ایرانی ذرائع ابلاغ نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی حملوں میں پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی، دو جوہری سائنسدان فرید عباسی اور محمد مہدی، اور ختم الانبیا ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر غلام علی راشد شہید ہو گئے ہیں۔ اس کے علاوہ اسرائی نے تہران کے رہائشی علاقوں میں بھی میزائل داغے، جن میں عام شہری، بشمول بچے، جاں بحق ہوئے۔
اسرائیلی حکام نے اعلان کیا ہے کہ ان حملوں کا مقصد ایران کے جوہری اور عسکری ڈھانچے کو کمزور کرنا تھا۔ فضائی حملوں میں تین مختلف ملٹری سائٹس کو نشانہ بنایا گیا، جنہیں اسرائیل نے "دفاعی کارروائی" قرار دیا۔
دوسری طرف، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اس جارحیت پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے جو جرم کیا ہے، اس کی سزا اسے ضرور ملے گی۔ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا، "صہیونی حکومت نے صبح سویرے ہماری سرزمین پر خون آلود اور مکروہ ہاتھوں سے حملہ کیا۔ رہائشی آبادیوں کو نشانہ بنا کر دشمن نے اپنی اصل فطرت ظاہر کر دی ہے۔"
ایران نے اپنے فضائی دفاعی نظام کو مکمل الرٹ پر منتقل کر دیا ہے، اور سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس جاری ہے۔ خامنہ ای نے واضح پیغام دیا کہ مسلح افواج کو کارروائی کی مکمل آزادی دی گئی ہے اور جوابی حملہ ناگزیر ہے۔