’صرف ایک شخص افغانستان کو سیمی فائنل میں پہنچتے ہوئے دیکھ رہا تھا اور وہ برائن لارا تھا‘

افغانستان، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ

،تصویر کا ذریعہAfghanistan Cricket Board

کنگز ٹاؤن کے میدان میں کچھ ایسی صورتحال تھی کہ ہر لمحہ میچ کا نقشہ بدلتا ہوا معلوم ہو رہا تھا۔ ایک موقع ایسا بھی تھا کہ بنگلہ دیش کو فتح کے لیے صرف چند ہی رن درکار تھے اور اس کی جیت کے امکانات 80 فیصد سے زیادہ ہو چکے تھے۔

اس لمحے میں ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ سر دھڑ کی بازی لگا دینے والی افغانستان کی ٹیم، جس نے آسٹریلیا جیسی ٹاپ ٹیم کو شکست سے دوچار کیا تھا، ایک بار پھر آخری لمحات میں دوڑ سے باہر ہو جائے گی اور بنگلہ دیش سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں کامیاب ہو گا۔

لیکن اس بار ایسا نہیں ہوا اور بنگلہ دیش کے آخری بلے باز کو آؤٹ کرنے والے نوین الحق نے اپنی چوتھی وکٹ سمیٹی تو افغانستان کرکٹ کی تاریخ کا ایک نیا اور سنہرا باب بھی رقم ہوا کیونکہ پہلی بار یہ ٹیم کسی بھی آئی سی سی ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل تک پہنچی ہے۔

ایک جانب کابل میں جشن کا ماحول پیدا ہوا تو دوسری جانب انڈیا اور پاکستان میں بھی سوشل میڈیا پر صارفین نے افغان ٹیم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

اس نتیجے کے ساتھ ہی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل کی صورتحال بھی واضح ہو چکی ہے۔

پہلا سیمی فائنل 26 جون کو افغانستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان ہوگا جبکہ دوسرا سیمی فائنل 27 جون کو انڈیا اور انگلینڈ کے درمیان کھیلا جائے گا۔

پہلے سیمی فائنل کے لیے ایک ریزرو ڈے (27 جون) ہے تاہم دوسرے سیمی فائنل کے لیے کوئی ریزرو ڈے نہیں۔

اگر ہر ممکن کوشش کے باوجود بارش کی وجہ سے دونوں سیمی فائنلز میں سے کوئی میچ نہیں ہوپاتا تو سپر ایٹ میں زیادہ بہتر کارکردگی دکھانی والی ٹاپ ٹیمیں (انڈیا اور جنوبی افریقہ) فائنل میں پہنچ جائیں گی۔

بنگلہ دیش بمقابلہ افغانستان، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ

،تصویر کا ذریعہBangladesh Cricket Board

افغانستان کی اننگز کا آغاز تو مستحکم تھا لیکن سست روی کا شکار بھی تھا۔ رحمان اللہ گرباز اور ابراہیم زردان نے محتاط انداز میں ٹیم کا مجموعہ 60 کے قریب پہنچایا لیکن تب تک 10 اوور گزر چکے تھے۔

ایسے میں جب ابراہیم 18 رن بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے تو پوری بیٹنگ لائن ہی لڑکھڑا گئی۔ یکے بعد دیگرے وکٹیں جاتی رہیں اور رن بنانے کی اوسط تیز نہ ہو سکی۔

17ویں اوور میں رحمان اللہ گرباز 55 گیندوں پر 43 رن بنا کر آؤٹ ہوئے تو افغانستان کی ٹیم صرف 88 رن ہی بنا پائی تھی۔

کھیل ختم ہونے پر یہ مجموعہ 115 تک ہی پہنچ پایا۔

بنگلہ دیش کی بیٹنگ کا آغاز بھی متاثر کن نہ تھا۔ بارش سے متاثرہ دوسری اننگز میں ٹارگٹ کو تبدیل کیا گیا تو کبھی افغانستان، کبھی بنگلہ دیش میچ جیتنے کے فیورٹ نظر آتے۔

لیکن جہاں افغانستان کے بلے باز اپنا جادو دکھانے میں ناکام رہے وہیں افغان باولرز نے پوری جان لگائی اور لٹن داس کے علاوہ کوئی بنگلہ دیشی بلے باز جم کر کھیل نہیں سکا۔

افغانستان، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ

،تصویر کا ذریعہAfghanistan Cricket Board

لٹن داس تن تنہا ہی بنگلہ دیش کی اننگز کو سہارا دیے رہے جبکہ دوسری جانب ایک ایک کر کے سب پویلین لوٹتے گئے۔ شکیب الحسن بھی صفر پر ہی آوٹ ہوئے۔

92 کے ٹوٹل پر آٹھ کھلاڑی آوٹ ہونے پر افغانستان کی جیت یقینی لگ رہی تھی لیکن لٹن داس نے ہار نہیں مانی۔

تاہم یہ دن افغانستان اور خصوصا نوین الحق اور راشد خان کا تھا جنھوں نے چار چار وکٹیں حاصل کیں۔ راشد خان نے ٹی ٹوئنٹی میں سب سے کم عرصے میں ڈیڑھ سو وکٹیں حاصل کرنے کا اعزاز بھی اپنے نام کیا اور بنگلہ دیش کو صرف آٹھ رن سے شکست دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

انھوں نے 92 میچوں میں ڈیڑھ سو وکٹیں حاصل کی اور نیوزی لینڈ کے ٹم ساؤتھی کا ریکارڈ توڑا جنھوں نے 118 میچوں میں ڈیڑھ سو وکٹیں حاصل کر رکھی تھیں۔

میچ کے بعد راشد خان نے کہا کہ ’سیمی فائنل میں پہنچنا ہمارے خواب کی تکمیل ہے۔‘

راشد خان نے کہا کہ ’صرف ایک شخص افغانستان کو سیمی فائنل میں پہنچتے ہوئے دیکھ رہا تھا اور وہ برائن لارا تھا، ہم نے ان کو درست ثابت کیا۔‘

’جب ہم ویلکم پارٹی پر لارا سے ملے تو میں نے کہا کہ ہم آپ کو غلط نہیں ہونے دیں گے۔‘

یہ بھی پڑھیے

’گلیوں میں کھیلنے والے کابل اور قندھار کے لڑکے سیمی فائنل میں پہنچ گئے‘

افغانستان کی ٹیم کی جیت کے بعد سوشل میڈیا پر سیاست دانوں سے لے کر بالی وڈ اداکاروں تک نے ردعمل دیا۔

تحریک انصاف کے سابق رہنما فواد چوہدری نے ایکس پلیٹ فارم پر لکھا کہ ’بنوں کی گلیوں میں کرکٹ کھیلنے والے کابل اور قندھار کے لڑکے دنیا میں کھیل کے سب سے بڑے ایونٹ کے سیمی فائنل میں پہنچ چکے ہیں۔‘

’یہ ایک غیر معمولی ٹیم کی غیر معمولی محنت کا نتیجہ ہے۔‘

خیال رہے کہ افغانستان کے کئی انٹرنیشنل کرکٹر ماضی میں پاکستان میں مقیم رہ چکے ہیں جن میں موجودہ ٹیم کے سینیئر رکن محمد نبی بھی شامل ہیں۔

X پوسٹ نظرانداز کریں, 1
X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

X پوسٹ کا اختتام, 1

ادھر بالی وڈ اداکار سنیل شیٹی نے بھی ایکس پر لکھا کہ ’افغانستان کی جیت ایک خوبصورت ملک اور بہترین ٹیم کی کامیابی ہے جس کے وہ حقدار تھے۔‘

سنیل شیٹی نے لکھا کہ ’کابل آج جشن منائے گا اور دنیا بھی۔‘

X پوسٹ نظرانداز کریں, 2
X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

X پوسٹ کا اختتام, 2

ایک اور انڈین صارف نے لکھا کہ ’یہ افغانستان ہی نہیں بلکہ انڈیا کی بھی جیت کی طرح محسوس ہوا جبکہ بنگلہ دیش کی ٹیم نے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے کی کوشش ہی نہیں کی۔‘

’وہ صرف افغانستان کا خواب ختم کرنے کے لیے آئے تھے کیونکہ وہ اپنے خواب پورے نہیں کر سکے۔‘

X پوسٹ نظرانداز کریں, 3
X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

X پوسٹ کا اختتام, 3