22 سال بعد پاکستان کی آسٹریلیا میں تاریخی کامیابی: ’رضوان کی کپتانی کے دور میں خوش آمدید‘

شاہین، رضوان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

پاکستان نے آسٹریلیا کو پرتھ میں سیریز کے آخری اور فیصلہ کن ون ڈے میچ میں آٹھ وکٹوں سے شکست دے کر سیریز دو ایک سے جیت لی ہے۔ یوں پاکستان 22 سال بعد آسٹریلیا میں کوئی سیریز جیتنے میں کامیاب ہوا ہے۔

ایڈیلیڈ میں ہونے والے گزشتہ میچ کی طرح اس میچ میں بھی بابر اعظم نے اپنی روایت کو برقرار رکھا اور وننگ شاٹ لگائی۔

پاکستانی اوپنرز کی شراکت کے بعد کپتان محمد رضوان اور بابر اعظم نے انتہائی ذمہ داری سے بیٹنگ کی اور 141 رنز کا ہدف حاصل کر لیا۔

پاکستان کی جانب سے آؤٹ ہونے والے پہلے کھلاڑی اوپنر عبداللہ شفیق تھے جنھوں نے 53 گیندوں کا سامنا کیا اور 37 رنز بنائے۔ ان کے بعد صائم ایوب 42 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

واضح رہے کہ پاکستان کو آسٹریلیا نے تیسرے اور آخری ایک روزہ میچ میں جیتنے کے لیے 141 رنز کا ہدف دیا تھا۔

Cricket

،تصویر کا ذریعہGetty Images

پرتھ میں کھیلے جانے والے ون ڈے سیریز کے آخری میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا اور آسٹریلیا کو بیٹنگ کی دعوت دی۔

اتوار کے روز پرتھ میں ایک مرتبہ پھر پاکستانی کپتان محمد رضوان نے ایڈیلیڈ کی طرح ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کرنے کا فیصلہ کیا جسے پاکستانی فاسٹ بولرز نے درست ثابت کیا۔

پرتھ میں ہونے والے اس میچ میں پاکستانی فاسٹ بالرز نے آسٹریلیا کی بیٹنگ لائن کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں دیا۔ پاکستان کی جانب سے ہونے والی نپی تُلی بالنگ کی وجہ سے 31.5 اوورز میں آسٹریلیا کے نو کھلاڑی 140 رنز پر آؤٹ ہو گئے جب کہ ایک کھلاڑی انجری کی وجہ سے دوبارہ بیٹنگ کے لیے میدان میں نہیں اتر پائے۔

آسٹریلیا کے اوپننگ بلے باز اس میچ میں بھی اچھی کارکردگی نہ دکھا سکے، جیک فریزر میکگورک صرف سات رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے جبکہ میتھیو شارٹ نے 22 رنز کی اننگز کھیلی اور آسٹریلیا کو اچھا آغاز دینے کی کوشش کی مگر کامیاب نہ ہو سکے۔

کپتان جوش انگلس بھی محض سات ہی رنز بنا سکے اور ایرون ہارڈی نے 12 رنز بنائے۔

کوپر کونولی سات رنز پر چوٹ لگ جانے کی وجہ سے زخمی ہو کر میدان سے باہر چلے گئے، محمد حسنین کی گیند ان کے ہاتھ پر لگی اور زخمی ہونے کے بعد وہ دوبارہ بیٹنگ کرنے کے لیے گراؤنڈ میں واپس نہیں آسکے۔

گلین میکسوئل مسلسل تیسرے میچ میں حارث رؤف کا شکار بنے، وہ بنا کوئی رنز بنائے ہی پویلین واپس لوٹ گئے۔

Cricket

،تصویر کا ذریعہGetty Images

پاکستان کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ نے تین، تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، جبکہ حارث رؤف نے دو اور محمد حسنین نے ایک وکٹ حاصل کی۔

واضح رہے کہ پاکستانی ٹیم کی جانب سے دونوں میچوں میں کوئی بھی تبدیلی نہیں کی گئی تھی۔

تاہم آسٹریلیا نے اس میچ کے لیے پانچ تبدیلیاں کیں جن میں کوپر کونولی، مارکس سٹوئنس، شان ایبٹ، سپینسر جونسن اور لینس موریس کو موقع دیا گیا ہے۔

X

،تصویر کا ذریعہX.com

مواد پر جائیں
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں

سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں

مواد پر جائیں

پاکستان کی جانب سے شاندار پرفارمنس کے بعد یہ کیسے ہو سکتا تھا کہ سوشل میڈیا پر اس کا چرچا نہ ہوتا۔

آسٹریلیا میں 2002 کے بعد سیریز میں پہلی کامیابی پر پاکستانی شائقین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کپتان محمد رضوان کی قیادت کو خوب سراہا۔

ایک صارف نے لکھا: ’محمد رضوان کی کامیابی کا بہترین آغاز۔ وہ پوری سیریز میں اپنی کپتانی کے ساتھ نمایاں رہے۔ تعریف کے سوا کچھ نہیں۔‘

سوشل میڈیا پر آسٹریلیا کے خلاف کامیابی پر خوشی سے نہال ایک صارف نے لکھا کہ ’رضوان کی کپتانی کے دور میں خوش آمدید۔‘

کرکٹ تجزیہ کار مظہر ارشد نے ایکس پر محمد رضوان کی بطور کپتان کارکردگی کو خوب سراہا۔

انھوں نے لکھا کہ ’رضوان کی کپتانی کا ایک اور پہلو جو تعریف کا مستحق ہے کہ تینوں میچوں میں انھوں نے یہ محسوس کر لیا کہ 50 اوورز سے پہلے 10 وکٹیں حاصل کی جا سکتی ہیں، لہذا انھوں نے سپنرز کو زیادہ استعمال نہیں کیا اور کنڈیشنز کو دیکھتے ہوئے فاسٹ بالرز کو موقع دیا۔‘

ایک اور صارف نے پاکستانی فاسٹ بالنگ سے متعلق کہا کہ ’ایک طویل عرصے کے بعد ہم نے آسٹریلیا میں پاکستانی فاسٹ بولر کی جانب سے اس سیریز میں انتہائی متاثر کن کارکردگی دیکھی ہے۔ حارث رؤف کا نام نمائیاں رہا اور اب وہ اس ملک میں کافی مقبول شخصیت بن چکے۔‘

تاہم مظہر کی طرح ایک اور صارف نے کپتان محمد رضوان کی تعریف کرتے ہوئے ایکس پر لکھا کے ’رضوان اس پوری سیریز میں صرف چار بالرز کے ساتھ کامیاب رہے اور شاندار کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہے۔‘

x

،تصویر کا ذریعہX.com

ایک صارف نے تو ایکس پر پاکستانی فاسٹ بالنگ کے بارے میں یہاں تک کہ دیا کہ ’کیا پاکستان میں فاسٹ بالرز کی فیکٹریاں ہیں جہاں سے لگاتار ورلڈ کلاس فاسٹ بالرز سامنے آرہے ہی؟‘

x

،تصویر کا ذریعہx.com

ایک اور صارف نے پاکستانی بالنگ لائن اپ کی تعریف کی اور لکھا کہ ’میں نے اپنے فاسٹ بالرز کو اتنا خطرناک ایک عرصہ کے بعد دیکھا، ہمارے لڑکے بڑے ہو رہے ہیں۔‘

x

،تصویر کا ذریعہx.com

جہاں ایک جانب سب نے رضوان اور اُن کی اس میچ میں بھی حکمتِ عملی پر سوشل میڈیا پر بات ہو رہی ہے وہیں کُچھ صارفین نے اس لمحے کا بھی ذکر کرتے نظر آئے جب ایک تھرو کو پکڑتے ہوئے شاہین شاہ آفریدی کے بائیں ہاتھ کے انگوٹھے پر بال لگی تو فزیو سے پہلے بابر شاہین ان تک پہنچے اور اُن کے اُنگوٹھے کی مالش کرتے نظر آئے۔

ایک صارف نے تو یہ سب دیکھ کر ایکس پر بس اتنا ہی لکھا کہ ’رضوان کی کپتانی میں بابر اور شاہین کو دیکھیں۔‘

ایک اور صارف نہ ایکس پر لکھا کہ ’جب شاہین کے انگوٹھے پر بال لگی تو بابر فزیو کے پہنچنے سے پہلے شاہین کے پاس تھے۔‘

x

،تصویر کا ذریعہx.com

آج کے میچ میں پاکستانی فاسٹ بالرز کی پرفارمنس تو ایک جانب مگر اسی کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر پاکستانی کرکٹ ٹیم کے نئے کپتان محمد رضوان سے متعلق بھی خوب بات ہو رہی ہے اور اُن کی آسٹریلیا کے خلاف حکمتِ عملی کو پسند کیا جا رہا ہے۔

ایک صارف نے لکھا ’اس بات کا اظہار ایک لمبے عرصہ سے کیا جا رہا تھا کہ محمد رضوان ایک اچھے کپتان ثابت ہو سکتے ہیں، انھیں اس بات کا بہتر اندازہ ہے کہ فاسٹ بالرز کو کب اور کیسے استعمال کرنا ہے، ایک طویل انتظار کے بعد اب پاکستانی کرکٹ ایک درست راستے پر ہے۔‘

x

،تصویر کا ذریعہx.com

ایک اور صارف نے ایکس پر رضوان کی کپتانی سے متعلق اپنے جذبات کا اظہار کُچھ اس طرح سے کیا ’کیا آپ یہ بات جانتے ہیں کہ آسٹریلیا کے کسی بھی بلے باز نے پاکستان کے خلاف اس سیریز میں کوئی ایک بھی نصف سینچری سکور نہیں کی ہے۔ ہم رضوان کے دور میں جی رہے ہیں۔‘

x

،تصویر کا ذریعہX.com