جامعہ کراچی کے ذہین طلبہ نے ایک انقلابی ایجاد کر کے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ انہوں نے ایک ایسا جدید، ری چارج ایبل نیبولائزر تیار کیا ہے جسے دوران سفر، دفتر یا کسی بھی ہنگامی صورتحال میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ نیبولائزر اپنی نوعیت کا منفرد اور سب سے چھوٹے سائز کا ہے، جو سانس کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے لیے ایک بڑی سہولت فراہم کرتا ہے۔
آلودگی کے بڑھتے ہوئے اثرات کے سبب دمہ، سانس اور پھیپھڑوں کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے، اور نیبولائزر ان مریضوں کے لیے دوا کے ساتھ ایک ضروری آلہ بن چکا ہے۔ تاہم، روایتی نیبولائزرز کے بھاری بھرکم سائز کی وجہ سے انہیں ہر جگہ ساتھ لے جانا ممکن نہیں ہوتا۔ جامعہ کراچی کے طلبہ نے اس مشکل کا حل تلاش کرتے ہوئے ایک ایسا کمپیکٹ نیبولائزر بنایا ہے جو نہ صرف وزن میں ہلکا ہے بلکہ آسانی سے کہیں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ شاندار ایجاد جامعہ کراچی کے شعبہ فارمیسی اینڈ فارماسیوٹیکل سائنسز کے طلبہ نے تیار کی ہے۔ اس محنتی ٹیم میں عبدالرحمن صدیقی، طحہٰ اسحاق، سید ولی الدین، سیدہ عرشیہ، زوہیب سلمان، ماہم زیدی، پریان خان اور طوبیٰ سلیم شامل ہیں، جنہوں نے اپنی صلاحیتوں اور محنت سے اس انقلابی آلے کو ممکن بنایا۔
یہ نیبولائزر ایک بار مکمل چارج ہونے پر دو دن تک استعمال کیا جا سکتا ہے اور 35 منٹ تک مسلسل چلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ سانس اور سینے کے انفیکشن میں مبتلا مریضوں کے لیے خاص طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے، جس سے انہیں ایمرجنسی میں فوری مدد مل سکتی ہے۔
طلبہ کی یہ کامیابی نہ صرف طبی میدان میں ایک سنگ میل ہے بلکہ ملک کا نام بھی روشن کر رہی ہے۔ ان کی یہ اختراع دنیا کے ان مریضوں کے لیے امید کی کرن ہے جو اپنی روزمرہ زندگی میں سہولت اور آسانی چاہتے ہیں۔ جامعہ کراچی کے ان ہونہار ستاروں نے واقعی ایک بڑی مثال قائم کی ہے!