی دے رہا ہے۔

    پی ٹی آئی کی جانب سے جاری عمران خان کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس کیس سے نہ تو کوئی فائدہ ہوا اور نہ ہی حکومت کو کوئی نقصان پہنچا ہے۔

    ان کا دعویٰ تھا کہ وہ کسی رعایت ملنے کے خواہش مند نہیں اور تمام مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    عمران خان نے اپنے خلاف اقدامات کے پیچھے نام لیے بغیر کہا کہ ان کے خلاف کارروائیوں کے پیچھے ایک ڈکٹیٹر موجود ہے۔‘انھوں نے پیغام میں کہا کہ جو اس (آمر) کے مخالف ہیں انھیں سزا کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    عمران خان نے اپنے بیان میں اپنی ا ہلیہ بشری بی بی کو سزا ملنے کے حوالے سے کہا کہ ان کی بیوی ایک گھریلو خاتون ہیں اور سیاست میں ملوث نہیں تاہم ان کے خلاف جعلی کیسز بنائے گئے اور انھیں پھنسایا گیا۔

    انھوں نے الزام عائد کیا کہ ان کی بیوی کو سزا دینا خود انھیں(عمران خان کو) جذباتی طور پر مشتعل کرنے کی کوشش ہے۔

  9. یہ بیہودہ کیس کا بیہودہ فیصلہ ہے، اس فیصلے کے خلاف ہر فورم پر جائیں گے: فیصل چوہدری

    عمران خان اور بشری بی بی

    ،تصویر کا ذریعہPTI

    پی ٹی آئی کے رہنما اور عمران خان کی لیگل ٹیم میں شامل فیصل چوہدری نےالقادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان اور بشری بی بی کی سزا سنائے جانے کے فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ یہ بیہودہ کیس کا بیہودہ فیصلہ ہے۔ اس فیصلے کے خلاف ہر فورم پر جائیں گے اور پوری دنیا میں مذمتی قراردادیں پیش کریں گے۔

    فیصل چوہدری نے دعوے میں کہا کہ ’ہم نیب کے سیاسی استعمال کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ نیب حکومتوں کے ہاتھ میں آلہ کار بن چکا ہے۔ اور ان کی تحقیقیات فراڈ ہیں۔‘

    انھوں نے الزام عائد کیا کہ ’ہم نے پہلے دن کہا تھا کہ جج اس فیصلے کو ڈھونڈ رہا ہے اور جج صاحب نے عمران خان کو سزا دے کر اپنی تعیناتی کو جسٹیفائی کیا۔ ان کی تعیناتی کو بھی ہم سامنے لائیں گے۔‘

    یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو 14 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی ہے۔

    عدالت نے اسی مقدمے میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی سات برس قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے اور القادر یونیورسٹی کو سرکاری تحویل میں لینے کا حکم دیا ہے۔

    یہ فیصلہ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 18 دسمبر 2024 کو محفوظ کیا تھا جو تین مرتبہ موخر کیے جانے کے بعد جمعے کو اڈیالہ جیل میں سنایا گیا

    فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ ’ آج کا دن پاکستان کا سیاہ ترین دن ہے جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔‘

  10. 190 ملین پاؤنڈز کیس کا فیصلہ کچھ دیر میں سنایا جا سکتا ہے۔۔۔

    عمران خان، بشریٰ بی بی

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت ساڑھے 11 بجے متوقع ہے جس کے لیے بشریٰ بی بی، نیب کے پراسیکیوٹر اور وکلا عدالت پہنچ گئے ہیں۔

    مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا بھی اڈیالہ جیل پہنچ گئے ہیں اور امکان ہے کہ 190 ملین پاونڈز کا محفوظ فیصلہ کچھ دیر میں سنایا جائے گا۔

    گذشتہ سماعت کے دوران ملزمان اور وکلا کی عدم پیشی کے باعث جج نے فیصلہ سنانے کی نئی تاریخ دی تھی۔

    ترجمان پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ ’اگر اج القادر ٹرسٹ کا فیصلہ قانون اور انصاف کے اصولوں کو سامنے رکھ کے کیا گیا تو عمران خان کا بری ہونا بنتا ہے۔

    ’یہ بریت کا کیس ہے اور کچھ نہیں۔‘

    ادھر وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے گذشتہ روز کہا تھا کہ حکومت کے پی ٹی آئی سے مذاکرات کا یہ مطلب نہیں کہ عمران خان کی ’کرپشن پر پردہ ڈال دیا جائے گا۔‘

    انھوں نے دعویٰ کیا کہ 190 ملین پاؤنڈز کا کیس ’میگا کرپشن سکینڈل ہے‘ جس پر عمران خان کو جواب دینا ہوگا۔

    سابق وزیر اعظم عمران خان اور اُن کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاونڈز یا القادر ٹرسٹ کیس اس 450 کینال سے زیادہ زمین کے عطیے سے متعلق ہے جو نجی ہاؤسنگ سوسائٹی بحریہ ٹاؤن کی جانب سے القادر یونیورسٹی کے لیے دی گئی تھی۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی القادر یونیورسٹی کے ٹرسٹیز میں شامل ہیں۔

    قومی احتساب بیورو کا الزام ہے کہ یہ معاملہ عطیے کا نہیں بلکہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور عمران خان کی حکومت کے درمیان طے پانے والے ایک مبینہ خفیہ معاہدے کا نتیجہ ہے جس کے تحت نجی ہاؤسنگ سوسائٹی بحریہ ٹاؤن کی جو 190ملین پاؤنڈز یا 60 ارب روپے کی رقم برطانیہ میں منجمد ہونے کے بعد پاکستانی حکومت کے حوالے کی گئی وہ بحریہ ٹاؤن کراچی کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اس سو سائٹی کے ذمے واجب الادا 460 ارب روپے کی رقم میں ایڈجسٹ کر دی گئی تھی۔

    پھر بحریہ ٹاؤن نے مارچ 2021 میں القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کو ضلع جہلم کے علاقے سوہاوہ میں 458 کینال اراضی عطیہ کی اور یہ مبینہ معاہدہ بحریہ ٹاؤن اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے درمیان ہوا تھا۔

    عمران خان اور دیگر ملزمان ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

  11. آٹھ فروری کو پوری قوم یوم سیاہ منائے گی: عمران خان

    عمران خان

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    پاکستان تحریک انصاف کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل سے یہ پیغام دیا ہے کہ ’آٹھ فروری کو پوری قوم یوم سیاہ منائے گی۔‘

    پی ٹی آئی کے مطابق عمران خان نے دعویٰ کیا کہ گذشتہ سال آٹھ فروری کے عام انتخابات میں ’پاکستانیوں کے حق پر بے شرمی سے ڈاکہ مار کر چوری کیا گیا اور پوری دنیا میں اپنا مذاق بنوایا گیا۔‘

    انھوں نے الزام لگایا کہ ’کھلی مینڈیٹ چوری کے بعد پاکستان میں ہر جانب عدم استحکام کے سائے ہیں۔ آٹھ فروری کو پوری قوم یوم سیاہ منائے گی۔۔۔ پاکستان میں جمہوریت اور جمہور کا گلا گھونٹ دیا گیا تھا جس کے بعد ملک میں نہ تو سیاسی استحکام آ سکا ہے نہ ہی معاشی استحکام۔‘

    خیال رہے کہ حکومتی وزرا بارہا عمران خان کی جانب سے عائد کردہ الزامات کی تردید کر چکے ہیں۔

    دریں اثنا پی ٹی آئی کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ ’ہم نے مذاکرات ذاتی مفاد کے لیے نہیں بلکہ ملک کے وسیع تر مفاد میں کرنے ہیں۔ پاکستان کو درپیش سیاسی و معاشی بحرانوں کے خاتمے، دہشت گردی کے مسئلے پہ قابو پانے اور ملک کو درپیش دوسرے سنجیدہ مسائل کے حل کے لیے سیاسی بحران کا خاتمہ ضروری ہے۔‘

    سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’حکومت کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کی مخالفت کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی، ماسوائے اس کے کہ وہ خود اس واقع میں شامل ہے۔

    ’میں نے اسد قیصر اور عمر ایوب کو اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ کر کے انھیں مذاکراتی عمل اور ہماری سیاسی پوزیشن سے متعلق اعتماد میں لیا جائے۔‘

    القادر ٹرسٹ کیس کے حوالے سے عمران خان نے کہا ہے کہ ’بھونڈے کیس میں میرے خلاف فیصلہ دے کر پوری دنیا میں اپنا مذاق بنوائیں گے اور اپنا منھ مزید کالا کریں گے۔ مجھے ایک ایسے مقدمے میں سزا دینے جا رہے ہیں جس سے مجھے ایک ٹکے کا فائدہ نہیں ہوا نہ ہی حکومت کو ایک ٹکے کا کوئی نقصان ہوا۔‘

    انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’بشریٰ بی بی القادر ٹرسٹ کیس میں بالکل بے قصور ہیں اُن کو کیس میں شامل کرنے کا واحد مقصد مجھ پر دباؤ بڑھانا تھا۔‘

  12. عمران خان کو القادر ٹرسٹ میں سزا ہوئی تو افسوسناک ہو گا، کچھ لوگوں کی کوشش ہے پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں دراڑ پڑے : بیرسٹر گوہر

    عمران خان بشری بی بی

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ یہ بات انتہائی افسوسناک ہو گی کہ اگر عمران خان اور بشری بی بی کو القادر ٹرسٹ میں سزا سنائی گئی، کچھ لوگوں کی کوشش ہے پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں دراڑیں پڑیں۔

    پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں میزبان حامد میر کے ساتھ گفتگو میں مزید کہا کہ ’ہماری میٹنگ پشاور میں ہوئی تھی اور اس ملاقات کو کب منظر عام پر لانا ہے اس کا فیصلہ عمران خان کی ہدایات پر ہوتا ہے۔ آج عمران خان نے اس کو خود ڈسکلوز کیا تھا تو میں تفصیلات سامنے لا رہا ہوں۔‘

    یاد رہے کہ اس سے قبل متعدد بار میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر آرمی چیف سے ملاقات ہونے کی تردید کر چکے ہیں تاہم جمعرات کے روز انھوں نے کیپیٹل ٹاک میں انھوں نے اس ملاقات کی تصدیق کی۔

    بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ’لوگ ہمارے حوالے سے اختلاقات اتنے ذیادہ کرتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان دراڑیں پڑیں اور گہری خلیج ہو۔ ہمارا ایک انٹرایکشن ضرور ہوا تھا جس میں پہلے امن و امان پر اور بونیر اور کرم کی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’میٹنگ میں جب مل کر بیٹھا جائے تو اس میں تمام چیزیں آ جاتی ہیں لیکن پشاور میں اس وقت صرف ایک ملاقات ہوئی جس میں امن و امان کے حوالے سے بات کے دوران کوشش رہی کہ اچھے ماحول میں بات چیت ہو۔‘

    حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مزاکرات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے مطالبات تحریری صورت میں تفصیلی دیِ ابھی بھی کوشش کرنا چاہیے کہ مذاکرات ڈی ریل نہ ہوں۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’بڑا افسوسناک ہو گا اگر عمران خان کو القادر ٹرسٹ میں عمران خان اور بشری کو سزا سنائی جائے۔ اس میں سرکار کا نہ پیسہ خرچ ہوا نہ اس کا نقصان ہوا۔ تاہم مذاکرات میں تعطل نہیں آنا چاہیے۔‘

    بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ’رانا ثنا کی پریس کانفرنس سے مایوسی ہوئی، ہم صرف جوڈیشل کمیشن اور رہائی مانگ رہے ہیں، ہم نے کہا ہے اگر فائرنگ ہوئی ہے تو کمیشن پتہ چلائے کہ کیا ہوا؟‘

    یاد رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور جمعرات کے روز پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں تحریک انصاف نے تین صفحات پر مشتمل اپنے تحریری مطالبات پیش کر دیے۔

    پی ٹی آئی کے تحریری مطالبات میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت چیف جسٹس یا سپریم کورٹ کے تین ججز پر مشتمل دو کمیشن آف انکوائری تشکیل دیے جائیں۔

    تحریری مطالبے کے مطابق ’کمیشن کے ججز کی تعیناتی تحریک انصاف اور حکومت کی باہمی رضا مندی کے ساتھ سات روز میں کی جائے۔‘

  13. 190 ملین پاؤنڈز کیس: تین بار موخر ہونے والا فیصلہ آج پھر متوقع

    عمران خان بشریٰ بی بی

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس، جس کا فیصلہ تین بار مختلف وجوہات کی بنا پر موخر کیا گیا، پر آج پھر اڈیالہ جیل میں سماعت متوقع ہے جہاں یہ محفوظ فیصلہ سنایا جا سکتا ہے۔

    نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق یہ فیصلہ آج ساڑھے گیارہ بجے سنایا جا سکتا ہے جب اس پر سماعت ہوگی۔ عدالتی عملے کی جانب سے عمران خان کے وکلا کو آگاہ کر دیا گیا ہے جبکہ عمران خان کی وکلا ٹیم میں شامل فیصل چوہدری نے اس کی تصدیق کی ہے۔

    خیال رہے کہ یہ فیصلہ 18 دسمبر 2024 کو محفوظ ہوا تھا مگر پھر 23 دسمبر، 6 جنوری اور 13 جنوری کو نہ سنایا جا سکا تھا۔

    13 جنوری کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید نے اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران صحافیوں کو بتایا تھا کہ اس مقدمے کا فیصلہ ’لکھ لیا ہے اور یہ فیصلہ میرے ہاتھ میں ہے، جس پر میرے دستخط بھی موجود ہیں۔‘

    جج نے یہ کہہ کر سماعت آج تک کے لیے ملتوی کر دی تھی کہ کمرۂ عدالت میں ملزمان موجود ہیں نہ ہی ان کے وکلا۔ اس سے قبل یہ فیصلہ سردیوں کی چھٹیوں اور جج کی ٹریننگ کے باعث موخر ہو چکا ہے۔

    یہ بھی پڑھیے

    اس بارے میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی عدم موجودگی کو جواز بنا کر 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ موخر کرنا ’انتہائی مضحکہ خیز‘ اور عدالتی نظام کا ’مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔‘

    یاد رہے کہ تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے تیا ادوار ہو چکے ہیں۔ جمعرات کو وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے قانونی امور رانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی کے مطالبات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو مقدمات عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں ’ان پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کا کوئی جواز موجود نہیں ہے۔‘

    190 ملین پاؤنڈز کیس

    ،تصویر کا ذریعہAL-QADIR TRUST

    القادر یونیورسٹی سے جڑا 190 ملین پاؤنڈز کیس کیا ہے اور عمران خان پر الزام کیا ہے؟

    اس کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کے علاوہ پانچ دیگر ملزمان کو اشتہاری بھی قرار دیا گیا جن میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے مشیر شہزاد اکبر، سابق وزیر ذلفی بخاری، نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے سربراہ ملک ریاض، اُن کے بیٹے اور بشریٰ بی بی کی دوست فرح شہزادی شامل ہیں۔

    عدالت نے اُن کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں اور ان کی پاکستان میں جائیدادیں قرق کرنے کا بھی حکم دے رکھا ہے۔

    سابق وزیر اعظم عمران خان اور اُن کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاونڈز یا القادر ٹرسٹ کیس اس 450 کینال سے زیادہ زمین کے عطیے سے متعلق ہے جو نجی ہاؤسنگ سوسائٹی بحریہ ٹاؤن کی جانب سے القادر یونیورسٹی کے لیے دی گئی تھی۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی القادر یونیورسٹی کے ٹرسٹیز میں شامل ہیں۔

    قومی احتساب بیورو کا الزام ہے کہ یہ معاملہ عطیے کا نہیں بلکہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور عمران خان کی حکومت کے درمیان طے پانے والے ایک مبینہ خفیہ معاہدے کا نتیجہ ہے جس کے تحت نجی ہاؤسنگ سوسائٹی بحریہ ٹاؤن کی جو 190ملین پاؤنڈز یا 60 ارب روپے کی رقم برطانیہ میں منجمد ہونے کے بعد پاکستانی حکومت کے حوالے کی گئی وہ بحریہ ٹاؤن کراچی کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اس سو سائٹی کے ذمے واجب الادا 460 ارب روپے کی رقم میں ایڈجسٹ کر دی گئی تھی۔

    پھر بحریہ ٹاؤن نے مارچ 2021 میں القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کو ضلع جہلم کے علاقے سوہاوہ میں 458 کینال اراضی عطیہ کی اور یہ مبینہ معاہدہ بحریہ ٹاؤن اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے درمیان ہوا تھا۔

    عمران خان اور دیگر ملزمان ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

    نیب کی جانب سے دائر کیے گئے ریفرنس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے دور میں چھ نومبر 2019 کو برطانیہ کے نیشنل کرائم ایجنسی کے ساتھ ڈیڈ سائن کی جبکہ رقم کی پہلی قسط 29 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آ چکی تھی۔

    جبکہ وفاقی کابینہ سے اس ڈیڈ کی منظوری تین دسمبر 2019 کو لی گئی اور وفاقی کابینہ کو یہ تک نہیں بتایا گیا تھا کہ پہلی قسط پاکستان پہنچ چکی ہے۔

    نیب حکام کے مطابق پاکستان کے ایسٹ ریکوری یونٹ، جس کی سربراہی شہزاد اکبر کر رہے تھے، اور نیشنل کرائم ایجنسی کے درمیان بات چیت 2018 سے جاری تھی اور معاملات پر مبینہ طور پر پردہ ڈالنے کے لیے بعد میں کابینہ سے منظوری لی گئی۔

    نیب حکام کے مطابق ملک کا کوئی قانون یہ نہیں کہتا کہ نیشنل کرائم ایجنسی اور ایسٹ ریکوری یونٹ کے درمیان سائن ہونے والی ڈیڈ کو پبلک نہیں کیا جائے گا۔

    عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف دائر اس ریفرنس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ برطانیہ سے آنے والے یہ پیسے وفاقی حکومت کے اکاؤنٹ کی بجائے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منگوائے گئے۔ اس ریفرنس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملزم عمران خان نے بطور وزیراعظم فیور دی جس کے بدلے میں ڈونیشن (عطیہ) ملا۔ انھوں نے کہا کہ نیب آرڈیننس کے تحت اگر معاملہ پبلک افس ہولڈر کے پاس زیر التوا ہو تو اس شخص سے کوئی بھی چیز لینا رشوت کے زمرے میں آتا ہے۔

    اس ریفرنس میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا تھا کہ بشری بی بی کی دوست ملزمہ فرح شہزادی کے نام پر بھی 240 کنال اراضی ٹرانسفر ہوئی اور اس کے ساتھ ساتھ اس مقدمے کے ایک اور ملزم زلفی بخاری کے نام پر بھی جب زمین ٹرانسفر ہوئی تو اس وقت بھی ٹرسٹ کا وجود تک نہیں تھا۔

  14. اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری موخر کر دی

    اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری کے لیے کابینہ کی ووٹنگ موخر کی ہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ حماس آخری وقتوں کے دوران معاہدے میں رد و بدل چاہتا ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ وہ پُراعتماد ہیں کہ منصوبے کے تحت اتوار کو جنگ بندی شروع ہوجائے گی۔

    اگرچہ اسرائیلی مذاکراتی ٹیم نے معاہدے پر اتفاق کیا ہے تاہم اس پر تب تک عملدرآمد نہیں ہو سکتا جب تک اسے اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ اور حکومت کی منظوری حاصل نہیں ہوتی۔

    حماس نے کہا کہ وہ معاہدے کے لیے پُرعزم ہیں۔ لیکن بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ حماس نے فسطینی قیدیوں کی رہائی کی فہرست میں اپنے بعض ارکان کے نام شامل کرنے کی کوشش کی ہے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے اجلاس یہ کہہ کر موخر کیا کہ حماس کی طرف سے آخری وقتوں میں کچھ رعایت لینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق کابینہ کا اجلاس اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک حماس ’معاہدے کے تمام عوامل تسلیم نہیں کر لیتا۔‘

  15. مراکش میں غیرِ قانونی تارکینِ وطن کی کشتی کو حادثہ: صدر اور وزیراعظم کا ’پاکستانیوں کی ہلاکت‘ پر اظہار افسوس

    مراکش

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ،تصویر کا کیپشنفائل فوٹو: پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا ہے

    پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف اور صدر آصف علی زرداری نے مغربی افریقہ سے سپین جانے والی غیر قانونی تارکینِ وطن کی کشتی کو پیش آنے والے حادثے میں ’پاکستانیوں کی ہلاکت‘ پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔

    جمعرات کی شب ایوانِ صدر سے جاری ہونے والے بیان میں ’40 سے زیادہ پاکستانیوں کی ہلاکت‘ کا ذکر کیا گیا ہے تاہم وزیرِ اعظم ہاؤس سے جاری بیان میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

    وزیرِ اعظم شہباز شریف سے منسوب بیان میں کہا گیا ہے کہ اُن کی جانب سے متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کی گئی ہے جبکہ ’انسانی سمگلنگ کے خلاف بھرپور اقدامات اُٹھائے جا رہے ہیں۔‘

    اس حوالے سے سپین یا مراکش میں سرکاری حکام کی جانب سے فی الحال کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔

    دوسری جانب پاکستان کے دفترِ خارجہ نے کشتی کو پیش آئے حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’رباط میں ہمارے سفارتخانے نے ہمیں آگاہ کیا گیا ہے کہ موریتانیہ سے پاکستانی شہریوں سمیت 80 مسافروں کو لے جانے والی ایک کشتی مراکش کے پورٹ داخلہ کے قریب ڈوب گئی ہے۔‘

    تاہم پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔

    پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانیوں سمیت حادثے میں بچ جانے والے متعدد افراد کو مراکش کے پورٹ داخلہ کے قریب ہی ایک کیمپ میں رکھا گیا ہے۔

    دوسری جانب خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ’اس حادثے میں تقریباً 50 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں اکثریت پاکستانی شہریوں کی تھی۔‘

    روئٹرز کے مطابق حادثے کا شکار کشتی میں 86 افراد سوار تھے، جن میں سے 36 افراد کو مراکش میں سرکاری اہلکاروں نے ریسکیو کر لیا ہے۔

    تارکین وطنِ کے حقوق کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے ’واکنگ بارڈرز‘ کی چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیلینا ملینو نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے بیشتر کا تعلق پاکستان سے تھا۔

  16. بلوچستان میں ڈاکٹروں کا بائیکاٹ: ’غریب پرائیویٹ ہسپتال جا نہیں سکتے اور سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز نہیں‘

    بلوچستان

    بلوچستان میں ڈاکٹروں کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی کے سوا دیگر سروسز کےبائیکاٹ کی وجہ سے مریضوں کو شدید پریشانی اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    بلوچستان میں چار روز قبل ڈاکٹروں نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کے خلاف مقدمے کے اندراج اور اس کے چیئرمین ڈاکٹر بہادر شاہ اور سابق چیئرمین ڈاکٹر حفیظ مندوخیل کی گرفتاری کے خلاف بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

    اس بائیکاٹ میں پیرامیڈکس اور فارماسسٹس بھی ڈاکٹروں کا ساتھ دے رہے ہیں۔

    نجی ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سکت نہ رکھنے والے ہزاروں افراد نہ صرف کوئٹہ شہر سے سرکاری ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں بلکہ بلوچستان کے دوردراز علاقوں سے بھی لوگ یہاں آتے ہیں۔

    کوئٹہ کے دو بڑے سرکاری ہسپتالوں بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال اور سول ہسپتال میں ڈاکٹروں کے بائیکاٹ کی وجہ سے علاج کے لیے آنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

    لورالائی سے تعلق رکھنے والے ایک مریض نے بتایا کہ وہ تین دن سے سول ہسپتال آرہے ہیں لیکن ان کا علاج نہیں ہورہا ہے کیونکہ ڈاکٹرز ہڑتال کر رکھی ہے۔

    کوئٹہ کے علاقے نواکلی سے تعلق رکھنے والے مریض محمد اسلم کہتے ہیں کہ وہ یہاں علاج کے لیے آئے ہیں لیکن یہاں اوپی ڈیز میں ڈاکٹرز نہیں ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ’غریب لوگ پرائیویٹ ہسپتالوں میں علاج نہیں کروا سکتے اور سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز نہیں ہیں۔‘

    طویل ہڑتال کے خاتمے کے بعد ڈاکٹروں کی دوبارہ بائیکاٹ کی وجہ کیا بنی ؟

    بلوچستان کی موجودہ حکومت کی جانب سے بعض سرکاری ہسپتالوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے کے خلاف اور اپنے دیگر مطالبات کے حق میں گزشتہ سال دسمبر سے ڈاکٹروں اور پیرا میڈکس نے ہڑتال اور احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تھا۔

    بلوچستان

    تاہم بلوچستان ہائیکورٹ کے نوٹس لینے کے بعد ڈاکٹروں نے جہاں اپنی ہڑتال ختم کی تھی، وہیں عدالت نے حکومت کو ڈاکٹروں کے بعض مطالبات کو حل کرنے کے احکامات بھی جاری کیے تھے۔

    تاہم چار روز قبل ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کے خلاف سول لائنز پولیس اسٹیشن میں ایک مقدمہ درج کرنے کے علاوہ ان کے دو عہدیداروں کو بھی گرفتار کیا گیا۔

    اس سلسلے میں درج ہونے والی ایف آئی آر کے مطابق ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے سول ہسپتال میں ڈی جی صحت بلوچستان ڈاکٹر امین مندوخیل پر حملہ کیا جس سے ان کا ایک ہاتھ زخمی ہوا۔

    تاہم ڈاکٹروں نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی جاری کی۔

    ینگ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ڈی جی صحت ایک ڈاکٹر پر حملہ آور ہورہے ہیں۔

    مقدمے کے اندراج کے بعد ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکس نے ایمرجنسی شعبوں کے علاوہ سرکاری ہسپتالوں کی دیگر سروسز کا بائیکاٹ شروع کر دیا۔

    دوسری جانب سرکاری ہسپتالوں میں سروسز کو بحال نہ کرنے اور ہڑتال کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف حکومت بلوچستان نے متعدد ہسپتالوں کے میڈیکل سپر انٹینڈنٹس کے خلاف کارروائی کی ہے۔

    ایک نوٹیفکیشن کے مطابق سول ہسپتال کوئٹہ کے ایم ایس ڈاکٹر نوراللہ موسیِٰ خیل کو معطل کیا گیا ہے جبکہ پانچ ہسپتالوں کے میڈیکل سپر انٹینڈنٹس کو شوکاز نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔

    بلوچستان کے وزیر صحت بخت محمد کاکڑ کا کہنا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں ہڑتال کرنے پر ڈاکٹروں ، پیرا میڈکس اور فارماسسٹس کے خلاف محکمانہ کارروائی شروع کردی گئی ہے اور اب تک 29 اہلکاروں کو نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں۔

  17. پاڑہ چنار جانے والے قافلے پر فائرنگ میں چار سکیورٹی اہلکار زخمی، اشیا خورد و نوش کے ٹرکوں کو آگ لگادی گئی: حکام, عزیز اللہ خان، بی بی سی اردو

    خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں بگن کے مقام پر ٹل سے پاڑہ چنار جانے والی اشیا خورد و نوش کی گاڑیوں کے قافلے پر حملہ ہوا ہے جس میں کم سے کم چار سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

    کُرم میں تعینات ایک سرکاری افسر نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ لوئر کُرم میں بگن کے مقام پر مال بردار گاڑیوں پر حملے میں چار سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں جبکہ سات ٹرکوں کو نذرِ آتش کیا گیا ہے۔

    سرکاری افسر کا کہنا تھا کہ علاقے میں حالات کشیدہ ہیں اور سکیورٹی حکام امن کے قیام کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔

    جمعرات کو پولیس کے مقامی ایس ایچ او فضل کریم نے بھی تصدیق کی تھی کہ قافلے کی گاڑیاں جوں ہی بگن پہنچیں اس پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر دی۔

    یاد رہے کہ کئی ماہ سے خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں حالات مسلسل کشیدہ ہیں اور گزشتہ روز سے مقامی انتظامیہ اور سیکیورٹی فورسز نے مخالف گروہوں کے دو بنکرز مسمار کرنے کا کام شروع کر دیا ہے۔

    رواں برس خیبر پختونخوا کے ضلع کُرم میں فرقہ وارنہ فسادات میں ناصرف 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں بلکہ نہ ختم ہونے والی کشیدگی کے باعث کُرم کے صدر مقام پاڑہ چنار جانے والی رابطہ سڑکیں بندرہیں جس کے باعث اس علاقے میں ادویات، خوراک اور اشیائے ضروریہ کی قلت کا سامنا بھی ہوا۔

  18. زیرِ سماعت مقدمات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا جواز نہیں، پی ٹی آئی کے مطالبات پر حتمی جواب کمیٹی دے گی: ن لیگ

    شہباز شریف

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے قانونی امور رانا ثنا اللہ نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو مقدمات عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں ’ان پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کا کوئی جواز موجود نہیں ہے۔‘

    جمعرات کو سینیٹر عرفان صدیقی کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ’جو مقدمات باقاعدہ عدالتوں میں کسی بھی سطح پر، چاہے وہ ضلعی عدالتوں ، ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں زیرِ التوا ہوں اور زیرِ سماعت ہوں اس پر کوئی کمیشن کیا کرے گا؟‘

    تاہم سینیٹر عرفان صدیقی نے اس حوالے سے کہا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے مذاکراتی عمل کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی بنائی ہے اور وہی پی ٹی آئی پی ٹی آئی کے مطالبات کا مؤثر تحریری جواب دے گی۔

    ’وہ جو جواب ہم پیش کریں گے وہ حتمی جواب ہوگا۔‘

    سینیٹر عرفان صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم کمیشن بنانے سے انکار یا اقرار نہیں کر رہے اور کمیٹی اسی لیے بنائی گئی ہے تاکہ مطالبات کی قانونی شکل دیکھی جا سکے۔‘

    اس موقع پر سینیٹر عرفان صدیقی نے آرمی چیف اور پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر کے درمیان ملاقات کی خبروں کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ: ’یہ (پی ٹی آئی) کہہ رہے ہیں کہ اسTیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات بہت خوش آئند بات ہے۔ ان کے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔ یہ دھوکہ دے رہے ہیں، قوم کو گمراہ کر رہے ہیں۔ وہی غلط بیانی کی جو عادت پڑی ہوئی ہے، اسے دھرا رہے ہیں۔ میں اسے مسترد کرتا ہوں۔‘

    خیال رہے پی ٹی آئی نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو اپنے تحریری مطالبات دے دیے ہیں اور مطالبہ کیا ہے کہ کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت چیف جسٹس یا سپریم کورٹ کے تین ججز پر مشتمل دو کمیشن آف انکوائری تشکیل دیے جائیں۔

    تحریری مطالبے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کمیشن بانی پی ٹی آئی عمران خان کی نو مئی سے متعلق گرفتاری کی انکوائری کرے۔ کمیشن اسلام آباد ہائیکورٹ میں رینجرز اور پولیس کے داخل ہونے کی انکوائری بھی کرے۔

    پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد نو مئی واقعات کی سی سی ٹی وی ویڈیو کی تحقیقات کی جائے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکراتی ادوار سپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں ہو چکے ہیں تاہم تقریبا دو ہفتے سے یہ مذاکرات تعطل کا شکار تھے۔

    مطالبے کے نکات کے مطابق ’کمیشن ملک بھر انٹرنیٹ شٹ ڈاون کی تحقیقات کرے اور ذمہ داروں کا تعین کرے۔‘

    تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ دوسرا کمیشن نومبر کے آخری ہفتے میں ہونے والے واقعات کی تحقیقات کرے اوراسلام آباد میں مظاہرین پر فائرنگ اور طاقت کے استعمال کا حکم دینے والوں کی شناخت کرے۔

    رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے والے، زخمی یا ہلاک ہونے والے کارکنان کی کوئی فہرست نہیں دی گئی۔

    ’دو مہینے بعد بھی وہ یہ فہرست نہیں دے سکے۔ یہ الزام تراشی اور پروپگینڈے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔‘

    ’سوائے پروپیگنڈے کے ان کے پاس کچھ نہیں ہے، ان کا مقصد پوری دنیا میں پاکستان کو نقصان پہنچانا ہے۔‘

  19. بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات کی تصدیق: ’خان صاحب نے کہا بات چیت ملک کے استحکام کے لیے ضروری ہے‘

    gohar

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے تصدیق کی ہے کہ ان کی پاکستان کے آرمی چیف سے ملاقات ہوئی ہے۔

    انھوں نے اڈیالہ جیل کے باہر عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے آرمی چیف سے ملاقات کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ بتایا ہے کہ ہاں میری (بیرسٹر گوہر) کی ملاقات ان سے (آرمی چیف سے) ہوئی ہے۔

    ’میری جہاں بھی جس سلسلے میں بھی ملاقات ہوتی ہے، میں تب کہتا ہوں جب خان صاحب کی جانب سے مجھے ہدایات دی جاتی ہیں۔ میں جہاں بھی جاتا ہوں، جس طریقے سے بھی کرتا ہوں، خان صاحب کے لیے کرتا ہوں۔ خان صاحب کی ہدایات اور ان کی مرضی سے کرتا ہوں۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’خان صاحب نے کہا کہ بات چیت ملک کے استحکام کے لیے ضروری ہے اور ہمارے دروازے بات چیت کے لیے کھلے تھے، دوسروں کے دروازے بند تھے۔ اگر بات چیت آگے بڑھی تو ملک میں استحکام آئے گا۔‘

    وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ بتا چکے ہیں کہ آرمی چیف سے یہ ملاقات خیبرپختونخوا میں گذشتہ روز ہوئی تھی اور اس میں ان کی سکیورٹی امور پر بات ہوئی تھی۔

    خیال رہے کہ بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور آج مکمل ہوا ہے جس میں پی ٹی آئی نے تحریری طور پر حکومت سے نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے حوالے سے سات روز میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

  20. پاڑہ چنار جانے والے قافلے پر فائرنگ، اشیا خورد و نوش کی گاڑیوں کو آگ لگادی گئی: پولیس, عزیز اللہ خان، بی بی سی اردو

    خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں بگن کے مقام پر ٹل سے پاڑہ چنار جانے والی اشیا خورد و نوش کی گاڑیوں کے قافلے پر حملہ ہوا ہے۔

    جمعرات کو پولیس کے مقامی ایس ایچ او فضل کریم نے تصدیق کی کہ قافلے کی گاڑیاں جوں ہی بگن پہنچیں اس پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کردی۔

    بگن میں موجود ایک اور پولیس افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ خود بھی اسی علاقے میں موجود ہیں، وہاں تاحال فائرنگ جاری ہے اور قافلے میں شامل گاڑیوں کو آگ لگائی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ کئی ماہ سے خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں حالات مسلسل کشیدہ ہیں اور گزشتہ روز سے مقامی انتظامیہ اور سیکیورٹی فورسز نے مخالف گروہوں کے دو بنکرز مسمار کرنے کا کام شروع کر دیا ہے۔

    رواں برس خیبر پختونخوا کے ضلع کُرم میں فرقہ وارنہ فسادات میں ناصرف 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں بلکہ نہ ختم ہونے والی کشیدگی کے باعث کُرم کے صدر مقام پاڑہ چنار جانے والی رابطہ سڑکیں بندرہیں جس کے باعث اس علاقے میں ادویات، خوراک اور اشیائے ضروریہ کی قلت کا سامنا بھی ہوا۔