امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ برقرار، 19 جنوری تک ایپ بند ہونے کا امکان

،تصویر کا ذریعہGetty Images
امریکہ کی سپریم کورٹ نے امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی کے قانون کو برقرار رکھا ہے جس کے تحت اگر اتوار تک سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی چینی کمپنی بائٹ ڈانس اسے 19 جنوری تک فروخت نہیں کرتی تو یہ امریکہ میں بند کر دیا جائے گا۔
سپریم کورٹ نے اس قانون سے متعلق اپنا فیصلہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ 17 کروڑ امریکیوں کے لیے ٹک ٹاک اظہار، ایک دوسرے سے تعلق جوڑنے اور کمیونٹی کا ایک ذریعے ہے۔ لیکن کانگریس نے اس بات کا عزم کیا ہے کہ ٹک ٹاک کے ڈیٹا اکٹھا کرنے کے طریقوں اور اس کی غیر ملکی کمپنی کے ساتھ وابستگی کے پیش نظر قومی سلامتی کے خدشات کو دور کرنے کے لیے اس کی فروخت یا تقسیم ضروری ہے۔‘
عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا کہ ’ان تمام معاملات کے پیش نظر عدالت اس فیصلے پر پہنچی ہے کہ مقدمے میں چیلنج کیے جانے والے نکات درخواست گزاروں پہلی ترمیم کے حقوق کی نفی نہیں کرتے۔ امریکہ کی ڈسٹرکٹ کولمبیا کی عدالت کا فیصلہ درست ہے اس لیے اسے برقرار رکھا جاتا ہے۔‘
سپریم کورٹ کے نو رکنی بنچ نے اس مقدمے کا متفقہ فیصلہ دیا ہے۔
تاہم ٹک ٹاک کی مالک چینی کمپنی بائٹ ڈانس نے اس قانون کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ یہ آزادی اظہار کے حق کے خلاف ہے اور اس ایپ پر پابندی 17 کروڑ امریکیوں کی آزادی اظہار کو سلب کرے گی۔
تاہم ان کی اس درخواست کو ملک کی سب سے اعلیٰ عدالت نے مسترد کر دیا ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ اب چینی کمپنی امریکہ میں اپنے ایپ کو جاری رکھنے کے لیے یا تو 10 جنوری تک کوئی امریکی کمپنی کو اس کی ملکیت دے گی یا پھر پابندی کا سامنا کرے گی۔
یاد رہے کہ امریکی حکام اور قانون سازوں نے بائٹ ڈانس پر چینی حکومت سے منسلک ہونے کا الزام لگایا ہے اور ٹک ٹاک پر قومی سلامتی کے خدشات ظاہر کیے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن جو پیر سے اپنے عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں نے عندیہ دیا ہے کہ وہ ایپ پر پابندی کو نافذ نہیں کریں گے۔ امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بائیڈن کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ سبکدوش ہونے والی انتظامیہ ٹک ٹاک پابندی کے فیصلے کو نو منتخب صدر ٹرمپ پر چھوڑ دے گی۔
ٹرمپ جو پیر کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے اور جنھوں نے سب سے پہلے پابندی کا مطالبہ کیا تھا اپنے اپنے موقف سے پیچھے ہٹتے نظر آ رہے ہیں اور انھوں نے کہا ہے کہ وہ اسے بچانے کا کوئی راستہ تلاش کریں گے۔
نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سی این این کے ایک رپورٹر کو بتایا کہ ٹک ٹاک پر پابندی کے نفاذ کا فیصلہ ان پر منحصر ہے۔
انھوں نے سوشل میڈیا پر اس بارے میں پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’سپریم کورٹ کا فیصلہ متوقع تھا اور سب کو اس فیصلے کا احترام کرنا چاہیے۔ ٹک ٹاک سے متعلق میرا فیصلہ زیادہ وقت نہیں لے گا تاہم مجھے اس کا جائزہ لینے کا کچھ وقت تو دیا جائے۔‘
کیا ٹک ٹاک پر دیگر ممالک میں بھی پابندی ہے؟
ٹک ٹاک پر انڈیا میں پہلے ہی پابندی عائد ہے، جو کہ جون 2020 میں اسے غیر قانونی قرار دینے سے پہلے ایپ کی سب سے بڑی مارکیٹوں میں سے ایک تھی۔
ایران، نیپال، افغانستان اور صومالیہ میں بھی اس ایپ پر پابندی عائد کی گئی تھا۔
برطانوی حکومت اور پارلیمنٹ نے 2023 میں عملے کے سرکاری فونز اور کمپیوٹرز وغیرہ پر ٹک ٹاک انسٹال کرنے کی پابندی لگا دی تھی، اور یورپی کمیشن نے بھی ایسا ہی کیا ہے۔