مصنوعی ذہانت: کینسر کے مریضوں کے اس ممکنہ مستقبل کی تصاویر جو ان سے چِھن چکا ہے

مصنوعی ذہانت

،تصویر کا ذریعہJillian Edelstein/ Breast Cancer Now

اگر کوئی شخص ایک مہلک بیماری کا شکار ہوتا ہے اور اسے معلوم ہو جاتا ہے کہ اب اس کے پاس اس دنیا میں وقت کم ہے اور اس کے لیے ایک تکلیف دہ سوچ یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے پیاروں کے ساتھ مستقبل کے قیمتی لمحات نہیں دیکھ سکے گا۔

سیکنڈری بریسٹ کینسر میں مبتلا 10 افراد کو ایسا مستقبل دیکھنے کا موقع ملا ہے جس کے بارے میں وہ جانتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی میں اسے نہیں دیکھ سکیں گے۔ اس میں اپنے بچے کی شادی میں شرکت سے لے کر ایک خصوصی چھٹی پر تفریح کرنا شامل ہے۔

فوٹوگرافر جیلیان ایڈلسٹین کی تصویر اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے بنائی گئی تصاویر اس وقت لندن کی ساچی گیلیری میں لگی ہوئی ہیں۔

ویلز سے تعلق رکھنے والی لوئیس ہڈسن ان لوگوں میں سے ہیں جنھوں نے اس عمل میں حصہ لیا۔

اس عمل میں حصہ لینے والے دیگر لوگوں کی طرح لوئیس کو سیکنڈری پریسٹ کینسر ہے۔ یہ تب ہوتا ہے جب کینسر کے سیلز (خولیے) چھاتی سے جسم کے دیگر حصوں میں چلے جاتے ہیں۔ اس وجہ سے اس بیماری میں مریض کی حالت کو بہتر کیا جا سکتا ہے لیکن اسے مکمل شفا نہیں مل سکتی۔

اس وقت لوئیس کی عمر 58 سال ہے اور جولائی 2022 میں پہلی بار ان میں بریسٹ کینسر (چھاتی کے سرطان) کی تشخیص ہوئی تھی جو بعد میں ان کے جگر تک پہنچ گیا۔

فروری میں کیے گئے ایم آر آئی سکین میں ان کے دماغ پر زخم نظر آئے جس کے بعد انھیں بتایا گیا کہ ان کے پاس زندگی کے تقریباً چھ ماہ رہ گئے ہیں۔

نمائش میں رکھی ان کی تصویر میں وہ اپنی 60ویں سالگرہ منا رہی ہیں اور اپنی ایمیچر ڈانس کمپنی، چیلسی بیلے کے ساتھ رقص کر رہی ہیں جبکہ 30 سال کے ان کے شوہر بیری فخر سے انھیں دیکھ رہے ہیں۔

مصنوعی ذہانت

،تصویر کا ذریعہJillian Edelstein/ Breast Cancer Now

اسے پہلی دفعہ دیکھنا کافی جذباتی تھا۔

وہ کہتی ہیں ’تصویر بہت حیران کر دینے والی تھی۔۔۔ یہ بہت خوبصورت تھی، بہت خوبصورت۔‘

وہ کہتی ہیں اس تصویر کو دیکھ کر جذبات سے مغلوب ہو رہی تھیں لیکن وہ اچھے جذبات تھے۔۔۔

کچھ لوگوں کے خیال میں ایسے مستقبل کی تصویریں دیکھنے سے آپ انتہائی غمگین ہوں گے جس کے بارے میں آپ کو بتا دیا گیا ہے کہ آپ دیکھنے کے لیے زندہ نہیں ہوں گے لیکن لوئیس نے کہا کہ اس نے اسے زیادہ تر متاثر کن پایا۔

وہ کہتی ہیں ’ایک خیال آتا ہے ’میں سچی میں وہاں تک پہنچنا چاہتی ہوں‘ لیکن میرے مثبت رویے کو دیکھ کر بہت سارے لوگ کہتے ہیں کہ کوئی ایسی وجہ نہیں ہے کہ میں نہ پہنچ سکوں تو میں ایک ایک کر کے ہر دن گزار رہی ہوں۔‘

نمائش میں حصہ لینے والے دیگر لوگوں نے بھی اپنے پیاروں کے ساتھ مستقبل کے لمحات کو دیکھنے کا انتخاب کیا جس کے لیے وہ زندہ نہیں ہوں گے۔

مصنوعی ذہانت

،تصویر کا ذریعہJillian Edelstein/ Breast Cancer Now

کیٹی اینیل کی تصویر میں وہ اپنے ساتھی لیام کے ساتھ 2025 میں اپنے شادی کے دن نظر آ رہی ہیں۔ کیٹی کی عمر 31 سال ہے اور وہ اپنے آٹھ سال کے بیٹے تھیو کے ساتھ لیور پول میں رہتی ہیں اور کندھے کے درد کی وجہ سے ان میں سیکنڈری بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔

سرطان کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے ان کے مختلف علاج جاری ہیں۔

اوگے اونواچو کی تصویر میں وہ 2025 میں اپنے بیٹے کی گریجویشن کے دن ان کے ساتھ ہیں وہ کہتی ہیں وہاں وہ کھڑے ہوئے بہت فخر محسوس کرتی ہیں کیونکہ وہ اپنے ذہین بچوں کے گرد موجود ہیں۔

اوگے کا تعلق انگلینڈ سے ہے اور وہ ایک استانی ہیں۔ فروری 2019 میں انھیں پہلی بار گلٹی ملی لیکن 10 مہینے بعد دوسری دفعہ ڈاکٹر کے پاس جانے پر انھیں بتایا گیا کہ انھیں کینسر ہے اور وہ پھیل چکا ہے۔

انھیں گذشتہ چار سالوں سے اس کے علاج کے لیے ٹیکے لگ رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ خوشی سے زندگی گزار رہی ہیں۔

مصنوعی ذہانت

،تصویر کا ذریعہJillian Edelstein/ Breast Cancer Now

ہیلینا آوواکی کی تصویر میں وہ 2030 میں اپنے بیٹے کی شادی میں موجود ہیں۔

’تقریب کے قبل صرف ہم دونوں ہیں اور میں اس لمحے ایک دوسرے کے ساتھ ہونے پر بہت فخر محسوس کرتی ہوں۔‘

ہیلینا کا تعلق بھی ویلز سے ہے اور وہ ایک ڈینٹسٹ ہیں اور انھیں فٹنس کا بہت شوق ہے۔

2021 میں سیکنڈری بریسٹ کینسر کی تشخیص سے پہلے وہ آدھی میراتھان ڈوڑ لیتی تھیں اور ان کا یقین ہے کہ فٹ رہنے کی وجہ سے انھیں علاج میں مدد ملی ہے۔

46 سال کی بیک براؤن 2028 میں اپنی 50 ویں سالگراہ میں اپنے بچوں کے ساتھ نظر آ رہی ہیں۔

وہ ایک شاعرہ ہیں اور انگلینڈ سے تعلق رکھتی ہیں جہاں وہ اپنے خاوند اور دو بیٹیوں کے ساتھ رہتی ہیں۔

نو ماہ، کیموتھیریپی، ریڈیو تھیریپی اور میسٹیکٹومی کے بعد انھیں بتایا گیا کہ کینسر پھیل کر ان کی ہڈیوں میں پہنچ چکا ہے۔

مصنوعی ذہانت

،تصویر کا ذریعہJillian Edelstein/ Breast Cancer Now

مواد پر جائیں
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں

سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں

مواد پر جائیں

تنظیم ’بریسٹ کینسر ناؤ‘ سے تعلق رکھنے والے سائمن ونسنٹ نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ اس نمائش سے اس بات پر روشنی ڈلے گی کہ برطانیہ میں رہنے والے سیکنڈری بریسٹ کینسر سے متاثرہ 61 ہزار لوگوں کے لیے مزید ریسرچ بہت ضروری ہے۔

وہ کہتے ہیں ’وہ لوگ جو سیکنڈری بریسٹ کینسر کے ساتھ زندہ ہیں ان کے لیے مستقبل کے قیمتی لمحات میں نہ ہونے کے امکان بہت پریشان کن ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں اس نمائش کی مدد سے اس بات کو محسوس کیا جا سکتا ہے کہ مزید کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس بیماری میں مبتلا افراد ان کے لیے مستقبل کے اہم لمحات کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں۔

لوئیس کے لیے یہ ایک ایسا تجربہ ہے جو ان کے دل کے قریب رہے گا۔

وہ کہتی ہیں ’میں نے بہت متاثر کن خواتین سے ملاقات کی ہے جو میری جیسی صورتحال میں ہیں۔ گیلیری آف ہوپ شاید سب سے زیادہ زبردست چیز ہے جو میں نے کی ہے۔‘

وہ اپنے آپ کو مصروف رکھے جاری ہیں اور وہ اپنی آخری رسومات کی تیاری بھر کر رہی ہیں۔ وہ اگست میں اپنے 200 دوستوں کے سامنے تقریب میں دوبارہ اپنے خاوند بیری کے ساتھ اپنے عقد کے وعدے دہرائیں گے۔

اور ستمبر میں وہ ایک بڑی پارٹی کروانا چاہ رہی ہیں۔

وہ کہتی ہیں ’مجھے کینسر ہے لیکن میں اپنی زندگی کا سب سے اچھا وقت گزار رہی ہوں۔‘

وہ مزید کہتی ہیں ’مجھے پتا ہے میں زیادہ وقت کے لیے یہاں نہیں ہوں تو میں اچھا وقت گزار رہی ہوں۔‘