باپ کی ’لاپرواہی اور غفلت‘ سے معذور بیٹی کی موت

ایک باپ پر اپنی 16 سالہ معذور بیٹی کو نظر انداز کر کے اس کے غیر ارادی قتل کا الزام لگایا گیا ہے جو گندی چادروں کے بستر پر مردہ پائی گئی تھی اور موٹاپے کا شکار تھی۔
کائلی ٹٹ فورڈ لوئس کو سپائنا بفیڈا یعنی ریڑھ کی ہڈی کا مرض تھا جس کی وجہ سے ان کی کمر سے نیچے کا حصہ بے جان تھا اور وہ چل پھر نہیں سکتی تھیں۔
نیو ٹاؤن، پاویس سے تعلق رکھنے والے ایلون ٹِٹ فورڈ نے اکتوبر 2020 میں اپنی بیٹی کے قتل سے انکار کیا ہے۔ کائلی کی ماں سارہ لائیڈ جونز نے پہلے ہی مولڈ کراؤن کورٹ میں ہونے والی سماعت میں اس جرم کا اقبال کر لیا تھا۔
ججوں کو بتایا گیا کہ کائلی ٹٹ فورڈ موٹاپے کا شکار تھیں۔
کیرولین ریس کے سی نے جیوری کو بتایا کہ کائلی چھوٹی عمر سے وہیل چیئر استعمال کی تھی۔ جب وہ اپنے گھر پر مردہ پائی گئیں تو عدالت کو بتایا گیا کہ وہ موٹاپے کا شکار تھیں، اور ان کا وزن تقریباً 146 کلوگرام تھا۔

،تصویر کا ذریعہATHENA PICTURES
گندے بستروں پر لیٹنے کی وجہ سے ان کے جسم پر متعدد زخم اور انفیکشن ہو گئے تھے۔ استغاثہ نے کہا کہ کیلیا کی موت اس لیے ہوئی کیونکہ اس کے والدین اس دیکھ بھال کے فرائض میں ناکام رہے۔
ان کا کہنا تھا ’والدین کی لاپرواہی اور سنگین ناکامیاں مارچ 2020 میں کوویڈ کے دوران لاک ڈاؤن کی وجہ سے پوشیدہ رہیں اور معاملہ سامنے نہیں آ سکا۔ استغاثہ کہنا تھا کہ والدین کی لاپرواہی اتنی سنگین تھی کہ اسے مجرمانہ قرار دیا جانا چاہیے۔

،تصویر کا ذریعہANDREW PRICE/PA WIRE
استغاثہ نے کہا کہ جہاں تک کائلی کے والد ٹِٹ فورڈ کا تعلق ہے تو وہ ایک ہی پتے پر رہتے تھے، اور بنیادی طور پر کائلی کی دیکھ بھال کرنے کا بنیادی کام ان کی والدہ کا تھا لیکن وہ اپنی بیٹی کے حالت یا بگڑتی صحت سے اس قدر لاپرواہ تھے کہ اس کی موت تک ہو گئی۔ مقدمے کی سماعت جاری ہے۔